Tag: british

  • برطانیہ:2ماہ کی بچی دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگئی

    برطانیہ:2ماہ کی بچی دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگئی

    لندن : برطانیہ کے سفاری پارک میں اپنے والدین کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے آنے والی دو ماہ کی بچی کو دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل کیاگیا تاہم بچی دوران علاج انتقال کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز برطانوی ریاست مغربی مِڈ لینڈ میں واقع سفاری پارک میں اپنے والدین کے ساتھ آنے والی دو ماہ کی کمسن بچی کو اچانک دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    مڈلینڈ پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ رونما ہوتے ہی پارک میں موجود دیگر شہریوں نے ایمبولینس کو فون کیا جس کے بعد ہوائی ایمبولینس کے ذریعے لڑکی کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا، بچی اسپتال میں دوران علاج انتقال کرگئی۔

    تصویر میں ہیلی کاپٹر ایمبولینس کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے

     

    ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کی موت کی تحقیقات کو مشکوک انداز میں نہیں لیا جارہا بچی کی موت اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔ ہم اس مشکل وقت میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ اور عزیزوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

    پولیس افسر گرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ ہم حادثے کے وقت پارک میں موجود افراد اور پارک عملے کے شکرگزار ہیں جنہوں نے لڑکی کی طبعیت خراب ہونے کی صورت میں فوری طبی امداد دی‘۔

    جبکہ سفاری پارک کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ صبح پارک میں والدین کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے آنے والی بچی کے ساتھ پیش آنے والے المناک حادثے کا سامنا کرنا پڑا جسے اچانک ہارٹ اٹیک ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں:دل کی بیماری سے خواتین بھی غیر محفوظ، تعداد میں‌ مسلسل اضافہ


    واضح رہے کہ امراضِ قلب کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر جورج کا کہنا تھا کہ خواتین تیزی سے دل کے مرض میں مبتلا ہورہی ہیں جس کی وجہ ذہنی اور جسمانی تناؤ ہے۔

    صحت کے عالمی جریدے پلس ون میں شائع ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردوں کے بعد اب دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین ذہنی تناؤ کی وجہ سے دل کے مرض میں مبتلا ہورہی ہیں۔

    تاہم مغربی مڈ لینڈ کے مقامی اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ تاحال دو ماہ کی کمسن بچی کو اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجوہات پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ کیا تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    ماسکو: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں جرمنی میں منعقد ہونے والا اولمپکس تھا، فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملے کا الزام لگاکر روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

    گذشتہ کچھ دنوں سے برطانیہ اور روس کے تعلقات میں برطانوی شہر سالسبری میں ڈبل ایجنٹ پے قاتلانہ حملے کی واجہ سے کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، اور دونوں ملک کے رہنما ایک دوسرے کے اوپر الزام کی بوچاڑ کررہے ہیں۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا روسی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا ہے کہ ’روس پر برطانیہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا مقصد روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے روکنا ہے‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے روس پر الزام عائد کی تھا کہ انہوں  نے برطانیہ میں مقیم روس کے ایک سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے قاتلانہ حملہ کیا تھا اور برطانیہ و دیگراتحادی  اس الزام میں روس کو سزا دینا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں نازی جرمن یعنی ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے۔ جبکہ برطانیہ کی حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کے مسئلے پر سینکڑوں سفیروں کو دونوں جانب سے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    جبکہ امریکا میں روس کے 170 سفارت کاروں کو جمعے کے روز اہل خانہ کے ہمراہ واشنگٹن کو الوداع کہنا پڑا ، تو دوسری طرف سینٹ پیٹرزبرگ میں امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا حکم جاری ہوا۔

    روسی وزیر خارجہ کی ترجمان ماریہ کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ اور امریکا دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملکر فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے ہٹانا چاہتے ہیں چاہےخواہ طریقہ کوئی بھی ہو‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی، ہفتے کے روز روس نے مزید 50 برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج سخت کیا تھا، بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

    ہفتے کے روز روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس نے برطانوی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کی تعداد یکساں ہونی چاہیے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے روس کا برطانیہ اور روس میں سفارت کاروں کی یکساں تعداد کے مطالبے کا مطلب ہے کہ مزید 27 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 4 مارچ کو برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر اعصاب متاثر کرنے والے زہریلے کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام برطانوی حکام نے روس پر عائد کیا تھا، تاہم روس اس الزام کی مسلسل تردید کرتا آرہا ہے۔


    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان


    دوسری جانب برطانیہ کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے دیا گیا جواب مایوس کن ہے، لیکن روس نے ماضی میں بھی یہی رویہ اپنایا تھا اس لیے روس کے ان اقدامات کی توقع تھی۔

    روسی وزارات خارجہ نے نے برطانیہ کو پہلے ہی خبر دار کیا تھا کہ اگر برطانوی حکومت نے مزید روس کے خلاف کوئی اقدام کیا تو روس بھرپور جواب دے گا۔

    دریں اثنا جمعہ کے روز برطانیہ کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر روسی ایئر لائن ایرو فلوٹ سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی مبینہ تلاشی لی گئی جس پر روسی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے برطانیہ سے باضابطہ وضاحت مانگی ہے۔

    روس کے وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس حوالے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو روس برطانیہ کی جانب سے کی گئی اس کارروائی کو غیر قانونی تصور کرے گا اور روس آنے والی برطانوی ہوائی کمپنی برٹش ایئر ویز سے سفر کرنے والے مسافروں کو بھی اس عمل سے گزرنا پڑے گا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ماسکو: روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت کاروں کی بے دخلی پر روس نے یورپی یونین اور امریکا کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اعلان کیا تھا، روس نے 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کے بعد یورپی ممالک کے بھی سفیروں کی بے دخلی کا نوٹس جاری کردیا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس سے بے دخل کیے جانے والے تمام مملکوں کے سفیروں کو آج طلب کرکے سفارت کاروں کی بے دخلی کا نوٹس تھما دیا، اور بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام روسی سفارتکاروں کی یورپی ممالک سے بے دخلی کا جواب ہے، روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ممالک کے سفارتکاروں کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا۔

    روس نے 13 یوکرائنی، 4 کینیڈین، 4 پولش، 4 جرمن،  3مالدووا، 3 چیک، 3لیتھوانیا، 2 اٹلی، 2ڈچ، 2 اسپین، 2ڈینمارک جبکہ فن لینڈ، لٹویا، ناروے، رومانیہ، سوئزلینڈ، کرویئشا، سویڈن، استونیا کے ایک ایک سفیر کو روس سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ماسکو سابق روسی جاسوس کیس میں برطانیہ کی حمایت کرنے والے دیگر یورپی ممالک بیلجیم، ہنگری، مونٹینیگرو اور جارجیا کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل یورپی ممالک اور امریکا نے برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے رواں ماہ حملہ کیا گیا تھا۔ برطانیہ نے روس پر الزام حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے 23 روسی سفیروں کو برطانیہ سے ملک بدر کردیا تھا۔

    جبکہ امریکا نے برطانیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 60روسی سفارتکاروں کو امریکا سے بے دخل کرتے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    لندن : برطانوی حکومت کے مشیر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر عمل درآمد کے بعد برطانیہ کی آبادی کے تناسب میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے حکومتی مشیر برائے مہاجرین نے سیکریٹری داخلہ کو تجویز پیش کی ہے کہ یورپی یونین کے ہونے والے بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوسکتی ہے جو برطانوی معیشت پر بھی منفی اثر مرتب کرے گی۔

    سیکریٹری داخلہ امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کے یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر پابندی لگانے کے باعث برطانیہ کی آبادی آہستہ آہستہ سُکڑنا شروع ہوجائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک سے برطانیہ آنے والے افراد بغیر کسی شرط کے مزدوری کرتے ہیں جبکہ مقامی افراد ملازمت کے اوقات کے علاوہ کام نہیں کرتے، اس تبدیلی کے باعث ملکی معیشت کو شدید نقصان ہوگا۔

    برطانیہ کے سرکاری سطح پر شماریات کرنے والے ادارے کے مطابق اگر یورپی ممالک سے لوگوں کے آنے پر پابندی عائد کردی گئی تو آئندہ 20سالوں میں اسکاٹ لینڈ، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    برطانوی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد ملازمت کے لیے زیادہ اہل اور مناسب ہوتے ہیں جو کم اجرت میں زیادہ کام کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر لوگوں نے برطانیہ ہجرت کرنا بند کردی تو ملازمت پیشہ افراد کے تعداد میں کمی ہوگی جس کے باعث مصنوعات کی پیداوار بھی کم ہوگی۔


    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا


    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • آسٹریلیا نے دو روسی سفیروں کو ملک بدر کردیا

    آسٹریلیا نے دو روسی سفیروں کو ملک بدر کردیا

    سڈنی : برطانیہ اور روس کا تنازعہ تیسری عالمی جنگ کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے،امریکا کے بعد آسٹریلیا نے بھی برطانیہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے روسی سفیروں کی ملک بدری کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو قتل کرنے کی کوشش کے بعد جنم لینے والے عالمی بحران کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے. برطانیہ کے بعد 23 سے زائد ممالک اب تک 100 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرچکے ہیں جو تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی ہے۔

    آسٹریلیا نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے 2 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے حکم دیا ہے۔ آسٹریلیوی وزارتِ عظمیٰ نے اپنے ایک بیان میں اسے اپنے اتحادی برطانیہ پر حملے کا ردعمل قرار دیا ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹرنبُل کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے سالسبری میں کی گئی شرمناک کارروائی تمام ممالک پر حملہ ہے۔ پیر کے روز امریکا اور یورپی یونین سے ہم آہنگی کے بعد 20 سے زائد ممالک نے روس کے100 سے زیادہ سفیروں کو ملک بدر کیا ہے۔

    روس نے اپنے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے ممالک کے اشتعال انگیز عمل پر رد عمل دینے کا عندیہ دیا ہے۔ جبکہ روس برطانیہ کے شہر سالسبری میں زخمی ہونے والے سابق جاسوس پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو بھی مسلسل مسترد کررہا ہے۔

    آسٹریلیوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روس کے اقدامات امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت اور ہمارے دوست ممالک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ دنیا کی تاریخ میں یہ ایک بڑی تعداد ہے روس کے انٹیلی جنس افسران کی جنہیں برطانیہ کی حمایت میں 20 سے زائد ممالک نے اپنی مملتکوں سے ملک بدر کیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے کئی ممالک کی سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے ممالک کی سالمیت کو نقصان پہچانے کی کوشش کی ہے، اس لیے دنیا کے 23 ممالک کی حکومتوں نے روس کی لاقانونیت اور لاپرواہی کے خلاف یہ اقدامات اٹھائے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کی جانب سے 23 روسی سفیروں کی ملک بدری کے بعد درج ذیل ممالک نے پیر کے روز برطانوی حکومت سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان کیا تھا۔

    اب تک روس کے 100 سے زائد سفارت کاروں کو متعدد ممالک سے ملک بدر کیا جاچکا ہے جن میں امریکا سے 60، یوکرائن سے 13، کینیڈا سے 4، البانیا سے 2، اسٹریلیا سے 2، ناروے سے 1، جبکہ یورپی یونین نے کُل 33 سفیروں کو ملک بدر کیا ہے۔

    جبکہ آئس لینڈ کی حکومت نے روسی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے آئندہ روس میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔


    امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا


    یاد رہے کہ برطانیہ میں‌ مقیم روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیے جانے کا الزام برطانوی حکومت نے روسی پر عاید کیا تھا اور 23 روسی سفارت کاروں کوملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جواباً روس نے بھی 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد روسی صدر نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ سابق روسی جاسوس پر برطانیہ نے حملہ کروایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ میں اسکولوں کو دھکمی آمیز ای میلز موصول، نوجوان گرفتار

    برطانیہ میں اسکولوں کو دھکمی آمیز ای میلز موصول، نوجوان گرفتار

    لندن:برطانیہ میں اسکولوں کو دھمکی آمیزای میلزموصول ہونے پرملک بھر کے اسکولوں کو سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر بند کیا گیا، برطانوی پولیس نےعوام میں افراتفری اورخوف ہراس پھیلانے کے الزام میں 19سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے بدھ کی درمیانی شب میں برطانیہ کے شہر ہارٹفورڈشائر کے علاقے واٹفورڈ سے 19 سالہ نوجوان کو انگلینڈ کے متعدد اسکولوں کو بذریعہ ای میل بلیک میل کرنے اور بم حملوں کی دھمکیاں دینے کے شبہے میں گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نا معلوم مقام پرمنتقل کردیا ہے۔

    برطانیہ کے 400 سے زائد اسکولوں کی انتظامیہ نے بم دھماکوں کے پیش نظر پیر کے روز اسکولز بند رکھے تھے، نیشنل کرائم ایجنسی( این سی اے) کا کہنا ہے کہ اسکولوں کو ملنے والی دھکمی آمیز ای میلز میں ’خطرے کی کوئی بات نہیں‘ہے۔

    نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسی طالب علموں کی حفاظت کے لیے اسکولوں کو موصول ہونے والی ای میلز پر سنجیدگی سے تحقیقات کررہی ہے اور اس حوالے سے گذشتہ روز ایک نوجوان کو شک کی بنیاد پر گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کے برطانیہ کے متعدد اسکولوں کو ای میلز کے ذریعے بم حملوں کی دھمکیاں موصول ہوئیں تھی جس کے بعد لندن، شمالی یارکشائر اور مانچسٹر سمیت کئی شہروں کے تقریباً 400 اسکولوں نے پیر کے روز تعلیمی سرگرمیاں معطل کر رکھی تھیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی دارالحکومت میں گذشتہ سال دہشت گردی کے 4 بڑے واقعات رونما ہوئے تھے جن میں 13 معصوم شہری ہلاک اور جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سینما کی برقی کرسی میں سرپھنسنے سے فلم بین ہلاک

    سینما کی برقی کرسی میں سرپھنسنے سے فلم بین ہلاک

    لندن: برمنگھم میں واقع سینما گھر میں لگی برقی کرسی کے پائے دان میں سرپھنسنے کے سبب ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر برمنگھم کے مڈ لینڈ ٹاؤن میں واقع ویوانٹرنیشنل سنیما میں فلم دیکھنے کی غرض سے جانے والا شخص فلم کے اختتام پر کرسی کے نیچے گرا ہوا موبائل فون اٹھانے کی کوشش کررہا تھا کہ اچانک برقی کرسی کا پائے دان  بند ہوگیا۔

    برقی کرسی کے بند ہونے کی وجہ سے متاثرہ شخص کا سر کرسی کے درمیان پھنس گیا تھا جسے سنیما میں موقع پرموجود افراد نے کافی دیرجدوجہد کرنے کے بعد کرسی سے نکالا ۔

    مغربی مِڈلینڈ کی ایمبولنیس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ شخص برقی کرسی کےنیچے سر پھنس جانے کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اسے دل کی تکلیف ہوئی۔ مذکورہ شخص کو فوری طبی امداد دینے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پرپہنچ گئی تھی تاہم اس وقت تک سنیما میں موجود لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ شخص کو کرسی سے نکال چکے تھے اور دل کے دورے کا شکار اس شخص کو سی پی آر بھی دے چکے تھے۔

    ایمبولینس سروس کے عملے نے بتایا کہ ’ہم نے متاثرہ شخص کو اسپتال لے جانے سے قبل خصوصی طبی امداد بھی دی جس کے سبب اس کے دل کی رکی ہوئی دھڑکن دوبارہ بحال ہوگئی تھی‘ تاہم ہارٹ اٹیک کی شدت کے باعث ایک ہفتے اسپتال میں زیرِعلاج رہنے کے بعد متاثرہ شخص کی موت واقع ہوگئی۔

    ویو سنیما کی انتظامیہ واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فلم ختم ہونے کے بعد کرسی کے نیچے سے موبائل نکال رہا تھا کہ اچانک کرسی بند ہوگئی تھی لیکن متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حادثے کی نوعیت کیا تھی‘ متاثرہ شخص کیسے پھنسا‘ اس کی تحقیقات جاری ہیں‘ انتظامیہ نے کہا ہماری ہمدردیاں متاثرہ شخص کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام: ترکی کی بمباری میں برطانوی لڑکی ہلاک

    شام: ترکی کی بمباری میں برطانوی لڑکی ہلاک

    لندن: عفرین میں ترکی کی جانب سے کرد جنگجوؤں پر کی جانے والی فضائی بمباری میں کرد گروپ میں شامل برطانوی لڑکی اینا کیمپ بیل  ہلاک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک افواج گذشتہ کئی دنوں سے شام کے ترکی سے متصل سرحدی علاقے عفرین پر مسلّط کرد جنگجؤوں کو شکست دینے کے لیے فضائی حملے کررہی تھی، جس کے نتیجے میں برطانیہ سے امدادی کاموں کے لیے شام آنے والی کیمپ بیل ہلاک ہوگئی۔

    برطانوی شہر سوسکیس کے مغربی حصّے سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ لڑکی اینا کیمپ بیل 15 مارچ کو ترکی کی جانب سے عفرین پر ہونے والے حملوں کی زد میں آئی۔

    لڑکی کے والد ڈرک کیمپ بیل کا برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میری بیٹی بہت مثالی اور مثبت سوچ کی حامل خاتون تھی۔‘  متاثرہ لڑکی کی والدہ کہتی ہیں کہ’ اینا کیمپ بیل نے برطانیہ سے پلمبرنگ کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی، وہ 2017 میں داعش کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والے کرد گروپ کی مدد کرنے کے لیے شام گئی تھی‘۔

    اینا کیمپ بیل کے والد نے مزید بتایا کہ’اینا ہر وہ کام کرنا چاہتی تھی، جو اس کے بس میں ہوتا تھا، ہم نے اینا کو بہت سمجھایا کہ وہ اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہی ہے، اس کے باوجود اینا نے شام جانے کا پرخطر فیصلہ کیا۔ ہم نے اپنی بیٹی کو واپس بلانے کی بارہا کوشش کی لیکن اس نے اطمینان بخش لہجے میں ہربار آنے سے انکار کردیا‘۔

    برطانوی پولیس نے تمام شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ شام کے سفر سے گریز کریں، اور عدالت کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ جو برطانوی شہری شام کے مسلح گروہوں سے منسلک ہوں، انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا خیال ہے کہ متاثرہ لڑکی کرد جنگجؤوں کے ہمراہ شام کے علاقے دیر الزّور میں داعش کے خلاف لڑائی میں بھی شامل تھی، تاہم جنوری میں ترک افواج نے شامی علاقے عفرین میں کردش گروپ کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تو اکثر کرد جنگجؤ بشمول برطانوی شہری عفرین کے دفاع میں مصروف ہوگئے تھے۔

    شامی شہر عفرین میں ہلاک ہونے والی برطانوی لڑکی کے والد نے بتایا کہ’میں نے سوسکیس کی ایم پی ماریہ کو بذریعہ ای میل مطلع کیا کہ میری بیٹی کی زندگی خطرے میں ہے لہذا آپ وزارت خارجہ کے ذریعے ترکی پر دباؤ ڈالیں اور اسے عفرین پر بمباری کرنے سے روکیں‘۔

    کردش گروپ کے کمانڈر نصرین عبداللہ کا کہنا تھا کہ’ہم نے اینا کیمپ بیل پر بہت زور دیا کہ وہ عفرین چھوڑ کر چلی جائے، کیوں کہ ترک افواج شدید فضائی بمباری کررہی ہے‘۔

    اینا کیمپ بیل کے دوستوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ’کیمپ بیل ترکی کی جانب کئے جانے والی فضائی بمباری کا نشانہ بنی ہے، وہ مشرق وسطیٰ میں خواتین کی آزادی کے لیے جنگ لڑرہی تھی، خبر رساں ادارے کے مطابق اینا کیمپ بیل واحد برطانوی خاتون ہے جو شام میں مسلح گروہوں کی مدد کرتے ہوئے، ہلاک ہوئی ہے البتہ مزید 8 برطانوی شہری اور بھی ہیں جو مسلح گروپس کی امداد کے دوران شام میں ہلاک ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    لندن: برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے جنوب مغربی حصّے میں دو روز تک 30سنیٹی میٹر برفباری ہونے کے پیش نظر وارننگ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے بیشتر علاقوں کو وارننگ جاری کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اس ہفتے ہونے والی شدید برفباری کے سبب شہریوں کی زندگی کو خطرات درپیش ہیں‘ محکمہ موسمیات برطانیہ کی جانب سے وارننگ جنوب مغربی انگلینڈ میں جاری گئی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شدید سردی اور برفباری کے باعث شہراوکهامپٹون کے کار پارکنگ میں گذشتہ رات گاڑیوں رش رہا اور ڈرئیواروں نے رات گاڑی میں ہی گزاری ہے، جبکہ 15 بچوں سمیت 40 افراد نے ٹاؤن کے مقامی کالج میں رات بسر کی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی حصّے میں 5 سینٹی میٹر برفباری کا امکان جبکہ ڈارٹمور اور ایکسمور میں 30 سینٹی میٹر برفباری کی پیشن گوئی ہے۔

    مقامی پولیس نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر کی اہم شاہراہوں کو بند کردیا ہے، اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور آمد و رفت کو صبح تک محدود رکھیں، محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد ڈیون ٹاؤن کے اسکولوں نے بھی تدریسی عمل معطل رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں کے مطابق اتوار کی صبح اوکهامپٹون اور ویھیڈدن ڈاؤن کی شاہراہ پر متعدد گاڑیاں برفباری کے باعث حادثے کا شکار ہوئی ہیں، دوسری طرف خراب موسم کی وجہ سے اتوار کی رات پرواز کرنے والی تمام فلائٹز منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوئیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے کچھ شہروں کا درجہ حرارت مزید منفی درجہ میں جائے گا جو جزوی طور پر پگھلنے والی برف کو بھی جما دے گا۔

    میٹ آفس نے واننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انگلینڈ، سنیٹرل ویلز اور جنوبی اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے بیشتر حصّوں میں آج رات شدید برفباری کا خدشہ ہے، ترجمان میٹ آفس نے بتایا کہ منگل کے روز برطانیہ کا موسم واپس بحال ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی میٹ آفس نے مارچ کے اوائل میں ’ایما‘ نامی طوفان کے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لیے ریڈ وارننگ جاری کی تھی۔ اس کے باوجود سڑکوں پر متعدد حادثات دیکھنے میں آئے تھے اور لندن کے ایک پارک میں ایک ساٹھ سالہ شخص برف میں پھنس کر جاں بحق بھی ہوگیا تھا۔ ہیتھرو اور سٹی ائرپورٹ سمیت برطانیہ بھر کے ائرپورٹس پر پروازیں بھی متاثر ہوئیں تھیں اور گلاسگو ائرپورٹ پر آپریشن بند ہونے کے بعد ریڈ کراس کی طرف سے مسافروں کو بستر مہیا کئے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں