Tag: Britons

  • برطانوی عوام الیکٹرک کمبل اور موم بتیاں کیوں ذخیرہ کررہے ہیں؟

    برطانوی عوام الیکٹرک کمبل اور موم بتیاں کیوں ذخیرہ کررہے ہیں؟

    لندن : موسم سرما کے شروع ہونے سے قبل برطانوی شہری توانائی بچانے کیلئے الیکٹرک کمبلوں، موم بتیوں اور سلو کوکرز ذخیرہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

    برطانیہ میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں روزمرہ کے اخراجات میں اضافہ کرتی ہیں جس سے ماہانہ بجٹ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے باعث توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے برطانیہ میں لاکھوں خاندانوں کو موسم سرما میں توانائی کے ممکنہ سخت بحران کا سامنا ہے۔

    محتاط اندازے کے مطابق برطانیہ کی دو تہائی آبادی جو تقریباً ساڑھے چار کروڑ افراد بنتے ہیں اس ماہ گیس کا بل مشکل سے ہی ادا کر سکیں گے۔

    گزشتہ روز جاری ہونے والی مارکیٹ ریسرچ رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ماہ ستمبر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی کی شرح نے 13.9% کا ایک اور نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔،

    توانائی کے بحران اور گیس کے بڑھتے ہوئے بل اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد لاکھوں لوگ آنے والی سخت سردیوں کے حالات سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کررہے ہیں۔

    اسی مقصد کے تحت لوگ نقد رقم بچانے کے لیے ان اشیاء میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق لوگوں کا یہ رجحان اس وقت سامنے آیا جب بینک آف انگلینڈ کو مالی استحکام برقرار رکھنے کے لیے سرکاری بانڈ مارکیٹ میں دوبارہ لانا پڑے۔

    بینک کے اس اقدام سے لیبر مارکیٹ پر برا اثر پڑا جس کے بعد ممکنہ طور پر مہنگائی میں اضافہ ہوا، معاشی ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے اس معاشی طوفان کا مطلب یہ ہے کہ صارفین اپنے غیر ضروری اخراجات میں نمایاں کمی کر رہے ہیں، جس سے ایک بار پھر مہمان نوازی اور تفریحی کاروبار کی روانی کو خطرہ ہے۔

    اس حوالے سے بارکلے کارڈ کے ڈائریکٹر ایسمے ہاروڈ نے کہا ہے کہ یہ بہت سے دوسرے شعبوں کے لیے ایک مشکل وقت ہے کیونکہ صارفین صرف ضروری اخراجات پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

    جب کہ انہوں نے بتایا کہ حکومت اگلے چھ مہینوں میں رہائشی اور کاروباری مراکز کے لیے توانائی کے بلوں میں سبسڈی دینے کے لیے تقریباً 60 بلین پاؤنڈ ($66 بلین) خرچ کر رہی ہے۔

    برطانیہ میں بارکلے کارڈ کے تحت مختلف سروے کیے گئے جس میں 10 میں سے نو افراد نے کہا کہ وہ گھریلو توانائی کے بلوں کے بارے میں فکرمند ہیں۔

    سروے رپورٹ کے مطابق کھانا پکانے کے آلات بشمول سلو کوکرز، ایئر فرائیرز اور سینڈوچ بنانے والے برقی آلات جو عام طور پر کم توانائی استعمال کرتے ہیں کی فروخت میں چار ہفتوں میں 53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    ڈیویٹ اور الیکٹرک کمبل کی مانگ مہینے میں 8 فیصد زیادہ تھی، موم بتی کی فروخت میں 9 فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ گھر کو گرم رکھنے کے لیے زیادہ تھرمل انڈرویئر، دستانے اور ڈریسنگ گاؤن خرید رہے ہیں۔

  • نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: برطانیہ کا 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنا طے ہے او ر دونوں فریق اگر کسی معاہدے تک نہ پہنچ پائے تو برطانیہ اور ای یو 27 کے بیرون ملک مقیم باشندے شدید مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین ان دنوں ایک تاریخ سازمرحلے سے گزر رہے ہیں اور دونوں جانب سے اس پر ایک معاہدے کی کوشش کی جارہی ہے ، وزیراعظم تھریسا مے اور یورپی یونین کے درمیان ایک معاہدے کا مسودہ طے پاچکا ہے تاہم برطانوی پارلیمنٹ اس پر شدید تحفظات رکھتی ہے اورامکان ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے سے قبل ہی برطانیہ کے انخلا کا وقت آجائے گا۔

    یورپی یونین سے ہونے والے معاہدے میں ای یو 27 ممالک میں رہائش پذیر برطانوی شہریوں کو اور برطانیہ میں رہائش پذیر یورپی شہریوں کو بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے تک قانونی تحفظ ملے گا اور وہ ہیلتھ کیئر، ویزہ فری ٹریول اور ملازمتوں کی سہولیات سے استفادہ حاصل کرسکیں گے تاہم اگر دونوں فریقین میں معاہدہ طے نہیں پایا تو پھر ان شہریوں کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان کھڑا ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں


    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    اس وقت 13 لاکھ برطانوی شہری یورپین یونین کے مختلف ممالک میں قیام پذیر ہیں جبکہ یورپی یونین کے 32 لاکھ شہری برطانیہ میں مقیم ہیں۔ یہ تمام افراد یورپی یونین کے شہریوں کو حاصل تمام تر مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، لیکن اگر معاہدہ طے نہیں پاتا تو بریگزٹ کے ساتھ ہی ان کے لیے شدید مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔ ماہرین اس صورتحال کو کھائی میں گرنے جیسا قرار دے رہے ہیں۔

    اگر بریگزٹ مسودہ برطانوی پارلیمنٹ سے منظور ہوجاتا ہے تو دونوں جانب کے شہری حالیہ سہولیات کو 31 دسمبر 2020 تک بلا تعطل حاصل کرسکیں گے اور اس دوران برطانیہ اور دیگر 27 یورپی ممالک اپنے ان شہریوں کے لیے معاہدے کرسکیں گے۔

    یورپی یونین نے بریگزٹ پر کوئی ڈیل نہ ہونے کی صورت میں متوازی منصوبے کے تحت طے کیا ہے کہ برطانیہ کے ان شہریوں کے ساتھ مہربان رویہ اپناتے ہوئے انہیں فی الفور عارضی رہائشی کی حیثیت سے نوازا جائے اور برطانیہ بھی اپنے ہاں مقیم یورپی شہریوں کے لیے ایسا ہی کرے۔

    چارٹ بشکریہ بی بی سی

    ساتھ ہی ساتھ یورپی کمیشن نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ نو ڈیل کی صورت میں برطانوی شہریوں کو یورپ کے ممالک میں وقتی طور پر ویزہ فری رسائی دی جائے اور برطانیہ بھی ایسا ہی کرے، تاکہ شہریوں کے معمولات کسی صورت متاثر نہ ہوں۔

    اگر 29 مارچ تک دونوں فریق کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو برطانوی شہری ، یورپین یونین میں ایسے ہی ہوجائیں گے جیسا کہ امریکا ، چین یا کسی بھی اور ملک کے شہری ہیں اور ان پر ’تیسرے ملک ‘ کے شہریوں والے قوانین کا اطلاق ہوگا، جب تک کہ کوئی دو طرفہ ایمرجنسی ڈیل طے نہ کرلی جائے۔

    وہ برطانوی شہری اس معاملے میں سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جو اپنے کام کے سلسلے میں متواتر ایک سے زیادہ یورپی ممالک کا سفر کرتےر ہتے ہیں اور انہیں اپنے یورپی مدمقابل افراد کی طرح ویزی فری انٹری کی سہولت میسر نہیں ہوگی۔

    دوسری جانب یونین کے ممالک میں مقیم برطانوی شہریوں کو صحت کے معاملات میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ ابھی ایک انشورنس پالیسی پوری یونین میں نافذ العمل ہے تاہم بریگزٹ کے بعد انہیں برطانیہ اورہراس ملک کے لیے علیحدہ انشورنس لینا ہوگی جہاں کا سفر ان کے معمولات میں شامل ہے، یہی صورتحال یونین کے شہریوں کو بھی درپیش ہوگی جنہیں برطانیہ کا سفر کرنا ہوگا ، انہیں وہاں کی انشورنس الگ سے لینا ہوگی۔

    کل 15 جنوری کو برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والےمسودے پر ووٹنگ ہونے جارہی ہے اور اس کے بعد ہی یورپ میں ہونے والے اس تاریخ ساز عمل کے مستقبل کے خدو خال ابھر کے سامنے آسکیں گے۔

  • دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کےلیے دوبارہ ریفرنڈم ’برطانوی عوام کے ایمان کو نقصان پہنچائے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ریفرنڈم کے ذریعے 2019 مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یورپی یونین کی جانب سے معاہدے پر منظوری کے باوجود تھریسامے کا بریگزٹ معاہدے کا مسودہ تاحال برطانوی پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹوبی بلیئر کی جانب زور دیا جارہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کےلیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے پر 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانے تھی جسے برطانوی وزیراعطم تھریسامے نے ملتوی کردیا تھا، برطانوی وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ معاہدے بڑے پیمانے پر مسترد کردیا جاتا۔

    مزید پڑھیں : ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کے ذریعے بریگزٹ کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، تھریسامے کا الزام

    یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیر اعظم ھریسامے نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرکے معاہدے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ ٹونی بلیئر کے ردعمل نے اس آفس کی توہین کی ہے جس میں وہ بحیثیت وزیر اعظم کام کرتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ ریفرنڈم کروا کر اپنی ذمہ داروں سے بری از ذمہ نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کے پاس دوبارہ ووٹنگ کے علاوہ کوئی دوسرا اختیار نہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    خیال رہے کہ گذشتہ شب برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت ہونے والی ووٹنگ میں تھریسامے نے 200 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں 117 ووٹ پڑے تھے جس کے باعث تحریک ناکام ہوگئی تھی۔