Tag: bronchiolitis

  • فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

    فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

    کیلیفورنیا : ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر بچپن میں فضائی اور ٹریفک آلودگی کا سامنا ہو تو لڑکپن اور جوانی میں اس سے دماغی صحت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔

    فضائی آلودگی اس وقت ایک عالمگیر مسئلہ بن چکی ہے، گاڑیوں اور کارخانوں کی آلودگی کا ذمے دار ایندھن کا اخراج ہوتا ہے جو ہمیں بری طرح متاثر کررہا ہے اور اب اس کے دیرینہ منفی اثرات بھی سامنے آچکے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بچپن میں فضائی آلودگی سے نمائش بالغ ہونے پر برونکائٹس کا خطرہ بڑھادیتی ہے۔

     pollution

    برونکائٹس (bronchiolitis)کسے کہتے ہیں؟

    نرخرے کی نالیوں کی سوزش کو برونکائٹس کہتے ہیں، یہ پھیھپڑوں کا عام انفیکشن ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، یہ انفیکشن پھیپھڑوں میں موجود ہوا کی آمد و رفت کی چھوٹی چھوٹی نالیوں کی سوجن کا باعث بنتا ہے۔

    علامات

    برونکائٹس کی علامات میں ایسی کھانسی جس میں بلغم پیلا یا سبز آتا ہو، سینے کی تنگی، سانس لینے میں دقّت، گھرگھراہٹ، گلے کی سوزش، بخار، سردی لگنا اور بدن میں درد شامل ہیں۔

     محققین نے اپنے مطالعے میں پایا کہ برونکائٹس کی علامات ظاہر کرنے والے نوجوانوں کو بچپن میں دھول، جنگلات میں لگنے والی آگ کا دھواں یا راکھ، صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے فضائی آلودگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق فضائی آلودگی کو کم کرنے سے نہ صرف بچوں میں دمہ بلکہ ان کی سانس کی صحت کے لیے بھی فوائد ہوں گے۔

    Health Issues

    احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کریں

    بچوں کے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک بہت مؤثر طریقہ ہے۔

    متاثرہ افراد سے دور رہنے کی کوشش کریں، خاص طور پر اس وقت جب آپ کا شیرخوار بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہو۔

    چھوٹے بچے اکثر کھلونے منہ میں لیتے ہیں، کِھلونوں کو صاف اور جراثیم سے پاک رکھیں، اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے جاتے ہیں۔

    بچوں کو سکھائیں کہ جراثیم کو پھیلنے سے روکنے کیلئے وہ اپنی آستین یا کُہنی پر چھینکنا یا کھانسنا سیکھیں۔

    اگر ٹشو دستیاب ہے، تو بچے اسے بھی استعمال کرسکتے ہیں، استعمال شدہ ٹشو کوڑے میں پھینکیں اور پھر بعد میں وہ اپنے ہاتھ دھوئیں۔

    اگر آپ کا بچہ ڈے کیئر یا اسکول جاتا ہے تو اس کے نگران کو بتائیں کہ آپ کے بچے کو بیماری کی کون کونسی علامات لاحق ہیں، اگر آپ کیلئے یہ ممکن ہے تو جب تک کہ سانس لینے میں آسانی ہو اپنے بچے کو گھر پر ہی رکھیں۔

  • فرانس اور برطانیہ کورونا کے بعد اور وبا کا شکار

    لندن / برلن : فرانس اور برطانیہ جو ان دنوں مہنگائی کے حوالے سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں وہیں اسپتالوں میں فلو اور برونکائیلائٹس کے مریضوں کا رش بڑھتا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں کو علاج کی بروقت سہولت فراہم نہ کئے جانے کے سبب ہر ہفتہ 300سے 500 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    فرانس اور برطانیہ میں نئی قسم کے کورونا وائرس (کوویڈ 19) کے بعد فلو اور برونکائیلائٹس کے پھیلنے کے باعث اسپتالوں میں مریض بھرے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ہنگامی صورتِ حال درپیش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے اسپتالوں میں سال کے پہلے ہفتے میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ مریض داخل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کچھ وارڈز میں ڈاکٹروں کو اپنی چھٹیاں منسوخ کرنا پڑی ہیں۔

    ہیزبروک شہر میں ایک مریض کو 3 دن تک اسٹریچر پر انتظار کرنا پڑا، سیٹے شہر میں سانس میں دشواری کی وجہ سے ایک 62 سالہ مریض ایمرجنسی روم میں 19 گھنٹے تک بستر کے خالی ہونے کا انتظار کرتا رہا۔

    فرانس میں ہیلتھ ورکرز ان دنوں ہڑتال پر ہیں جبکہ پریکٹیشنرز جو اپنی فیس میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، گزشتہ ماہ روکے گئے کام کو اس ماہ بھی روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    برطانیہ میں ہسپتالوں میں بستر مطلوبہ تعداد نہ ہونے کی وجہ سے مریض گھنٹوں لائن میں انتظار کرتے ہیں۔ یہ مدت بعض اوقات 10 گھنٹے سے زیادہ بھی ہوجاتی ہے۔

    عام مریضوں کو معائنے کے بعد جلد گھر روانہ کردیا جاتا ہے جبکہ لیکن انتہائی نگہداشت کی ضرورت محسوس کرنے والے مریضوں کو ہوٹلوں میں رکھا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس تمام صورتحال کے باوجود نرسیں اور ایمبولینس ورکرزجنہوں نے پہلے ہڑتال کی تھی اس ماہ بھی اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب حکومت اہم شعبوں میں ہڑتالوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔