Tag: Brotherhood

  • کیا بورس جانسن اخوان المسلمون سے متعلق برطانوی پالیسی تبدیل کریں گے؟

    کیا بورس جانسن اخوان المسلمون سے متعلق برطانوی پالیسی تبدیل کریں گے؟

    لندن :برطانیہ میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی ذرائع ابلاغ میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن اور ان کی جماعت کنزر ویٹیو پارٹی عرب دنیا کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے بارے میں اپنیپالیسی تبدیل کرے گی؟

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ایک نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ میں بورس جانسن کی زندگی، ان کے نظریات، مذہبی جماعتوں کے بارے میں ان کے افکارپرروشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بورس جانسن کا سیاسی پس منظر ان کے خاندانی واقعات سے کم دلچسپ نہیں۔

    بورس جانسن ایک مصنف اور دانشور بھی ہیں جو خطے اور علاقائی وعالمی سیاست پربھی گہری دست رست رکھتے ہیں،انہوں نے سنہ2006ءمیں رومن سلطنت کے حوالے سے ایک کتاب تالیف کی۔

    انہوں نے اس میں لکھا کہ دنیا کے بعض خطوں میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ کا ایک سبب اسلام سمجھا جاتا تھا، اس کے نتیجے میں اسلام کی مظلومیت کی بات کی گئی اور یہی تاثر دنیا میں جنگوں کا موجب بن گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق بورس جانسن نے اپنی کتاب”جانسن اور روم کا خواب“ میں اسلام کے حوالے سے جوموقف اختیار کیا اس پرانہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    انہوں نے لکھا کہ مغرب کی نسبت اسلام مادی ترقی میں مسلمان ممالک کی پسماندگی کا سبب بنا اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری رہا، بورس جانسن کے اسلام کے حوالے سے نظریات اخبار نے بھی شائع کیے تھے۔

    برطانیہ کی طرف سے اخوان المسلمون کے حوالے سے اپنائے گئے مؤقف پر بھی بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ کئی ممالک جن میں مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے ملکوں میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے میں بعض ممالک اخوان کو پناہ اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    اخوان کے رہ نماﺅں اور ارکان کی بڑی تعداد قطر، ترکی اور برطانیہ میں موجود ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ یہ ممالک اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتے۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ برطانیہ کی کنزر ویٹیو پارٹی کے اخوان المسلمون کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم ہیں۔ اخوان نے برطانوی کنزر ویٹیو پارٹی کو متعدد انتخابات میں کامیابی کےلیے مدد فراہم کی۔

    اخوان کے حامی لوگوں نے کنزر ویٹیو پارٹی کے امیداروں کو ووٹ دیے۔ اس کے علاوہ برطانوی سیکیورٹی ادارے مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک پر دباؤ کےلیے اخوان المسلمون کو ایک آلہ کارکے طورپر استعمال کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جانسن سبکدوش ہونے والی برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی نسبت اخوان المسلمون اور اس کے مالیاتی نیٹ ورک کے بارے میں ایک نیا موقف اختیار کرسکتے ہیں۔برطانیہ میں موجود اخوان المسلمون کی قیادت کو بھی خدشہ لاحق ہے کہ بورس جانسن کے دور حکومت میں اخوان پرعرصہ حیات تنگ کیا جاسکتا ہے۔

  • کویتی پولیس نے اخوان المسلمون کا ’دہشت گرد گروہ‘ گرفتار کرلیا

    کویتی پولیس نے اخوان المسلمون کا ’دہشت گرد گروہ‘ گرفتار کرلیا

    کویت سٹی : کویتی پولیس نے اخوان المسلمون سے وابستہ دہشت گروہ کو گرفتارکرلیا، زیر حراست تمام افراد مصری عدالتوں کی طرف سے اشتہاری قرار دیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ریاست کویت کی وزارت داخلہ نے کہاہے کہ پولیس نے ایک کارروائی کے دوران اخوان المسلمون سے وابستہ دہشت گرد نیٹ ورک کا پتا چلایا ہے۔ اب تک اس نیٹ ورک سے وابستہ آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے افراد مصری عدالتوں کی طرف سے اشتہاری قرار دیے گئے تھے اور ان میں سے بعض کو 15 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کویتی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ گرفتار عناصر مصری حکام سے فرار کے بعد کویت آ گئے تھے، جہاں وہ خفیہ طور پر اخوان کی سرگرمیوں میں ملوث رہے۔ کویتی پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے ان پر نظر رکھی ہوئی تھی۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کویت میں اخوان عناصر پر مشتمل اس سیل کے خلاف بروقت کارروائی کرکے ملک کو انارکی سے بچا لیا گیا۔کویت کے متعلقہ اداروں نے دوران تفتیش ملزمان سے دوسرے ساتھیوں کے مختلف جگہوں پر بنائے ٹھکانوں کی بابت معلوم کیا اور پھر وہاں پیشگی چھاپہ مار کارروائی کر کے گرفتاریاں کیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزموں نے اعتراف کیا کہ وہ دہشت گرد کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ نیز مصری سرزمین پر وہ مختلف مقامات پر دہشت گرد کارروائیوں کا ارتکاب کر چکے ہیں،انہیں کس نے اتنی دیر پناہ دی اور کون کون ان لوگوں کے رابطے میں تھے اور کون انہیں تعاون فراہم کر رہے تھے، سب کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

    کویتی وزارت داخلہ نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے اس نیٹ ورک سے معاملات کرنے والوں کے کسی کوئی رو رعایت نہیں کی جائے گی۔ کویت کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔