Tag: BRT

  • گرین، ریڈ لائن بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق تشویش ناک تفصیلات

    گرین، ریڈ لائن بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق تشویش ناک تفصیلات

    کیا گرین اور ریڈ لائن بس سروس سے کراچی کے شہریوں کی، منی بسوں کی چھتوں پر سفر سے جان چھوٹ جائے گی؟ کیا یہ سروس ٹرام اور سرکلر ریلوے کا متبادل ہو سکتی ہے؟ اس رپورٹ میں ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کی کوششش کی گئی ہے۔

    دو چشم کشا خبریں

    گرین لائن، بلیو لائن بس سروس کراچی کے ڈھائی کروڑ بدقسمت اور محروم عوام کے لیے کیا راحت اور ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی؟ اس سوال کے جواب سے قبل دو خبروں کی طرف جاتے ہیں، کچھ عرصہ قبل دو خبریں سامنے آئی تھیں، پہلی یہ کہ یورپی ملک لگزمبرگ ہر طرح کی عوامی ٹرانسپورٹ مفت فراہم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، اور دوسری خبر میں امریکی میگزین بلومبرگ نے کراچی کو عوامی ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے دنیا کا بد ترین شہر قرار دے دیا تھا۔

    اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کراچی کے صرف 42 فی صد عوام کو خستہ حال پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب ہے، جب کہ مقامی سطح پر ماس ٹرانزٹ کا کوئی بھی منصوبہ فعال نہیں ہے۔

    ان دونوں خبروں پر غور کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یورپی ملک جس نے پبلک ٹرانسپورٹ مفت کر دی، وہاں ایک تو عوام کے لیے سفری آسانی پیدا ہو گئی، دوسرا عوام کے اندر پبلک ٹرانسپورٹ کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا رجحان بڑھا، دوسری جانب کراچی ہے جہاں لاکھوں عوام سستی سواری کو ترس رہے ہیں، عوامی ٹراسپورٹ دستیاب نہ ہونے کے سبب شہری ذاتی سواری کے استعمال پر مجبور ہیں، جس سے سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ  اور ماحول میں آلودگی دونوں بڑھ رہے ہیں۔

    پبلک ٹرانسپورٹ کیا ہے؟

    ہمارے یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی تعریف بھی واضح نہیں ہے، شاید ہم رکشوں، مزدوں، چنگ چی، ویگنوں کو ہی پبلک ٹراسپورٹ سمجھتے ہیں مگر دراصل پبلک ٹرانسپورٹ ماس ٹرانزٹ کے وسیع منصوبوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

    کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ، اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟

    1981 میں کراچی کی آبادی 54 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی اور آج متنازعہ مردم شماری کے مطابق 2 کروڑ ہے۔ 1978 میں کچی آبادی 20 لاکھ تھی اور آج ایک اندازے کے مطابق 90 لاکھ سے زائد ہے۔ 2005 میں نجی گاڑیوں کی تعداد 23 لاکھ 59 ہزار 256 تھی اور2021 جون کی حاصل شدہ رپورٹ میں یہ تعداد 80 لاکھ 60 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

    1995 میں جہاں موٹر سائیکلوں کی تعداد 3 لاکھ 61 ہزار 616 تھی، وہیں 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر 55 لاکھ 84 ہزار 274 ہو گئی، جب کہ کاروں کی تعداد 6 لاکھ کے قریب تھی جو 16 لاکھ 6773 ہو گئی ہے۔

    دوسری طرف، گزشتہ 40 برسوں میں کراچی کا شہری پھیلاؤ بھی کئی گنا بڑھ چکا ہے، گزشتہ 22 برسوں کے دوران کراچی میں عوامی ٹرانسپورٹ یا سڑک کے انفرا اسٹرکچر کے مقابلے میں نجی سواریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ان غیر معمولی تبدیلیوں کے نتیجے میں سڑکوں پر ٹریفک کے رش، روڈ حادثات بالخصوص 55 لاکھ موٹر سائیکلوں کی سڑکوں پر موجودگی، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور سواریوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات اور ان کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد میں زبردست اضافہ ہو چکا ہے۔ اور شہر کا فضائی معیار بھی سنگین حد تک متاثر ہوا۔ ان حالات نے شہریوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔

    کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی حالات زار کیا ہے؟

    کراچی میں رکشوں اور ٹیکسیوں کی تعداد شہر کی کل ٹریفک کا 10 فی صد ہے، جو 8 فی صد مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہے، ایک جائزے کے مطابق کراچی شہر کا ٹرانسپورٹ سسٹم 1998 میں 20 ہزار بسوں اور منی بسوں پر مشتمل تھا، آج یہ سکڑ کر صرف 4000 تک آ چکا ہے، جس میں تقریباً 3500 منی بسیں اور 500 بسیں ہیں، جو روزانہ صرف 56 لاکھ مسافروں کو سفر کی سہولت مہیا کرتی ہیں۔

    یہ تعداد روزانہ سفر کرنے والوں کا صرف 42 فی صد ہے، گویا کراچی میں ایک بس کے حصے میں یومیہ 257 مسافر آتے ہیں، اسی طرح 1998 میں ان بسوں کے 200 روٹس تھے جو اب صرف 80 رہ گئے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت زار دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 1980 کی دہائی کے بعد سے اس نظام میں کوئی جدت نہیں لائی جا سکی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے باعث لوگوں کی اکژیت موٹر سائیکلوں یا اپنی ذاتی گاڑیوں میں سفر کرتی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر کی سڑکوں پر روزانہ اوسطاً 2000 نئی موٹر سائیکلیں اور 1000 نئی گاڑیاں لائی جا رہی ہیں۔ جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کے لیے اس وقت 10 ہزار بڑی بسوں کی ضروت ہے۔

    کراچی سرکلر ریلوے، ماضی، حال اور مستقبل

    ماضی میں سرکلر ریلوے کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ کا مؤثر ذریعہ تھا، جس کے ذریعے روزانہ ہزاروں مسافر اپنی منزل مقصود پر پہنچتے تھے لیکن سرکلر ریلوے 1999 میں بند ہو گئی۔ اس کا 43 کلومیٹر طویل ٹریک تجاوزات کی نذر ہو گیا اور کئی مقامات پر تو ریلوے ٹریک کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

    ٹریفک مسائل کے حل کے لیے کراچی کی شہری حکومت  نے 2006 میں جاپانی حکومت کے ایک ادارے جاپان انٹرنیشل کوآپریشن ایجنسی کے تعاون سے سرکلر ریلوے کی احیا کے لیے ایک جامع اور مفصل رپورٹ تیار کرائی، جس کا مقصد سرکلر ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔ اس منصوبے کے تحت 43 کلو میٹر ریلوے لائن پر تجاوزات کا خاتمہ، وہاں آباد افراد کی متبادل جگہوں پر منتقلی اور جدید ترین ٹرین سسٹم متعارف کرانا تھا۔ مگر یہ منصوبہ بھی سرکاری تاخیری حربوں اور سرخ فیتے کا شکار ہو گیا۔

    عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تمام ترقی یافتہ ممالک یہاں تک کہ ترقی پذیر ممالک میں بھی بہت حد تک حکومتیں عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کر نے کی حتی الامکان کوشش کرتی رہتی ہیں۔ اگرچہ ٹرانسپورٹ آئینی لحاظ سے صوبائی معاملہ ہے، لیکن ملک کی معاشی سرگرمیوں کے اہم مرکز کراچی میں ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری کے لیے وفاقی حکومت بھی ایک بڑے منصوبے کی تکمیل میں مصروف ہے۔

    مسئلے کا حل کیا ہے؟ ماہرین کیا کہتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کی تباہی کا آغاز 1990 کی دہائی میں ہوا، جب سرکاری ٹرانسپورٹ کے نظام کو ادارے کی نا اہلی اور کرپشن کے باعث بند کر دیا گیا۔ پہلے کراچی ٹرانسپورٹ اور پھر سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کو بتدریج تباہ و برباد کردیا گیا۔ اگرچہ مختلف حکومتوں نے مختلف  ادوار میں سرکاری سطح پر عوام کے لیے ٹرانسپورٹ بسوں کا اہتمام کیا مگر نتیجہ تباہی و بربادی  ہی نکلا۔ اس کا ایک مظاہرہ بلدیاتی نظام کے تحت شہری حکومت کا سی این جی بسوں کو کراچی کی سڑ کوں پر چلانے کا منصوبہ تھا۔

    50 بسیں منصوبے کے تحت چلائی گئیں مگر یہ منصوبہ بھی بد انتظامی، خرد برد اور نااہلی کا بری طرح شکار ہوا، یہاں تک کہ ان بسوں کے لیے بنائے گئے بس ٹرمینل آج نجی مذبح خانوں، گاڑیوں کی مرمت، رنگ و روغن کرنے والوں، سبزی اور پھل فروشوں، اور بھکاریوں کی آماج گاہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، جس کے اطراف میں کروڑوں روپے کی مالیت کی سینکڑوں ناکارہ بسیں ایک قبرستان کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

    لیاری ایکسپریس وے، ناقص حکومتی منصوبہ بندی کی بدترین مثال

    ہم یہاں کراچی میں بننے والے لیاری ایکسپریس وے کی مثال لیتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد چند ہزار گاڑیوں کے لیے سفر کا وقت کم کرنا تھا، یہ منصوبہ 23 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اس کی تعمیر کے سبب 2 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی، جب کہ المیہ یہ بھی ہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر بسوں اور کمرشل گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔

    لیکن اس منصوبے پر آنے والی لاگت سے 2 ہزار بسیں چلائی جا سکتی تھیں جو لاکھوں افراد کو سفری سہولت مہیا کر سکتی تھیں۔ آج کی بات کریں تو 42 ارب روپے کی لاگت سے ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اس کا مقصد سپر ہائی وے پر واقع بڑے تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے سے بھی گاڑی چلانے والے ہی مستفید ہوں گے، جب کہ غریب اور سفری سہولیات سے محروم عوام کے لیے کوئی جامع نظام ہنوز دلی دور است کے مترادف نظر آتا ہے۔ مگر ان تمام باتوں سے یہ حقیقت نظر انداز نہیں ہو جاتی کہ کراچی کو ایک مؤثر ٹرانسپورٹ کا نظام درکار ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ موجودہ کراچی میں سفری پریشانیوں کا حل کے سی آر کو بتایا جاتا ہے۔ نجی ٹرانسپورٹ مافیا کے حوالے سے کراچی بس سروس آرگنائزیشن کے سربراہ ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ نجی ٹرانسپورٹ سرکاری یا پبلک ٹرانسپورٹ کو ناکام کرنے کی ذمہ دار نہیں ہے۔ اگر یہ کاروبار اتنا منافع بخش ہے تو جن کے پاس آج بھی نجی ٹرانسپورٹ کے پرمٹ ہیں وہ لوگ نئی گاڑیاں کیوں نہیں خرید کر سڑکوں پر لے آتے، حقیقت یہ ہے کہ ہنگامہ آرائی، ہڑتالوں اور احتجاجوں کے دوران جلائی جانے والی گاڑیوں کا معاوضہ نہیں ملتا تھا۔ ’دوسری طرف جب جلسے جلوس ہوتے تھے تو دو دو تین تین دن کسی کی بھی بس پکڑ لی جاتی تھی جس سے ٹرانسپورٹر کی حوصلہ شکنی ہوئی۔‘
    کیوں کہ کوئی بھی ’نئی سرمایہ کاری کا رسک اٹھانے کو تیار نہیں، دو ڈھائی کروڑ کون لگائے گا جب کرایہ بھی زیادہ سے زیادہ 50 روپے ہے۔‘

    پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال ضروری کیوں؟

    ہمارا ماحول جس تیزی سے بدل رہا ہے، یقیناً اس میں گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کا بڑا ہاتھ ہے۔ اگر ٹریفک میں کمی لائی جائے تو یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ میں اضافہ اور عوام میں اس کے استعمال کا رجحان بڑھانے کے لیے مراعات دینا ضروری ہے، جیسا کہ کرائے کم کیے جائیں، عوام کو آگاہی دی جائے کہ وہ ہر صورت ان سہولیات کا استعمال کریں۔

    بی آر ٹی بس سروس بظاہر اچھی ابتدا لیکن

    ہاں یہ ایک اچھا آغاز تو ہے لیکن اس سے شہریوں کی سفری مشکلات میں بہت بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، بلکہ اس طرح کے منصوبوں پر ماہرین ایک الگ رائے رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جتنی رقم میں آپ بی آر ٹیز بنا رہے ہیں اتنے میں آپ کراچی کو تقریباً 20 ہزار بڑی بسیں دے سکتے تھے، جب کہ اس بی آرٹیز سے صرف 6 فی صد مسافر استفادہ کر سکیں گے۔ جب کہ 20 ہزار بسیں بہت بڑے رقبے کو سہولت فراہم کر سکتی ہیں اور ان میں اضافہ بھی آسان ہے۔

  • بی آر ٹی کے لیے کے پی محکمہ ٹرانسپورٹ نے 1 ارب روپے مانگ لیے

    بی آر ٹی کے لیے کے پی محکمہ ٹرانسپورٹ نے 1 ارب روپے مانگ لیے

    پشاور: محکمہ ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا نے بی آر ٹی کے لیے 1 ارب روپے مانگ لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ خیبر پختون خوا نے سیکریٹری محکمہ خزانہ کو خط ارسال کر کے بی آر ٹی کے لیے ایک ارب روپے مانگ لیے ہیں۔

    خط کے مطابق محکمہ خزانہ نے سال 23-2022 میں بی آر ٹی کے لیے 66 کروڑ 24 لاکھ روپے جاری کیے تھے تاہم بی آر ٹی چلانے کے لیے جاری کی گئی رقم استعمال نہ کی جا سکے اور فنڈز لیپس ہو گئے ہیں۔

    محکمہ ٹرانسپورٹ نے خط میں کہا کہ بی آر ٹی کے لیے محکمے کو اس وقت فوری طور پر 1 ارب روپے درکار ہیں۔

  • بی آر ٹی کی کل سے ممکنہ بندش، نگران صوبائی وزیر نے حل پیش کر دیا

    بی آر ٹی کی کل سے ممکنہ بندش، نگران صوبائی وزیر نے حل پیش کر دیا

    پشاور: کل سے ممکنہ طور پر بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) بند ہونے جا رہی ہے، اس بندش کو روکنے کے لیے نگراں صوبائی وزیر کی جانب سے تجویز سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بی آر ٹی کی کل سے ممکنہ بندش کے تناظر میں نگراں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک نے حل پیش کر دیا ہے، انھوں نے کہا بی آر ٹی کے مسائل کے حل کے لیے ٹرانس پشاور کو محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیا جائے۔

    نگراں صوبائی وزیر شاہد خٹک نے کہا محکمہ ٹرانسپورٹ نے کبھی بھی بی آر ٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کی، بی آر ٹی کمپنیوں کو ادائیگیاں شروع سے محکمہ ٹرانسپورٹ کی بجائے ٹرانس پشاور کر رہی ہے۔

    انھوں ںے کہا سابق حکومت نے رولز کے برعکس ٹرانس پشاور کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے حوالے کیا تھا، بی آر ٹی کے معاملات اب بھی ایڈیشنل چیف سیکریٹری دیکھ رہے ہیں، اے سی ایس ٹرانس پشاور کو محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کریں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

    شاہد خٹک کا کہنا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کا کمپنی کے ساتھ صرف ٹرمینل کی لیز کا معمولی مسئلہ ہے جو حل کر لیا جائے گا۔

  • بی آر ٹی میں کرپشن کی تحقیقات، نیب نے سلیم وٹو کو طلب کر لیا

    بی آر ٹی میں کرپشن کی تحقیقات، نیب نے سلیم وٹو کو طلب کر لیا

    پشاور: نیب نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق ڈی جی پشاور ڈولپمنٹ اتھارٹی سلیم حسن وٹو کو 17 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے۔

    سلیم وٹو سے بی آر ٹی پراجیکٹ میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی، سلیم وٹو پشاور ڈولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بی آر ٹی پراجیکٹ سے منسلک رہے۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بطور چیئرمین ٹیکنیکل اینڈ ایولیشن کمیٹی پراجیکٹ سے متعلق سلیم وٹو نے کئی معاہدے کیے، اگر 17 اکتوبر کو سلیم وٹو پیش نہ ہوئے تو اس صورت میں نیب کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

  • صدر مملکت کے ساتھ بی آر ٹی میں سفر کے بعد جب ہم کراچی پہنچے؟

    صدر مملکت کے ساتھ بی آر ٹی میں سفر کے بعد جب ہم کراچی پہنچے؟

    کراچی: شہر قائد کی سڑکوں کا حال ایک طرف اور دوسری طرف ٹرانسپورٹ کی بری حالت، اس شہر پر ایک عرصہ گزر گیا اور نہ اس کی سڑکوں نے ترقی کی، نہ اس پر روزانہ لاکھوں لوگوں کو منزلوں تک پہنچانے کے لیے دوڑنے والی ٹرانسپورٹ میں کچھ بہتری آئی۔

    لیکن اس شہر پر قبضہ جمانے، اور اس کی ملکیت کے دعوے دار کئی ایک ہیں، اور شہر کی حالت زار دیکھتے ہوئے بھی دعوے داروں کو کبھی حیا نہ آئی، کبھی انھوں نے اپنی ‘ذمہ داری’ کو ‘اون’ نہیں کیا۔

    اس صورت حال کو نمایاں کرنے کے لیے آج پاکستان تحریک انصاف کراچی کے کچھ پارلیمنٹیرینز نے ایک مختصر سی دل چسپ ویڈیو بنائی اور صحافیوں سے شیئر کی۔

    پی ٹی آئی کے ایم پی ایز نے صدر مملکت عارف علوی کے ساتھ کچھ دیر قبل بی آر ٹی میں سفر کیا، اور پھر انھوں نے کراچی کی ٹرانسپورٹ کا ‘مزا’ لینے کا تجربہ کیا، ان شخصیات میں راجہ اظہر، سعید آفریدی اور راسبتان خان شامل تھے، جنھوں نے بی آر ٹی کے آرام دہ سفر کے بعد رکشے میں سفر کیا۔

    ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایم پی اے راجہ اظہر نے بتایا کہ تھوڑی دیر پہلے ہم وی آئی پی بی آر ٹی گرین لائن میں صدر پاکستان کے ساتھ سفر کر رہے تھے، ہم نے نمائش چورنگی تا پٹیل پاڑہ اچھا سفر کیا، اور اب ٹوٹی سڑکوں پہ سفر کر رہے ہیں، ہماری کمر دکھ گئی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین اچھے موڈ کے ساتھ رکشے میں سفر کر رہے ہیں، لیکن لگنے والے جھٹکے بتاتے ہیں کہ کراچی کی سڑکوں پر رکشے میں بیٹھنا کیسا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ بیمار افراد کو رکشے میں نہیں لے کر جاتے۔

    راجہ اظہر نے ویڈیو میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ صاحب، کراچی کو سڑکیں اور ٹرانسپورٹ دیں، ہم نے ابھی کچھ دیر قبل جو بی آر ٹی میں سفر کیا تو دیکھا کہ وہاں لوگ وزیر اعظم کو دعائیں دے رہے ہیں، تو مراد علی شاہ صاحب آپ بھی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔

  • مخالفین کے منہ بند، بی آر ٹی پشاور کو امریکا میں بڑا اعزاز ملنے جا رہا ہے

    مخالفین کے منہ بند، بی آر ٹی پشاور کو امریکا میں بڑا اعزاز ملنے جا رہا ہے

    پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ پشاور نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کر دیے، سروس کو امریکا میں بڑا اعزاز ملنے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور خیبر پختون خوا کو ایک اور اعزاز حاصل ہوا ہے، محکمہ اطلاعات کے پی کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی پشاور 9 فروری کو پائیدار ٹرانسپورٹ ایوارڈ وصول کرے گا۔

    محکمہ اطلاعات کے مطابق اس ایوارڈ کی تقریب واشنگٹن ڈی سی امریکا میں منعقد کی جائے گی، یہ ایوارڈ ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم ہونے کی بنیاد پر دیا جا رہا ہے۔

    پشاور یہ ا یوارڈ حاصل کرنے والے دنیا کے 3 شہروں میں سے ایک ہے، واضح رہے کہ بی آر ٹی یومیہ 2 لاکھ سے زائد مسافروں کو بہترین سفری سہولت فراہم کر رہی ہے۔

    پشاور: بی آر ٹی کی کامیابی کے بعد پرانی بسوں کو اسکریپ کرنے کا کام تیزی سے جاری

    خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ شروع ہونے کے بعد پرانی ویگنوں اور ڈبلیو گیارہ بسوں میں عوامی سواری کا رجحان تقریباً ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے شہر کی فضا پر مثبت اثر پڑا۔

    بی آر ٹی پشاور کا ڈبلیو گیارہ بسیں اور پرانی فورڈ ویگنوں کو کباڑ (اسکریپ) کرنے کا منصوبہ بھی تیزی سے آگے بڑھا، ٹرانس پشاور کے ترجمان محمد عمیر خان کے مطابق بی آر ٹی جیسے جدید سفری سہولت کے بعد صوبائی دارالحکومت پشاور میں چلنے والی پرانی دھواں چھوڑنے والی بوسیدہ ڈبلیو گیارہ ٹائپ منی بسوں اور ویگنوں کو مرحلہ وار اسکریپ کیا گیا۔

  • بی آر ٹی میں سفر کے لیے آج سے اہم شرط

    بی آر ٹی میں سفر کے لیے آج سے اہم شرط

    پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) میں سفر کے لیے اہم شرط عائد کر دی گئی، آج سے ان بسوں میں سفر ویکسینیشن سرٹیفکیٹ سے مشروط ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ٹرانس کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی میں سفر کرونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ سے مشروط کر دیا گیا ہے۔

    آج سے کرونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ دکھا کر ہی بی آر ٹی میں سفر کیا جا سکے گا، ترجمان ٹرانس کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسینیشن سرٹیفیکٹ نہ ہونے پر سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ترجمان نے بتایا کہ حکومتی احکامات پر بی آر ٹی میں 20 ستمبر تک ویکسینیشن کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جو آج ختم ہو گئی ہے، فیصلے کے مطابق کرونا ویکسینیشن کی ایک ڈوز والے مسافر بی آر ٹی میں سفر کر سکیں گے۔

    پشاور: بی آر ٹی کی کامیابی کے بعد پرانی بسوں کو اسکریپ کرنے کا کام تیزی سے جاری

    واضح رہے کہ خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ شروع ہونے کے بعد پرانی ویگنوں اور ڈبلیو گیارہ بسوں میں عوامی سواری کا رجحان تقریباً ختم ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بی آر ٹی پشاور کا ڈبلیو گیارہ بسیں اور پرانی فورڈ ویگنوں کو کباڑ (اسکریپ) کرنے کا منصوبہ کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ ٹرانس پشاور کے ترجمان محمد عمیر خان کے مطابق بی آر ٹی جیسے جدید سفری سہولت کے بعد صوبائی دارالحکومت پشاور میں چلنے والی پرانی دھواں چھوڑنے والی بوسیدہ ڈبلیو گیارہ ٹائپ منی بسوں اور ویگنوں کو مرحلہ وار اسکریپ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اور اب تک 226 پرانی بسوں اور ویگنوں کو اسکریپ کیا جا چکا ہے۔

  • بی آر ٹی بس میں آگ لگنے کا چوتھا واقعہ، بس سروس معطل کر دی گئی

    بی آر ٹی بس میں آگ لگنے کا چوتھا واقعہ، بس سروس معطل کر دی گئی

    پشاور: بی آر ٹی بس میں آگ لگنے کا چوتھا واقعہ رونما ہو گیا ہے، جس کے بعد بس سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ کی ایک بس میں آگ لگنے کا چوتھا واقعہ رونما ہو گیا ہے، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ حیات آباد کے قریب بی آر ٹی بس میں معمولی آگ بھڑک اٹھی، جسے ریسکیو کے فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر بجھا دیا، واقعے میں مسافر محفوظ رہے۔

    تاہم ترجمان ٹرانس پشاور نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ٹی بس سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے، بی آر ٹی کی تمام بسوں کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، کیوں کہ مسافروں کی حفاظت ادارے کی اوّلین ترجیح ہے۔

    ترجمان ٹرانس پشاور نے بتایا کہ بس بنانے والی کمپنی کی ٹیم مفصل انداز میں تمام بسوں کا جائزہ لے گی، بی آر ٹی کی 2 بسوں میں لگنے والی آگ کی وجوہ پر تفتیش جاری ہے، تمام بسوں کی جامع تحقیقات اور انسپیکشن کی جائے گی۔

    بی آر ٹی پر پولیس تعینات کرنے کا فیصلہ

    ترجمان محمد عمیر خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ شہریوں اور مسافروں کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا ہے۔

  • وزیر اعظم 13 اگست کو بی آر ٹی افتتاح کریں گے

    وزیر اعظم 13 اگست کو بی آر ٹی افتتاح کریں گے

    پشاور: وزیر اعظم عمران خان 13 اگست کو بی آر ٹی (بس ریپڈ ٹرانزٹ) کا افتتاح کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم تیرہ اگست کو خود بی آر ٹی کا افتتاح کریں گے، اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان بھی موجود ہوں گے۔

    پشاور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے شہزاد محمود کی رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت کے فلیگ شپ منصوبوں میں شامل بی آر ٹی مکمل ہو چکا ہے، یہ پشاور شہر کے باسیوں کے لیے سفری سہولیات پر مبنی عالمی معیار کا منصوبہ ہے۔

    یہ منصوبہ خیبر پختون خوا کے واحد میٹرو پولیٹن شہر پشاور کے لیے معاشی سرگرمیوں اور خوش حالی کے نئے دور کا آغاز بھی ثابت ہوگا، اس منصوبے کے لیے ماحول دوست ہائبرڈ بسوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    بی آر ٹی اسٹیشن

    اس منصوبے کا مخصوص کوریڈور 27 کلو میٹر پر مشتمل ہے، کرائے کی وصولی کے لیے ایک خود کار نظام وضع کیا گیا ہے، مسافروں کو بسوں اور اسٹیشنز پر بہترین سہولیات میسر ہوں گی۔

    بی آر ٹی بس کا انٹرنس، خواتین کا سیکشن

    سہولیات میں مفت وائی فائی کی سہولت بھی شامل ہے، بس اسٹیشنز میں مسافروں کی سہولت کے لیے خود کار برقی سیڑھیاں اور لفٹس بھی لگائی گئی ہیں، معذور اور معمر افراد کے لیے بھی مخصوص سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

    بی آر ٹی منصوبے سے شہر سے خستہ حال بسوں کا خاتمہ ممکن ہوگا، اگر دیگر ٹرانسپورٹ نے بی آر ٹی منصوبے کا روٹ استعمال کرنے کی کوشش کی تو ان پر جرمانہ ہوگا، بی آر ٹی منصوبے کے سفری کارڈ کی وصولی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ بی آر ٹی منصوبہ 200 سے زائد بسوں پر مشتمل ہے۔

  • ‘ بی آر ٹی منصوبے کا  افتتاح 2021 میں ہوگا ‘

    ‘ بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح 2021 میں ہوگا ‘

    پشاور : خیبر پختونخوا کے وزیر محنت و ثقافت شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح 2021 میں ہوگا اور سب سے اونچی اور سب سے طویل کار کیبل کا منصوبہ وزیراعظم کاشعبہ سیاحت کےوژن کاحصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر محنت و ثقافت شوکت علی یوسفزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ بی آرٹی کا2021 میں افتتاح ہوگا ، کیبل کارکامنصوبہ وزیراعظم کاشعبہ سیاحت کےوژن کاحصہ ہے، یہ منصوبہ دوصوبوں کوایک دوسرے ملائے گا۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ منصوبہ مکمل ہونےپردنیاکاطویل ترین کیبل کارمنصوبہ ہوگا، وزیراعلیٰ کے پی نے منصوبےکی فزیبلٹی رپورٹ کی منظوری دیدی ہے، منصوبےکےمختلف اسٹیشنزپرکارپارکنگ کی سہولت مل سکےگی اور یہ سب سے اونچی اور سب سے طویل کار کیبل ہوگی۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ مجوزہ علاقہ میں زمین کےحصول کاکوئی مسئلہ نہیں ہے، منصوبہ بہت زیادہ قابل عمل ہے، لوگ لاکھوں کی تعداد میں سیاحت کے لیے آتے ہیں لیکن سہولتیں نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فزیبلٹی اسٹڈی میں بہت سی اورچیزیں سامنےآئیں گی، سہولتوں کےفراہمی کےلحاظ سےمنصوبہ دنیامیں بہترین ہوگا، ہماری کوشش ہےکہ صوبے میں سیاحت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔