Tag: bruno-le-maire

  • امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    بیونس آئرس : فرانسیسی وزیر خزانہ نے ارجنٹینا میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین اور یورپی یونین کی مصنوعات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز یکطرفہ ہیں، جس کی بنیاد جنگل کا قانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا کے ملک ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک کے وزارئے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ دنیا میں جاری تجارتی جنگ ایک حقیقت ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ براؤنو لی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے عائد یکطرفہ محصولات کی حالیہ تجارتی پالیسی کی بنیاد ’جنگل کا قانون‘ ہے، جنگل کے قانون میں وہی باقی رہ سکتا ہے جو سب سے زیادہ مضبوط ہو، لیکن عالمی تجارتی تعلقات کے مستقبل نہیں ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے جی 20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تجارت کی بنیاد جنگل کے قانون پر نہیں ہوتی اور یکطرفہ ٹیکسز عائد کرنا جنگل کا قانون ہے۔

    براؤنو لی کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کا قانون تجارتی خسارے ختم کرسکتا ہے تاہم اس سے ترقی کی شرح کم ہوگی، امریکا کی حالیہ تجارتی پالیسی کمزور ممالک کے لیے خطرہ ہے اور اس کے سیاسی نتائج تباہ کن ہوں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹوین میوچن نے امریکا کی جانب سے عائد کردہ تجارتی محصولات کا دفاع کرتے ہوئے یورپی یونین اور چین سے کہا کہ ’وہ اپنی مارکیٹیں مقابلے کے کھول دیں‘۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین تجارت میں دشمن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ٹرمپ امریکا میں درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر 5 کھرب ڈالر کے ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ امریکا کو ان دنوں یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہونے والی تجارت میں بڑے خسارے کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یورپ اپنی معاشی خود مختاری کا دفاع کرے گا، فرانسیسی وزیر اقتصادیات

    یورپ اپنی معاشی خود مختاری کا دفاع کرے گا، فرانسیسی وزیر اقتصادیات

    برسلز : امریکا کی جانب سے ایرانی ایٹمی ڈیل سے نکل جانے کے باوجود یورپی ممالک جوہری معاہدے کو بچانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں کیوں کہ ایران پر پابندی لگنے سے یورپی کمپنیوں کو ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد معاہدے میں شامل یورپی ممالک نے ایٹمی ڈیل کو باقی رکھنے کے لیے دیگر شراکت داروں سے رابطے شروع کردیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے ایٹمی معاہدہے کو بچانے کے حوالے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جبکہ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے امریکی صدر سے بات چیت کی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس سب سے زیادہ آواز بلند کررہا ہے کہ امریکا کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایران پر پابندیاں لگانے سے یوری کمپنیوں کو نقصان ہوگا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کے ٹیلیفونک رابطے پر کہا ہے کہ ’ایران کے ساتھ طے ہونے والا مذکورہ معاہدہ خوفناک تھا‘۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو چیزیں اور معاہدے ان کے لیے باعث تشویش ہیں ان میں ایران کے ساتھ ہونے والی معینہ مدتی ڈیل بھی تھی، کیوں کہ مذکورہ معاہدے میں ایران کے بیلسٹک میزائل اور خطے میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ شامل نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا سنہ2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوکر ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کررہا ہے، البتہ یہ پابندیاں دو حصّوں(اگست اور ستمبر) میں نافذ کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کے تحت ڈیل پر دستخط کرنے کے بعد ایٹمی منصوبہ بندی کو ترک کرنا تھا۔ مذکورہ معاہدہ امریکا، تین یورپی ممالک، روس اور چین کے ساتھ طے ہوا تھا۔؎

    غیر ملکی خبر رساں کا کہنا تھا کہ امریکا کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجانے کے بعد بھی یورپی ممالک کو لگتا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کا واحد ذریعہ یہ معاہدہ ہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران پر دوبارہ عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کے باعث ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی پورپی کمپنیوں کو ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوگا جو ناقابل برداشت ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معروف یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئر بس کا ایران کو 100 طیاروں کی فروخت کا معاہدہ طے ہوا تھا جو ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد خطرے کا شکار ہے کیوں کہ مذکورہ طیارے کے کچھ پرزے امریکا میں تیار کیے جاتے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے ختم ہونے کے بعد فرانس کی بڑی آئل کمپنی ٹول اور کار ساز کمپنی پژجو اور رینالٹ نے بھی ایران میں بڑتے پیمانے پر تجارت کا آغاز کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 ایران پر سے پابندیاں ختم ہونے کے بعد فرانس اور جرمنی کی درآمدات میں بے تحاشا اضافہ ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ فرانسیسی صدر ایمینیول مکرون نے امریکا کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندی عائد کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور فرانس کے وزیر اقتصادیات برونو لی میری نے کہا ہے کہ یورپ اپنی ’معاشی خود مختاری کا بھرپور دفاع کرے گا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔