Tag: brussels

  • بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ یورپین یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے میں تبدیلی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے لیکن وقت بہت کم ہے ۔

    تفصیلات کے مطاب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کی تھی ، جس کے بعد ا ن کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    برسلز میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے آئرش بارڈر کے معاملے میں قانونی گارنٹی سے متعلق امور پر گفتگو کی۔ یاد رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ اور یورپی یونین نے 2020 تک معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کرنا ہے ، دونوں فریق ہی شمالی آئرلینڈ اور جمہوری آئرلینڈ کے درمیان ایک سخت روایتی سرحد کے قیام کے قائل نہیں ہیں۔

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ معمولی لیکن کچھ اہم تبدیلیاں ایم پیز کو اس بات پر قائل کرسکتی ہیں کہ آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر برطانیہ کسٹم یونین کا شکار نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں بغیر کسی معاہدے کے یورپین یونین سے انخلا کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

    دوسری جانب تھریسا مے کا کہنا ہے کہ انہوں نے یورپین یونین پر واضح کردیا ہے کہ برطانیہ کے ممبرانِ پارلیمنٹ اسی صورت بریگزٹ معاہدے کی توثیق کریں گے جب معاہدے میں قانونی معاہدے کے مساوی گارنٹی شامل کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    برسلز : یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں جاری 12 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد یورپی ممالک کے سربراہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یورپ میں موجود مہاجرین کے تمام کیمپوں کو بند کرکے یورپی یونین سے باہر ایک عارضی کیمپ بنایا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ یورپی ممالک میں داخلے کی اجازت دی جائے یا نہیں دی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اجلاس کے دوران سربراہان مملکت نے پناہ گزینوں سے متعلق فیصلہ سرحدوں پر بڑھتی ہوئی غیر قانونی مہاجرین کی تعداد اور یورپی ممالک میں پیدا ہونے معاشی و سیکیورٹی مسائل کے باعث کیا گیا ہے۔

    یورپی میڈیا کا کہنا تھا کہ یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں یورپ کو لاحق سیکیورٹی مسائل، تارکین وطن کی آباد کاری اور دیگر مضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر چلنے والے یورپی کونسل کے کامیاب اجلاس کے بعد یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 28 ممالک پر مشتمل یورپی یونین پناہ گزینوں سمیت کئی معاملات پر متفق ہوگئی ہے۔

    جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ’یورپی یونین کے رکن ممالک غیر قانونی طور پر یورپی سرحدوں کو عبور کرنے والے تارکین وطن کے معاملے پر مستقبل میں بھی مفاہمت سے کام لیں گے‘۔

    انجیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ’اجلاس کے دوران طے پانے والے مختلف نکاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کافی کچھ کرنا پڑے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یورپی ممالک کے سربراہوں نے ترکی کے ساتھ  2016 میں تارکین وطن سے متعلق طے پانے والے معاہدے کی 3 سو ارب ڈالر کی دوسری قسط دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    برسلز: تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مہاجرین کے مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا جس میں 28 یورپی یونین ریاستوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس کا مقصد یورپ کو تارکین وطن کے بحران سے نکالنا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا جو موجودہ رکن یورپی یونین ریاستوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اگر یورپ اس بحران سے نہ نکلا تو معاملہ مزید سنگین ہوسکتا ہے۔۔

    اجلاس میں اٹلی کی جانب سے مزید مہاجرین کو اپنے خطے میں قبول نہ کرنے پر بات کی گئی ساتھ ہی موجودہ صورت حال سے نکلنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خیال رہے کہ جنگ اور غربت کے شکار ممالک سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد یورپی ممالک خصوصاًﹰً اٹلی اور یونان کا رخ کر رہے ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد اس کوشش میں بحیرہ روم کی موجوں کی نذر بھی ہو چکے ہیں، جس کے باعث یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔


    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر


    دوسری جانب اطالوی حکومت نے ایک طرف تو مہاجرین کے ملک میں داخلے پر ایک طرح سے پابندی عائد کر دی ہے اور دوسری جانب یورپی یونین سے بھی زیادہ تعاون کا مطالبہ کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں جو مہاجرین کے مسئلے پر یونین کا ساتھ نہیں دے رہیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسے ممالک یورپی یونین کے ممبر ہیں اور ساتھ ہی مراعات بھی حاصل کررہے ہیں لیکن ذاتی مفاد کی خاطر مہاجرین کو اپنے خطے میں جگہ نہیں دے رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نومنتخب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو برسلز پہنچ گئے

    نومنتخب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو برسلز پہنچ گئے

    واشنگٹن امریکا کے نومنتخب وزیر خارجہ مائیک پومیو بیلجیئم کے دار الحکومت برسلز پہنچ گئے جہاں وہ نیٹو اتحاد کی اہم میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو حلف اٹھانے کے تقریباً بارہ گھنٹے بعد ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ایک اہم میٹنگ میں شرکت کے لیے برسلز پہنچ چکے ہیں، میٹنگ کے دوران ملکی صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق میٹنگ سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں اپنے اتحادی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کی بعد ازاں وہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزاسٹولٹن برگ سے بڑے گرم جوشی سے ملے۔

    امریکا:سینیٹ نے سابق سربراہ سی آئی اے مائیک پومپیو کو وزیر خارجہ منتخب کرلیا

    خیال رہے کہ اس اہم میٹنگ میں شرکت کے بعد مائیک پومپیو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے، جن ملکوں کا وہ دورہ کریں گے، ان میں اسرائیل، اردن اور سعودی عرب شامل ہیں، جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی سینیٹ نے سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیک پومپیو کو امریکا کے وزیر خارجہ کے طور پر منتخب کرلیا ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پومپیو کو گذشتہ ماہ وزیر خارجہ کا قلمدان سوپنا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی سینیٹ میں وزیر خارجہ کے لیے ووٹنگ کروائی گئی تھی انتخابی عمل میں 57 سینیٹرز نے شرکت کی تھی جس میں 42 ارکان سینیٹ نے مائیک پومیو کے حق میں فیصلہ دے کے بطور وزیر خارجہ منتخب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    برسلز: نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملوں نے شامی حکومت کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پرحملوں کے حوالے سے نیٹو کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ مشترکہ حملے کیمیائی حملوں کے خلاف آخری حل کے طور پرکیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نیٹوکو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مشترکہ حملوں سے شام کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرحملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا۔

    جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے حملے سے شام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔

    نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جبکہ شام پر حملوں میں نیٹو شریک نہیں ہے۔

    نیٹو کی جانب سے شام کی موجودہ صورت حال پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روس، شام، ایران پرمتاثرہ علاقوں میں مستقل امداد کی رسائی پرزور دیا گیا ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • برسلز میں خودکش حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

    برسلز میں خودکش حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

    برسلز: بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں سیکورٹی فورسز نے ایک مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جس پر شبہ تھا کہ وہ خودکش حملہ آور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز کے ریلوے اسٹیشن پر مشتبہ شخص کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز حرکت میں آگئیں اور ایک مشتبہ شخص کو حصار میں لے لیا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے گھیرے میں آنے کے بعد اپنے سوٹ کیس میں موجود بارودی مواد کو دھماکے سے اڑا دیا جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے مشتبہ شخص کو ہلاک کر دیا۔

    واقعہ کے بعد ریلوے اسٹیشن کو خالی کر والیا گیا جبکہ فورسز نے پورے علاقے کو سیل کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ برسلز اس سے قبل گزشتہ برس بھی بدترین دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔

    گزشتہ برس 22 مارچ کو برسلز کے ایئر پورٹ پر 2 اور میٹرو اسٹیشن پر ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں 35 افراد ہلاک ہوگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہوا میں معلق ہوٹل ، اب بادلوں میں کھانے کے مزے لیں

    ہوا میں معلق ہوٹل ، اب بادلوں میں کھانے کے مزے لیں

    برسلز : اگر آپ مختلف ماحول میں کھانے کے شوقین ہیں تو بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا میں معلق ہوٹل جہاں آپ بلندی پر کھانے انجوائے کرسکیں گے۔

    ڈنر ان دی اسکائی نامی ہوٹل میں کھانا کھانے والوں کا دل مضبوط ہونا ضروری ہے، اس ہوٹل میں مختلف مزیدارکھانوں کی میزیں سجائی گئیں ، کھانے کی میزیں کو کرین کے ذریعے ہوا میں معلق کیا گیا اور 200 مہمانوں کو بیلٹ کے ذریعے کرسیوں سے باندھا گیا۔

    ہر مہمان کو کھانے کے لیے275 یورو ادا کرنا تھے ۔

    اٹھارہ جون تک جاری رہنے والے اس ایونٹ میں پینتالیس سو مہمان فضا میں کھانے کا مزہ لیں گے ۔

    ہوٹل کے باورچیوں کا کہنا ہے کہ اتنی بلندی پر ٹھنڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے کھانا اور برتن گرم رکھنا مشکل ہوتا ہے لیکن انھوں نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ کھانے سے قبل مہمانوں کو ٹھنڈے مشروبات اور کھانے کے بعد ٹھنڈی میٹھی ڈش پیش کی جائے۔

    خیال رہے کہ ڈنر ان دی سکائی دس سال پہلے ڈیوڈ گیزلز نے متعارف کروایا تھا جسکا دائرہ اب دنیا کے چھپن ملکوں میں پھیل چکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    برسلز  : امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران دس ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن معاہدے کے بعد ایران ایک ایٹم بم بنانے کے لئے درکارسینٹری فیوجز تیارکرسکتا ہے۔

    ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدربراک اوباما کا کہنا تھا ایران کے پاس دس اٹیم تیارکرنے کی صلاحیت ہے لیکن معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا۔

    ایران پرپابندی پندرہ سال رہے گی۔  صدراوباما نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایران کو اٹھانوے فیصد افزودہ یورینیم ختم کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اٹیمی معائنہ کارکبھی بھی کسی بھی وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرسکیں گے۔  امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر ایران نے معاہدے پرمکمل عملدرآمدکیا تو ایران پرعائد عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا معاہدے کی کامیابی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دورکیا جائے گا۔