Tag: Budget 2015-16

  • آزاد کشمیر کا اڑسٹھ ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

    آزاد کشمیر کا اڑسٹھ ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

    مظفر آباد : آزاد کشمیر کا رواں سال کیلئے اڑسٹھ ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا ہے ۔آزاد کشمیر کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا ہے ۔

    بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لئے11ارب50کروڑ روپےجبکہ غیرترقیاتی اخراجات کےلئے56ارب50 کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ رواں مالی سال تعلیم کےشعبےکےلیےایک ارب10کروڑروپےمختص کیئے گئے ہیں ۔

    زلزلہ متاثرین کی بحالی کے کیلئے7ارب روپے کے منصوبوں کا کام کیا جائے گا ۔250 بستروں پر مشتمل 2اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    روزگارکی فراہمی کے لئےوزیراعظم گرین کیب اسکیم کیلئے2کروڑ50لاکھ روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔ بجٹ میں شہری دفاع کےلیے 8کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے ۔

    محکمہ لائیواسٹاک کیلئے26کروڑ 20لاکھ روپے جبکہ توانائی کےمنصوبوں کیلئےایک ارب31کروڑ روپےمختص کئے گئے ہیں۔

  • بجٹ میں وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا،الطاف حسین

    بجٹ میں وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا،الطاف حسین

    لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اس امرپرشدید مایوسی اورگہرے دکھ کا اظہارکیا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں عوام کے بجائے جاگیرداروں، وڈیروں ، بڑے بڑے سرمایہ داروں اور 2 فیصد مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایسی صورتحال میں جبکہ وفاقی وزیرخزانہ خوداس بات کااعتراف کررہے ہیں کہ حکومت اپنے معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے تو ملک کی موجودہ خراب معاشی صورتحال کاتقاضہ تھاکہ وفاقی حکومت زراعت کے شعبہ میں بھی آمدنی پر ٹیکس عائد کرتی۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔بجٹ میں بجلی کے بڑے بلوں کی ادائیگی پر تو ٹیکس عائدکردیاگیاہے جس سے صنعتی پیداوارمتاثرہونے کاخطرہ ہے۔

    دوسری جانب زراعت کے شعبہ میں اربوں کھربوں روپے کمانے والے جاگیرداروں ،وڈیروں اوربڑے بڑے زمینداروں کی آمدنی پر کوئی ٹیکس عائدنہیں کیاگیاہے اوراس کوصوبائی معاملہ کہہ کرٹال دیا گیا ہے ۔

    الطاف حسین نے کہا کہ مہنگائی پر قابوپانے کیلئے تیل کی قیمتوں اورپیٹرولیم لیویز کا خاتمہ کیاجاناچاہیے تھالیکن اس بجٹ میں بھی بجلی، گیس اورتیل پر سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی نتیجے میں مہنگائی میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوگا۔

    بجٹ میں چھوٹی اورگھریلو صنعتوں کے فروغ کیلئے بھی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔حالیہ بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں بھی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔

    الطاف حسین نے کہاکہ کراچی قومی خزانے میں ملک کی مجموعی آمدنی کا 70 فیصد دیتاہے لیکن ملکی ترقی کیلئے ایک ہزار514 ارب روپے میں سے کراچی کیلئے محض 16 ارب کاایک منصوبہ رکھا گیا ہے جو کراچی کے ساتھ سراسرظلم ،زیادتی اورکھلاتعصب ہے۔

    الطاف حسین نے کہاکہ جب تک حکومتیں عوام کے بجائے محض مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کوتحفظ دیتی رہیں گی نہ توملک صحیح معنوں میں ترقی کرے گااورنہ ہی ملک کے غریب عوام کی حالت بہترہوسکے گی۔

  • حکومت نے موبائل پر ٹیکس دوگنا کردیا ہے

    حکومت نے موبائل پر ٹیکس دوگنا کردیا ہے

    اسلام آباد:  مالی سال16 – 2015 کے بجٹ میں موبائل فونز پر ٹیکس دوگنا کردیا ہے ۔

    وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے، بجٹ میں موبائل فونز کے شوقین حضرات کی گھنٹیاں بند ہوگئیں، موبائل فون پر سیلز ٹیکس دگنا کردیا گیا ہے۔

    اسحاق ڈارنے کہا کہ موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرکے سیلز ٹیکس دوگنا کردیا گیا ہے

    ایک بار پھر نام نہاد عوام دوست بجٹ میں لوگوں سے سستی تفریح سے محروم کردیا گیا، موبائل فون کے سیلز ٹیکس میں اضافےکی خبر سنتے ہی تاجروں نے موبائل فونز قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

    یاد رہے گزشتہ سال فونز پر ٹیکس کی شرح 300  سے 1000 روپے تھی، اب یہ شرح 600 سے 2000 ہوگئی ہے۔

  • وفاقی بجٹ 2015-16: سوشل میڈیا پرتنقید

    وفاقی بجٹ 2015-16: سوشل میڈیا پرتنقید

    کراچی: وفاقی حکومت نے مالی سال 2015-16 کا بجٹ پیش کردیا جس کے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عوام اور دیگر حلقوں کی جانب سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ کے نام پر عوام کے ساتھ مزاق کیا ہے، تنقید کرنے والوں نے کہا کہ بجٹ میں غریب عوام کے حق میں کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چوالیس کھرب ستر ارب روپےمالیت کا آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کردیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پینشن میں ساڑھےسات فیصد اضافہ، مزدورکی کم ازکم اُجرت بارہ سےبڑھاکرتیرہ ہزار روپےکردی گئی، دفاعی بجٹ میں گیارہ فیصد اضافہ جبکہ ترقیاتی کاموں اور دفاع سےزیادہ رقم قرضوں اورسودکی ادائیگی پرخرچ ہوگی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈارنےبجٹ پیش کرتےہوئےپہلےمسلسل مہنگائی کے بم گرائے پھر چند سستی اشیا گنوادیں، وفاقی بجٹ میں چاول کے سستے ہونے کی نوید سنائی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ چاول کی ملوں کو اگلے سال کیلئے ٹیکس سے چھوٹ دی جائے گی، وزیر خزانہ نے یہ نہیں بتایا کہ مل مالکان عوام کو بھی فائدہ پہنچائیں گے یا نہیں مچھلی کی سپلائی پر بھی ٹیکس سے چھوٹ دے دی گئی۔

     سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں خریدنے والوں کیلئے ٹرانسفر اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی گئی ہے اب جسے گھر بنانا ہو بنالے،تعمیرات کے سلسلے میں اینٹ اور بجری کی سپلائی کو تین سال کے لیے ٹیکس سے چھوٹ دی جا رہی ہے، بجٹ میں ہوائی سفر بھی سستا ہونے کی نوید سنائی گئی۔

    جبکہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والوں کیلئے سولر انرجی آلات بھی سستے کردئے گئے، زرعی مشینری کی درآمدپرڈیوٹی پینتیس سے کم کرکے نو فیصد کر دی گئی جس زرعی آلات اور فصلیں سستی ہوں گی۔

  • ن لیگ کی حکومت آج تیسرا بجٹ پیش کرے گی

    ن لیگ کی حکومت آج تیسرا بجٹ پیش کرے گی

    اسلام آباد: آئندہ مالی کے لیے پینتالیس کھرب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ سے پہلے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔

    موجودہ حکومت کا تیسرا بجٹ آج پیش کیا جارہا ہے، مجموعی ترقی کی شرح کا ہدف پانچ اعشاریہ پانچ فیصد رکھا گیا ہے،  ٹیکس وصولی کا ہدف تین ہزار ایک سو تین ارب روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بڑی کمپنیوں پر اضافی ٹیکس لگائے جائیں گے، جوس مشروبات اور دیگر اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے گی۔

    بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی کے لئےتیرہ کھرب دس ارب روپے رکھے گئے ہیں، صحت کے لئے گیارہ ارب دس کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اعلیٰ تعلیم کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بیس ارب روپے ملیں گے، دفاع کے لئے سات سو بہتر ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد جب کہ پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔

    بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے ایک سو سات ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔

    وفاق کے ترقیاتی فنڈ کی مد میں سات سو ارب روپے جب کہ صنعتی شعبے کی مد میں چھ اعشاریہ ایک ارب روپے مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے برآمدات کا ہدف پچیس ارب پچاس کروڑ روپے مقرر کیا ہے۔

  • بجٹ میں میک اپ کا سامان مہنگا ہونے کے خوف سے خواتین پریشان

    بجٹ میں میک اپ کا سامان مہنگا ہونے کے خوف سے خواتین پریشان

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ ایوان میں پیش ہونے والا ہے۔ فیشن کی دیوانی خواتین پریشان ہیں کہیں میک اپ کا سامان نہ مہنگا ہو جائے اور بننے سنورنے میں کہیں کوئی کمی نہ آ جائے۔

    بجٹ میں مہنگائی کا طوفان کہیں میک اپ کو نہ بہا کر لے جائے، اس شش و پنج میں خواتین کے گال بنا میک اپ کے ہی لال ہو رہے ہیں،  بیوٹی پارلر چلانے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ہر بجٹ کے بعد کاسمیٹکس مہنگے ہو جاتے ہیں اور ہم بھی فیشل سے کر بالوں کی ری بانڈنگ تک کے تمام ریٹس بڑھا دیتے ہیں۔

    خواتین کے لئے سجنا سنورنا تو پیٹ بھرنے سے بھی زیادہ ضروری ہے، جب ہی یہ سوچ کر جان نکل رہی ہے کہ کہیں سرخی پاوڈر خریدنا مہنگا نہ پڑ جائے۔

    دلہنیں پریشان ہیں کہ میک اپ مہنگا ہونے سے برائیڈل میک اپ کے چارجز بھی بڑھ جائیں گے، خواتین کے لئے فیشن کئے بغیر گزار کرنا ناممکن ہی سمجھ لیجیے۔

  • حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی

    حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی

    اسلام آباد: حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی ہے۔

    مالی سال 16-2015 کے بجٹ کا مجموعی حجم 42 کھرب 72 ارب ہوگا۔ محصولات کا ہدف 31 کھرب روپے رکھا گیا ہے جبکہ مالی خسارہ 4 اعشاریہ تین فیصد اور مالی حساب سے 13 کھرب 30 ارب روپے ہوگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پہلے دو سال حکومت نے مالی استحکام حاصل کرنے میں لگائے اور اگلے مالی سال اُس کی توجہ معاشی رفتار تیز کرنے پر ہوگی۔

    اگلے مالی سال دفاع کے لیے 77 کھرب 2 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 13 کھرب 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ بجلی اور دیگر مدوں میں دی جانے والی سبسڈی 155 ارب روپے ہوگی۔

    بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 700 ارب روپے اور صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 814 ارب روپے کا ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو بجلی کے بحران پر قابو اورٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا، حکومت اگلے مالی سال لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کی شکار عوام کو اگر ریلیف مہیا نہیں کر پائی تو اُس کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

    عوام اب وعدوں اور جمہوری اقدار کے لیکچر سننے کے روادار نہیں وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

  • حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دے دی

    حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دے دی

    اسلام آباد: حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی ہے۔

    مالی سال 16-2015 کے بجٹ کا مجموعی حجم 42 کھرب 72 ارب ہوگا، محصولات کا ہدف 31 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جبکہ مالی خسارہ 4 اعشاریہ تین فیصد اور مالی حساب سے 13 کھرب 30 ارب روپے ہوگا۔

     وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے پہلے دو سال حکومت نے مالی استحکام حاصل کرنے میں لگائے اور اگلے مالی سال اُس کی توجہ معاشی رفتار تیز کرنے پر ہوگی۔

     اگلے مالی سال دفاع کے لیے 77 کھرب 2 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 13 کھرب 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ بجلی اور دیگر مدوں میں دی جانے والی سبسڈی 155 ارب روپے ہوگی، بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

     وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 580 ارب روپے اور صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 820 ارب روپے تک کا ہوگا۔

     ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو بجلی کے بحران پر قابو اورٹیکس بڑھانا ہوگا۔

    حکومت اگلے مالی سال لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کی شکار عوام کو اگر ریلیف مہیا نہِیں کر پائی تو اُس کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ عوام اب وعدوں اور جمہوری اقدار کے لیکچر سننے کے روادار نہیں وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

  • بینکوں سے رقم نکالنے پر عائد ٹیکس میں اضافے کا امکان

    بینکوں سے رقم نکالنے پر عائد ٹیکس میں اضافے کا امکان

    اسلام آباد: نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم47کھرب روپے کے لگ بھگ ہوگا، ٹیکس چھوٹ ختم ہونے، ٹیکس کی شرح بڑھنے اُور نئے ٹیکس لگنے سے عوام پر اربوں روپے کا بوجھ  پڑے گا۔

    نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم47کھرب روپے کے لگ بھگ ہوگا، اس بار بھی بجٹ خسارے کا بوجھ نت نئے طریقوں سےعوام پر منتقل کرنے کی راہیں تلاش کرلی گئی ہیں۔

    بینکوں سے رقم نکالنے پرعائد ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے، پے آرڈر، بینک ڈارفٹ اور لیٹر آف کریڈٹ پر بھی ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے، دفاعی بجٹ میں دس فیصد اضافہ متوقع ہے، دفاعی بجٹ کا حجم 817 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق درآمدشدہ خشک دودھ پر سو فیصد ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ہے، ڈیری مصنوعات کو زیرو ریٹگ سیکٹر سے نکالے جانے کا بھی امکان ہے، جس سے دودھ مہنگا ہوجائیگا۔

    بجلی پلانٹس اور مشینری پر سے ٹیکس چھوٹ ختم کئے جانے کا امکان ہے، جس سے بجلی کی قیمت بڑھ سکتی ہے،

    وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 580 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا، ٹیکس وصولی کا ہدف 31 کھرب روپےسےزائد رکھا جائیگا، گردشی قرضوں کو 250 ارب تک محدودکئے جانے کا امکان ہے جبکہ مالی سال دوہزار پندرہ اور سولہ میں معاشی ترقی کا ہدف ساڑھے پانچ فیصد رکھا جائیگا۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 5جون کو پیش کیا جائے گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 5جون کو پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پانچ جون کو پیش کیا جائے گا۔

    رواں مالی سال کا اقتصادی سروے چار جون کو آ رہا ہے، بجٹ کے اہم نکات پر مشاورت اور جائزے کیلئے اکنامک ایڈوائزیزی کونسل کا اجلاس آج ہوگا۔

    جس میں ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کا تعین کیا جائے گا۔

    وزارتِ خزانہ زرائع کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں دس سے پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

    آئندہ سال تیس کھرب روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھا جا سکتا ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم پانچ سو پچھتر ارب روپے ہوسکتا ہے۔