Tag: Budget 2018

  • بلوچستان: نئے مالی سال 19-2018 کا بجٹ 14 مئی تک ملتوی

    بلوچستان: نئے مالی سال 19-2018 کا بجٹ 14 مئی تک ملتوی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال 19-2018 کا بجٹ آج پیش کیا جانا تھا تاہم وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ اب بجٹ 14 مئی کو پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت کی جانب سے تیار کردہ  آئندہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کیں جس میں  بجٹ کا کل حجم 3 کھرب 49 ارب 6 کروڑ سے زائد رکھا گیا تھا۔

    بجٹ میں محصولات کی مد میں 2 کھرب 90 ارب 29 کروڑ سے زائد روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 2 کھرب 64 ارب 4 کروڑ سے زائد روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال 19-2018 کا بجٹ 59 ارب 3 کروڑ سے زائد خسارے کا ہوگا، جس  میں امن و امان کے لیے 38 ارب روپے سے زائد، صحت کے لیے 19 ارب روپے، زراعت کے لیے 8 ارب 7 کروڑ سے زائد رقم  مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    بجٹ میں 8 ہزار 35 نئی آسامیاں پیداکرنے کی تجاویز بھی سامنے آئیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی تھی علاوہ ازیں کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے، امراض قلب کے اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب 50 کروڑ جبکہ اساتذہ کی تربیت کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں بجٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک کے لیے 4 ارب روپے، مائنز اینڈ منرل کے لیے 2 ارب 30 کروڑ روپے، ویمن ڈویلپمنٹ کے لیے 11 کروڑ 20 لاکھ روپے، کالجز کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ 8 ارب 50 کروڑ روپے، اسکولوں کے لیے 43 ارب 50 کروڑ، انڈسٹریز کے لیے 1 ارب 20 کروڑ اور ماہی گیری کے لیے 92 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    لاہور: وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میاں اطہر نامی شہری نے قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔

    دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کو کالعدم قرار دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، خورشید شاہ

    غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کل بجٹ اجلاس میں ایوان اور آئین کامذاق اڑایا گیا، غیر منتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، سپریم کورٹ نوٹس لے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز غیر منتخب شخص سے حلف لیا گیا، اس اقدام سے نواز شریف کے بیانیے ووٹ کو عزت دو کی خلاف ورزی ہوئی.

    خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ووٹ کی عزت نہیں بلکہ ووٹر کی توہین ہے، آئین کامذاق اڑایا گیا، عدالت کو ہی آئین کی تشریح کرنا ہوگی، سپریم کورٹ غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنے کا نوٹس لے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس کیخلاف ایوان میں قرارداد پیش ہوسکتی ہے، حکومت کو بجٹ پاس کرانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کل پیش کیے جانے والے بجٹ کو نہیں مانتی، حالیہ بجٹ اعداد و شمار کا ہیرپھیر ہے۔

    مزید پڑھیں: موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے، خورشید شاہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ پر اپنے ردعمل میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا بجٹ کو واضح طور پر غیر اخلاقی عمل قرار دیتے ہوئے کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے آنے والی حکومت کا حق چھینا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی 19-2018 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب روپے ہے، اے آر وائی نے اپنے توسط سے حکومت تک عوامی مطالبات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جن میں سے کچھ کو منظور کر کے بجٹ میں پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا آخری اور چھٹا بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا، جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے متعین کیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا اعلان کیا۔

    مکمل بجٹ دیکھنے کے لیے لنک پر جائیں: بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا4.9فیصد رکھا گیا جبکہ آمدن کا تخمینہ 5661 ارب روپے رکھا گیا ہے، حکومت نے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 1030 ارب، دفاع کے لیے 1100 ارب مختص کیے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب مقرر کیا۔

    عوام نے کیا مطالبات کیے؟ اسکرول کریں

    مفتاح اسماعیل نے بتایاکہ نوجوانوں کی تعلیم کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے 10 ارب جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 125 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومت نے بچوں کی تعلیم کے لیے 100 فیصد داخلے کے لیے پروگرام تشکیل دیا جبکہ خوراک اور نشوونما کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    تعلیم کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    حکومت نے اعلیٰ تعلیم،بنیادی صحت،نوجوانوں کےپروگراموں کیلئے57ارب مختص کیے جبکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کیلئے37ارب روپےمختص کیے اور 50 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ نوجوانوں کو تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کی غرض سے حکومت کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹرز کی درآمدپر سیلزٹیکس ختم کرنےکی تجویز ہے۔

    صحت کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے کینسرکی ادویات، خیراتی اداروں،اسپتالوں کی مشینری،آلات پردرآمدی ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز ہے جبکہ حکومت نے پینشن ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنز کے لیے 342 ارب روپے مختص کرتے ہوئے 10 فیصد جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی علاوہ ازیں پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار مقرر کردی گئی اور 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟

    اے آر وائی کے توسط سے گذشتہ روز عوام نے حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کے لیے ریلیف، تعلیم، صحت اور نوجوانوں کی تعلیم و روزگار کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عائشہ ظہیر نامی صارف کا کہناتھا کہ ’ٹیکس کم اور غریبوں کو تعلیم کی سہولت آسان و یقینی بنائی جائے، بے روزگار افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو بھی برابر کے حقوق ملنے چاہیں‘۔


    صغریٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور خصوصاً سندھ کے غریب باصلاحت طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کی جائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل سنور سکے‘۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’نوجوانوں کو مستقبل ملازمتیں فراہم کی جائیں‘۔

    ملک یعقوب نامی صارف کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں موجود کم تعلیم یافتہ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کیا جائے، نظام تعلیم کو جدید سلیبس سے بہتر بنایا جائے اور اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کے ساتھ فرنیچر، چوکیدار کی سہولیات بھی فراہم کی جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے‘۔ اُن کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ’صحت کا بجٹ بڑھایا جائے‘.

    آسیہ علی نے مطالبہ کیا تھا کہ ’بجٹ میں پینشنرز کا ضرور خیال رکھا جائے‘.

    دلاور راجپوت نامی صارف کا کہناتھا کہ ’زراعت، صحت اور تعلیم کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں‘.

     سیکڑوں صارفین نے اپنی آواز پہنچانے کے لیے اے آر وائی کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا تاہم ادارے نے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار اور تہذیب و اخلاق کے دائرے میں کیے گئے مطالبات سامنے لائے اور عوامی  آراء کو حکمرانوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے بجٹ پیش کیا ہے: فواد چوہدری

    ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے بجٹ پیش کیا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لئے بجٹ پیش کیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ 29 اپریل کے جلسے میں عمران خان معاشی ترجیحات بھی بتائیں گے.

    پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس کی آئینی حیثیت نہیں ہے، آرٹیکل 86 کے تحت حکومت کو 4 ماہ کا بجٹ دینا چاہیے تھا.

    فوادچوہدری نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے، وہاں یہ لوگ بیانیہ بھی بدل لیتےہیں، اس بجٹ کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا ہے.

    یاد رہے کہ آج ن لیگ نے اپنا چھٹا بجٹ پیش کیا، جس کا حجم 56.30 روپےکھرب مختص کیا گیا ہے، جب کہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی نے وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر سے پہلے ایک اجلاس منعقد کیا تھا، جس میں‌ بجٹ سیشن کے دوران شدید احتجاج کا فیصلہ کیا گیا.

    بعد ازاں‌ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جو بجٹ پیش کررہی ہے اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں.

    دوران اجلاس شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی دست و گریباں ہوگئے، مراد سعید اور عابد شیر علی کے درمیان بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔


    بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بجٹ اس لیے پیش کررہے ہیں تاکہ ملک کا نظام چلتا رہے، نئی آنے والی حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ اس میں تبدیلی کرسکے، اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کو ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاکہ جو بھی حکومت آئے اس کے لئے آسانی پیدا ہو۔

    بجٹ مکمل طور پر آئین کے مطابق پیش کیاجارہاہے بدقسمتی سے اگلی حکومت آپ کی آئی تو بجٹ تبدیل کرنا آپ کا حق ہوگا، اللہ کرے یہ موقع کبھی نہ آئے گا دیکھوں گا پھر آپ بجٹ میں کیا تبدیلی کرتے ہیں؟ انشااللہ 4ماہ بعد بھی ن لیگ کی حکومت ہوگی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ کے لئے جس نے محنت کی اسمبلی میں پیش کرنے کا حق بھی اسی کا ہوتا ہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ کو لیڈ کیا اس لئے وہی پیش کرینگے، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر آئین کے مطابق ہے۔

    رانا افضل ہمارے لئے معزز رکن ہیں اور وہ صرف بجٹ میں معاونت کرتے ہیں، بجٹ میں جو ریلیف دے رہے ہیں اس سے پہلے کسی نے نہیں دیا،اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔ اسے سن کر آپ کو تکلیف تو ضرور ہو گی کیونکہ اس بجٹ میں جو ریلیف ہے اس سے پہلے کسی حکومت نے عوام کو اتنا ریلیف نہیں دیا۔

  • مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی حکومت  نے اپنا آخری بجٹ پیش کردیا، بجٹ کا حجم 59 کھرب 32 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، دفاع کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب وزیرخزانہ مفتاع اسماعیل  نے آج قومی اسمبلی میں سال 19-2018 کابجٹ پیش کیا، بجٹ کا حجم59.32  روپےکھرب مختص کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار کسی جمہوری حکومت  نے اپنی آئینی مدت کے دوران چھٹا بجٹ پیش کیا ہے۔

    اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہنا تھا کہ چھٹا بجٹ پیش کرنا قوم اور ملک کےلئے تاریخی لمحہ ہے ، آج کا بجٹ نوازشریف کے ویژن کا عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت کواختیار ہوگابجٹ ترجیحات میں تبدیلیاں کرسکے،مدت پوری ہونےسےپہلےبجٹ پربحث ،منظوری پارلیمنٹ پرلازم ہے۔

    بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کے ذریعے بجٹ پیش کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ، جبکہ تحریک ِ انصاف کے اراکین نے بجٹ تقریر کے دوران شدید احتجاج کرتے رہے۔

    بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف چھ اعشاریہ دوفیصد تک بڑھانے، زرعی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ آٹھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ مہنگائی چھ فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ درآمدات کے لیےساڑھے ترپن ارب ڈالراوربرآمدات کو بڑھا کر ستائیس ارب تیس کروڑ تک لایا جائے گا۔

    وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال برآمدات کاشعبہ دباؤ کا شکار رہا۔9ماہ میں برآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ اس عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 12ارب ہو گیا ہے اور پاکستان تیزی سےترقی کرنےوالےملکوں میں شامل ہوگیاہے۔رواں سال شرح نمو5.8فیصدرہی جو گزشتہ13سال میں بلند ترین سطح ہے۔

    مفتاح اسماعیل کے مطابق 2013میں ترسیلات13.9ارب تھیں جو کہ رواں سال 30ارب ہوجائیں گی۔حکومت سنبھالی تو زرمبادلہ کے ذخائر 6.3ارب ڈالر تھے جبکہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 11ارب ڈالر کے قریب ہیں، سال کے آخر تک ان میں مزید اضافہ ہوگا۔

    تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ معیشت کاحجم34ہزارارب سےبڑھ چکاہے، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔سیاسی ہل چل کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔

    ٹیکسز


    ان کا کہنا تھا کہ 5سال میں 33ہزار 285نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں ، امن وامان کی بہتر صورتحال سے سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں اورٹیکس وصولوں کاہدف3935ارب روپےہے۔ طویل المدت قرضوں پرسود کی شرح11فیصدکم ہوکر5سے6فیصدہوگئی۔

    ٹیکس کی شرح کوکم کیاگیا ہے ،12لاکھ تک سالانہ آمدن پرکوئی ٹیکس نہیں، 12سے24لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 5فیصد ٹیکس ہوگا۔ افراط زرکی شرح3.8فیصدجبکہ اشیاخوردونوش میں شرح2فیصدرہی۔ 5 سال میں ٹیکس وصولوں میں2ہزارارب روپےکااضافہ کیا گیا۔ زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں۔

    صرف ٹیکس فائلرزہی فارن ایکس چینج اکاؤنٹ میں رقم جمع کراسکیں گے اور ایک لاکھ روپے سے زائد کی ترسیلات پر ایف بی آر کو آگاہ کرنا ہوگا۔ یکم جولائی سےنائن فائلر 40لاکھ سےزائد جائیدادنہیں خریدسکےگا۔یکم جولائی سےایف بی آرپراپرٹی ریٹس ختم کررہاہے۔ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4ہزار435ارب روپے مقرر کیاگیاہے۔

    بجٹ 2018


    بجٹ اہداف


    دفاعی بجٹ


    دفاعی بجٹ میں کل180 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان کا دفاعی بجٹ 1100.3 ارب روپے ہوجائے گا

     

    ترقیاتی منصوبے


    وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جب کہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    توانائی


    جامشورو میں کوئلے سے چلنے والے 600 میگا واٹ کے پلانٹ کے لیے 27.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ داسو ہائڈرو پراجیکٹ کے لیے 76 ارب روپے ، نیلم جہلم کے لیے 32.2 روپے اور تربیلا فور تھ ایکسٹنشن کے لیے 13.9 روپے روکھے گئے ہیں۔

    اعلیٰ تعلیم


     ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے بجٹ میں 57 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

    صحت


     صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    زراعت


     زراعت کے لیے رواں سال سبسڈی کا فیصلہ صوبوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے جبکہ زرعی قرضوں کا ہدف 1100ارب روپے رکھا گیا ہے۔ زرعی مشینری پر جی ایس ٹی 7سے کم کرکے 5فیصد کردی گئی۔یوریاکھادمیں سیلزٹیکس کی شرح 5فیصدہوگی جبکہ ڈیری اورلائیواسٹاک پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہوگی۔زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔

    سگریٹ نوشی کرنے والوں کے لیے بری خبر


    تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے، ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار770 روپے جب کہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ریلوے کی رفتار بڑھے گی


    بجٹ تقریر میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کی پرفارمنس مزید بہتر بنانے کے لیے 39 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ کراچی سےپشاورتک ٹرینوں کی رفتارکو3گنابڑھانےکامنصوبہ شروع کیاجائے گا اورٹرینوں کی رفتار55کلومیٹرسےبڑھاکر160کلومیٹرتک لےجائیں گے۔

    کراچی کے لیے خصوصی پیکج


    شہرقائد کراچی کے لیے بجٹ میں 5ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم کی جانب سے 25 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔کراچی ایکسپوسینٹرکے لیے بھی فنڈزمختص کیے گئے ہیں۔وفاق حکومت نے سندھ کو کراچی کے لیے بسیں فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔

    دوسری جانب کراچی کے شہریوں کو درپیش پانی کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئےسمندری پانی کا قابل استعمال بنانے کے لیے کراچی میں واٹر اسکیم کا اعلان گیا ہے جس کے تحت لگنے والا سمندری پانی کاپلانٹ 55ہزارگیلن پانی کوقابل استعمال بنائےگا۔

    فاٹا کے لیے پیکج


    فیڈرل ایڈمنسٹریٹو قبائلی علاقہ جات کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 100 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ رواں سال فاٹا کےلئے 24ارب اور50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں

    تنخواہیں اورپنشن


    آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور تمام پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد جب کہ پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ان تمام تجاویز کا مجموعی تخمینہ 70 ارب روپے کے قریب ہے۔

    گوادر


    گوادرمیں انفرااسٹرکچرکے لیے 137ارب روپےمختص کیے گئے ہیں جن سے گوادرمیں ایئرپورٹ،بندرگاہ،روڈنیٹ ورک،اسپتال تعمیر ہوں گے۔گوادرکے31منصوبوں کے لیے137ارب روپےخرچ کیےجائیں گے، سی پیک کے تحت مختلف شعبوں میں وسیع سرمایہ کاری ہورہی ہے۔

    فلمی صنعت کے لیے اچھی خبر


    وفاقی حکومت نے فلم انڈسٹری کی بحالی کےلیےمالی پیکیج کااعلان کرتے ہوئے فلمی آلات کی درآمدپرکسٹم ڈیوٹی کی شرح 3فیصدکرنےکی تجویز ہے جبکہ فلمی آلات کے لیے سیلزٹیکس کم کرکے5فیصدکرنےکی تجویز دی گئی ہے۔فلم،ڈرامہ کےفروغ کےلئےگردشی فنڈقائم کرنےکی تجویز بھی دی گئی ہے۔

     

  • موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے: خورشید شاہ

    موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے: خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہورہی ہے، اس کوتین یا چار ماہ کا بجٹ پیش کرنا چاہیے تھا۔

    انھوں نے حکومت کی جانب سے ایک سال کا بجٹ بنانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی طوپرحکومت کو ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کاحق نہیں ہے، وہ آئندہ حکومت کا حق چھین رہی ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کو آج مشیر سے وزیر خزانہ بنایا گیا، نوازشریف کا بیانیہ ہے کہ ’ووٹ کو عزت دو‘ لیکن ایک غیرمنتخب شخص کو وزیر بنا کر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کےعوام اپنی مرضی کی حکومت قائم کریں، یہ دوسری پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے۔

    اجلاس میں شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔


    بجٹ سے چند گھنٹے پہلے مشیرمفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیرخزانہ بنادیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج  کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے متعلق اپوزیشن نے حکمت عملی بنالی، اگر بات کرنے کی اجازت نہ ملی تو احتجاج اور واک آؤٹ ہوگا.

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن جماعتوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے، اپوزیشن نے حکمت عملی وضع کی ہے کہ اگر انھیں بات کرنے کی اجازت نہیں ملی، تو واک آؤٹ کیا جائے گا.

    شاہ محمودقریشی کی زیرصدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں‌ بجٹ اجلاس کے دوران بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ایک سال کا بجٹ کسی صورت پیش نہیں کرنے دیں گے، حکومت کو اختیار نہیں کہ پورے سال کا بجٹ پیش کرے.

    پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنا غیرآئینی اورغیرقانونی ہے، حکومت کا ایک سال کابجٹ پیش کرنا قبل ازوقت دھاندلی ہے، حکومت کےغیرآئینی اقدام کیخلاف احتجاج کےسواچارہ نہیں.

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کاحجم 59 کھرب30ارب روپے ہے، جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔


    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا چھٹا اور آخری بجٹ آج پیش کرے گی


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ن لیگی حکومت کا پاکستان کو تحفہ،ہر شہری سوا لاکھ روپے کا مقروض

    ن لیگی حکومت کا پاکستان کو تحفہ،ہر شہری سوا لاکھ روپے کا مقروض

    اسلام آباد : حکومت کی بے انتہا قرض گیری کے باعث پاکستان کا ہر شہری ایک لاکھ تیس ہزار روپے کا مقروض ہے جبکہ ملک پر غیر ملکی قرضوں کاحجم تاریخ کی بلند تر سطح پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کے دعوے کرنے والی حکومت نے پاکستانی معشیت کو تشویشناک حالت تک پہنچا دیا اور ہر شہری کو ایک لاکھ بائیس ہزار روپے کا مقروض کردیا جبکہ ملک پر غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں بے انتہا اضافہ ہوگیا۔

    غیر ملکی قرضوں کا حجم نواسی ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

    رواں سال کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تیس فیصد صرف قرضوں کی ادائیگی کیلئےصرف کیا جائےگا اور بجٹ میں سولہ سو ارب روپے سےزائد روپے مختص کئے جائیں گے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق جاری کھاتوں اور تجارتی خسارے میں اضافہ، روپے کی قدر اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی کے باعث مزید قرض گیری ناگیز ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک یہ قرضہ بڑھ کر اکیانوئے ارب روپے ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کا حجم 56 کھرب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

    سال 2018 میں بننے والی نئی حکومت کو مجموعی طور پر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتار نے ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔