Tag: budget 2019-20

  • اپوزیشن اراکین نے بجٹ کو پاس نہ ہونے کی ناکام کوشش کی،  فردوس عاشق اعوان

    اپوزیشن اراکین نے بجٹ کو پاس نہ ہونے کی ناکام کوشش کی، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے بجٹ کو پاس نہ ہونے کی بہت کوشش کی، یہ پاکستان کی تاریخ کا طویل ترین بجٹ سیشن تھا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پہلی بارایک ہزارکٹ موشن پیش کرنےکا موقع دیا گیا۔

    اپوزیشن نے ایک ہزارکٹ موشن وار کیے، بجٹ سیشن میں اپوزیشن کوبہت وقت دیا گیا،بلاول بھٹو کی چیخ وپکار سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے بجٹ پڑھا ہی نہیں۔

    فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ وفاق اپنا ٹیکس ہدف پورا کرتا ہے تو صوبائی حکومتوں کو فائدہ ہوگا، شاھد خاقان عباسی کا دور پاکستان پر ناگہانی آفت تھی، ان کے دور حکومت میں ملک سے کھلواڑ کیا گیا اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا،  انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ بلڈوز نہیں بلکہ پارلیمانی طریقے سے منظور کرایا،جمہوریت مضبوط اور پارلیمنٹ کا تقدس بحال ہوا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ن لیگ میں دو مختلف بیانیے ہیں، شہباز شریف کی وجہ سے3ماہ تک پارلیمانی کمیٹیاں نہیں بنیں، خواجہ آصف اور رانا تنویر نوازشریف کا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں، نواز شریف جیل سے ان کی ڈوریاں ہلارہے ہیں۔

    اپوزیشن ارکان نے صبح سے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہوا تھا، اپوزیشن والے تو پروڈکشن آرڈر پرخوش گپیوں میں مصروف تھے، اپوزیشن والےآئے اوراپنا ٹی اے ڈی اے لے کر چلے گئے۔

  • بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    سکھر : پپیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسےحالات پیدا کئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بات کرنے کا موقع ہی نہیں ملا جو بجٹ پیش کیا گیا وہ پی ٹی آئی حکومت کی عکاسی کرتا ہے۔

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کئے ہیں، ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ڈالر اتنا اوپر جائے گا۔

    خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم سے کم50فیصد تنخواہ بڑھانی چاہیے تھی، بجٹ والے دن ہم خاموش ہوکر بیٹھے تھے اور برداشت کرتے رہے۔

    کہتے ہیں ہم نے جو قرضہ لیا ہے اس کا حساب ہوگا، حساب تو ہوگا اور سب کے سامنے ہوگا، ان باتوں میں قوم کو مت الجھاؤ آؤ اور سیاست کرو۔

    انہوں نے کہا کہ ان کو کیسے پتہ چلا کہ یہ وزراء جیلوں میں جانے والے ہیں؟ پہلے بھی انصاف کی جنگ لڑی ہے اب بھی لڑیں گے، خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت گرانے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔

    پی ٹی آئی والے ابھی تک کنٹینر پرکھڑے ہیں، مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے سیاستدانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، نیب اگر گرفتار کرناچاہتی ہے تو گرفتار کرے۔

    پاک بھارت میچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ دعاگو ہوں کہ بھارت کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کامیاب ہو۔

  • بجٹ میں کسی ادارے کی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے، شبر زیدی

    بجٹ میں کسی ادارے کی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے، شبر زیدی

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ بجٹ میں کسی ادارے کی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے، بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی کیلئے سیل قائم کیا جارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نے کہا کہ محصولات کے ہدف کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ہدف کوحاصل کرنے کیلئے پاکستان میں پورے مواقع موجود ہیں۔

    ٹیکس ادائیگی سے بچ جانے والے شعبوں کو بھی دائرہ کار میں لایا گیا ہے، شبر زیدی نے کہا کہ کسی ادارے کی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے، اس طرح کےالزامات لگانا بےبنیاد ہے، فائلر اور نان فائلر میں فرق کو ختم کیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسوں کےنظام کی خرابی کودورکرنےکی کوشش کررہےہیں، ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا ہے، بےنامی قانون کے تحت بینکوں اور بجلی کمپنیوں سے ڈیٹاحاصل کیا ہے،3لاکھ 41ہزارصنعتی بجلی کنکشن میں سے40ہزاربھی ٹیکس نہیں دیتے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایف بی آرکے صوابدیدی اختیارات ختم کردیے گئے ہیں، کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کیلئے سیل قائم کیا جارہا ہے، ٹیکس افسران اور ٹیکس فائلر کےدرمیان براہ راست رابطہ کم سے کم کیا جارہا ہے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے عمل کو آٹومیشن کیا جارہا ہے، بجٹ میں 1600ٹیرف لائنزپرکسٹم ڈیوٹی ختم کی گئی ہے۔

  • جیسی تنخواہ ویسا ٹیکس، سالانہ چھ لاکھ روپے سے زائد پر کٹوتی ہوگی

    جیسی تنخواہ ویسا ٹیکس، سالانہ چھ لاکھ روپے سے زائد پر کٹوتی ہوگی

    اسلام آباد : اگر آپ کی تنخواہ سالانہ چھ لاکھ سے کم ہے تو آپ پر انکم ٹیکس نہیں لگے گا، نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیبز تبدیل کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے نئے سلیبز مقرر کردیئے گئے، حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے مالی سال2019-20کے بجٹ میں 50ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

    جبکہ چھ لاکھ سے زائد آمدنی پر ٹیکس دینا ہوگا، کم از کم شرح پانچ فیصد زیادہ سے زیادہ پینتیس فیصد ہو گی، ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ڈھائی روپے ہزار انکم ٹیکس کٹے گا۔ ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ساڑھے سات ہزار، دو لاکھ روپے تنخواہ پر پندرہ ہزار روپے انکم ٹیکس کٹے گا۔

    اس کے علاوہ ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر تیئیس ہزار پانچ سو اکتالیس روپے، تین لاکھ روپے تنخواہ پر ساڑھے بتیس ہزار روپے، ساڑھے تین لاکھ روپے پر ساڑھے بیالیس ہزار ٹیکس لگے گا۔

    بجٹ کے مطابق چار لاکھ روپے تنخواہ پر ساڑھے 52ہزارروپے ٹیکس کٹوتی ہوگی۔ ساڑھے چار لاکھ روپے تنخواہ پر تریسٹھ ہزار تین سو تینتیس روپے، پانچ لاکھ روپے تنخواہ پر چوہتر ہزار پانچ سو تراسی روپے ٹیکس کٹے گا۔ ساڑھے پانچ لاکھ روپے تنخواہ پر پچاسی ہزار آٹھ سو تینتیس روپے ٹیکس کی مد میں کٹیں گے۔

  • بجٹ 2019-20 : مختلف سیاسی اور تاجر برادری کے رہنماؤں کا رد عمل

    بجٹ 2019-20 : مختلف سیاسی اور تاجر برادری کے رہنماؤں کا رد عمل

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کے بجٹ پر ملک کی سیاسی اور تاجر برادری نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا پہلا وفاقی بجٹ2019-20 پیش کردیا، مذکورہ بجٹ کا حجم 70.22 کھرب روپے رکھا گیا ہے۔

    سینیٹر سراج الحق

    اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ پاکستان کا نہیں بلکہ عوام کیلئے آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، بجٹ میں سارا زور ٹیکس اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانے پردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف آئی ایم ایف بجٹ پڑھ کر سنانے کی ذمہ داری ادا کی، اس کے علاوہ بجٹ میں معاشی مشکلات کے حل اور مہنگائی کم کرنے پرتوجہ نہیں دی گئی، بجٹ میں700ارب کے مزید ٹیکسز سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

    مریم اورنگزیب

    دوسری جانب نون لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آج بجٹ میں ملکی معیشت کا جنازہ نکال کر اس کی خود مختاری کو داؤ پر لگا دیا گیا۔

    بجٹ میں نہ روزگار ہے نہ کاروبار اور نہ تجارت، ترقی کی شرح کم اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، اپوزیشن چاہتی تھی نالائق حکومت کا بجٹ عوام سنیں، انہوں نے کہا کہ 50لاکھ گھر کا دعویٰ کرنیوالوں نے منصوبے پر ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا، آئی ایم ایف کا بجٹ تھا جو پیش ہوگیا۔

    یہ مہنگائی کا سونامی آئے گا، بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں، سمجھ نہیں آئی کیا خوشی تھی، یہ پہلا بجٹ ہے جو تاریخی اور آئی ایم ایف نے بنایا ہے۔ مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ اپوزہشن لیڈر شہباز شریف جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرینگے۔

    سینیٹر پروفیسر ساجد میر

    مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ حکومت عوام سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی وعدے پر پورے نہیں اُتر سکی۔

    عوام دوست نہیں آئی ایم ایف دوست بجٹ پیش کیا گیا، جو عوام دشمنی پر مبنی ہے۔ نئے ٹیکسوں سے مہنگائی کا طوفان آئے گا اور بیروزگاری بڑھے گی۔

    سینیٹر پروفیسر ساجد میر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ادارے اربوں روپے کا بجٹ کھارہے ہیں، سفید ہاتھی بنے اداروں سے متعلق فیصلے کرنا ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگا کر حکومت نے پوری قوم کو کنگال کر کے رکھ دیا ہے۔

    سراج قاسم تیلی

    علاوہ ازیں تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ حکومت نے چینی پر تین روپے فی کلو اضافہ کیا ہے، سیمنٹ کی قیمت بڑھانے سےعام آدمی متاثر ہوگا، لوگ پہلے ہی ڈالر کی وجہ سے تنگ ہیں جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے کہا بھی تھا کہ ٹیکس وہاں لگے گاجہاں سے نہیں آتا۔

    ایف پی سی سی آئی

    ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر نوراحمدخان نے نئے مالی سال کے بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے، اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ زیرو ریٹڈ سیکٹر پر ٹیکس لگانے سے کاروبار پر منفی اثرپڑے گا، تاجر برادری سے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    کوئٹہ چیمبر آف کامرس

    کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداران جمعہ بادیزئی اور بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، انڈسٹریز کے قیام کیلئے بجٹ میں کوئی بات نہیں، وفاقی بجٹ نے تاجروں کیلئے مزید مشکلات پیدا کردیں ہیں، برآمدات کی مد میں صرف40ارب روپے ناکافی ہیں۔

  • سالانہ 4  لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    سالانہ 4 لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ چار لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان ہے، 4لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال  بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی جائے گی ، ایک بارپھر4لاکھ سےزائدکی رقم قابل ٹیکس آمدن قرار دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 4 سے 5 لاکھ پر ایک فیصد، 5 سے 6 لاکھ آمدن پر 2 فیصد، 6سے 7لاکھ پر 3 فیصد،7 سے 8 لاکھ پر 4 فیصدانکم ٹیکس لاگوہوگا۔

    بجٹ میں 8 سے 10لاکھ پر5 فیصد اور 10 سے 12 لاکھ پر 6.25 فیصدٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جبکہ 15 سے 18 لاکھ پر 8.75 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق 4 سے5 لاکھ آمدن پر 83 روپے ، 5سے6 لاکھ آمدن پر250روپے، 6 سے7 لاکھ آمدن پر500 روپے، 7سے8لاکھ پر833روپے ماہانہ ٹیکس دیناہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا 8 سے 10لاکھ آمدنی پر1667روپے، 10 سے 12 لاکھ پر آمدنی پر2708 روپے اور 15 سے18 لاکھ آمدنی پر6771روپےماہانہ ٹیکس لاگو ہوگا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    خیال رہے پی ٹی آئی  حکومت سڑسٹھ کھرب روپےسےزائد کااپنا بجٹ آج پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے، جب کہ اس سال دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    فاقی ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں دس سے پندرہ فیصداضافے اور  ٹیکس آمدن میں چودہ سوپچاس ارب روپےکا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کر لیا ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پیش کریں گے۔

  • بجٹ 2019-20 : ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع

    بجٹ 2019-20 : ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلئے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائےگا، ٹیکس دائرکار بڑھانے کیلئے آئندہ بجٹ میں ٹھوس اقدامات متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع ہیں، اس سلسلے میں آئندہ بجٹ میں اقدامات متعارف کروائے جائیں گے۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانےکیلئے نئی اسکیم متعارف کروائی جائے گی۔ ایسے تمام افراد جو ٹیکس نیٹ کا حصہ نہیں ان کو فوری طور پر ایف بی آر سے رجسٹر ہونا ہوگا، یہ رجسٹریشن نادرا کے دفاتر سے ہوسکے گی۔

    رجسٹریشن کیلئے صرف ایک آسان فارم بھرنا ہوگا، ایف بی آر ذرائع کے مطابق ٹیکس فائلرز کو راغب کرنے کیلئے فکسڈ ٹیکس ریٹ بھی متعارف کروایا جاسکتا ہے۔

    رواں مالی سال مجموعی طور پرانیس لاکھ افراد نے گوشوارے جمع کروائے تھے جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ آئندہ دو برسوں میں گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد پچاس لاکھ کرنے کا پلان ہے۔

    ڈیٹا کلیکشن کیلئے بینکوں سے بھی مدد لی جائےگی۔ اسکیم سے چھوٹے تاجر اور کاروباری حضرات بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

  • مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان, سرکلر جاری

    مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان, سرکلر جاری

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، وزارت خزانہ نے بجٹ2019- 20 کا سرکلر جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے لکا امکان ہے۔

    اس حوالے سے سرکلر جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارتیں بجٹ کی تیاری کیلئے مشاورت30جنوری2019تک مکمل کریں، بجٹ حکمت عملی کی تیاری یکم فروری تک مکمل کی جائےگی۔

    سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارتیں اور محکمے14مارچ تک ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات فراہم کریں گے، وزارتیں اور محکمے22مارچ تک آئندہ مالی سال کےبجٹ کے مطالبات بھیجیں، بجٹ ترجیحات کے لئے کمیٹی کا اجلاس اپریل کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔

    سرکلر کے مطابق بجٹ کیلئے سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی اپریل کے وسط میں بلائی جائے گی، آئندہ بجٹ مئی میں کابینہ کو پیش کیا جائے، پارلیمنٹ کو بھیجا جائے گا۔