لاہور / مظفر آباد : پنجاب اسمبلی اور آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز خواجہ نصیر کے مطابق اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کا بجٹ منظوری کے لیے پیش کیا۔
پنجاب اسمبلی نے 1 کھرب 7 ارب 51 لاکھ 12 ہزار 742 روپے مالیت کے ضمنی مطالبات ذر 2019-20 کثرت رائے منظور کیے، علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری بھی دی۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتیں جاری منصوبّوں کو روک دیتی تھیں جس کی ایک مثال پنجاب اسمبلی کی عمارت بھی ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم میٹرو اور اورنج لائن سمیت دیگر منضوبوں کو مکمل کریں گے۔
وزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ ’کرونا وائرس،ٹڈی دل کی وبا کے دوران حکومت ایمانداری سے کام کر رہی ہے، تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں فیصلے اور آفیسرز کی تعیناتیاں میرٹ پر ہو رہیں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے لیے کل سے ایڈیشنل آئی جی اور چیف سیکرٹری کے احکامات جاری کر دیے گے ہیں، تحریک انصاف کی حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔
وزیر اعلی پنجاب نے محکمہ قانون ، اسمبلی سیکرٹریٹ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ ملازمین کیلئے تین ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا اعلان کر دیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے بجٹ کی منظوری پر تمام اراکین اسمبلی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں بجٹ اجلاس پر بہت تنقید ہوئی اور بولا گیا کہ ہوٹل کے اخراجات زیادہ ہو رہے ہیں، بجٹ اجلاس میں صرف تینتیس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔
آزاد کشمیر کا بجٹ منظور
دوسری جانب آزادکشمیرقانون سازاسمبلی نےمالی سال21-2020کا ٹیکس فری بجٹ منظورکرلیا، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 1 کھرب 39 ارب 50 کروڑ رکھا گیا۔
حکومت نے بجٹ میں ایک کھرب15ارب غیرترقیاتی منصوبوں کا میزانیہ رکھا جبکہ 24ارب50کروڑت رقیاتی اخراجات کیلئے منظور کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیرراجہ فاروق حیدر نے بجٹ کی منظوری پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آزادکشمیرمیں جمہوری روایات مضبوط ہیں، اپوزیشن نےجمہوری رویےکا مظاہرہ کیاجس پر حکومت اُن کی مشکور ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اقدامات ناقابل برداشت ہیں، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج جبری طورپرقابض ہے،کشمیریوں نےکبھی بھارتی قبضےکو قبول نہیں کیا، غیرریاستی باشندوں کو کشمیر کی شہریت دینا عالمی قوانین کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مالی سال 2020-2021 کے فنانس بل کی منظوری دے دی۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد فنانس بل صدر مملکت کو ارسال کیا گیا، منگل کی شام ڈاکٹر عارف علوی نے آئندہ مالی کے بجٹ کی منظوری دی۔
صدر پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت منظوری دی جس کے بعد یکم جولائی سے حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا بجٹ ملک بھر میں نافذ العمل ہوگا۔
یاد رہے کہ 29 جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار نے ایوان میں آئندہ مالی سال 2020-2021 کا فنانس بل منظوری کے لیے پیش کیا تھا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے ٹیکس فری بجٹ پیش کیا، آئندہ مالی سال میں تعمیراتی شعبے ، مقامی سطح پر موبائل تیار کرنے اور بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی صنعتوں کو بھی خصوصی ریلیف دیا گیا ہے’۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلی بار سندھ اور بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بڑی رقم مختص کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ہونے والے سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں کیا، عالمی مارکیٹ میں اضافے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں گئیں۔
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بدھ کو سندھ کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2021-2020 کا بجٹ پیش کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت صحت کے 45 نئے منصوبوں کے لیے 17 ارب 70 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کرے گی۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں مراد علی شاہ نے بتایا کہ ’انشاء اللہ بدھ کو سندھ کا بجٹ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا‘۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے شرکا کو بجٹ سے متعلق حکومتی تجویز اور اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ’ہماری کوشش ہوگی کہ اےڈی پی میں جاری اسکیمز کو مکمل کریں، صحت کے محکمے کو نئے بجٹ میں ترجیح دی جائے گی، ہر حال میں صوبے کے عوام کی خدمت کریں گے’۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’کرونا وائرس کے باعث سندھ کے عوام مشکل میں ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ عوام کی مشکلات کو آسان کیا جائے‘۔
سندھ بجٹ تجاویز
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کو ذرائع کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے45 نئےمنصوبوں کیلئے17 ارب 70کروڑ روپے کا فنڈ رکھنےکی تجویز کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 5 انفیکشن ڈزیز کنٹرول اسپتال حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، بے نظیرآباد اور میرپور خاص میں قائم کئے جائیں گے، 200بیڈز پر مشتمل فی اسپتال کے لئے 10 ارب مختص کرنے کی تجویز کی گئی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے سندھ کے مختلف اضلاع میں ڈی ایچ کیو اسپتالوں کی لیبارٹریز کو جدید کرنے کے لیے رقم مختص کی جائے گی، تھر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز مٹھی میں دس بستروں پر مشتمل اسپتال کے لیے 12 لاکھ روپے، اسلام کوٹ اسپتال کے لیے 70 لاکھ، مٹھی وزیٹنگ کنسلٹنٹ کے رہائشی فلیٹس کے لیے 12 کروڑ پچاس لاکھ روپے جبکہ لاڑکانہ چانڈ کا اسپتال کو جدید بنانے کے لیے بھی خطیر رقم مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سول اسپتال کراچی میں گودام بنانے اور سندھ کے ضلع گھوڑا باری میں تیس کروڑ رپے کی لاگت سے ٹی ایچ کیو اسپتال تعمیر کرنے کی تجویز کی گئی، علاوہ ازیں کراچی میں قائم سرکاری اسپتالوں کے لیے پچاس کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ بجٹ کی خاصیت یہ ہے حکومت نے کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا، ہم نے ایسے سیکٹرز کو چنا ہے، جو روزگار پیدا کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ کےحوالےسے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 21 -2020 کابجٹ پیش کر دیا گیا ہے، کاش اپوزیشن کا رویہ سنجیدہ ہوتا، ہمارا جی ڈی پی آمدن میں جوخسارہ ہواوہ3000 ارب ہے ، بجٹ غیرمعمولی حالات میں پیش کیاگیا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کورونانےدنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے،معیشت کاپہیہ رک جانے سے محصولات میں800 ارب کمی آئی، جولائی سےمارچ برآمدات میں اضافہ ہوا، مارچ سےجون تک کوروناکی وجہ سےبرآمدات میں تیزی سےکمی آئی۔
شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ماضی کے قرضہ جات پرسود ادائیگی میں بجٹ کابڑاحصہ صرف ہوتاہے، تحریک انصاف کی حکومت نے یہ قرضےنہیں لیے، یہ قرضے ماضی کی حکومتوں نے لیے لیکن ان کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی کوشش ہےترقی پذیرمعیشتوں کیلئےعالمی مالیاتی اداروں سے رعایت مانگیں، خوشی ہےجی 20 اورپیرس کلب نےہمیں کچھ رعایت دی ، توجہ عالمی مالیاتی اداروں کی طرف مرکوزہےمزیدرعایت مل سکے، مزید وسائل دستیاب ہونےپرغربت مٹانےکےلیےبروئےکارلا سکیں۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا بجٹ کی خاصیت یہ ہے حکومت نےکوئی نیاٹیکس نہیں لگایا، حکومت نے عوام پر بے جا بوجھ نہیں ڈالا بلکہ ماضی کےبوجھ کو ہلکا کرنے کی کوشش کی ہے، بالواسطہ ٹیکس،ڈیوٹیزاورٹیرف کو کم کیا۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ایف بی آرمیں اصلاحات سے ٹیکس وصولی نظام کوبہتربنائیں ، ٹیکس نظام کی آٹومیشن سے بہتری آئے گی،کرپشن میں کمی ہوگی، ہم نے ایسے سیکٹرز کو چنا ہے، جو روزگار پیدا کرتے ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کے بجٹ میں اضافہ کر دیا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نیب کے لیے 5 ارب 8 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال 20-2019کےبجٹ میں نیب کیلئے4ارب42کروڑمختص تھے، نئے مالی سال کے لیے نیب کے بجٹ میں 65 کروڑ سے زائد کا اضافہ کیا گیا۔
دوسری جانب حکومت نے بجٹ میں کھیلوں کے لیے 929،492 ملین روپے مختص کردیے، مختص کیا جانے والا بجٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے تحت کھیلوں کے مختلف منصوبوں کو جاری کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزارت بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے منصوبوں کیلئے929.492ملین روپے مختص کیے گئے، جس سے 5 جاری اور دو نئے منصوبوں کا آغاز ہوگا۔
پی ایس ڈی پی رپورٹ کےمطابق5منصوبوں کیلئے333.920ملین روپے، پی ایس بی کوچنگ کراچی باکسنگ جمخانہ کی تعمیرکیلئے15.281ملین روپےنیشنل اسپورٹس سٹی نارووال کی تعمیرکےلیے5.000ملین روپے، پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آبادمیں بائیو مکینیکل لیب کیلئے 126.292ملین روپے، گلگت میں ہاکی ٹرف بچھانےکیلئے102.183ملین روپےمختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق 7شہروں اسلام آباد، فیصل آباد، واہ کینٹ، پشاور، کوئٹہ اور ایبٹ آباد میں ہاکی ٹیرف کی تبدیلی کیلئے85.164ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا جبکہ دو نئے منصوبوں کے لیے 595.572 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسلام آبادمیں پی ایس بی میں ساؤتھ ایشین گیمزکی تیاری کیلئے300.000ملین روپے اور پی ایس بی کوچنگ سینٹرپشاورمیں ساتھ ایشین گیمزکی تیاری کیلئے295.572ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-2020 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
بجٹ کا مجموعی حجم
بجٹ کا مجموعی حجم71 کھرب 30 ارب روپے رکھا گیا ہے، آمدن کا مجموعی تخمینہ 63 کھرب 14 ارب روپے رکھا گیا ہے، محاصل سے آمدن کا تخمینہ 36 کھرب 99 ارب 50 کروڑ روپے ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 70 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ کو بڑھا کر 12 کھرب 89 ارب روپے کردیا گیا، اسی طرح تعمیراتی شعبے میں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ٹیکسوں میں آسانی اور سیمنٹ کی پیداوار پر عائد ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔
حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-2020 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
وفاقی وزیر نے اپنے تقریر کے آغاز پر رواں مالی سال کے بجٹ اور گزشتہ حکومتوں کی کارکردگی پر تبصرہ کیا، بعد ازاں انہوں نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا بجٹ
تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا جسے تاجروں نے ٹیکس فری قرار دیا، بجٹ کا مجموعی حجم 71 کھرب 30 ارب روپے سے زائد رکھا گیا ہے، جس میں سے 32کھرب قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ کو بڑھا کر 12 کھرب 89 ارب روپے کردیا گیا، اسی طرح تعمیراتی شعبے میں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ٹیکسوں میں آسانی اور سیمنٹ کی پیداوار پر عائد ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔
حکومت نے آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کا ہدف دو اعشاریہ ایک فیصد مختص کیا ہے۔
بجٹ کا خلاصہ
حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ میں ٹیکس دہندگان کو خصوصی ریلیف اور نان فائلر کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے، فائلرکےلیےاسکول فیس پرٹیکس کی شرط ختم جبکہ شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد کو بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردیا گیا۔
کرونا کے پیش نظر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کرونا وائرس کی تشخیص کی کٹس پر ٹیکس ختم، میڈیکل سپلائز پر ڈیوٹی ختم کرنے کی مدت کو مزید تین ماہ تک بڑھا دیا گیا۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی ہنگامہ آرائی
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈز لہرائے، اراکین کی بدتمیزی اور نعرے بازی پر اسپیکر اسمبلی کو بار بار مداخلت کرنا پڑی۔
حماد اظہر کی اہم تقریر کو اپوزیشن اراکین نے سُنا ان سُنا کردیا، بعد ازاں اراکین اجلاس کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے چلے گئے۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں فنکاروں کی مالی امداد اور فلاح و بہبود کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کا اعلان کردیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
وفاقی حکومت نے مالی سال21-2020 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا جبکہ ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریونیو کا ہدف 49 کھرب 50 ارب روپے لگایا۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 650 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
فنکاروں کے لیے بڑی خوش خبری
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ فنکار ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، صدرِ مملکت کی ہدایت پر حکومت پاکستان فنکاروں کی مالی امداد اور فلاح و بہبود کے لیے قائم آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی رقم میں اضافہ کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ فنکاروں کی مالی امداد اور فلاح و بہبود کے لیے آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کو 25 کروڑ سے بڑھا کر 1ارب روپے کردیا گیا۔
اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ مالی سال بجٹ سے متعلق کہا کہ انکم ٹیکس 350 ڈالر تک صفر اور سیلز ٹیکس کم کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان فیڈریل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ مالی سال بجٹ 2020-2021 سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کپڑوں، جوتوں کے اسٹورز پر سیلز ٹیکس کم کرکے 12 فیصد کردیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گوادر سے متعلقہ آرڈیننس فنانس بل کا حصہ بنادیا گیا ہے اور انکم ٹیکس 350 ڈالر تک صفر اور سیلز ٹیکس کم کردیا گیا ہے جبکہ موبائل پیداوار میں سہولت دی گئی ہے۔
ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ بجلی اور گیس سپلائی کے ادارے ڈیٹا شیئر کریں گے۔
ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ درآمدی سگار پر ایف ای ڈی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردی گئی جبکہ سیمنٹ پر ایف ای ڈی کم کرنے سے قیمت 20سے 25 روپے کم ہوگی۔
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-2020 کے بجٹ میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کےلیے 40 ارب روپے ترقیاتی فنڈز مختص کردئیے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے 72 کھرب 94 ارب 90 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کےلیے پاکستان پر بھی بہت سے اثرات مرتب ہورہے ہیں جیسے غیر موسمی بارشیں، فصلوں کے پیداواری رجحان میں کمی اور سیلاب کی تباہ کاریاں۔ اسی لیے ان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کےلیے پاکستان بھی خود کو تیار کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے تناظر اور ماحول پر ظاہر ہونے والے اثرات سے نمٹنے کےلیے 6 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے خصوصی علاقہ جات اور رواں بجٹ کے تحت مختص رقوم کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کےلیے چالیس ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں جاری مختلف منصوبوں کیلئے 48 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سسٹین ایبل ڈولپمنٹ گولز (ایس ڈی جی) پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کےلیے 24 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے جبکہ تحفظ خوراک و ذرات (فوڈ سیکیورٹی) کےلیے بارہ ارب روپے کی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں ٹی ڈی پیز کے اضام و انصرام 20 ارب کی رقم مختص کی جارہی ہے جبکہ افغانستان کی بحالی میں معاونت کےلیے دو ارب روپے کے فنڈز مختص کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ حماد اظہر نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے تجارتی خسارے میں 31 فیصد کمی کی، 9 ماہ میں تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی، تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گیا، ایف بی آر کے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2021-2020 کا بجٹ پیش کردیا ، حکومت نے آئندہ مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے تجارتی خسارہ 31 فیصد کمی کی، 9 ماہ میں تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی، تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گیا، ایف بی آر کے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے 6 ارب ڈالر کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی، پچھلے 2 سال میں 5 ہزار ارب سود کی مد میں ادا کیے، ماضی کے قرضوں پر ہم نے 5 ہزار ارب روپے سود ادا کیا، 10 لاکھ پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا ہوئے، 9 ماہ میں ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ہماری حکومت میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے 10 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے۔
ملک میں براہ راست سرمایہ کاری 2.15 ارب ڈالر بڑھی، موڈیز نے ہماری معیشت کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے بی پازیٹو کی، حکومتی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں مالیاتی استحکام پیدا ہوا، بلوم برگ نے ہماری اسٹاک مارکیٹ کو بہترین مارکیٹس میں شمار کیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ قرضوں کے انتظامات کو بہتر کیا گیا، 40 ارب روپے بچائے۔
بجٹ کا مجموعی حجم
بجٹ کا مجموعی حجم71 کھرب 30 ارب روپے رکھا گیا ہے، آمدن کا مجموعی تخمینہ 63 کھرب 14 ارب روپے رکھا گیا ہے، محاصل سے آمدن کا تخمینہ 36 کھرب 99 ارب 50 کروڑ روپے ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 70 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اداروں میں اصلاحات کیں، جہاں ضروری تھا وہاں نجکاری کی گئی، میڈ ان پاکستان کے نام سے پاکستانی مصنوعات عالمی منڈیوں میں متعارف کرائیں، کاروباری طبقے کو 254 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے، پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں، 35 اداروں کو دیگر اداروں میں ضم کرنے کی سفارش آئی ہے، احساس کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کے لیے اصلاحات لائی گئیں، 8لاکھ 20 ہزار جعلی افراد کو احساس پروگرام سے نکالا گیا۔
کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کیے، جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں پاکستان 190 ممالک میں سے 108 ویں نمبرپر آگیا، ٹاسک فورس نے 43 اداروں کی نجکاری 8 میں اصلاحات کی سفارش کی، آسان کاروبار انڈیکس میں پاکستان 136 سے بہتر ہو کر 108 پر آیا۔
اہم نکات:
دفاعی بجٹ 1290 ارب روپے رکھنے کی تجویز
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھنے کی تجویز
نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610 ارب روپے رکھنے کی تجویز
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 2 ہزار 874 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
وفاقی حکومت ریونیو تخمینہ 3 ہزار 700 ارب روپے
اخراجات کا تخمینہ 7 ہزار 137 ارب روپے لگایا گیا ہے
بجٹ خسارہ 3 ہزار 195 ارب روپے تجویز
وفاقی بجٹ خسارہ 3 ہزار 437 ارب روپے کرنے کی تجویز
سبسڈیز کی مد میں 210 ارب روپے رکھنے کی تجویز
پینشن کی مد میں 470 ارب روپے رکھنے کی تجویز
صوبوں کو گرانٹ کی مد میں 85 ارب روپے جبکہ دیگر کی مد میں 890 ارب روپے رکھنے کی تجویز
آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز
نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
احساس پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
سول اخراجات کی مد میں 476 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
قابل تقسیم محصولات میں صوبوں کا حصہ
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ سال صوبوں کومجموعی طورپر2ہزار874 ارب روپےمنتقل کیےجانےکاتخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے پنجاب کو ایک ہزار 439 ارب روپے، سندھ کو 742 ارب روپے جبکہ خیبرپختونخوا کو 478 ارب روپے اور بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔
رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکجز دینے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔
کرونا وائرس کے اثرات
بد قسمتی سے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ترقی پذیر ممالک کے لیے کرونا بڑا مسئلہ ہے، پاکستان بھی کرونا وائرس کے اثر سے محفوظ نہیں رہا، کرونا کے باعث جی ڈی پی میں 33 سو ارب روپے کی کمی ہوئی، ایف بی آر کوٹیکس وصولی میں 900 ارب روپے کی کمی رہی، حکومت کو نان ٹیکس ریونیو میں 102 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
کرونا متاثرین کے لیے پیکج
حکومت نے کرونا کے تدارک کے لیے 1200 ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دی ہے، حکومت نے طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے کی منظوری دی، یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے سہولت دینے کے لیے 50 ارب روپے رعایتی اشیا کے لیے مختص کیے، بجلی اور گیس کے مؤخر بلوں کے لیے 100 ارب روپے رکھے، کسانوں کو سستی کھاد اور قرضوں کی معافی کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 200 ارب روپے روزانہ اجرت کمانے والوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، چھوٹے کاروبار کی بہتری کے لیے 50 ارب روپے بلوں کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے، کرونا فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، میڈیکل سپلائیز میں 15 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی۔
کرونا اثرات کے بعد معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات
حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کے لیےتعمیراتی شعبے کو ریلیف دیا گیا، لاک ڈاون کے اثرات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بینک نے صنعت کاروں اور تاجروں کو خصوصی ریلیف دیا، اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلئے بینکوں کو 800 ارب روپے فراہم کیے۔
حماد اظہر نے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کرونا اخراجات اور مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں شامل ہے، فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے آئندہ مالی سال میں خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آزادجموں کشمیرکیلئے 72 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص کیے گئے ہیں، کے پی کے میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 56 ارب، سندھ کیلئے 19 ارب، بلوچستان کیلئے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور بلین ٹری سونامی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے رقم مختص کی ہے، احساس پروگرام کی رقم کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے، توانائی اور خوراک سمیت دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 180 ارب کی رقم مختص کیے گئے ہیں۔
مختلف شعبوں کو ٹیکس چھوٹ اور قرض
کسانوں کو 980 ارب روپے گندم کی خریداری کے لیے ادا کیے گئے، تعمیراتی شعبے میں تیزی کے لیے آسان ٹیکس متعارف کرائے، سیمنٹ سیکٹر کو وِد ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی، سستے رہائش گاہوں کے لیے 90 فی صد ٹیکس چھوٹ دی گئی، تعمیرات کو صنعت کا درجہ دیا گیا، کاروبار میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 4 فیصد کم ریٹ پر قرض دیا، 7 لاکھ 75 ہزار قرض داروں کو بنیادی رقم کی ادائیگی کے لیے 3 ماہ چھوٹ دی گئی ہے، انفرادی اور کاروباری قرضوں کے لیے 800 ارب روپے سہولت دی، طویل المدتی قرضوں کی شرائط میں نرمی کی گئی ہے، درآمد کنندگان کے لیے پیشگی ادائیگی کی حد بڑھا دی گئی ہے۔
ٹیکس ڈیوٹی میں اضافہ
حماد اظہر نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں درآمدی سیگریٹ پرایف ای ڈی 65فیصد سے بڑھا کر100فیصد کرنے جبکہ ای سیگریٹ فلٹرراڈز پر بھی ایف ای ڈی کی شرح بھی بڑھائی جارہی ہے۔
ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آسان کاروبار کیلئے 9 فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی جبکہ ٹیکس دینے والے شادی ہالز اور بچوں کی اسکول یا تعلیمی فیسوں پر والدین پر عائد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
ٹیکس ریٹرن جمع کروانے والے والدین کے لیے اسکولوں کی فیس پر ٹیکس کی شرط ختم کردی گئی جبکہ نادہندگان کے لیے اسکول فیس پر ٹیکس کی شرط کو برقرار رکھا گیا ہے۔ آٹو رکشہ،موٹرسائیکل رکشہ،200سی سی موٹرسائیکل پرایڈوانس ٹیکس ختم جبکہ نان ریزیڈینٹ شہریوں کے لئے آف شور سپلائیز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی گئی۔
بغیر شناختی کارڈ ٹرانزیکشن کی حد بڑھا دی گئی
حماد اظہر نے بتایا کہ بغیرشناختی کارڈ تاجروں کے لئے ٹرانزیکشن کی حد میں اضافہ کر کے اسے پچاس لاکھ سے ایک لاکھ روپے کردیا گیا، ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
صنعت کاروں کے لیے ٹیکس چھوٹ اور مختلف درآمدی اشیا کی ڈیوٹی میں کمی
صنعت کاروں کے لئے خام مال کی درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح ساڑھے 5 فیصد سے ایک فیصدکرنے کی تجویز، ٹیکس ریفنڈ میں شفافیت کیلئے مرکزی ٹیکس ریفنڈ قائم کرنے کی تجویز ، سیمنٹ کی پیداوار میں ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز شامل کی گئی، 2ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح اور ربڑ، گھریلو اشیا، خام مال پرڈیوٹی میں بڑی کمی کردی گئی۔
مختلف منصوبوں کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز
نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کیلئے 1.5ارب روپے رکھنے کی تجویز، سی پیک کے منصوبوں کیلئے118ارب روپے مختص، ای گورننس کیلئے ایک ارب روپے سےزائد مختص، آبی وسائل کی بہتری کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے۔
دفاعی بجٹ
افواج پاکستان کےبجٹ میں61ارب74کروڑ60لاکھ کااضافہ کیا گیا، نئے مالی سال کادفاعی بجٹ 1289.134ارب روپے مختص، ملازمین کے اخراجات کی مد میں 745.657 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ آپریٹنگ اخراجات کی مدمیں 301.109ارب روپےرکھےگئے ہیں۔ سول ورکس کی مد میں 157-478 ارب روپے جبکہ فزیکل اثاثوں کا تخمینہ 357-75 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
زراعت ، سماجی شعبے، مواصلاتی اور تعلیمی منصوبوں کے لیے مختص کی گئی رقم
آئندہ مالی سال میں زراعی شعبے کے لیے ریلیف اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے ے 10 ارب روپے کے مختص کیے، مواصلاتی منصوبوں کے لیے 37 ارب، تعلیمی منصوبوں، مدارس کا نصاب اور ای اسکولز کے قیام کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ کے نمایاں خدوخال
عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا
ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا
معاشی نمو کے مقاصد اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا
ٹیکسز میں غیر ضروری رد و بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا
فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز مختص کرنا
تعمیراتی شعبے میں مراعات، نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے رقم مختص
کامیاب جوان پروگرام، صحت کارڈ، بلین ٹری سونامی ، صحت کارڈ سمیت دیگر خصوصی پروگرامز کا تحفظ
کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنانا
معاشرے کے مستحق طبقے کو سبسڈی دینے کے لیے نظام بہتر کرنا
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کی بجٹ تقریر
پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماز اظہر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بنائے جانے والے موبائل فون پر سیلز ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔