Tag: Budget 2021-22

  • آزاد کشمیر کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    آزاد کشمیر کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    مظفر آباد: آزاد کشمیر کا مالی سال 22-2021 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 28 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 22-2021 کا آزاد کشمیر کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ کا حجم 141.4 ارب روپے متوقع ہے۔

    بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 28 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 113.4 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کی نسبت ترقیاتی بجٹ میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 2 ارب روپے کے فارن ایڈ منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • خیبر پختونخواہ کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    خیبر پختونخواہ کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کا مالی سال 22-2021 کا بجٹ 18 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے سے زائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں، پختونخواہ کا بجٹ 18 جون کو پیش کیا جائے گا۔

    سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے سے زائد ہوگا، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 205 ارب سے زیادہ مختص ہوں گے۔

    بجٹ میں گریڈ 19 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے اور گریڈ 19 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں فوڈ اتھارٹی کو محکمہ خوراک کے سپرد کرنا بھی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے، بلدیاتی انتخابات سے متعلق سفارشات کابینہ اجلاس میں زیر غور لائی جائیں گی۔

    سرکاری حکام کے مطابق سفارش کی گئی ہے کہ ستمبر کے اختتام سے اکتوبر کے وسط تک بلدیاتی انتخابات کے لیے وقت سازگار ہوگا، ضم شدہ قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات علیحدہ کروائے جائیں۔

  • بجٹ 22-2021: سندھ کا نئے اسپتالوں کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 22-2021: سندھ کا نئے اسپتالوں کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے بجٹ 22-2021 میں وبائی امراض اسپتالوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے مختلف شہروں میں نئے اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کے بجٹ میں وبائی امراض اسپتالوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکھر، میرپور خاص اور بے نظیر آباد میں وبائی امراض اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    وبائی امراض اسپتال حیدر آباد اور لاڑکانہ میں بھی بنائے جائیں گے، ہر ڈویژنل انفیکشن ڈیزیز اسپتال 200 بستروں پر مشتمل ہوگا۔

    رواں مالی سال میں مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا نہیں کیا جاسکا تھا، عباسی شہید اسپتال کراچی کا توسیعی منصوبہ بھی سندھ بجٹ میں شامل ہے جبکہ عباسی شہید اسپتال کے توسیعی منصوبے کے لیے 10 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ کے 6 اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لیے 14 سو 16 ملین روپے مختص کیے جائیں گے، 9 اضلاع کے اسپتالوں کی توسیع اور بحالی کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کا بجٹ 22-2021، 15 جون کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • بجٹ 22-2021: تیزی سے بڑھتے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی دھیمی مگر ہوشیار چال

    بجٹ 22-2021: تیزی سے بڑھتے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی دھیمی مگر ہوشیار چال

    اسلام آباد: پاکستان دنیا کے ان 10 سرفہرست ممالک کی صف میں شامل ہے جو کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی زد میں سب سے زیادہ ہیں، تاہم حکومت پاکستان اس حوالے سے کس طرح کام کر رہی ہے، یہ گزشتہ روز پیش کیے جانے والے بجٹ سے ظاہر ہے جسے خاصی حد تک خوش آئند قرار دیا سکتا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے خلاف پاکستان اپنے حصے سے کہیں زیادہ کام کر رہا ہے۔

    وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس ضمن میں ساڑھے 14 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔

    اس حوالے سے منسٹری آف کلائمٹ چینج کے فوکل پرسن محمد سلیم شیخ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ یہ رقم صرف 10 بلین ٹری پروجیکٹ کے لیے مختص ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ 10 سال پر محیط ہے اور اس کا کل بجٹ 125 ارب روپے ہے جس میں سے 50 فیصد صوبوں کو دینا ہوگا۔

    سلیم شیخ کے مطابق رواں برس ساڑھے 14 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، منصوبے کا کل بجٹ پاکستانی تاریخ میں کسی بھی ماحولیاتی منصوبے کے لیے مختص کیا جانے والا سب سے بڑا بجٹ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 10 بلین ٹری سونامی سمیت حکومت پاکستان اس وقت ماحولیات کے حوالے سے 4 بڑے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو کہ یہ ہیں۔

    ماحول سے مطابقت رکھنے والی انسانی آباد کاری کا منصوبہ
    Climate Resilient Urban Human Settlement Unit
    بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 15 ملین

    واٹر اینڈ سینی ٹیشن کی بہتری کا منصوبہ
    Establishment of Water Sanitation & Hygiene Strategic Planning and Coordination Cell
    بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 12 ملین

    پینے کے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کا منصوبہ
    Water Quality Monitoring Capacity Building Project
    بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 30 ملین

    سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی جی ڈی پی کا 1 فیصد ماحولیات کی بہتری کے لیے مختلف اقدامات اور منصوبوں پر خرچ کر رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ماحولیاتی نقصانات کے باعث سالانہ 11 سو سے 12 سو ارب روپے کا نقصان اٹھا رہا ہے۔

    ان میں سے 400 ارب روپے کا سالانہ نقصان وہ ہے جو قدرتی آفات کی وجہ سے ہوتا ہے جن میں انفرا اسٹرکچر کا تباہ ہونا، صحت اور تعلیم کی سہولیات کا نقصان اور زراعت کو پہنچنے والا نقصان شامل ہے۔

    علاوہ ازیں ماحولیاتی بگاڑ جسے انوائرمنٹ ڈی گریڈیشن کہا جاتا ہے، پاکستانی معیشت کو ہر سال 700 ارب روپے کا جھٹکا دیتا ہے۔ اس بگاڑ میں فضائی و آبی آلودگی میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی، موسم کے باعث زراعتی زمین کو پہنچنے والا نقصان، جنگلی حیات کو لاحق خطرات اور ان کے مساکن (رہنے کی جگہوں) کو پہنچنے والے نقصانات شامل ہیں۔

    دوسری جانب گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 سے 2019 کے درمیان پاکستان کو مختلف قدرتی آفات اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے 3 ہزار 771 ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    کلائمٹ رسک انڈیکس کے مطابق اس عرصے میں پاکستان کو 173 قدرتی آفات نے متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان مختلف ویدر ایونٹس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

  • ‘پیش کردہ بجٹ ہر حوالے سے بہترین،  ملکی معیشت میں ریکارڈ بہتری متوقع’

    ‘پیش کردہ بجٹ ہر حوالے سے بہترین، ملکی معیشت میں ریکارڈ بہتری متوقع’

    اسلام آباد: وفاقی وزیرنجکاری محمدمیاں سومرو کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اوروزیرخزانہ مبارکبادکےمستحق ہیں، نئے بجٹ سے ملکی معیشت میں ریکارڈ بہتری متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرنجکاری محمدمیاں سومرو نے کامیاب بجٹ پیش کرنے پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیش کردہ بجٹ ہر حوالے سے بہترین ہے، وفاقی حکومت اوروزیرخزانہ مبارکبادکےمستحق ہیں۔

    محمدمیاں سومرو کا کہنا تھا کہ نئےبجٹ سے ملکی معیشت میں ریکارڈبہتری متوقع ہے، پیش کردہ بجٹ سےعام آدمی کےحالات بہترہوں گے، ہرشعبےسےوابستہ افرادپربجٹ کےمثبت اثرات مرتب ہوں گے، سرکاری ملازمین اورپنشنرزکابھی مناسب خیال رکھاگیاہے۔

    گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تیسرے مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا ، جس میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا جبکہ کم از کم تنخواہ کو بڑھا کر 20 ہزار روپے کردی۔

    قامی سطح پر تیار ہونے والی 850 سی سی گاڑیوں پر ایف ای ڈی ختم، سیلز ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد کم کر کے ساڑھے بارہ فیصد کردی گئی جبکہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ڈبلیو اے ٹی) کو بھی ختم کردیا گیا۔

    بینکنگ ٹرانسیکشنز، کیش نکالنے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج، مارجن فنانسنگ، ائیر ٹریول سروسز، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کے ذریعے بین الاقوامی ٹرانسیکشنز اور معدنیات کی دریافت پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا۔

  • بجٹ 22 -2021: چھوٹی گاڑیاں خریدنے والے صارفین کیلئے خاص ریلیف

    بجٹ 22 -2021: چھوٹی گاڑیاں خریدنے والے صارفین کیلئے خاص ریلیف

    اسلام آباد : حکومت نے بجٹ میں 850 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کم کرنے کی سفارش کردی گئی  ، جس سے ممکنہ طور پر گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے وفاقی بجٹ 2021-22 چھوٹی گاڑیاں سستی کرنےکی سفارش کردی گئی ، بجٹ میں 850 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کم کرنے جبکہ چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ، ایکسائز ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیاں کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے ممکنہ طور پر گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔

    بجٹ میں نئےموٹرسائیکل کے برانڈز پر ٹیکس کم کرنے اور ٹریکٹرز کے نئے ماڈلزپربھی ٹیکس کم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جبکہ بجٹ میں ایکسپورٹ سیکٹر میں بھی خاصی مراعات دی جائیں گی ، سستا خام مال دستیاب ہونے سے پیداوارل اگت کم ہوجائے گی اور کم لاگت مصنوعات بننے سے ملکی برآمدات کی کھپت بڑھ جائے گی۔

    یاد رہے ذرائع کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 5سال تک پرانی گاڑیوں سےمتعلق ایمنسٹی اسکیم کی تجویزپرغور کیا جارہا ہے ، جس کے بعد پرانی موٹرکاریں ، جیپ 3سال کی بجائے 5 سال پرانی تک امپورٹ کی جا سکیں گی۔

    ایف بی آرذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ اسکیم کےتحت 3سال پرانی موٹرکاریں امپورٹ کی جاسکتی ہیں، امپورٹ خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویزبھی زیر غور ہے۔

    خیال رہے مالی سال22-2021کاوفاقی بجٹ آج پیش کیا جائےگا ، پی ٹی آئی حکومت کےتیسرےبجٹ کاحجم8400ارب روپے ہے ، نئے مالی سال کے بجٹ میں دفاع کیلئے1330ارب روپے رکھیں جائیں گے جبکہ ٹیکس وصولی کا ہدف5829ارب روپے ہوگا۔

    آئندہ بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 4.8فیصد رکھا گیا ہے جبکہ درآمدات کاتخمینہ 55ارب30کروڑ ڈالرلگایاگیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کا ہدف 2ارب 30کروڑ ڈالر رکھنے کی تجویزہے جبکہ ترسیلات زرکاہدف31ارب30کروڑ ڈالرمقررہوسکتا ہے۔

  • بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    لاہور: صوبہ پنجاب کے آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 22-2021 کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں پنجاب میں 4 کھرب 80 ارب رپوے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ابتدائی تجاویز دی گئی ہیں، لاہور کے لیے 62 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج، 2 کھرب 65 ارب جاری ترقیاتی اسکیموں اور 1 کھرب 30 ارب روپے پنجاب میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کو 1 ارب 90 کروڑ روپے ترقیاتی اسکیموں کےلیے دیے جائیں گے، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے بھی آئندہ مالی سال میں 78 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے۔

    بجٹ میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کے یونیورسل ہیلتھ کوریج منصوبے کے لیے 60 ارب کی تجویز دی گئی ہے۔ گوجرانوالہ میں ڈی ایچ کیو میں سہولت فراہمی کے لیے 1 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ نواز شریف میڈیکل کالج، گجرات یونیورسٹی اور ڈی ایچ کیو گجرات کے لیے 35 کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں نئے بلاک کی تعمیر کے لیے 70 کروڑ روپے اور پی کے ایل آئی میں محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے 1 ارب کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے ہیں۔

  • سال 22-2021: بجٹ میں کتنے ٹیکسز لگیں گے؟

    سال 22-2021: بجٹ میں کتنے ٹیکسز لگیں گے؟

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے، سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 506 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے، وفاقی بجٹ میں 24 فیصد گروتھ کے ساتھ خالص ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ براہ راست ٹیکس انکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 182 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 506 ارب ہے۔

    فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 356 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 785 ارب، انکم ٹیکس وصولیوں کے لیے گروتھ کا ہدف 22 فیصد اور سیلز ٹیکس وصولیوں میں گروتھ کا ہدف 30 فیصد رکھا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 29 فیصد رکھا جائے گا، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 12.1 فیصد مقرر کرنے، اشیا پر سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 503 ارب 39 کروڑ وصول کرنے کا ہدف مقرر کرنے اور سروسز پر سیلز ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ارب 61 کروڑ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بیوریجز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 5 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ، بیوریجز کنسٹریٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 33 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ، سیمنٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 2 ارب 41 کروڑ 50 لاکھ جبکہ ٹوبیکو سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 34 ارب 54 کروڑ 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 11 ارب 97 کروڑ 20 لاکھ روپے، پیٹرولیم مصنوعات سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 4 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے، درآمدی اشیا سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 2 ارب 17 کروڑ روپے اور سروسز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 14 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • بجٹ 22-2021 : سرکاری ملازمین کیلئے  تنخواہوں  کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    بجٹ 22-2021 : سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہوں کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے اور تنخواہ دارطبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئےمالی سال22-2021بجٹ کےاہم خدوخال سامنے آگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ 11جون کو پیش کیا جائے اور بجٹ کاکل حجم تقریباً8400 ارب روپےہوگا۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10سے15فیصداضافے اور تنخواہ دارطبقےپرکوئی نیاٹیکس نہ لگانےکی تجویز دی گئی ہے جبکہ پنشن کی مدمیں470ارب روپےرکھنےکی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپےرکھاجائےگا اور حکومتی جاری اخراجات500ارب روپےتک رکھنےکی تجویز دی گئی ہے جبکہ سبسڈیزکی مدمیں 400ارب روپےرکھےجاسکتےہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ 1300ارب سے زائد رکھے جانے کا امکان ہے جبکہ بجٹ میں کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے لیے خطیر رقم، اسکیمز بھی شامل ہوں گی۔

    خیال رہے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا  تھا کہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقےکوبڑا ریلیف ملے گا، ہمارے ہاں مہنگائی میں اضافہ تو ہواہے، قوت خریدمیں اضافہ بھی اسی شرح سےہورہاہےجوخوش آئندہے، امیدہےاگلے2سال میں عمران خان کی قیادت میں ملک منزل کےقریب ہوگا۔