Tag: Budget 2022-23

  • الیکٹرک کمپنی میں بیرون ملک دوروں پر پابندی، فنڈز سے نئے گرڈ لگائے جائیں گے

    الیکٹرک کمپنی میں بیرون ملک دوروں پر پابندی، فنڈز سے نئے گرڈ لگائے جائیں گے

    لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور کی الیکٹرک کمپنی لیسکو میں دفاتر کے اندر کھانے پینے، پارٹیوں اور بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کو حاصل فنڈز بجلی سپلائی نظام کی بہتری پر خرچ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کو بجلی کے تقسیم کار ادارے لیسکو (لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی) نے اپنے نئے مالی سال کے بجٹ کوحتمی شکل دے دی۔

    نئے بجٹ کی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کا ترقیاتی بجٹ حجم ساڑھے 7 ارب روپے کا ہے، نئے مالی سال میں 11 ہزار خالی اسامیوں پر بھرتیاں ہوں گی، متعدد گرڈز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

    ادارے میں نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی گئی، دفاتر میں کھانے پینے، پارٹیوں اور بیرون ملک دوروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کو حاصل فنڈز نظام کی بہتری پر خرچ ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق ڈیڈ ڈیفالٹرز کو 30 جون تک بلوں کی ادائیگی کی آخری مہلت دی جائے گی اور جون کے بعد تمام کنکشنز کاٹ دیے جائیں گے۔ بلوں کی اقساط پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

  • امپورٹڈ حکومت نے بجٹ میں قبائل کی فنڈنگ کم کردی، عمران خان

    امپورٹڈ حکومت نے بجٹ میں قبائل کی فنڈنگ کم کردی، عمران خان

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمراں خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے قبائل کیلئےصرف110ارب روپے کا بجٹ رکھا، موجودہ حکومت نے ڈیولپمنٹ کی فنڈنگ کم کردی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں سابق وزیراعظم نے وفاقی بجٹ کے اعداد و شمار پر موجودہ حکومت  پر شدید تنقید کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ قبائل کی خصوصی ضروریات کے پیش نظر ہماری حکومت نے ان کی فنڈنگ3گنا کی، ہم نے قبائل کیلئے فنڈنگ3گنا کرکے131ارب روپے کردی تھی۔

    عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ڈی پیز کیلئے بھی فنڈنگ کچھ نہیں رکھی، حالیہ بجٹ میں قبائل کیلئےکوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

    چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ قبائل کیلئے امپورٹڈ حکومت کے ناکافی اقدامات اس کی نااہلی، اور بدنیتی ظاہر کرتے ہیں۔

  • حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا

    حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا

    اسلام آباد : تیرہ جماعتی اتحاد نے عوام پر یلغار کردی۔ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ تلے دبا دیا، ملک میں پہلی بار چھوٹا دکاندار بھی ٹیکس کی زد میں آگیا۔

    حکومت نے نئے بجٹ کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ تلے دبا دیا۔ ٹیکس سلیب بارہ سے کم کرکے آٹھ کر دیئےگئے۔

    بجٹ اعداو شمار کے مطابق بارہ لاکھ سے چوبیس لاکھ سالانہ آمدنی پر سات فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا۔ 24 سے 36 لاکھ سالانہ پر84 ہزار فکسڈ ٹیکس کے ساتھ ساڑھے بارہ فیصد انکم ٹیکس بھی لیا جائے گا۔

    سالانہ 36 سے60 لاکھ آمدن پر2لاکھ 34 ہزارکے علاوہ ساڑھے سترہ فیصد ٹیکس لگے گا۔ 60 لاکھ سے ایک کروڑ20لاکھ آمدن پر6 لاکھ 54 ہزار ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد آمدنی پر20 لاکھ 4 ہزار ٹیکس کی تجویزدی گئی ہے، چھوٹے دکانداروں پر تین ہزار سے دس ہزار روپے فکس ٹیکس لگادیا گیا جو بجلی کے بلوں میں لگ کر آئے گا۔

    بیس ہزار تک بجلی کے بل پر پانچ فیصد ٹیکس ہوگا۔ پچیس ہزار روپے تک بجلی کے بل پر ساڑھے سات فیصد اور پچیس ہزار سے تیس ہزار تک کے بجلی کے بل پر تین ہزار ٹیکس لیا جائے گا۔

    تیس ہزارسے پچاس ہزارتک کے بل پرپانچ ہزاراور پچاس ہزار سے زیادہ بجلی کے بل پر ریٹیلر کو دس ہزار روپے ٹیکس ادا کرناہوگا۔

    عام آدمی کے لیے اب امپورٹڈ موبائل فون رکھنا بھی آسان نہیں رہا، بجٹ دستاویز کے مطابق30 ڈالر کے فون پر سو روپے،31ڈالر سے سو ڈالر کے موبائل فون پردو سو روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

    دو سو ڈالر کے موبائل فون پر600، ساڑھے تین سو ڈالر کے فون پر1800 روپے لیوی ادا کرنی ہوگی۔ سات سو اور پانچ سو ڈالر کے موبائل فون پرآٹھ ہزار روپے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق سات سو ایک ڈالر یا اس سے زیادہ مالیت کے موبائل فون پرسولہ ہزار روپے لیوی وصول کی جائے گی۔

  • وفاقی بجٹ : "صرف ڈی آئی خان اور لاڑکانہ کیلئے علیحدہ رقم مختص کیوں”؟

    وفاقی بجٹ : "صرف ڈی آئی خان اور لاڑکانہ کیلئے علیحدہ رقم مختص کیوں”؟

    کراچی : جی ڈی اے رہنما سردارعبدالرحیم نے بجٹ کو آئی ایم ایف اور عوام دشمن قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ عوام اور زراعت دشمن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس مہنگائی میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا گیا۔

    جی ڈی اے رہنما کا کہنا تھا کہ بالواسطہ ٹیکس میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھےگی، صنعتوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے سے صنعتیں بند ہوجائیں گی۔

    سردار رحیم نے کہا کہ تعمیراتی صنعت میں مزید ٹیکس بڑھانے سے کوئی گھر نہیں بنا سکتا، سیمنٹ اور سریے کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کررہی تھیں۔

    انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ وفاقی بجٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان اور لاڑکانہ کیلئے علیحدہ رقم مختص کی گئی ہے، کیا باقی تمام اضلاع اور شہر ملک کا حصہ نہیں ہیں؟

    جی ڈی اے رہنما نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے، کراچی کو موجودہ بجٹ میں نظر انداز کردیا گیا۔

    سردار رحیم نے مزید کہا کہ ملک کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نکالنے کے لیے کوئی نیا منصوبہ نہیں رکھا گیا، ادویات کی قیمتیں بڑھا کرغریب عوام کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہے۔

  • ” یہ ایک ماہ بعد بجٹ واپس لینگے ورنہ حکومت چھوڑ دینگے”، ماہر معاشیات کا دعویٰ

    ” یہ ایک ماہ بعد بجٹ واپس لینگے ورنہ حکومت چھوڑ دینگے”، ماہر معاشیات کا دعویٰ

    سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دعویٰ کیا ہے کہ امپورٹڈ حکومت ایک ماہ بعد اس بجٹ کو واپس لے گی یا حکومت چھوڑ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پوسٹ بجٹ کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ یہ بجٹ اناڑیوں کا ہےانہوں نےاس میں دھوکا دینےکی کوشش کی ہے،ان کےبجٹ میں آمدن اور خرچوں کا کوئی توازن نہیں۔

    مزمل اسلم نے کہا کہ بجٹ میں حکومت کےتخمینے ہی غلط ہیں، ایک بی کام کا طالب علم بھی غلطیاں نکال دےگا، موجودہ بجٹ سے زیادہ اور غلطیوں والا بجٹ پہلےکبھی نہیں آیا۔

    یہ بھی پڑھیں: مزمل اسلم نے شہباز حکومت کا بڑا جھوٹ پکڑلیا

    سابق ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ حکومت نے شرح سود کی مد میں ایک ہزار ارب روپے کم دکھائے، مفتاح غلط بیانی کررہے ہیں کہ پیسے بچا کر صوبے ان کو800ارب دیں گے، اس طرح کے جھوٹے دعوے کئے گئے جس کے بعد آئی ایم ایف نام نہاد بجٹ کو مسترد کردے گا۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ میراخیال ہے کہ اگست ستمبر میں پور ابجٹ ہی دوبارہ آجائےگا، یا تو ایک مہینےبعد یہ بجٹ واپس لیں گے یاحکومت چھوڑ دیں گے۔

  • شہباز  حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    شہباز حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    اسلام آباد: نئے مالی سال 2022-23 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس میں دفاع کے لیے 1535 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 23-2022- کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، نئے بجٹ کا کل حجم 9500ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 8900ارب تک ہوگا جبکہ ایف بی آر کو 7255ارب کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نان ٹیکس وصولیوں کی مدمیں 1626ارب روپے کا تخمینہ ہوگا اور این ایف سی کےتحت وفاق سےصوبوں کو4215ارب روپے منتقل ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے 1535 ارب روپے ، قرض اورسودکی ادائیگیوں کیلئے 3523ارب روپے ، پنشن کی مدمیں 530ارب روپے اور سبسڈیزکی مدمیں 578ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال 1232ارب روپےکی گرانٹس دی جائیں گے اور حکومتی امورچلانےکیلئے550ارب روپےدرکارہوں گے۔

    بجٹ خسارہ 4282ارب روپے تک محدود رکھنے اور بجٹ خسارہ معیشت کا5.5فیصدتک محدودرکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال معیشت کاحجم 78197ارب روپے ہوگا۔

    اگلے مالی سال کے لئے شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ زراعت میں شرح نمو 3.9 ، صنعت میں 5.9 فیصد ، خدمات کے شعبے میں شرح نمو 5.1 فیصد کا ہدف رکھا ہے۔

    مالیات اور انشورنس کے شعبے میں معاشی ترقی کا ہدف 5.1 فیصد اور رئیل اسٹیٹ میں ترقی کا ہدف 3.8 اور تعلیم کےشعبےمیں 4.9 فیصد رکھا گیا ہے۔

    نئے مالی سال کیلئےترقیاتی بجٹ 2184ارب روپےرکھنےکی تجویز دی گئی ہے، وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800ارب روپےہوگا جبکہ صوبوں کیلئے1384ارب کےترقیاتی بجٹ کی تجویز دی ہے، چاروں صوبےبھی 276ارب روپے بیرونی امداد سے حاصل کریں گے۔

    اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کےلیے91ارب روپے تجویز سامنے آئی ہے جبکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے۔

    سماجی منصوبوں پر 144ارب خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، انرجی کیلئے 84 ارب اورٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227ارب روپے شامل ہیں۔

    پانی کے منصوبوں کیلئے 83ارب، پلاننگ، ہاؤسنگ کیلئے 39ارب مختص کئے گئے جبکہ زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب کی تجویز دی ہے۔

    نئے بجٹ میں ایرا کیلئے کوئی فنڈز نہیں رکھے جارہے ، موجودہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کا نظرثانی شدہ بجٹ 550ارب ہے ، اس سال وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 900ارب رکھے گئے تھے۔

  • بجٹ 23-2022: وزارت صحت کے تین نئے منصوبے

    بجٹ 23-2022: وزارت صحت کے تین نئے منصوبے

    اسلام آباد: بجٹ 23-2022 کی سفارشات میں وزارت صحت نے تین نئے منصوبے پیش کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کی بجٹ 23-2022 کی سفارشات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سفارشات 3 نئے منصوبوں پر مشتمل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت نے 23-2022 کے لیے 12 ہزار 42 ملین روپے فنڈز مانگ لیے ہیں، وزارت صحت نے 32 جاری منصوبوں کے لیے بھی 11 ارب 44 کروڑ فنڈز مانگے ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ وزارت صحت نے آئندہ مالی سال میں 3 نئے منصوبوں کے لیے 60 کروڑ مانگے ہیں، بجٹ سفارشات میں اس سلسلے میں نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے لیے 25 کروڑ روپے، اسلام آباد کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 25 کروڑ روپے، اور بوکراں ہیلتھ سینٹر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ہوگا

    ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں کینسر مریضوں کے لیے 10 کروڑ، کوئٹہ میں الرجی سینٹر کے قیام کے لیے 1 کروڑ 70 لاکھ، راولپنڈی میں زچہ بچہ اسپتال کے لیے 1 ہزار ملین، اسلام آباد میں 4 بی ایچ یوز کی تعمیر کے لیے 16 کروڑ، پمز میں 200 بستر کی نئی ایمرجنسی کے قیام کے لیے 1 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں جناح اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب، پمز شعبہ نیورو سرجری کی اپ گریڈیشن کے لیے 495 ملین، پمز زچہ بچہ اسپتال میں آئی سی یو توسیع منصوبے کے لیے 25 کروڑ، این آئی ایچ کے ڈرگ ٹیسٹنگ ڈویژن کی اپ گریڈیشن کے لیے 20 کروڑ، جب کہ بری امام میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے قیام کے لیے 168 ملین مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام فیز ٹو کے لیے 2500 ملین مختص کرنے کی تجویز ہے، اسلام آباد میں محفوظ انتقال خون پروگرام کے لیے 135 ملین، ہمک اسلام آباد میں زچہ بچہ سینٹر کی تعمیر کے لیے 182 ملین، اور کنگ سلمان بن عبدالعزیز اسپتال ترلائی کی تعمیر کے لیے 55 ملین مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • وفاقی بجٹ کا کل حجم9500ارب روپے ہونے کا امکان  ہے

    وفاقی بجٹ کا کل حجم9500ارب روپے ہونے کا امکان ہے

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ کی دستاویز کے مطابق وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 9500 ارب روپے تک ہوسکتا ہے جبکہ وفاق سے صوبوں کو4215 ارب روپے منتقل ہوں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا تخمینہ8894روپے ہوگا، وفاقی بجٹ2022-23کا کل حجم9500ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔

    بجٹ کی دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو7255ارب کا ٹیکس جمع کرے گا، نان ٹیکس کی مد میں 1626ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاق سے صوبوں کو4215ارب روپے منتقل ہوں گے، دفاعی بجٹ کے لیے1586ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔

    آئندہ مالی سال1232ارب روپےکی گرانٹس دی جائیں گے جبکہ قرض اورسود کی ادائیگیوں پر3523ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، حکومتی امور چلانے کے لیے550ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

    اس کے علاوہ پنشن کی مد میں530ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے، سبسڈیز کی مد میں578ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کا حجم800ارب روپے ہوگا، بجٹ کا خسارہ4282ارب روپے تک محدود رکھنے کا تخمینہ ہے۔

    بجٹ کا خسارہ معیشت کا5.5فیصد تک محدود رکھنے کا تخمینہ جبکہ آئندہ مالی سال معیشت کا حجم78197ارب روپے ہوگا۔

  • بجٹ 2022-23:سرکاری ملازمین کے لئے بُری خبر

    بجٹ 2022-23:سرکاری ملازمین کے لئے بُری خبر

    اسلام آباد: سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہوں میں اضافہ کیسے کیا جائے؟حکومت کو نیاچیلنج درپیش ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ دس جون تک پیش کیا جانے کا امکان ہے، ملک میں جاری مہنگائی کے طوفان کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا حکومت کے لئے بڑا چیلنج بن گیا ہے، اور خزانہ ڈویژن نے مختلف تجاویز پر غور شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پانچ سے پندرہ فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہےتاہم تنخواہوں میں اضافےکی حتمی منظوری آئی ایم ایف رضامندی سےمشروط ہوگی۔

    تنخواہوں کو کیسے بڑھایا جائے گا؟ حکام نے اس سلسلے میں تین تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیا ہے پہلی تجویز یہ ہے کہ گریڈ ایک سے انیس تک تنخواہوں میں پانچ سے1دس فیصد ایڈ ہاک الاؤنس بڑھایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا بجٹ کون پیش کرے گا؟ اتحادی حکومت کشمکش کا شکار

    دوسری تجویز یہ ہے کہ گریڈ بیس تا بائیس کےملازمین کیلئے دس سے پندرہ فیصد تک اضافہ کیا جائے جبکہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کیلئے پنشن میں پانچ سے دس فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پےاینڈ پنشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ حکومت کو موصول نہیں ہوئی ہے، حکومت نے پےاینڈپنشن کمیشن کو جلد رپورٹ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    واضح رہے کہ مالی سال دو ہزار بائیس ۔ تئیس کا وفاقی بجٹ دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،وزیراعظم شہباز شریف نے دس جون کو وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے۔