Tag: Budget 2023

  • سندھ کے صحت بجٹ کی رقم کتنی ہے؟

    سندھ کے صحت بجٹ کی رقم کتنی ہے؟

    کراچی: صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ صحت بجٹ کی رقم بڑھائی ہے، ٹراما سینٹر پیپلز پارٹی کی جانب سے عوام کے لیے تحفہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے سندھ اسملبی کے اجلاس میں کہا کہ 128.5 بلین روپے کراچی کے ہیلتھ بجٹ میں شامل ہیں۔

    عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ ٹی بی، ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے پروگرام میں پیسے بڑھائے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹراما سینٹر پیپلز پارٹی کی جانب سے عوام کے لیے تحفہ ہے، ٹراما سینٹر میں اب تک 1.7 بلین مریضوں کا علاج ہو چکا ہے۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ایمبولینس سروس میں 2.95 بلین کا بجٹ رکھا ہے، اسی سال 60 ایمبولینسز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

  • حکومت کی آمدن نہیں، صرف سود بڑھ رہا ہے: ماہر معیشت

    حکومت کی آمدن نہیں، صرف سود بڑھ رہا ہے: ماہر معیشت

    اسلام آباد: ماہر معیشت عابد سلہری کا کہنا ہے کہ حکومت کی آمدن دیکھتے ہوئے بجٹ ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، یہاں حکومت کی آمدن نہیں بڑھ رہی، سود بڑھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معیشت عابد سلہری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کافی کچھ رکھا گیا ہے، آمدنی سے دگنے اخراجات کریں گے تو مزید قرض لیں گے اور سود ادا کریں گے۔

    عابد سلہری کا کہنا تھا کہ سب چاہتے ہیں کہ بہتر سے بہتر معیار زندگی ہو، حکومت کی آمدن دیکھتے ہوئے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، یہاں حکومت کی آمدن نہیں بڑھ رہی، سود بڑھ رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بجلی اور گیس کے ٹرانسمیشن لاسز کو کم کیا جانا چاہیئے۔

  • صوبائی بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، کوئی نیا ٹیکس نہیں

    صوبائی بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، کوئی نیا ٹیکس نہیں

    اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخواہ میں نگران حکومت کی بجٹ کی تیاریاں جاری ہیں، تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافہ زیر غور ہے جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں نگران حکومت نے بجٹ کے لیے تیاریاں شروع کردیں، 4 ماہ کے بجٹ کا حجم 560 ارب سے لے کر 595 ارب تک متوقع ہے۔

    سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافہ زیر غور ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 120 ارب روپے سے زائد ہے۔

    بجٹ میں ضم قبائلی اضلاع کے لیے ٹیکسز میں چھوٹ کو 2 سال تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سابقہ قبائلی علاقے مالا کنڈ ڈویژن کو بھی 2 سال تک ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے گی۔

    صوبے کو اگلے مالی سال کے دوران مرکز سے 850 ارب سے زائد کی رقم ملنے کا امکان ہے جبکہ صوبے کو اپنے وسائل سے 80 ارب روپے سے زائد کی آمدنی کا امکان ہے۔

  • سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے بجٹ 2023 میں ترقیاتی پروگرامز کے لیے 4 کھرب سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 4 کھرب 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے لیے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا فوکس 2022 کی بارشوں اور سیلاب کے دوران تباہ بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی پر رکھا گیا ہے۔

    بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 980 بلین روپے اور ضلع کے لیے 30 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    ترقیاتی بجٹ میں 33 سو 11 اسکیموں کے لیے 291.727 بلین روپے جبکہ نئی 19 سو 37 اسکیموں کے لیے 88.273 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سندھ میں پہلے سے جاری اسکیموں کے لیے تقریباً 80 فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

  • پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟

    پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟

    پاکستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال انتہائی خستہ حال ہے، اس میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کا بھی بڑا دخل ہے جس کے سبب آج مہنگائی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔

    اس حوالے سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت وطن عزیز کا سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟ جس پر قابو پانے کے بعد پاکستان کو آگے لے کر چلنا آسان ہوگا۔

    معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق ملک کی خراب معاشی صورتحال میں معیشت کو سنبھالنا اتنا آسان نہیں ہے، معیشت کی بہتری آئندہ حکومت کیلئے بھی بڑا چیلنج ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’بجٹ ڈیبیٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے معاشی لحاظ سے پاکستان کیلئے کوئی اپنا پلان مرتب ہی نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نہ ہی سیاست دان یہ بتاتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کی حل کیلئے کیا کرنا چاہتے ہیں؟ اور ہم نے معیشت کے بنیادی مسائل کو حل اور مشکلات کو کس طرح دور کرنا ہے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف پلان اور ورلڈ بینک کے پروجیکٹ پر بات کرتے ہیں لیکن ہم نے کبھی پاکستان کے پلان پر کوئی بحث نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے ہنگامی اقدامات نہ کیے تو پانچ سال بعد بھی ہم ان ہی کرنٹ اکاؤنٹ خساروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چلینج پاکستان کی معیشت کی بحالی اور خسارہ کم کرنا ہے، ہمیں اپنی آمدن میں اضافے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔