Tag: Budget 2025-26

پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو استحکام دینا اور عوامی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم نکات:

  • تاریخ پیشکش: وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
  • مالیاتی حجم: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 17,600 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
  • دفاعی بجٹ: دفاعی بجٹ 2,414 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
  • ترقیاتی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر، پانی اور بجلی کے منصوبوں، اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
  • ٹیکس اصلاحات: حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس سے 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔
  • گردشی قرضے: بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  • عوامی ریلیف: وزیر اعظم شہباز شریف نے "عوام دوست” بجٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، جس میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری متوقع ہے۔
  • صنعتی اور زرعی ترقی: صنعتی ترقی، زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری پر توجہ دی جائے گی۔
  • سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع: بجٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے، اور آئی ٹی، ہاؤسنگ، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جیسے شعبوں کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
  • آئی ایم ایف کے مطالبات: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تحت مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے پر زور دیا جا رہا ہے۔

پاکستان بجٹ کا بنیادی مقصد ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا، افراط زر پر قابو پانا، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

  • پاکستان کا آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور

    پاکستان کا آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور

    قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے اراکین نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل کی بھی شق وار منظوری دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اراکین نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے ہے، جس میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    اجلاس میں اراکین نے اگلے مالی سال کے فنانس بل کی بھی شق وار منظوری دی گئی، جس کے بعد اجلاس کو کل (جمعہ) صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ 12 جون کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا تھا۔ جس میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف دیا گیا تھا۔

    بجٹ میں کیا کیا چیزیں سستی ہوئیں؟

    پوسٹ بجٹ کانفرنس میں وزیر خزانہ نے بجٹ کو فلاحی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تنخواہ داروں کو ریلیف دے دیا، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں بھی ہر سال بڑھنی چاہئیں۔

    وفاقی بجٹ میں عوام کے لیے کیا کچھ ہے؟ جاننے کے لیے کلک کریں۔

    دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس، کاٹن جنرز سمیت صنعت وحرفت سے وابستہ کئی اداروں نے بجٹ کو مسترد کر دیا تھا۔

    وفاقی حکومت کی سپورٹر پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ابتدا میں بجٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی منظوری کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد آج پی پی نے قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ دیا۔

    قومی اسمبلی میں اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے اپوزیشن کو بجٹ کی حمایت کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی پی کی تجاویز مان لیں، جس کی وجہ سے بجٹ کی حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری سفارشات پر بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ، سولر پر ٹیکس 50 فیصد کم کر دیا گیا ہے جب کہ سالانہ 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے طبقے کو بھی ریلیف دیا جا رہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کو ووٹ دے گی یا نہیں؟ فیصلہ ہوگیا

    پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کو ووٹ دے گی یا نہیں؟ فیصلہ ہوگیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ 26-2025 کو ووٹ دینے سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا۔

    چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں خورشید شاہ، نوید قمر، راجہ پرویز اشرف، آغا رفیع اللہ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو اور ناز بلوچ نے شرکت کی۔

    پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 26-2025 کو ووٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی آج وفاقی بجٹ کی منظوری دے گی

    چند روز قبل ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اتحادی جماعت نے حکومت کو ووٹ کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کر دیا۔

    حکومت نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اکثر مطالبات تسلیم کر لیے، اس سلسلے میں بلاول بھٹو کو بجٹ پر حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین پی پی نے حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو شاباش دی۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو کی بجٹ تقریر کے نکات کو حتمی شکل دے دی گئی، وہ آج قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کریں گے، بجٹ تقریر آدھے گھنٹے سے زائد دورانیہ کی ہوگی، تقریر میں بلاول دورہ امریکا، برطانیہ، یورپ کا ذکر کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو بجٹ نکات پر اپنی جماعت کا مؤقف پیش کریں گے، سندھ سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کا ذکر کریں گے، اور صوبہ سندھ کے بجٹ کے اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے، بلاول بھٹو ملک کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کی بات بھی کریں گے، پی پی چیئرمین اپنی بجٹ تقریر میں سیاسی مفاہمت پر زور دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملازمین کی کم از کم تنخواہ کی حد اور پنشن بڑھانے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئی ہے، پی پی سرکاری ملازم کی بیوہ کو تا عمر پنشن ادائیگی کے مطالبے سے بھی دست بردار ہو گئی ہے، حکومت نے پیپلز پارٹی کی بعض تجاویز ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

  • بجٹ پر پیپپلزپارٹی کے اعتراضات ختم، حکومت سے معاہدہ ہوگیا

    بجٹ پر پیپپلزپارٹی کے اعتراضات ختم، حکومت سے معاہدہ ہوگیا

    وفاقی حکومت نے بجٹ پر پیپلزپارٹی کے اعتراضاف دور کردیے جس کے بعد معاہدہ طے پاگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی حکومت نے یونیورسٹیز کے لیے 4.6 ارب روپے کی گرانٹ بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    معاہدے سے متعلق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے پر آمادہ ہوگئی ہے۔

    اس کے علاوہ سندھ میں وفاقی اسکیمز بھی سندھ حکومت کے حوالے کی جائیں گی۔

    حکومت نے سکھر حیدرآباد موٹروے سے متعلق پیپلزپارٹی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کے ذریعے قرضہ لیا جائے گا جس سے موٹروے کا کام شروع کیا جائے گا اور آئندہ دو سے تین سال میں یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔

    پیپلزپارٹی کی جانب سے وفاقی حکومت کو بجٹ میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے معاہدہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کی منظوری روکنے کی حکمت عملی کے تحت پیپلز پارٹی کو بجٹ ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کی باضابطہ پیشکش کی تھی۔

  • بلوچستان بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

    بلوچستان بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

    بلوچستان کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کردیا گیا۔

    وزیر خزانہ بلوچستان شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ اہل صوبائی ملازمین کو گریڈ 1 سے 16 تک ڈسپیریاٹی ریڈکشن الاؤنس 20 کرنے کی تجویز ہے، پنشن فنڈز کے لیے ایک ارب روپے اور ہیلتھ کارڈ کے لیے 4 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 640 ارب روپے لگایا گیا ہے، بلوچستان کے اپنے وسائل سے ترقیاتی اخراجات کے لیے 249 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 66.5 ارب اور غیرملکی امداد سے 30 ارب دستیاب ہوں گے۔

    پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے کا غیر ترقیاتی بجٹ 11 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے، محکمہ ماہی گیری و ساحلی ترقی کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 19 کروڑ روپے مختص کیا گیا۔ محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے غیرترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 44 کروڑ روپے ہے۔

    وفاقی محاصل سے آمدن کا تخمینہ 801 ارب روپے، صبوائی محصولات سے 101 ارب روپے ہے، دستاویز کے مطابق سوئی گیس لیز توسیع بونس سے 24 ارب آمدن متوقع ہے، کل آمدن 1020 ارب اور کل اخراجات 986 ارب ہیں جبکہ 34 ارب روپے کی بجت متوقع ہے۔

    محکمہ مواصلات و تعمیرات ترقیاتی بجٹ میں سرفہرست ہیں جن کا تخمینہ 55.21 ارب روپے ہے، محکمہ ایریگیشن کے لیے 42.78 ارب روپے، اسکول ایجوکیشن کے لیے 19.85 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    صحت کے لیے 16.15 ارب، بلدیات کے لیے 12.91 ارب جبکہ زراعت کے لیے 10.17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، توانائی کے لیے 7.84 ارب، ہائر ایجوکیشن 4.99 ارب، معدنیات 56 کروڑ 76 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

    سائنس و آئی ٹی کے لیے 12.66 ارب، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ 17.16 ارب روپے، ترقی نسواں کے محکمہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 46 کروڑ 35 لاکھ روپے ہے۔

  • ’سولر پینل پر ٹیکس ختم کیا جائے، اس تجویز کو فوری واپس لیا جائے‘

    ’سولر پینل پر ٹیکس ختم کیا جائے، اس تجویز کو فوری واپس لیا جائے‘

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت سے سولر پینل پر ٹیکس ختم کرنے اور اس تجویز کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کیلیے منعقدہ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے بجٹ میں غریب لوگوں کیلیے سولر پینل کی رقم رکھی ہے لیکن وفاقی حکومت نے اس پر ٹیکس لگا دیا جس کا اثر سندھ حکومت پر بھی پڑے گا۔

    شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ سولر پینل پر ٹیکس ختم کیا جائے اور اس تجویز کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ای کامرس کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سولر پینل پر ٹیکس لگانا ظلم ہے، پیپلز پارٹی

    انہوں نے کہا کہ وفاق نے سندھ کو کالونی سمجھ رکھا ہے، پی ڈبلیو ڈی کے منصوبے پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومت کو دے دیے گئے لیکن سندھ حکومت کو ٹرانسفر کیوں نہیں کیے گئے؟ کیا وفاقی حکومت اب صوبائی حکومت کے اختیارات استعمال کرے گی؟ کراچی کسی کے باپ کا نہیں سندھ کا ہے اور سندھ کا رہے گا۔

    خطاب کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج تو شازیہ مری نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے سندھ کو اپنی کالونی سمجھا ہے؟ آپ کا جب دل کرتا ہے سندھ کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں، سندھ کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔

    ایم کیو ایم اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا، حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئے، ایم کیو ایم اراکین نے ایوان میں نعرے بازی کی تو ڈپٹی اسپیکر ان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔

    اراکین نے کہا کہ شازیہ مری سندھ کے ساتھ کراچی کی بھی بات کریں، پیپلز پارٹی کراچی پر بات کرنے سے کیوں کتراتی ہے؟

    اس پر شازیہ مری نے کہا کہ کراچی، میرپور خاص اور حیدرآباد کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہ بہت غلط ہے آپ یہ نہیں کر سکتے، حکومت نے اعلان کیا عید پر لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، عید کے 3 دن سندھ میں لوڈشیڈنگ کی گئی۔

  • آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلیے ایک اور اہم فیصلہ کر لیا گیا

    آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلیے ایک اور اہم فیصلہ کر لیا گیا

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر یکم جولائی 2025 سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ میں تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام نے بتایا کہ انفورسمنٹ اقدامات نہ لینے کی صورت میں 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پڑتے، سگریٹ، سیمنٹ، پولٹری، مشروبات، کھاد اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی نگرانی بڑھائی جا رہی ہے، ٹوبیکو سیکٹر کی پیداوار اور سیل کو ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم سے مانیٹر کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025 میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں قائم سگریٹ کے کارخانوں کی نگرانی ہوگی، شوگر سیکٹر میں پیداوار کی نگرانی بہتر بنانے سے ٹیکس ریونیو میں 39 ارب روپے اضافہ ہوا، چینی کے شعبے میں پیداوار کی انڈر رپورٹنگ ہو رہی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بھی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی، سیلز ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 5 فیصد کے مساوی تک لے جایا جائے گا۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ انفورسمنٹ اقدامات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، نئے مالی سال 14 ہزار 131 ارب روپے کے ٹیکس ہدف میں 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات شامل ہیں جبکہ 312 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات بھی شامل ہیں۔

  • بجٹ 26-2025: سندھ کابینہ نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی

    بجٹ 26-2025: سندھ کابینہ نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی

    کراچی: سندھ کابینہ نے آئندہ بجٹ 2025-26 کے لیے مختلف پے اسکیلز کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

    سندھ حکومت کی اس فیصلے کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی کے درمیان مالی ریلیف فراہم کرنا ہے اور یہ وسیع تر صوبائی بجٹ کے فریم ورک کا حصہ ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindhs-budget-for-the-next-fiscal-year-will-be-presented-today/

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کےلیے بجٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ عوامی ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ پیش کیا جائیگا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کو ریلیف دیا جائے گا، بلاول بھٹو کی ہدایت پر بجٹ تجاویز حاصل کی گئیں، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوامی اور قومی مفادات کو ترجیح دی۔

    دستاویزات کے مطابق سندھ کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار 18 ارب روپے کا ہوگا، صوبائی ترقیاتی بجٹ 520 ارب، ضلعی ترقیاتی بجٹ 55 ارب روپے ہوگا، غیر ملکی فنڈز 366 ارب، وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام سے 76 ارب ملیں گے۔

  • بجٹ پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ناگزیر ہے، ملاقات کی اجازت دی جائے، بیرسٹر سیف

    بجٹ پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ناگزیر ہے، ملاقات کی اجازت دی جائے، بیرسٹر سیف

    پشاور: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے صوبائی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل اڈیالہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات کروانے کا مطالبہ کر دیا۔

    بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ بجٹ پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ناگزیرہے لہٰذا ملاقات کی اجازت دی جائے، عوام نے ہمیں عمران خان کے نظریے پر ووٹ دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی قیادت کو عمران خان سے ملاقات سے روکنا بدنیتی کی بدترین مثال ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو ملاقات سے روکنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے، ملاقات سے روک کر عدلیہ کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی بھی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: علیمہ خانم نے بانی پی ٹی آئی کے پیٹرن ان چیف بننے کی اصل وجہ بتا دی

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دینے جا رہے ہیں، عمران خان کی ہدایت پر بجٹ میں عوامی فلاحی منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے، اس میں صعنت، صحت، تعلیم، سیاحت اور ڈیجاٹلائزیشن کیلیے رقم مختص کی گئی ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ پشاور تا ڈی آئی خان موٹروے پر کام کیلیے بھی رقم مختص کی گئی، اپ لفٹ کینالز منصوبہ بجٹ کا حصہ ہے جو پورے پاکستان کیلیے گیم چینجر ثابت ہوگا، 7 لاکھ بنجر زمین کو سیراب کیا جا سکے گا، بجٹ میں چھوٹے بڑے ڈیمز کیلیے رقوم مختص کی گئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹرانسمیشن لائن پر کام جاری ہے جس سے بجلی صنعتکاروں کو آدھی قیمت پر فراہم کریں گے، عوام کو بلاسود قرضوں فراہم کر کے اپنا روزگار فراہم کیا جائے گا جبکہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگا کر اس کا معیار مزید بلند کریں گے۔

  • سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    کراچی : سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ ممکنہ طور پر تین ہزار چار سو ارب سے زائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے لیے سندھ کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس سہ پہر تین بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے۔

    سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 سے 20 فیصد اضافے اور مزدور کی کم از کم اجرت میں 5 ہزار روپے اضافے کی تجویز ہے۔

    صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ ایک ہزار اٹھارہ ارب کے قریب رکھا گیا ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام چار سو ترانوے ارب سے بڑھا کرپانچ سو بیس ارب رکھنے اور ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلئے پچپن ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    وفاق سے چھہتر ارب کی ترقیاتی گرانٹس ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ غیر ملکی منصوبہ جاتی امداد کے تحت تین سو چھیاسٹھ ارب روپے ملنےکا امکان ہے۔

    بجٹ میں تین ہزار آٹھ سو چھپن ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، جس میں پانچ سو چھیاسٹھ نئی اسکیموں کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسکول ہیڈ ماسٹرز کو مالیاتی اختیارات دینے، 34 ہزار اسکولوں کو براہ راست فنڈز جاری کرنے اور چونیتس ہزار اسکولوں کیلئے اٹھارہ ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    ایم این ایز اور ایم پی ایز کے فنڈز کیلئے پینتالیس ارب اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کیلئے سات ارب کے ترقیاتی پیکیج کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ تعلیم کا ترقیاتی بجٹ بتیس ارب سے بڑھا کراڑتیس ارب کرنے اور صحت کا ترقیاتی بجٹ اٹھارہ ارب سے بڑھا کر اکیس ارب روپےکرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

  • پیپلز پارٹی کا وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

    پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز لیبر بیورو کے انچارج چوہدری منظور احمد نے کہا کہ امیروں  نے امیروں کے لیے بجٹ بنایا جس میں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں۔

    چوہدری منظور نے کہا کہ حکومتی معاشی پالیسی کے خلاف ملک گیر احتجاج کریں گے، اس حوالے سے ہر حد تک جائیں گے، تمام ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے ہر طبقے کا بجٹ بڑھایا، کیا ساری مالی مشکلات غریبوں کے لیے ہے؟ احتجاج کے لیے ملک بھر کی ٹریڈ یونینوں سے رابطے کررہے ہیں۔

    چوہدری منظور نے مزید کہا کہ اسپیکر اور چیئرمین کی تنخواہوں میں اضافے کو مالی فحاشی کہا جارہا ہے، کابینہ،ارکان پارلیمنٹ سمیت تمام اشرافیہ کی تنخواہوں میں اضافہ مالی فحاشی ہے۔

    دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بار بار کراچی کو نظر انداز کر رہی ہے، کراچی کو نظر انداز کریں گے تو مسائل تو ہوں گے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وفاق کو کراچی کے انفرا اسٹرکچر پر معاونت کرنی چاہیے، کراچی قومی خزانے کی معاونت کرتا ہے، کے فور کیلئے واپڈا 40 ارب روپے مانگ رہا ہے، کے فور کیلئے 10 فیصد سے بھی کم رقم الاٹ کی گئی، امید ہے وزیر اعظم سنجیدگی سے معاملے کا نوٹس لیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/duty-taxes-on-locally-manufactured-solar-panel/