Tag: Budget 2025-26

پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو استحکام دینا اور عوامی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم نکات:

  • تاریخ پیشکش: وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
  • مالیاتی حجم: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 17,600 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
  • دفاعی بجٹ: دفاعی بجٹ 2,414 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
  • ترقیاتی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر، پانی اور بجلی کے منصوبوں، اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
  • ٹیکس اصلاحات: حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس سے 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔
  • گردشی قرضے: بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  • عوامی ریلیف: وزیر اعظم شہباز شریف نے "عوام دوست” بجٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، جس میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری متوقع ہے۔
  • صنعتی اور زرعی ترقی: صنعتی ترقی، زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری پر توجہ دی جائے گی۔
  • سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع: بجٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے، اور آئی ٹی، ہاؤسنگ، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جیسے شعبوں کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
  • آئی ایم ایف کے مطالبات: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تحت مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے پر زور دیا جا رہا ہے۔

پاکستان بجٹ کا بنیادی مقصد ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا، افراط زر پر قابو پانا، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

  • وزیر اعظم کا چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس

    وزیر اعظم کا چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔

    وزیر اعظم نے ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر خان اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی نوٹس لیا۔

    شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی جس کی روشنی میں وہ تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان عہدوں پر فائز افرااد کی تنخواہوں میں اضافے کو مالی فحاشی قرار دیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ خواجہ آصف نے معاملے پر وزیر اعظم کی توجہ مبذول کروائی جبکہ شہباز شریف کو اسپیکر و چیئرمین سینیٹ کی بھاری تنخواہوں سے متعلق سوالات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: تنخواہ داروں کو ریلیف دے دیا، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں ہر سال بڑھنی چاہئیں، پوسٹ بجٹ کانفرنس

    مئی میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہیں۔

    وفاقی وزرا کی تنخواہیں 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کی گئی، تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے کیا گیا۔

    صدر مملکت آصف علی زرداری نے تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترامیم کا آرڈنینس جاری کیا۔

    مارچ 2024 میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیر اعظم سمیت کابینہ اراکین کارضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    کابینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کفایت شعاری کی ترویج کے تناظر میں لیا گیا تھا۔

    22 مارچ 2025 کو وفاقی کابینہ ارکان کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافے کی سمری کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے دی گئی تھی۔

  • بجٹ 26-2025 میں سولر پینل پر ٹیکس سے پریشان شہریوں کیلیے بڑی خوشخبری

    بجٹ 26-2025 میں سولر پینل پر ٹیکس سے پریشان شہریوں کیلیے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ 26-2025 میں سولر پینل کی درآمدات پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس سے پریشان شہریوں کیلیے بڑی خوشخبری آگئی۔

    سولر پینل کی مقامی تیاری کے خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں کمی کر دی گئی۔ اس کی مشینری اور سیل پر ڈیوٹی ختم جبکہ ایلمونیم اور سلور پیسٹ کے اوپر ڈیوٹی صفر کر دی گئی۔

    سولر پینل کی لیب ٹیسٹنگ آلات پر بھی ڈیوٹی صفر کر دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز لگوانے والے ہوشیار ہوجائیں ! نئی پالیسی لاگو

    دوسری جانب مقامی طور پر لیتھیم بیٹری کی تیاری کی حوصلہ افزائی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلیے خام مال پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔

    لیتھیم بیٹری کے سیل اور تانبے کی بار اور کیسنگ پر ڈیوٹی صفر کر دی گئی، ڈی سی فین اور ڈی سی بریکرز کے خام مال پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔

    سولر پینل کے ڈسپلے بورڈز، بیٹری ٹرمینل، سولر انورٹر پارٹس، کنٹرول بورڈ و پاور بورڈ، سولر سسٹم کی مانیٹرنگ بورڈ کی تیاری کے خام مال، اس کی مانیٹرنگ، ڈی سی بورڈ اور ایل سی ڈی ڈسپلے پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔

    گزشتہ روز وفاقی بجٹ 26-2025 میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سولر پینل کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ ملک میں سولر پینل کی مقامی صنعت کے فروغ کیلیے ہے۔

    یاد رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سولر پینلز کی درآمد پر اضافی ٹیکس لگانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی سولر پینلز پر موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی کوئی تجویز ہے۔

  • تنخواہ داروں کو ریلیف دے دیا، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں ہر سال بڑھنی چاہئیں، پوسٹ بجٹ کانفرنس

    تنخواہ داروں کو ریلیف دے دیا، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں ہر سال بڑھنی چاہئیں، پوسٹ بجٹ کانفرنس

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے ہم نے دیا ہے، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ہر سال اضافہ ہونا چاہیے۔

    پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہوتا ہے، ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، حکومت کی پوری کوشش ہے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جائے، پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دے دیا گیا

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ درست ہے ٹیکس سیشن بڑھانے کے بجائے حکومتی اخراجات کم ہونے چاہئیں، اس بار وفاقی حکومت کے اخراجات 2 فیصد سے کم بڑھے ہیں، ہم نے چادر کے حساب سے آگے بڑھنا ہے، وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں آخری بار 2016 میں اضافہ ہوا تھا، ہر سال پارلیمنٹیرینز کی تنخواہ میں 5 یا ساڑھے 5 فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے کچھ چیزیں اجاگر کرنا چاہتا ہوں، کل بجٹ تقریر میں اسٹرکچرل ریفارمز کا ذکر کیا تھا، ٹیرف ریفارمز کے حوالے سے بڑی اہم بات کی گئی، ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہے، 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا ہے، ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو ٹیرف ریفارمز کرنا ہوں گے، 2 ہزار 700 ٹیرف لائن میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے، کسٹم ڈیوٹی ختم ہونے سے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچے گا۔

    محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے ٹرانزیکشن کاسٹ کو کم کیا جائے، ٹیرف کے تحفظ کی اسکیم کے خاتمے سے وسائل کے بہترین استعمال کو فروغ ملے گا، اصلاحات کے ذریعے ملک کو معاشی طور پر آگے بڑھایا جا سکتا ہے، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ تیس سال میں پہلی بار کی گئی ہیں، توانائی اصلاحات پر بھی تفصیل سے بات کی گئی ہے۔

    ’اس سال فرٹیلائزر پر ایڈیشنل ٹیکس عائد کرنا تھا جو وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نہیں لگے گا، گزشتہ سال بھی بات ہو رہی تھی اتنے ایڈیشنل ٹیکسز لگا دیے، جب ہم بین الاقوامی اداروں سے بات کر رہے تھے تو وہ بات ماننے کو تیار نہیں تھے، رواں مالی سال میں انفورسمنٹ کی گئی ہے، ایڈیشنل ٹیکسز اگلے سال وصول کریں گے۔‘

  • وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کے لیے بڑا ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کے لیے بڑا ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کو بڑا ترقیاتی پیکج دینے اور ایل او سی متاثرین، دانش اسکولز اور بجلی منصوبوں پر بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم کے خصوصی پیکیج کے تحت آزاد کشمیر کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

    وفاقی ترقیاتی پیکج میں دانش اسکولز، لائن آف کنٹرول متاثرین کی بحالی اور بجلی کے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ خصوصی پیکج کے تحت آزاد کشمیر میں تعلیم، توانائی اور انفراسٹرکچر کے میگا منصوبے تجویز میں شامل کیے گئے ہیں۔

    وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے لیے 53 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے میگا ترقیاتی پیکج کی منظوری کی تجویز دی ہے، وزیر اعظم کے خصوصی پیکج کے تحت آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں اہم ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔

    ترقیاتی پیکج میں آزاد کشمیر بلاک الاؤنس کے لیے 32 ارب روپے مختص کرنے اورجاگراں فیز ٹو ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 2 ارب 97 کروڑ 47 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔


    مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان


    میرپور-اسلام گڑھ روڈ پر رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کے لیے 1 ارب 37 کروڑ 62 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز اور میرپور ایم بی بی ایس میڈیکل کالج منصوبے کے لیے 1 ارب 7 کروڑ 74 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

    میر واعظ محمد فاروق شہید میڈیکل کالج مظفر آباد کے لیے 42 کروڑ 13 لاکھ روپے، جب کہ نوسہری-لیسوا بائی پاس روڈ کی تعمیر کے لیے 41 کروڑ 93 لاکھ روپے اور لائن آف کنٹرول کے متاثرہ عوام کی بحالی کے منصوبے کے لیے 60 کروڑ روپے مختص کر دیے گئے ہیں۔

    میرپور شہر و مضافاتی علاقوں میں واٹر سپلائی و سیوریج اسکیم کے لیے 1 کروڑ روپے اور ضلع نیلم میں 40 میگاواٹ دوارین ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے 2 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں سیلولر سروسز فیز-IV کی توسیع کے لیے 19 کروڑ 98 لاکھ روپے مختص کرنے اور باغ آزاد کشمیر میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کے لیے 17 کروڑ 95 لاکھ روپے کی منظوری کی تجویز دی گئی ہے۔

    یونیورسٹی آف کوٹلی آزاد کشمیر میں تعلیمی و تحقیقی سہولیات کے فروغ کے لیے 13 کروڑ 85 لاکھ روپے جبکہ یونیورسٹی آف کوٹلی میں اکیڈمک بلاکس و ریسرچ لیبارٹریز کی ترقی کے لیے 7 کروڑ 70 لاکھ روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں دانش اسکولز منصوبے کے لیے 30 ارب روپے منظور کر رکھے ہیں، دانش اسکولز منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال 2025-26 میں 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔

  • وزارت داخلہ کے بجٹ کی تفصیلات بھی جاری

    وزارت داخلہ کے بجٹ کی تفصیلات بھی جاری

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال وزارت داخلہ کے جاری منصوبوں کے لیے 7 ارب 90 کروڑ 84 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے بجٹ کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں، آئندہ مالی سال وزارت داخلہ کی نئی اسکیموں کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اسلام آباد سیف سٹی کی توسیع کے لیے 3 ارب روپے، اسلام آباد انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    سندھ میں 13 نئے پاسپورٹ دفاتر کی تعمیر کے لیے 36 کروڑ 86 لاکھ، سیکٹر ایچ 16 میں ماڈل جیل کی تعمیر کے لیے ایک ارب 18 کروڑ، اسلام آباد پولیس میں مینجمنٹ تبدیلی یونٹ کے قیام کے لیے 5 کروڑ 15 لاکھ، اسلام آباد انٹگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے لیے 37 کروڑ 72 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔


    مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان


    میٹرو بس کے اسلام آباد ایئرپورٹ تک آپریشن کے لیے 42 کروڑ 40 لاکھ، پاسپورٹ کے لیے بائیو میٹرک شناخت سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لیے 20 کروڑ، آئندہ مالی سال میں نیشنل پولیس اسپتال اسلام آباد کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

    اسلام آباد کے دیہاتی علاقوں میں رین واٹر ہارویسٹنگ کے لیے 4 کروڑ، اسلام آباد کے ترقیاتی پیکج کے لیے 2 ارب، اسلام آباد کے دیہاتی علاقوں میں لینڈ ریونیو ریکارڈز کے لیے 5 کروڑ، نیشنل فارنزک اینڈ سائبر کرائم ایجنسی کے لیے 10 کروڑ، وزارت داخلہ کے ڈیجیٹل اکانومی کے منصوبے کے لیے 2 ارب 59 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

  • پاکستان بزنس فارم کے بجٹ 26-2025 پر شدید تحفظات سامنے آگئے

    پاکستان بزنس فارم کے بجٹ 26-2025 پر شدید تحفظات سامنے آگئے

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فارم (پی بی ایف) نے وفاقی بجٹ 26-2025 پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔

    چیف آرگنائزر احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ بجٹ 26-2025 میں زراعت اور بزنس کمیونٹی کیلیے کوئی ریلیف نہیں ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کے وزن کے برعکس زرعی شعبے کو ایک بار پھر کچھ نہیں ملا، حکومت کس طرح زرعی شعبے کا 4.5 فیصد ہدف حاصل کرے گی؟

    احمد جواد نے کہا کہ کاشتکار نے تو مالی سال 25-2024 میں 0.56 فیصد کا نتیجہ آپ کو دے دیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹیم کا چوتھا بجٹ ہے لیکن ایکسپورٹ لیڈ گروتھ کی جھلک نہیں دکھائی دی۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ پر سرمایہ کاروں کا زبردست ردعمل، اسٹاک ایکسچینج میں تاریخ رقم ہوگئی

    انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کی توقع تھی اس پر بھی آٹے میں نمک کے مترادف ریلیف ملا، بجٹ میں کچھ سیکشنز پر شدید تحفظات ہیں، ٹیکس وصولی کا نیا ہدف 14,131 ارب رکھا ہے جس سے مزید مہنگائی ہوگی، یہ ہدف گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.95 فیصد زیادہ ہے، بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کوئی پروگرام نہیں دیا گیا، ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دینے سے کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    پی بی ایف کا کہنا تھا کہ 8 ہزار ارب سے زائد کی رقم صوبوں کو بجٹ میں مختص کرنے پر نظر ثانی ہونی چاہیے، صوبے دفاعی بجٹ اور قومی منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالیں، پنجاب حکومت اس وقت کیش سر پلس ہے اپنا کچھ حصہ وفاق کو واپس دے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے خدشے کو دور نہیں کیا گیا کاربن لیوی کو مسترد کرتے ہیں، توقع تھی کہ بجٹ میں بجلی کے ٹیرف کو 9 سینٹ پر لانے کا اعلان ہوگا، بجلی کا گردشی قرض اتارنے کیلیے 1250 ارب قرضہ لیا جائے گا۔

    چیف آرگنائزر احمد جواد نے مزید کہا کہ پراپرٹی سیکٹر میں ایف ای ڈی اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کو سراہتے ہیں، بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی کے نظام میں بھی ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔

  • وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ کانفرنس سے صحافیوں کا واک آؤٹ

    وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ کانفرنس سے صحافیوں کا واک آؤٹ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ کانفرنس شروع ہونے سے قبل صحافی واک آؤٹ کر گئے۔

    صحافیوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے فنانس بل (بجٹ 26-2025) پر بریفنگ نہ دینے پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ کانفرنس سے واک آؤٹ کیا۔

    بعدازاں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کانفرنس میں پہنچے اور صحافیوں کو بتایا کہ آپ بالکل درست ہیں میں آپ کے احتجاج میں شامل ہونے آیا ہوں۔

    عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ میں ان سے بات کروں گا ٹیکنیکل بریفنگ ضرور ہونی چاہیے، ایف بی آر بریفنگ کے حوالے سے صحافیوں کے تحفظات درست ہیں۔

    بعدازاں چیئرمین ایف بی آر نے صحافیوں کو ٹیکنیکل بریفنگ کی یقین دہانی کروائی، عطا اللہ تارڑ کی معذرت کے بعد صحافیوں نے کانفرنس کا بائیکاٹ ختم کر دیا۔

    پوسٹ بجٹ کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے ہم نے دیا ہے، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ہر سال اضافہ ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہوتا ہے، ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، حکومت کی پوری کوشش ہے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جائے، پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی ہیں۔

  • پنجاب حکومت کا بجٹ 13 جون کو  پیش کرنے کا فیصلہ، ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا جائے گا؟

    پنجاب حکومت کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا فیصلہ، ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا جائے گا؟

    لاہور: پنجاب حکومت کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز دی گئی ہے اور ریونیو اتھارٹی نان ٹیکس پیئر شعبوں کو شامل کرنے کی تجویز دے گی۔

    پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-2026 کا ترقیاتی بجٹ کا 1200 ارب روپے کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، 2750 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 1076 ارب روپے لوکل، 124 ارب 30 کروڑ روپے غیر ملکی فنڈنگ سے آئے گا۔

    ذرائع کے مطابق 1412 جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 536 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 457 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، 32 ترقیاتی پروگراموں کے لیے 207 ارب روپے کا بجٹ تجویز ہے۔

    وزیر اعلیٰ لوکل روڈ پروگرام بلاک کے لیے 100 ارب روپے رکھنے کی تجویز، تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی سولر منتقلی کے لیے 1 ارب روپے رکھنے کی تجویز، گورنمنٹ ہائی سیکنڈری اسکولز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز، وزیر اعلیٰ پنجاب اسکولز میل پروگرام 8 اضلاع کے لیے 9 ارب روپے کی تجویز، وزیر اعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے رکھنے کی تجویز، لاہور میں زراعت ہاؤس کی تعمیر و مرمت کے لیے 75 کروڑ روپے کی تجویز ہے۔


    مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان


    ذرائع کے مطابق پنجاب میں آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے 3 سالہ پروگرام لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، پنجاب کلین ایئر پروگرام (ورلڈ بینک فنڈڈ) کے لیے سالانہ 50 کروڑ روپے رکھنے، پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام فیز ٹو کے لیے ساڑھے 5 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    صوبائی حکومت نے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ ہاؤس پنجاب میں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے لیے 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار فنانس کے لیے 89 ارب روپے رکھنے کی تجویز، پنجاب بزنس فیسیلی ٹیشن سنٹرز کا دائرہ کار وسیع کرنے کے لیے 75کروڑ روپے کی تجویز ہے۔

    سی ایم آسان کاروبار فنانس نارتھ کے لیے 8 ارب ساؤتھ کے لیے 6 ارب رکھنے، پنجاب کے سرکاری کالج میں سولرسسٹم کے لیے 3 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالتوں اور ہائیکورٹ بینچ کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کے لیے 3 ارب 4 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    پنجاب حکومت نے الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا ہے جس کے لیے 3 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے جب کہ گورنر ہاؤس کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ کیا جائے گا، صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے زیادہ رکھے جانے کی تجویز ہے، پنجاب حکومت نے صوبے کے دیہاتوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل ویلج بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے، 1600 دیہاتوں کو ماڈل ویلج بنانے کے لیے گرانٹ ورلڈ بینک فراہم کرے گا، اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ماڈل ویلج پروجیکٹ کے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔

  • بجٹ پر سرمایہ کاروں کا زبردست ردعمل، اسٹاک ایکسچینج میں تاریخ رقم ہوگئی

    بجٹ پر سرمایہ کاروں کا زبردست ردعمل، اسٹاک ایکسچینج میں تاریخ رقم ہوگئی

    کراچی: سرمایہ کاروں نے وفاقی بجٹ 26-2025 پر زبردست ردعمل دیا جس کی بدولت پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں نئی تاریخ رقم ہوگئی۔

    بجٹ 26-2025 پیش کیے جانے کے بعد پی ایس ایکس میں 100 انڈیکس 1 لاکھ 24 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا۔ 2310 پوائنٹس کے اضافے سے 1 لاکھ 24 ہزار 335 پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ دوران کاروبار 2322 پوائنٹس تک اضافہ دیکھا گیا۔

    اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے اگلے مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کی بات پر سرمایہ دار خوش ہیں جس سے مارکیٹ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 جون 2025 کو ہوگا۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: معیشت کی ترقی کا ستون

    اسٹاک ایکسچینج کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) مالیاتی منڈیوں کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں کمپنیاں سرمایہ حاصل کرتی ہیں اور سرمایہ کار اپنی دولت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    اس کے باوجود، عوام کی ایک بڑی تعداد اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے فوائد سے لاعلم ہے، جس کی وجہ سے معاشی ترقی اور انفرادی مالی استحکام محدود ہو جاتا ہے۔

    ایک مضبوط اسٹاک ایکسچینج درج ذیل طریقوں سے معیشت کی ترقی میں مدد دیتا ہے:

    1- سرمایہ کاری اور کاروبار کی ترقی

    اسٹاک مارکیٹ کمپنیوں کو شیئرز کے ذریعے سرمایہ اکٹھا کرنے کا موقع دیتی ہے، جس سے وہ اپنے کاروبار کو وسعت دے کر نئی نوکریاں پیدا کر سکتی ہیں، جس کا معیشت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

    2- سرمایہ کاروں کے لیے دولت میں اضافہ

    اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری افراد کو اپنی بچت کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اچھی کارکردگی دکھانے والے اسٹاکس طویل مدتی منافع فراہم کرتے ہیں، جس سے مالی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    3- معاشی استحکام اور ترقی

    ایک ترقی کرتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے اور اقتصادی استحکام کو ظاہر کرتی ہے، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرتی ہے اور معیشت میں مزید بہتری لاتی ہے۔

    4- غیر ملکی قرضوں پر انحصار میں کمی

    مقامی سرمایہ کاری کے فروغ سے پاکستان کی معیشت کو غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے میں مدد ملتی ہے، کیونکہ قرضے زیادہ سود اور مالیاتی دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک مضبوط اسٹاک مارکیٹ ملک کو اندرونی وسائل کے ذریعے ترقی کرنے کے قابل بناتی ہے۔

    مزید پڑھنے کیلیے یہاں کلک کریں

  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ

    ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ

    اسلام آباد: مالی سال 25-2024 میں پاکستان کی یورپی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے یورپی برآمدات میں بہتری آئی جبکہ معاشی ترقی کو فروغ ملا۔

    پاکستان کی یورپی ممالک کو ایکسپورٹ میں جولائی تا اپریل 8.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ سال بہ سال برآمدات میں نمایاں بہتری سے ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    گزشتہ مالی سال کی نسبت ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا جو 6.95 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.55 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    یورپی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات خاص طور پر ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ ایکسپورٹ کی بڑھوتری ملکی سرمایہ کاری، صنعتوں کی ترقی اور محصولات میں اضافے کا باعث ہے۔

    ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے یورپ میں ایکسپورٹ ممکن ہوئی جبکہ معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

    ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    اپریل 2025 میں ادارہ شماریات نے رپورٹ جاری کی جس کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    جولائی تا مارچ ٹیکسٹائل گروپ کی برآمدات 13 ارب 61 کروڑ ڈالرز سے زائد رہیں اور صرف مارچ میں ٹیکسٹائل برآمدت میں 9.97 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    مارچ میں ٹیکسٹائل برآمدات  کیساتھ 1.43 ارب ڈالر رہیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق 9 ماہ میں ریڈی میڈگارمنٹس کی برآمدات میں 19.05 فیصد اضافہ ہوا اور اس عرصے میں ملبوسات کی برآمد میں 16.82 فیصد اضافہ ہوا۔

    جولائی تا مارچ بیڈنگ مصنوعات کی برآمدات میں 13.70 فیصد اضافہ ہوا، سالانہ بنیاد پر تولیے کی برآمدات میں 4.46 فیصد اضافہ ہوا۔

    سالانہ بنیاد پر جولائی تا مارچ سوتی کپڑے کی برآمدات میں 0.11 فیصد اضافہ ہوا، 9 ماہ میں دھاگے کی برآمدات میں 32.01 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    خیموں، کینوس اور ترپالوں کی برآمدات میں 14.46 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی تامارچ خام کپاس کی برآمدات میں 98.45 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔