Tag: Budget 2025-26

پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو استحکام دینا اور عوامی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم نکات:

  • تاریخ پیشکش: وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
  • مالیاتی حجم: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 17,600 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
  • دفاعی بجٹ: دفاعی بجٹ 2,414 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
  • ترقیاتی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر، پانی اور بجلی کے منصوبوں، اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
  • ٹیکس اصلاحات: حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس سے 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔
  • گردشی قرضے: بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  • عوامی ریلیف: وزیر اعظم شہباز شریف نے "عوام دوست” بجٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، جس میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری متوقع ہے۔
  • صنعتی اور زرعی ترقی: صنعتی ترقی، زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری پر توجہ دی جائے گی۔
  • سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع: بجٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے، اور آئی ٹی، ہاؤسنگ، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جیسے شعبوں کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
  • آئی ایم ایف کے مطالبات: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تحت مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے پر زور دیا جا رہا ہے۔

پاکستان بجٹ کا بنیادی مقصد ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا، افراط زر پر قابو پانا، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

  • کاٹن جنرز نے بجٹ 26-2025 مسترد کر دیا

    کاٹن جنرز نے بجٹ 26-2025 مسترد کر دیا

    کراچی: کاٹن جنرز نے وفاقی بجٹ 26-2025 مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارشات کے باوجود روئی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم نہیں کیا گیا۔

    چیئرمین کاٹن جنرز احسان الحق نے بجٹ 26-2025 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ درآمدی روئی پر بھی سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم نہیں کی گئی۔

    احسان الحق نے کہا کہ 800 جننگ فیکٹریاں پہلے ہی غیر فعال ہیں اب اضافے کا خدشہ ہے۔

    روئی پر سیلز ٹیکس ختم نہ ہونے سے روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان ہے جبکہ روئی کی قیمتیں 500 روپے مندی کے بعد 17 ہزار روپے فی من تک گر گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    واضح رہے کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے جس کے پاس ایشیا میں کپاس کاتنے کی تیسری سب سے بڑی صلاحیت بھی ہے، جہاں ہزاروں جننگ اور اسپننگ یونٹس کپاس سے ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کیے جاتے ہیں۔

    پاکستان میں کپاس کے کاشتکار موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، کیوں کہ موسم کے غیر متوقع نمونے اور شدید گرمی بڑھتے ہوئے موسموں کو مختصر کر رہی ہے۔

    اس سے کیڑوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر سفید مکھی اور گلابی بول ورم، جس کے نتیجے میں کسانوں کو کیڑے مار ادویات پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے۔

  • لاکھوں روپے آمدنی کے باوجود اپر مڈل کلاس کے کیا مسائل ہیں؟ ایک گھر کی کہانی

    لاکھوں روپے آمدنی کے باوجود اپر مڈل کلاس کے کیا مسائل ہیں؟ ایک گھر کی کہانی

    ملک کی مڈل کلاس ہمیشہ اچھی نوکری کے حصول کو ترجیح دیتی ہے ان کے مسائل سے سب ہی واقف ہیں جبکہ اس کی نسبت اپر مڈل کلاس کی مشکلات اور مسائل بھی علیحدہ نوعیت کے ہوتے ہیں۔

    اس کلاس کو غریب لوگ اسے مالی طور پر اپنے سے بہتر سمجھتے ہیں جبکہ امیر طبقہ اسے اپنے سے کم سمجھتا ہے۔

    بظاہر تو لگتا ہے کہ اس اپر مڈل کلاس کو شاید کوئی مالی مشکلات نہ درپیش ہوں لیکن مالی حالات نے سب کو ایک صف میں لاکھڑا کیا ہے، ان کے مسائل بھی دوسرے طبقات سے مختلف نہیں رہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں ایک اپر مڈل کلاس فیملی جو میاں بیوی اور دو بچوں پر مشتمل ہے سے خصوصی ملاقات کی گئی اور ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔

    کراچی کے ایک پوش علاقے سے تعلق رکھنے والے عامر اور ان کی اہلیہ ماروی عامر سے ملاقات کے دوران ان کی آمدنی اور اخراجات سے متعلق کھل کر بات چیت کی گئی اور مہینے میں ہونے والی بچت سے متعلق بھی سوالات کیے۔

    ایک سوال کے جواب میں ماروی عامر نے بتایا کہ ویسے تو میرے شوہر ہی کماتے ہیں اور میں بھی آن لائن کام کرکے تھوڑی بہت آمدنی کرلیتی ہوں مجموعی طور پر تقریباً ماہانہ چار لاکھ تک کی آمدنی ہوجاتی ہے۔

    اخراجات سے متعلق ماروی عامر نے بتایا کہ مہنگائی واقعی بہت زیادہ ہوگئی ہے، گزشتہ سال کی اس سال مہنگائی دوگنی ہوگئی ہے، ہمارے کچن کا ماہانہ خرچ 40 ہزار روپے ہے اس میں گوشت اور سبزی شامل کی جائے تو 80 ہزار روپے تک ہوجاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ دو بچوں کے اسکول کی فیس ان کی ٹرانسپورٹیشن اور پڑھائی کے دیگر اخراجات ایک لاکھ 20 ہزار تک ہیں، گھر کے کام کیلیے دو ملازمائیں ہیں جن کی تنخواہ 20 ہزار روپے ہے۔

    اس موقع پر گھر کے سربراہ عامر نے بتایا کہ بجلی کا بل 50 ہزار تک آتا ہے جبکہ 7 ہزار روپے گیس اور پانی کا بل آجاتا ہے، گھر اور گاڑی مینٹیننس کے علاوہ ڈرائیور کی تنخواہ 30 ہزار روپے ہے۔

    عامر کا کہنا تھا کہ اس مالی سال کے بجٹ کے بعد ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا کہ آمدنی میں اضافہ ہو یا نہ ہو اخراجات میں اضافہ ضرور ہوگا اور اسی بات کو مد نظر رکھنے ہوئے گھر کا بجٹ بھی بنانا ہوگا۔

  • بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

    بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

    حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں یو ٹیوب اور سوشل میڈیا سے ہونے والی آمدنی پر بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا، نیا قانون آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کے لیے بجٹ پیش کر دیا ہے۔ اگلے مالی سال کے اس وفاقی بجٹ میں نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا اور یوٹیوب سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس دینا ہوگا۔

    نئے قانون کے تحت آڈیو، ویڈیو اور میوزک اسٹریمنگ سروسز سے ہونے والی کمائی شامل ہے،
    مذکورہ قانون ٹیلی میڈیسن، ای لرننگ، کلاؤڈ سروسز، آن لائن بینکنگ سروسز پر بھی لاگو ہوگا۔

    اس کے علاوہ ای کامرس، ای سٹور اور آن لائن مارکیٹ بھی ٹیکس ایکٹ کی زد میں آئیں گے
    غیر ملکی کمپنیوں سے اشیا یا خدمات کے بدلے رقوم پربینک، ایکسچینج کمپنیاں5فیصد ٹیکس دینگی۔

    ٹیکس ہرماہ کی7تاریخ سے پہلےحکومت پاکستان کے خزانےمیں جمع کرانا ہونگے، ٹیکس کاٹنے اور جمع کرانے میں ناکامی پر متعلقہ بینک یا ایکسچینج کمپنی کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    پاکستان میں موجود والا ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم حکومت کو 3ماہ کی رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہوگا
    بیرون ملک سے خریداری میں ادائیگی کا ذمہ دارادارہ بھی سہ ماہی رپورٹ جمع کرائے گا۔

    رپورٹ میں خریدار کا نام، شناختی کارڈ نمبر ،ادائیگی کی تاریخ اور رقم درج ہوگی، سہ ماہی رپورٹ جمع نہ کرانے پر10لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا، 3ماہ تک غیرملکی کمپنی ٹیکس دینے سےاجتناب کرے تو بینک سے رقوم کا بھیجنا معطل ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں : مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان

    واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے نئے مالی سال 2025- 26 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

    وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 5 سو 73 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا جس میں 600 سے 700ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • کراچی چیمبر آف کامرس نے بجٹ مسترد کردیا

    کراچی چیمبر آف کامرس نے بجٹ مسترد کردیا

    کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے بجٹ 2025-26 کو مسترد کردیا۔

    صدر  کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی  نے کہا کہ میں اس بجٹ کو مانتا ہی نہیں ہوں جس میں گزشتہ مالی سال کی کارکردگی کی وجوہات بیان نہ کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کا برا حال ہے وہ اپنے گھر کی بجلی منقطع کروا رہے ہیں، بجلی اور ٹرانسپورٹ میں پچاس فیصد تنخواہ صرف ہو جاتی ہے، مہنگائی کم کریں، تنخواہیں بے شک نہ بڑھائیں۔

    یہ پڑھیں: مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان

    کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ زراعت بالخصوص کپاس کی پیداوار انیس سو نوے  کی دہائی سے بھی کم ہو گئی ہے لیکن حکومت بضد ہے کہ ہم نمو کی جانب گامزن ہے۔

    جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی کے-فور منصوبے کے لیے محض تین ارب بیس کروڑ روپے مختص کیے گئے، حکومت نے  بجٹ میں کراچی کو مکمل نظر انداز کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ  حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے نہ پہلے کوئی کام کیا اور نہ آج کے بجٹ میں بات کی۔

  • وفاقی بجٹ 26-2025: کن شعبوں کو سبسڈی دی جا رہی ہے؟

    وفاقی بجٹ 26-2025: کن شعبوں کو سبسڈی دی جا رہی ہے؟

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے بجٹ پیش کر دیا ہے اس میں کئی شعبوں میں سبسڈی دینے کی تجاویز ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کے لیے بجٹ پیش کر دیا ہے۔ اگلے مالی سال کے اس وفاقی بجٹ میں مختلف شعبوں کے لیے سبسڈی تجویز کی گئی ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے 4 ارب روپے کی سبسڈی تجویز کی گئی ہے۔ انٹر ڈسکو ٹیرف ڈفرنشل سبسڈی کی مد میں 249 ارب 13 کروڑ سے زائد، کے الیکٹرک کے لیے 125 ارب روپے اور آزاد کشمیر کے لیے ٹیرف ڈفرنشل کی مد میں 74 ارب روپے سبسڈی کی تجاویز دی گئی ہیں۔

    بجٹ میں خیبر پختونخوا کےضم اضلاع کے لیے 40 ارب روپے، پاسکو کو گندم کے ذخائر رکھنے کے لیے 14 ارب روپے، الیکٹرک وہیکل اسکیم پر مراعات کی مد میں 9 ارب روپے کی سبسڈی تجویز کی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ یوٹیلٹی اسٹورز کو چینی پر سبسڈی کے بقایاجات کی مد میں 15 ارب روپے ، گلگت بلتستان کو گندم پر سبسڈی کی مد میں 20 ارب روپے، یوریا کھاد کی درآمد پر 15 ارب روپے سبسڈی دینے کی تجاویز ہیں۔

    بجٹ میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے لیے ایک ارب روپے، 5 کلومیٹر کے قطر میں آبادیوں کیلیے گیس اسکیموں کیلیے 3 ارب روپے اور ایس ایم ای سیکٹر کو فنانسنگ بڑھانے کیلیے 5 ارب 40 کروڑ روپےکی سبسڈی دینے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

  • بجٹ میں کیا کیا چیزیں سستی ہوئیں؟

    بجٹ میں کیا کیا چیزیں سستی ہوئیں؟

    وفاقی بجٹ برائے سال 26-2025 پیش کر دیا گیا وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کئی ڈیوٹیز میں کمی کا اعلان کیا جس کے زیر اثر قیمتیں کم ہوں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی میں دو سے 5 فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کمی سے درآمدی اشیا سستی ہوں گی۔ جس میں عام استعمال سے لے کر کھانے پینے کی اشیا تک شامل ہیں

    بجٹ کے اطلاق کے بعد درآمدی ڈیوٹی میں کمی سے 600 سے زائد کھانے پینے کی اشیا سستی ہوں گی۔

    ان میں امپورٹڈ چاکلیٹ، ٹافیاں، کینڈی، لالی پاپ، بسکٹ، درآمدی جیلی، مارملیڈ، امپورٹڈ پنیر، مکھن، شہد، مشروبات شامل ہیں جن پر ڈیوٹی 2 سے 5 فیصد کمی کی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ درآمدی ملک کریم، فلیورڈ ملک، کنڈنسڈ ملک، امپورٹڈ کیچ اپ، مایونیز، آئس کریم، درآمدی پاپڑ، نمکو،چپس، مارش میلوز، امپورٹڈ وٹامن واٹر، منرل واٹر، امپورٹڈ برانڈڈ آٹا، میدہ اور سوجی کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔

    اس کے علاوہ بجٹ میں ڈیوٹیز میں کمی کے اعلان سے سب سے زیادہ فائدہ خواتین کو بھی ہوگا کیونکہ ان کے میک اپ کا تقریباً تمام سامان سستا ہونے کا امکان ہے۔

    میک اپ کے سامان میں آلات، کٹ، ہیئر اسٹائلنگ پروڈکٹس، سرخی، پاؤڈر، مسکارا، فیس واش، فیشل کریم، فیش شائنر اور آئی لائنر، لوشن، کریم، پرفیوم، باڈی اسپرے، شیونگ سامان، وگز شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ ڈینٹل پراڈکٹس، پرس، سن گلاسز، بیلٹ، سفری بیگ، ہینڈ بیگ، گارمنٹس اور شوز بھی سستے ہوں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

  • کارپوریٹ سیکٹر کو بجٹ میں ریلیف دینے کا فیصلہ

    کارپوریٹ سیکٹر کو بجٹ میں ریلیف دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے کارپوریٹ سیکٹر کیلئے نئے بجٹ میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں سالانہ 20 کروڑ سے 50کروڑ آمدنی پر سپرٹیکس میں0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی تعمیر یا خریداری کے لیے سستے قرض دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے ای والٹ میں ملے گا۔

    اسٹیٹ بینک کم آمدن طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان جلد کرے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتوں میں وسعت دی جائے گی۔

    نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی۔ فائلرز اور نان فائلرز کا فرق ختم کرکے صرف ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروانے والا مالیاتی لین دین کا حقدار ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

    ود ہولڈنگ ٹیکس

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کردی گئی ہے۔

    ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد خریداری پر ود ہولڈنگ کی شرح 4 سے کم کرکے 2.5 فیصد کردی گئی ہے۔

    پراپرٹی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 3 سے کم کرکے 1.5 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    کمرشل جائیداد، پلاٹ، مکانوں کی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کردی گئی ہے، کم لاگت مکان کی تعمیر کے لیے رہن شرائط آسان کی جائیں گی۔

    10 مرلے تک مکانوں، 2 ہزار مربع فٹ فلیٹ پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروایا جارہا ہے جب کہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹام پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی ہے۔

  • بجٹ میں کن چیزوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی

    بجٹ میں کن چیزوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی

    بجٹ برائے سال 26-2025 میں حکومت نے کئی اشیا کے خام مال اور سامان پر امپورٹ ڈیوٹی صفر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال بجٹ 26-2025 پیش کر دیا ہے۔ بجٹ کے فنانس بل کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے جس میں کئی اشیا پر ڈیوٹی صفر کر دی گئی ہے۔

    فنانس بل کے مطابق ایل ای ڈی بلب کے خام مال کی امپورٹ پر ڈیوٹی صفر کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکسٹائل خام مال پر بھی ڈیوٹی صفر کر دی گئی ہے۔

    اب انڈسٹریل سلائی مشین پر بھی کوئی ڈیوٹی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ اسی طرح فارماسوٹیکل کے 381 خام مال پر بھی کوئی ڈیوٹی عائد نہیں ہوگی۔

    فنانس بل میں ان کے علاوہ بھی مختلف شعبوں میں ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

  • مقامی گاڑیوں کے انجن کی امپورٹ پر ڈیوٹی کم کردی گئی

    مقامی گاڑیوں کے انجن کی امپورٹ پر ڈیوٹی کم کردی گئی

    فنانس بل کے مطابق مقامی گاڑیوں کے انجن کی امپورٹ پر ڈیوٹی کم کردی گئی۔

    فنانس بل کے مطابق مقامی گاڑیوں کے خام مال اور سی کے ڈی پر ڈیوٹی 20 کے بجائے 15 فیصد ہوگی، ریڈیو براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹرز پر بھی ڈیوٹی 20 سے کم کرکے 15 فیصد کی گئی ہے۔

    ٹی وی براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹر پر ڈیوٹی 20 کے بجائے 15 فیصد کردی گئی ہے۔

    فنانس بل کے مطابق فارما سوٹیکل کے 381 خام مال پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے، صنعتوں کے پیکیجنگ کے خام مال پر ڈیوٹی 10 سے کم کرکے 5 فیصد کی گئی ہے۔

    یہ پڑھیں: پٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد

    ڈائیگنوسٹک کٹ پر ڈیوٹی 10 سے کم کرکے 5 فیصد کردی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کی مشینری اور پلانٹ پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، پیٹرولیم کمپنیوں کی مشینری، پلانٹ اور خصوصی گاڑیوں پر ٹیکس 15 کے بجائے 10 فیصد ہوگا۔

    فنانس بل کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے کاربن لیوی عائد کی گئی ہے، فرنس آئل پر بھی 2.5 فیصد حساب سے 2665 روپے فی ملین تن کاربن لیوی عائد ہوگی۔

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم عائد کی گئی ہے، ایل ای ڈی بلب کے خام مال کی امپورٹ پر ڈیوٹی صفر کردی گئی۔

    فنانس بل کے مطابق اسٹیل کے خام مال پر ڈیوٹی 15 سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی ہے، ٹیکسٹائل خام مال پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے، انڈسٹریل، سلائی مشین پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔

  • پٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد

    پٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد

    وفاقی بجٹ 26-2025 میں حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے فی لیٹر کے حساب سے کاربن لیوی عائد کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے فنانس بل برائے سال 26-2025 کی کاپی حاصل کر لی ہے جس کے مطابق حکومت نے پٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر کاربن لیوی عائد کر دی ہے۔

    فنانس بل کے مطابق حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے کاربن لیوی عائد کی ہے اس کے علاوہ فرنس آئل پر بھی ڈھائی روپے کے حساب سے 2665 روپے فی ملین ٹن کاربن لیوی عائد کر دی ہے۔

    فنانس بل میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم بھی عائد کر دیا گیا ہے۔

    آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں پٹرول، ڈیزل پر فی لیٹر کتنی لیوی عائد کرنیکا مطالبہ کیا؟

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا خصوصی بجٹ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر رہے ہیں، جب کہ بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا احتجاج بھی جاری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/