Tag: Budget 2025-26

پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو استحکام دینا اور عوامی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم نکات:

  • تاریخ پیشکش: وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
  • مالیاتی حجم: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 17,600 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
  • دفاعی بجٹ: دفاعی بجٹ 2,414 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
  • ترقیاتی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر، پانی اور بجلی کے منصوبوں، اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
  • ٹیکس اصلاحات: حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس سے 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔
  • گردشی قرضے: بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  • عوامی ریلیف: وزیر اعظم شہباز شریف نے "عوام دوست” بجٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، جس میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری متوقع ہے۔
  • صنعتی اور زرعی ترقی: صنعتی ترقی، زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری پر توجہ دی جائے گی۔
  • سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع: بجٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے، اور آئی ٹی، ہاؤسنگ، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جیسے شعبوں کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
  • آئی ایم ایف کے مطالبات: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تحت مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے پر زور دیا جا رہا ہے۔

پاکستان بجٹ کا بنیادی مقصد ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا، افراط زر پر قابو پانا، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

  • اسلام آباد میں جائیداد خریدنے والوں کو خصوصی رعایت حاصل ہوگی

    اسلام آباد میں جائیداد خریدنے والوں کو خصوصی رعایت حاصل ہوگی

    نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جائیداد خریدنے والوں کے لیے بھی خصوصی رعایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے خصوصی بجٹ اجلاس میں اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جائیداد خریدنے والوں کے لیے خصوصی رعایت کا بھی اعلان کیا ہے۔

    وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹام پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کا اعلان کیا۔

    واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ برائے سال 26-2025 کی تقریر میں ہاؤسنگ سیکٹر کے لیے بھی کئی مراعات کا اعلان کیا ہے۔

    ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کردی گئی

    ان میں ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد خریداری پر ود ہولڈنگ کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے 2.5کرنے، کمرشل جائیداد، پلاٹ، مکانوں کی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کرنے، کم لاگت مکان کی تعمیر کے لیے رہن شرائط آسان کرنے، 10 مرلے تک کے مکانوں اور دو ہزار مربع فٹ فلیٹ پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کرانے جیسی اسکیمز شامل ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

     

  • رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے بجٹ سے اہم خبر

    رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے بجٹ سے اہم خبر

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کردی گئی ہے۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد خریداری پر ود ہولڈنگ کی شرح 4 سے کم کرکے 2.5 فیصد کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پراپرٹی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 3 سے کم کرکے 1.5 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    یہ پڑھیں: ’نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی‘

    محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کمرشل جائیداد، پلاٹ، مکانوں کی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کردی گئی ہے، کم لاگت مکان کی تعمیر کے لیے رہن شرائط آسان کی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ 10 مرلے تک مکانوں، 2 ہزار مربع فٹ فلیٹ پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروایا جارہا ہے، اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹام پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی ہے۔

  • شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت مقرر

    شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت مقرر

    وفاقی حکومت نے شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت مقرر کردی۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ  پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن اسکیم میں ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔

    یہ پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دے دیا گیا

    وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن اسکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں  قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ  ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دے دیا گیا

    بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دے دیا گیا

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ برائے سال 26-2025 پیش کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے خصوصی بجٹ اجلاس میں اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام ٹیکس سیلبز میں کمی کر دی گئی ہے۔

    محمد اورنگزیب نے بتایا کہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دی گئی ہے۔

    12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد جب کہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا خصوصی بجٹ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہو رہا ہے جب کہ بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا احتجاج بھی جاری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

  • ’نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی‘

    ’نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی‘

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی۔

    بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ فائلرز اور نان فائلرز کا فرق ختم کرکے صرف ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروانے والا مالیاتی لین دین کا حقدار ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سولر پینل کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جارہا ہے، فیصلہ ملک میں سولر پینل کی مقامی صنعت کے فروغ کے لیے کیا جارہا ہے۔

    یہ پڑھیں: لائیو: مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش

    وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کم آمدن طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان جلد کرے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتوں میں وسعت دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے ای والٹ میں ملے گا۔

  • وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ، کاپیاں پھاڑ دیں

    وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ، کاپیاں پھاڑ دیں

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں اس موقع پر اپوزیشن کا احتجاج بھی جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے خصوصی بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اونگزیب کے اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف نے شدید احتجاج کیا، نعرے لگائے اور بجٹ دستاویزات کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔

    پی ٹی آئی اراکین نے وزیراعظم شہباز شریف کی نشست کے قریب جمع ہو کر نعرے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے پاس بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں اور ہم آئی ایم ایف کے بجٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں پارٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے کے ساتھ بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا تھا اور تمام اراکین نے اس کی توثیق کی تھی۔

    اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور شبلی فراز اس احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/budget-2025-26-pakistan/

  • ’کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی تعمیر یا خریداری کے لیے سستے قرض دیے جائیں گے‘

    ’کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی تعمیر یا خریداری کے لیے سستے قرض دیے جائیں گے‘

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی تعمیر یا خریداری کے لیے سستے قرض دیے جائیں گے۔

    وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر رہے ہیں۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر رہے ہیں۔

    اس دوران اپوزیشن کا شورشرابہ کیا جارہا ہے۔

    یہ پڑھیں: لائیو: مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش

    وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کم آمدن طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان جلد کرے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتوں میں وسعت دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے ای والٹ میں ملے گا۔

  • نان فائلرز کے بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کتنا بڑھا؟

    نان فائلرز کے بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کتنا بڑھا؟

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.6 سے بڑھا کا 1 فیصد کیا جارہا ہے۔

    وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر رہے ہیں۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر رہے ہیں۔

    اس دوران اپوزیشن کا شورشرابہ کیا جارہا ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ سالانہ ایک کروڑ پنشن پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ترسیلات زر پہلے 10 ماہ میں 31 فیصد اضافے کے ساتھ 312 ارب ڈالر ہوگیا ہے، رواں سال کے اختتام تک ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    یہ پڑھیں: لائیو: مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے، سال کے اختتام تک یہ 14 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اقتصادی بہتری کے لیے حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑے، پاکستان کے غیور عوام نے قربانیاں دیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

  • مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان

    مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان

    حکومت نے نئے مالی سال 2025،26 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

    وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے سترہ ہزار پانچ سو تہتر ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا جس میں 600 سے 700 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    BUDGET SPEECH 2025-26 (Final 1) (PDF)

    ٹیکس ہدف میں دو ہزار ارب روپے اضافے کی تجویز ہے جب کہ کیش پر خریداری اور لین دین کی حوصلہ شکنی کیلئے انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اےٹی ایم یا کریڈٹ کارڈ سے خریداری پر سیلز ٹیکس 18فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں قائد ایوان شہبازشریف کی موجودگی میں اپوزیشن نے شورشرابہ کیا اور نعرے بازی کی۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اراکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی اور بجٹ دستاویزات کی کاپیاں پھاڑ کر اچھال دیں۔

    • شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت مقرر
    • آئندہ سال پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری یقینی بنائیں گے۔
    • آئندہ سال ڈسکوزاورجنکوز کی نجکاری پرکام جاری رکھاجائےگا۔
    • کابینہ نے10وزارتوں کےملازمین کی تعدادکم کرنےکی منظوری دی۔
    • 45حکومتی اداروں اورکمپنیوں کی نجکاری ہوگی یاختم ہوں گے۔
    • 10وفاقی وزارتوں میں ملازمین کی تعداد کم کرنےکی سفارشات تیار کر لیں۔
    • تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان

    بجٹ تقریر کا آغاز وزیرخزانہ نے پاک افواج کی بھارت کے خلاف حالیہ عسکری کامیابی کو سراہتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا میرے لئے اعزاز ہے پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں پاکستان نے دشمن کیخلاف بےمثال کامیابی حاصل کی، یہ مخلوط حکومت کی جانب سے دوسرا بجٹ ہے مسلح افواج نےغیرمعمولی صلاحیت کا مظاہرہ کرکے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔

    تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان

    وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام ٹیکس سیلبز میں کمی کر دی گئی ہے۔

    محمد اورنگزیب نے بتایا کہ 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد ہوگی جب کہ 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد جب کہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔

    فیملی پنشن

    وفاقی حکومت نے شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت مقرر کردی۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ  پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن اسکیم میں ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔

    پنشن اسکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں  قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔

    • شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ  ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
    • انرجی سیوربلب پرڈیوٹی 10سےکم کرکے 5 فیصد کر دی گئی
    • ایل ای ڈی بلب کےخام مال کی امپورٹ پر ڈیوٹی صفر کر دی گئی
    • اسٹیل کےخام مال پر ڈیوٹی15سےکم کرکے10فیصدکردی گئی
    • ٹیکسٹائل خام مال پر ڈیوٹی صفر کر دی گئی
    • انڈسٹریل سلائی مشین پرڈیوٹی صفر کر دی گئی
    • مقامی گاڑیوں کےانجن کی امپورٹ پر ڈیوٹی 5 فیصد کم کر دی گئی
    • مقامی گاڑیوں کےخام مال اورسی کےڈی پر ڈیوٹی 20 کے بجائے15فیصد ہو گی
    • ریڈیوبراڈکاسٹ ٹرانسمیٹرز پر ڈیوٹی 20 سےکم کر کے 15فیصد کر دی گئی
    • ٹی وی براڈکاسٹ ٹرانسمیٹر پر ڈیوٹی 20کے بجائے 15فیصد کر دی گئی
    • وائرلیس مائیکروفون پر کسٹم ڈیوٹی20 سےکم کر کے 15کر دی گئی
    • فارماسوٹیکل کےخام مال پرڈیوٹی اورٹیکسوں میں5فیصد کمی
    • ڈائیگنوسٹک کٹ پر ڈیوٹی10سےکم کر کے 5فیصد کر دی گئی
    • تیل اورگیس تلاش کرنےوالی کمپنیوں کی مشینری اورپلانٹ پرڈیوٹی میں کمی
    • پیٹرولیم کمپنیوں کی مشینری، پلانٹ اورخصوصی گاڑیوں پر ٹیکس15کے بجائے 10فیصد ہو گا
    • فارماسوٹیکل کے381خام مال پرڈیوٹی صفرکردی گئی
    • صنعتوں کےپیکیجنگ کےخام مال پرڈیوٹی10سےکم کر کے 5فیصد کر دی گئی

    مالی خسارہ سرپلس/ کسٹم ڈیوٹی

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے، حکومتی اقدامات سے افراط زر کی شرح کم ہوکر 4.7فیصد پر آگئی، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.7ارب روپے ڈالرز تھا جب کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پر گرفت کی اور یہ 1.5ارب ڈالرزسرپلس ہو گیا، 4 سال میں ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور 5سال میں ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دیں گے، کسٹم ایکٹ 1969 کے پانچویں شیڈول کا 5سال میں خاتمہ ہو جائے گا۔

    • کسٹم ڈیوٹی کی سلیب کم کر کے 4 کی جارہی ہے اور زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 20 سےکم کر کے 15 کی جا رہی ہے۔

    بجٹ کی دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 17 ہزار 553 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2147 ارب روپے مقرر ہے۔

    پیٹرولیم لیوی سے آمدنی کا تخمینہ 1468 ارب روپے لگایا گیا ہے، قدرتی گیس ڈیولپمنٹ سرچارج سے تقریباً 50 ارب روپے کی وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں 2 ارب 40 کروڑ روپے وصولی کا ہدف ہے، ایل پی جی پر پیٹرلویم لیوی سے 5 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے۔

    آئندہ مالی سال قرضوں اور سود کی ادائیگی پر 8207 ارب روپے خرچ ہوں گے، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لے 1055 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    • اوورسیز پاکستانی
    • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتوں میں وسعت دی جائے گی۔
    • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کےلئےخصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
    • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مقدمات کی رجسٹریشن اور شواہدکیلئے آن لائن سسٹم ہو گا۔
    •  بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو جھوٹے مقدمات سے بچانےکیلئےسول قوانین میں ترامیم ہوں گی۔
    • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کےلئے یونیورسٹی، میڈیکل کالجز میں کوٹہ ہو گا۔
    • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کواسکل ٹریننگ کے وظائف دیئےجائیں گے۔
    • اسٹیٹ بینک کے ذریعے زیادہ ترسیلات بھیجنے والے پاکستانیوں کو سول ایوارڈ ملیں گے۔
    • زیادہ ترسیلات بھیجنے والے15پاکستانیوں کو14اگست کو ایوارڈ ملے گا۔

    سستے قرض

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی تعمیر یا خریداری کے لیے سستے قرض دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے ای والٹ میں ملے گا۔

    اسٹیٹ بینک کم آمدن طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان جلد کرے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتوں میں وسعت دی جائے گی۔

    کارپوریٹ سیکٹر ریلیف

    حکومت نے کارپوریٹ سیکٹر کیلئے نئے بجٹ میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں سالانہ 20 کروڑ سے 50کروڑ آمدنی پر سپرٹیکس میں0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نان فائلرز

    نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے کی سہولت نہیں ہوگی۔ فائلرز اور نان فائلرز کا فرق ختم کرکے صرف ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروانے والا مالیاتی لین دین کا حقدار ہوگا۔

    سولر پینل

    سولر پینل کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جارہا ہے یہ فیصلہ ملک میں سولر پینل کی مقامی صنعت کے فروغ کے لیے ہے۔

    ود ہولڈنگ ٹیکس

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کردی گئی ہے۔

    ہاؤسنگ سیکٹر، جائیداد خریداری پر ود ہولڈنگ کی شرح 4 سے کم کرکے 2.5 فیصد کردی گئی ہے۔

    پراپرٹی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 3 سے کم کرکے 1.5 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    کمرشل جائیداد، پلاٹ، مکانوں کی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کردی گئی ہے، کم لاگت مکان کی تعمیر کے لیے رہن شرائط آسان کی جائیں گی۔

    10 مرلے تک مکانوں، 2 ہزار مربع فٹ فلیٹ پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروایا جارہا ہے جب کہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹام پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی ہے۔

    پٹرول اور ڈیزل

    حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے فی لیٹر کے حساب سے کاربن لیوی عائد کر دی ہے۔

    فنانس بل کے مطابق حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے کاربن لیوی عائد کی ہے اس کے علاوہ فرنس آئل پر بھی ڈھائی روپے کے حساب سے 2665 روپے فی ملین ٹن کاربن لیوی عائد کر دی ہے۔

    فنانس بل میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم بھی عائد کر دیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے۔

    اس سے قبل وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے خزانے میں 400 ارب روپے دیے، معاشی اشاریے مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں، تنخواہ دار طبقے نے بوجھ اٹھایا سوال ہے دولت مند طبقے نے کتنا بوجھ اٹھایا ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں پاکستان ایسے پوائنٹ پر کھڑا ہے جہاں ٹیک آف کرنا ہے، معاشی استحکام باعث اطمینان ہے، مہنگائی اور پالیسی ریٹ کم ہوا، ایکسپورٹ بڑھی ہے، آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔

  • دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز

    دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز

    نئے مالی سال میں دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    دفاعی بجٹ میں تینوں مسلح افواج، انٹر سروسز اداروں کیلئے متناسب حصہ رکھا جائے گا۔ رواں مالی سال کیلئےدفاعی بجٹ کی مدمیں2122ارب روپے مختص کئےگئےتھے۔

    رواں مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ مجموعی طورپر جی ڈی پی کا 1.71 فیصد ہے جب کہ رواں مالی سال دفاعی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 2181 ارب روپے ہے۔

    ملٹری پنشنز کی مد میں 742 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ رواں مالی سال ملٹری پنشنزکی مد میں662 ارب روپےرکھے گئے تھے۔

    رواں مالی سال ملٹری پنشنز کا نظرثانی شدہ تخمینہ 676 ارب روپے ہے۔

    دفاعی بجٹ میں ملازمین سے متعلقہ اخراجات 846 ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے جب کہ آپریٹنگ اخراجات 704 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    فزیکل اثاثوں کی مد میں 663 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ سول ورکس کی مدمیں 336 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    رواں مالی سال کیلئے  دفاعی بجٹ میں ملازمین سے متعلقہ اخراجات 826 ارب روپے رہے اور آپریٹنگ اخراجات  547 ارب روپے رہے۔