Tag: Budget 2025-26

پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو استحکام دینا اور عوامی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم نکات:

  • تاریخ پیشکش: وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
  • مالیاتی حجم: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 17,600 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
  • دفاعی بجٹ: دفاعی بجٹ 2,414 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
  • ترقیاتی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر، پانی اور بجلی کے منصوبوں، اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
  • ٹیکس اصلاحات: حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس سے 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔
  • گردشی قرضے: بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  • عوامی ریلیف: وزیر اعظم شہباز شریف نے "عوام دوست” بجٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، جس میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری متوقع ہے۔
  • صنعتی اور زرعی ترقی: صنعتی ترقی، زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری پر توجہ دی جائے گی۔
  • سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع: بجٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے، اور آئی ٹی، ہاؤسنگ، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جیسے شعبوں کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
  • آئی ایم ایف کے مطالبات: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تحت مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے پر زور دیا جا رہا ہے۔

پاکستان بجٹ کا بنیادی مقصد ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا، افراط زر پر قابو پانا، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

  • بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق  اہم خبر

    بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے دوران بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بجٹ پر ورچوئل مذاکرات جاری ہے ، ذرائع نے بتایا تنخواہ دارطبقےکو ٹیکس میں ریلیف کیلئے آئی ایم ایف کومنانے کی کوششیں جاری ہیں، آئی ایم ایف کا اعتراض ہے تنخواہ دارطبقے کوریلیف کےبعد ٹیکس ہدف کیسے حاصل ہوگا؟

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا تھا بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس ہدف حاصل کرنےکیلئے اقدامات پرآئی ایم ایف کوبریفنگ دی۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا سیلزٹیکس کی تمام رعایت اورچھوٹ ختم کردی جائیں اور سولرپینل کی امپورٹ پربھی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : ماہانہ 50 ہزار سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے بڑی خبر آگئی

    امپورٹڈ تمام اشیا پرڈیڑھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لگایا جائے ساتھ ہی ریئل اسٹیٹ سے وابستہ بلڈرزاور ڈیولپرز کو رجسٹرڈ کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے فیصلے پر جزوی اتفاق ہوا ہے

    ذرائع کا کہنا ہے صرف صنعتوں کے خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ دی جاسکتی ہے، مذاکرات کے مزید دور بھی ہوں گے، جن میں بات چیت کاامکان ہے

    بجٹ 2025-26 سے متعلق تمام خبریں

  • سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائیگا: احسن اقبال

    سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائیگا: احسن اقبال

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے بجٹ پر آئی ایم ایف کا دباؤ نہیں، دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوگا اور عوام کو ریلیف دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل انسٹی ٹیوشن آف انجنیئرز پاکستان امیر ضمیر کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر احسن اقبال نے انجینئرز کیلئے بجٹ میں مطالبات شامل کرنےکی یقین دہانی کرائی ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہے، بجٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کوئی دباؤ نہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تاخیر وزیراعظم کے بیرون ملک دورے کی وجہ سے ہوئی اور عید بھی ہے، بجٹ پر آئی ایم ایف کا کوئی دباؤ نہیں ہے عوام کو ریلیف دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جس سے قومی اتحاد متاثر ہو، بھارت کی آبی جارحیت کا مقابلہ کریں گے اور دیا میر بھاشاڈیم سمیت تمام منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز دیں گے۔

    وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ ملکی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر مسلح افواج کے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائیگا۔

    https://urdu.arynews.tv/faisal-vawda-on-senate-meeting/

    احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے بانی عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے تنہا رہ گئی ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر کو سراہا جارہا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کا ردعمل  مثبت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ 6 اور 7 مئی کو بھارت نے جارحیت کے دوران نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو بھی نشانہ بنایا تھا جس سے ڈیم کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا تھا۔

  • وفاق کا بجٹ 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان

    وفاق کا بجٹ 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان

    وفاق کا بجٹ اب 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات تاحال مکمل نہ ہوسکے جس کی وجہ سے بجٹ اب 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کے تفصیلی سیشن ہوئے جس میں بجٹ سے متعلق بیشتر ترجیحات سے اتفاق کیا گیا، بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف سے آن لائن مشاورت بھی ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق قومی اقتصادی سروے 9 جون کو پیش ہونے کا امکان ہے۔

    مشیر برائے وزارت خزانہ خرم شہزاد نے تصدیق کی ہے کہ بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا، اقتصادی سروے 9 جون کو پیش ہوگا۔

    یہ پڑھیں: بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس لگے گا یا نہیں؟ اہم خبر

    چند روز قبل وزیر مملکت برائے قومی ورثہ حذیفہ رحمان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے غربت کی چکی میں پستی پاکستانی عوام کو خوشخبری دی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے۔

    حذیفہ رحمان نے کہا کہ بجٹ میں ڈیفنس یا جنگ سے متعلق کوئی مخصوص ٹیکس نہیں لگ رہا ہے۔ ڈیفنس بجٹ سے متعلق زیادہ مبالغہ آرائی نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں بہترین کارکردگی دکھائی۔ حکومت دفاعی ضروریات سے آگاہ ہے۔ سوال حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوج کو بجٹ، ٹیکنالوجی اور دیگر وسائل فراہم کرے۔

  • پاکستان بزنس فورم کا بجٹ میں کپاس پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ

    پاکستان بزنس فورم کا بجٹ میں کپاس پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے بجٹ 26-2025 میں مقامی کپاس پر گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ آئندہ ماہ پیش بجٹ میں مقامی کپاس پر جی ایس ٹی ختم کی جائے اور کپاس کے فروغ ککیلیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کو سالانہ ایک ارب روپے مختص کیا جائے۔

    احمد جواد نے کہا کہ حکومت ایک ارب روپے دے آپ کو کپاس مد میں سالانہ ایک ارب ڈالر ملے گا، ٹیکسٹائل ملز سینٹرل کاٹن کمیٹی کو کاٹن سیس واجبات کی ادائیگی جلد مکمل کریں۔

    یہ بھی پڑھیں: کپاس کے مقامی کاشتکاروں کیلیے خوشخبری

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرین پاکستان انیشٹیو پروگرام کے فروغ کیلیے 7 سالہ ٹیکس چھوٹ کا اعلان بھی کیا جائے، آئندہ بجٹ میں زرعی اہداف 4.8 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔

    اس سے قبل پاکستان بزنس فورم نے وفاقی حکومت سے گندم سپورٹ پرائس کے معاملے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا کہ گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، اگر اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو مڈل مین اس سے کروڑوں روپے کمائے گا۔

    چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہا تھا کہ گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، فری مارکیٹ میکنزم پر حکومت نے جلد بازی کی ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر ابھی ایک سال باقی تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فری مارکیٹ میکنزم پر اسٹیک ہولڈرز سے مل کر جامع پالیسی نہیں دی، پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کا ریٹ 2500 روپے فی من ہے جبکہ اس کی قیمت کاشت 3200 روپے ہے۔

    ’2 سال سے گندم کی کاشت میں 700 روپے فی من نقصان کا سامنا ہے۔ غلط پالیسوں کی وجہ سے گندم کی کاشت کا ہدف اس سال پورا نہیں ہوا، 50 سال سے زائد سپورٹ پرائس کا سلسلہ اچانک بند کرنا کہاں کا انصاف ہے۔‘

    چیف آرگنائزر نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے حکومت دسمبر میں گندم درآمد کی طرف جائے گی۔

  • خیبر پختونخوا حکومت کا رواں مالی سال سرپلس بجٹ دینے کا اعلان

    خیبر پختونخوا حکومت کا رواں مالی سال سرپلس بجٹ دینے کا اعلان

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے رواں مالی سال کیلیے مقررہ ہدف سے زیادہ سرپلس بجٹ 26-2025 دینے کا اعلان کر دیا۔

    مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے اپنے بیان میں کہا کہ رواں مالی سال 180 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیں گے، صوبے نے 100 ارب روپے کا سرپلس بجٹ کا ہدف مقرر کیا تھا۔

    مزمل اسلم نے بتایا کہ بجٹ بنانا آسان جبکہ اچھے سے نبھانا اور عمل درآمد مشکل کام ہے، ماہانہ 65 ارب روپے صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں جاتے ہیں، صوبے میں 7 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کام کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ کیلیے آئی ایم ایف کی شرائط سامنے آگئیں

    انہوں نے بتایا کہ جاری اخراجات کم نہیں ہوں گے تب تک زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع نہیں ہو سکتے، صوبے کے جاری اخراجات بہت زیادہ ہے، جابز پرائیویٹ سیکٹر دیتی ہے جبکہ حکومت سروس ڈیلیوری دیتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں کافی حد تک اضافہ کیا، کے پی ریونیو اتھارٹی نے اہداف سے زیادہ محصولات جمع کیے ہیں، وومن ایمپاورمنٹ زیادہ ضروری ہے لیکن کوٹہ سسٹم پر زیادہ یقین نہیں رکھتا، خواتین کو برابری کے مواقع ملنے چاہیے اور جنرل الیکشن میں حصہ بھی لینا چاہیے۔

    خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 26-2025 میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلیے 249 ارب 20 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا ہے جس میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلیے 165 ارب 60 کروڑ روپے، ضم اضلاع کے ترقیاتی بجٹ کیلیے 39 ارب 60 کروڑ اور اے آئی پی کیلیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 44 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔

    صوبائی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کیلیے اہم مشاورتی اجلاسوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ دستاویز کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں صحت کے تمام شعبوں کیلیے مجموعی طور پر 179 ارب 76 کروڑ روپے، تعلیم کیلیے 92 ارب 31 کروڑ روپے مختص کرنے پر غور ہو رہا ہے جس میں بنیادی تعلیم کیلیے 53 ارب روپے اور اعلیٰ تعلیم کیلیے 39 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • بجٹ کی تیاریاں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت آج سے ہوگی

    بجٹ کی تیاریاں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت آج سے ہوگی

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے تیاریاں جاری ہیں اس سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف درمیان بات چیت کا آغاز آج سے ہوگا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات 14 سے 22 مئی تک ہوں گے، جس میں آئندہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات پر بات چیت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس آمدنی پر بریفنگ دی جائے گی، اس کے علاوہ
    بجٹ میں400ارب روپے کے ٹیکس اقدامات پر غور ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بات چیت میں آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف اقدامات پر بھی خصوصی سیشنز ہونگے، تنخواہ دار طبقے پرانکم ٹیکس میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو منانے کیلئےخصوصی تیاریاں کی گئی ہیں۔

    مذاکرات میں صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کے لئے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ ترقیاتی بجٹ اور اس ترجیحات پر مذاکرات ہوں گے۔