Tag: Budget deficit

  • سیلاب سے تباہی: ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہوسکتا ہے

    سیلاب سے تباہی: ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہوسکتا ہے

    اسلام آباد: ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث رواں برس بجٹ خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے، بے تحاشہ مالی نقصان کی وجہ سے صوبے وفاق کو طے کردہ سرپلس نہیں دے سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہونے کا خدشہ ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبوں کی جانب سے وفاق کو سرپلس میں کمی کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال صوبے وفاق کو 750 ارب روپے کا سرپلس نہیں دے سکیں گے، آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی کہ صوبے وفاق کو 750 ارب کا سرپلس دیں گے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 3 ہزار 797 ارب سے زائد ہونے کا خدشہ ہے، بجٹ خسارے کو محدود کرنا مشکل سے مشکل تر ہو جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے چاروں صوبوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، سیلاب میں ریلیف اقدامات کے باعث صوبوں کےاخراجات بڑھ جائیں گے۔

    صوبے ریلیف اور تعمیر نو پر مقررہ بجٹ سے زیادہ خرچ کریں گے، زیادہ اخراجات کے باعث صوبے وفاق کو بجٹ سرپلس ہدف سے کم دے سکتے ہیں۔

  • سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جاپہنچا ہے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے سے 10 فیصد زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم جی ڈی پی کا 4.2 فیصد ہوگیا۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    گزشتہ سہ ماہی میں بجٹ خسارے میں 1.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ معاشی ماہرین کے مطابق آمدنی سے زائد اخراجات، قرضوں، سود کی ادائیگی اور ٹیکس وصولیوں میں کمی کے باعث بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے بھی بجٹ خسارے میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں ترسیلات زر 6 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ارب 74 کروڑ ڈالر رہی، مالی سال 2019 کے 7 ماہ میں ترسیلات زر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئی تھی۔

  • سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ نے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    رواں برس کے 6 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 1029 ارب روپے رہا، گزشتہ سال بجٹ خسارے کا حجم 796 ارب روپے تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرض اور اس پر سود کی مد میں 877 ارب روپے ادا کیے، گزشتہ سال کی اس ششماہی میں یہ حجم 752 ارب روپے تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری 75 فیصد کم ہوئی ہے، پاکستان میں جنوری میں 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹاک ایکسچینج سے 7 مہینوں میں 40 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا، رواں مالی سال سات ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 3ارب 9 کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق 7 سات مہینوں میں براہ راست سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہوئی ہے۔

  • بجٹ خسارہ 800 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

    بجٹ خسارہ 800 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 800 ارب سے زیادہ ہوگیا۔ عالمی مالیاتی اداروں نے بھی رواں سال بجٹ خسارہ مقررہ ہدف سے تجاوز کرجانے کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاری اور تجارتی کھاتوں کے خسارے میں اضافے کے بعد رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم ملکی مجموعی قومی پیداوار کا 2.3 فیصد ہو گیا ہے۔

    جولائی تا جنوری بجٹ خسارے کے حجم میں 830 ارب روپے ہوگیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سےجمع کروائے گئے اعداد و شمار کے مطابق بجٹ خسارہ اگرچہ کم ہے مگر رواں سال کے لیے مقرر کیے گئے ہدف سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال کے لیے حکومت نے 14 سو ارب روپے بجٹ خسارے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ گزشتہ مالی سال بجٹ خسارے کا حجم ملکی مجموعی پیداوار کا 5.1 فیصد رہا تھا۔

    انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی بجٹ خسارہ 5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کا خسارہ آمدن کے نصف سے تجاوز کرگیا

    پی آئی اے کا خسارہ آمدن کے نصف سے تجاوز کرگیا

    کراچی: قومی ایئر لائن نے گزشتہ سال کیا کمایا کیا گنوایا‘ منظر عام پر آگیا‘ ایئر لائن نے جتنے پیسے کمائے اس کے آدھے کے نقصان میں رہے‘ خسارے کے سبب تنخواہوں کی ادائیگی بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

    اے آروائی نیوز کو موصول ہونے والے ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق پی آئی اے نے سال 2017 میں اٹھاسی ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا تاہم ایئر لائن کو چھیالیس ارب روپے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی ناقص تجارتی پالیسی اوراضافی اخراجات کی وجہ سے ادارے کو ایک سال میں کل آمدن کے نصف سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ پی آئی اے نے پہلی سہہ ماہی میں 21 ارب روپے کمائے اور 11 ارب روپے کا نقصان کیا۔

    دوسری سہ ماہی میں ادارے نے22ارب روپے کا روینیو حاصل کیا11.5ارب روپے کا نقصان اٹھایا۔ تیسری سہ ماہی میں پی آئی اے کا ریوینیو 24ارب روپے رہا اور نقصان کا تخمینہ 8ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    چوتھی سہ ماہی میں اکیس ارب روپے کا روینیو حاصل کیا اور پندرہ ارب روپے سے زائد کا نقصان کیا۔ مجموعی طور پر ادارے نے 88 ارب روپے حاصل کیے اور 46 ارب سے زائد کا نقصان اٹھایا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو گزشتہ سال سب سے زیادہ خسارہ نیویارک اسٹیشن بند کرنے کے سبب ہوا۔ ادارے کا مجموعی خسارہ تین سو ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے پی آئی اے ملازمین کو رواں ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی بھی مشکل میں پڑ گئی ہے۔ یاد رہے کچھ دن قبل ہی پی آئی اے نے اپنے ملازمین کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ قومی ایئر لائن اس مد میں ہر سال ساڑھے تین ارب روپے سے زائد خرچ کرتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 2017: بجٹ خسارہ 15 کھرب تک پہنچنے کا خدشہ

    بجٹ 2017: بجٹ خسارہ 15 کھرب تک پہنچنے کا خدشہ

    اسلام آباد: رواں سال بجٹ کی تیاری پر آئندہ سال آنے والے انتخابات اثرانداز ہوں گے، آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ خسارہ شرح نمو کے تناسب سے چارفیصدتک رکھے جانے کا امکان ہے۔

    حکومت اس سال بھی ٹیکس وصولی کے اہداف مکمل نہیں کرپائی اور اوپر سے پاناماکیس کا دباؤ بھی موجود ہے اوران حالات میں آئندہ سال انتخابات کا سال ہے۔ عوام کی ضروریات پوری کرکے انہیں خوش کرنے کے لئے حکومت کو پیسے چاہیے لیکن نیاٹیکس لگاتےہیں تو ووٹ بنک متاثرہوگا لہذابجٹ خسارہ بڑھا دینے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    آئندہ مالی سال کا بجٹ 26 مئی کوپیش کیا جائےگا


    حکومت اگر معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو اس کا ازالہ قرض سے جاتا ہے جس کے سبب بجٹ خسارہ بڑھتاہے جس کے نتائج عوام کو بھگتنا ہوں گے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق آئندہ مالی سال 2017- 2018 میں بجٹ خسارہ چودہ کھرب چالیس ارب روپے تک پہنچنےکاخدشہ ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بجٹ خسارہ مزید مقامی اور بیرونی قرضےلےکرپوراکرناپڑےگا۔

    عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال بھی حکومت ٹیکس آمدنی کاہدف حاصل نہ کرسکی‘ ٹیکس وصولیوں میں ایک کھرب ساٹھ ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ رواں مالی سال بجٹ خسارہ پندرہ کھرب تک بھی پہنچ سکتا ہے۔