Tag: budget session

  • "پچھلی حکومت کو کوسنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے”

    "پچھلی حکومت کو کوسنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے”

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ قومی اسمبلی میں پھٹ پڑے کہا کہ اس ملک میں انصاف کا نہیں طاقت کا نظام ہے، نظام انصاف میں اصلاحات تک عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ بحث کے دوران رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے دھواں دھار تقریر کرتے ہوئے ارباب اختیار کو آئینہ دکھادیا، معزز رکن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت پچیس ہزار کرنےکے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہورہا، پارلیمنٹ کیفے ٹیریا کے ملازمین کو بھی پندرہ ہزار تنخواہ دی جارہی ہے،آئینی ادارے میں غیرقانونی کام ہورہا ہے۔

    رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان ایوان میں آئیں اور بہتر اپوزیشن کریں، یہ لوگ تنخواہ اور مراعات لے رہے ہیں مگر اپنے حلقوں کی نمائندگی نہیں کررہے،انہوں نے کہا کہ آج عمران خان بھی ذوالفقار علی بھٹو کی مثالیں دے رہے ہیں، انہیں بتاتا چلوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جھوٹے وعدے نہیں ڈیلیور کرکے دکھایا تھا۔

    ملکی معاشی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے آغا رفیع اللہ نے کہا کہ پچھلی حکومت کو کوسنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، مفتاح اسماعیل ہو یا کوئی اور کسی کو توغلطیوں کاذمہ دار ٹھہرانا ہوگا، غلط معاشی فیصلے کرنیوالوں کا تعین نہیں ہوگا تو بہتری نہیں آئیگی۔

    آغا رفیع اللہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات زدعام ہے کہ بجٹ کے بعد حکومت چلے جائے گی میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہ ادارہ اتنا کمزور ہے؟  ظاہر ہورہا ہے کہ اس ملک میں انصاف کا نہیں طاقت کا نظام ہے جب تک نظام انصاف میں اصلاحات نہیں لائیں گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔

  • پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس : پی ٹی آئی اور ق لیگ نے حکمت عملی مرتب کرلی

    پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس : پی ٹی آئی اور ق لیگ نے حکمت عملی مرتب کرلی

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں بجٹ سیشن کے حوالے سے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس چوہدری پرویزالہٰی، عثمان بزدار اور سبطین خان کی زیرصدارت ہوا۔

    اجلاس میں محمود الرشید، یاسمین راشد، راجہ بشارت، اسلم اقبال اور دیگر اراکین نے شرکت کی، جس میں اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔

    اس موقع پر بھارت کی جانب سے توہین رسالت کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد لانے کا فیصلہ کیا گیا اور اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں بھر پور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوام دشمن بجٹ کے خلاف احتجاج کے لئے حاضری کو یقینی بنایا جائے، اپوزیشن ارکان بجٹ کیخلاف زیادہ سے زیادہ کٹوتی کی تحاریک جمع کرائیں گے۔

    اجلاس میں ضمنی انتخاب کے لائحہ عمل بارے بھی اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، پارلیمانی پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت بدترین انتقامی کارروائیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔

    اجلاس میں ارکان نے شرکاء کو اپنے خلاف حکومت پنجاب کی جانب سے مقدمات اور انتقامی کارروائیوں سے آگاہ کیا پارلیمانی پارٹی ارکان کا تقاریر میں کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب کے حلقوں میں بھی دھاندلی کا آغاز ہوچکا ہے۔

    ارکان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر تبادلے کرکے من پسند افسران کو لگایا جارہا ہے۔ پارلیمانی پارٹی کی چیف سیکرٹری کے ضمنی انتخاب کے حلقوں کے اضلاع کے دوروں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو ارکان کیخلاف انتقامی کارروائیوں پرجواب دینا ہوگا، آئی جی کا معاملہ استحقاق کمیٹی میں آئے گا اس کو سزا مل کر رہے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین ایم پی ایز نے بھی مرد ارکان کی طرح پولیس کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا، پنجاب پولیس اسٹیٹ بن چکی ہے، حمزہ شہباز نہیں آئی جی صوبہ چلا رہا ہے بادی النظر میں لگتا ہے آئی جی نے حمزہ شہباز کو پی اے رکھ لیا۔

    پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں حکومتی ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، پرانی ووٹر لسٹوں پر ہی انتخاب ہوگا۔

    ق لیگ کے رہنما راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ہم موجودہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں اور مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔

    ضمنی انتخاب کے لئے پارٹی کا اسپیشل سیل قائم کردیا گیا ہے، تمام ارکان اسپیشل سیل میں دھاندلی کی شکایات بھجوائیں گے۔

    اجلاس میں ضمنی انتخاب کے حلقوں میں ارکان کی ڈیوٹیز لگانے کی بھی تجویز کا جائزہ لیا گیا، خواتین ارکان کو ضمنی انتخاب کی مہم کے لئے حلقے دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

  • بجٹ منظوری، وزیراعظم کا بجٹ سیشن میں باقاعدگی سے پارلیمنٹ ہاؤس آنے کا فیصلہ

    بجٹ منظوری، وزیراعظم کا بجٹ سیشن میں باقاعدگی سے پارلیمنٹ ہاؤس آنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کی منظوری روکنے کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں باقاعدگی سے آنے کا فیصلہ کرلیا، ضرورت پڑنے پر قومی اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ کی منظوری حکومت کیلئے چیلنج بن گئی، بجٹ کی منظوری روکنے کے لیے اپوزیشن کی سرگرمیاں تیز ہونے پرحکومت بھی متحرک ہوگئی، وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی سیاست میں خود آگے آنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں باقاعدگی سے آنے کا فیصلہ کیا ہے ، عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنےچیمبرمیں موجود رہیں گے اور چیمبر میں پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان سے ملاقاتیں جاری رکھیں گے

    ضرورت پڑنے پر وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جبکہ سیشن میں حکمران جماعت کی جانب سے اپوزیشن کو روئیے کے مطابق جواب دیاجائے گا۔

    خیال رہے اپوزیشن ہٹ دھرمی پراترآئی ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔

    دوسری جانب حکومت نے اسمبلی میں جارحانہ انداز اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے بلیک میل نہیں ہوں گے، بجٹ منظور کرایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں بجٹ کی منظوری اور اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا، عمران خان نے پارٹی اراکین اسمبلی کو بجٹ کی منظوری کے عمل میں متحرک کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کی کاروائی میں دانستہ طور پر خلل ڈالنے کی کوشش افسوس ناک ہے، اب اپوزیشن ارکان جس لب و لہجے میں بات کریں اسی میں جواب دیا جائے۔

    اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ارکان صرف جھوٹ،جھوٹ اور جھوٹ بولتے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی پی بلاول بھٹو اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سے ملاقات کے بعد رہنماؤں کی مشترکہ کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ ہمارے سامنے اس وقت چیلنج عوام دشمن بجٹ ہے، کوشش ہونی چاہیے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہونے دیں، پاکستانیوں نے یہ بجٹ نہیں بنایا، یہ باہر کا بنایا ہوا بجٹ ہے۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی ، اسپیکر اسد قیصر نے واضح کیا کہ ارکان خاموش نہیں ہوئے، تو اجلاس ملتوی کردیا جائے گا، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا