Tag: budget

  • وزیر اعظم کی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ پر پلاننگ کمیشن اور وزارت خزانہ کو واضح ہدایات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بحالی اور بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مسلم لیگ ن کے سابق دور کی طرز پر فعال بنایا جائے۔

    وزیر اعظم نے ایچ ای سی سے متعلق ہدایات وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کے بجٹ میں پونے 4 سال میں کٹوتی نے اعلیٰ تعلیم پر منفی اثر ڈالا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی پراجیکٹس کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے اور اعلیٰ تعلیم کو عالمی معیار پر استوار کر کے پروگرامز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وسائل میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے اور اساتذہ و طلبا کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔

  • نئی حکومت کی آتے ہی بجٹ کی تیاریاں

    اسلام آباد: نئی حکومت نے آتے ہی بجٹ کی تیاریاں شروع کردیں، بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف حکومت نے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں مختلف وزارتوں کی بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا، بجٹ ترجیحات کمیٹی کا اجلاس آج سے شروع ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ ترجیحات کمیٹی 19 اپریل تک وزارتوں کی ڈیمانڈ کا جائزہ لے گی، وزارت خزانہ نے ترجیحی کمیٹیوں کے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا۔

    دستاویز کے مطابق وفاقی وزارتیں اور ڈویژنز ترجیحی کمیٹیوں کے اجلاس میں سفارشات دیں گے، وزارت خزانہ وزارتوں کی ڈیمانڈزاور بجٹ کا جائزہ لے گی۔

  • پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ

    پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کھیلوں کے فروغ کے لیے بزدار حکومت نے تاریخ ساز اقدام کرتے ہوئے محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں محکمہ کھیل کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کردیا گیا، ساڑھے 3 سال میں اسپورٹس فیسیلٹیز کی تعداد 618 تک بڑھا دی گئی۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ بجٹ 2 ارب سے بڑھا کر 7 ارب 34 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، ساڑھے 3 سال کے دوران 318 نئی اسپورٹس فیسیلٹیز بنائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 70 سال میں پنجاب میں صرف 300 اسپورٹس فیسیلٹیز بنیں، ہماری حکومت نے مختصر مدت میں ان اسپورٹس فیسیلٹیز کو دگنا کیا، پنجاب کے دیہات میں 14 سو نئے گراؤنڈز بنائے جا رہے ہیں۔

  • پنجاب کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    پنجاب کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    لاہور: صوبہ پنجاب کا مالی سال 22-2021 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ صنعت کے لیے 40 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی بجٹ کا حجم 26 سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، ترقياتی بجٹ کے لیے 600 ارب سے زائد، غير ترقياتی پروگرام کے لیے 13 سو 50 ارب جبکہ جنوبی پنجاب کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 80 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنوبی پنجاب کی اسکیموں کے فنڈز کسی اور جگہ خرچ نہیں ہو سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت اور تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، زراعت کے لیے 20 ارب روپے، صحت کارڈ کے لیے خصوصی طور پر 70 ارب روپے جبکہ مواصلات اور سڑکوں کے لیے 35 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    صوبائی منصوبوں کے لیے 300 ارب روپے کی سبسڈی اور کرونا وائرس سے متاثرہ صنعت کے لیے 40 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی تجویز دی گئی ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پی آر اے کی 9 سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گندم کی خريداری کے لیے 400 ارب روپے مختص کيے جائيں گے۔ پنجاب کو وفاق سے 16 سو 80 ارب روپے سے زائد رقم حاصل ہو گی، 300 ارب پنجاب کے ٹيکس جبکہ 73 ارب نان ٹيکس سے حاصل ہوں گے۔

    ذرئع کے مطابق انصاف اسکول اپ گریڈیشن پروگرام کے لیے 7 ارب روپے مختص کرنے، اقلیتوں، اوقاف اور سیاحت کے منصوبوں کے لیے بھی بھاری رقم جبکہ گرین انفراسٹرکچر فنڈ میں ڈھائی ارب روپے تک رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص

    ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص

    اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ 42.5 بلین روپے رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ رکھا گیا ہے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے 42.5 بلین مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن نے زیادہ سے زیادہ 18 بلین ڈالر اعلیٰ تعلیم پر خرچ کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے لیے کل 124 بلین مختص کیے گئے ہیں۔

    وفاقی وزیر تعلیم نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    یاد رہے کہ مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ گزشتہ روز 11 جون کو پیش کیا گیا جس میں تنخواہ دار طبقے پر نیا ٹیکس نہ لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • حکومت نے شہریوں کے لیے’میری گاڑی اسکیم‘ متعارف کرا دی

    حکومت نے شہریوں کے لیے’میری گاڑی اسکیم‘ متعارف کرا دی

    اسلام آباد: حکومت نے شہریوں کے لیے’میری گاڑی اسکیم‘ متعارف کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وفاقی حکومت نے سال 21-22 کا بجٹ پیش کر دیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، بجٹ میں حکومت نے شہریوں کے لیے’میری گاڑی اسکیم‘ متعارف کرا دی۔

    اسکیم کے مطابق 850 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی گئی، پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل پر ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا۔

    شوکت ترین نے بجٹ تقریر میں کہا کہ خصوصی ٹیکنالوجی کے اس دورمیں صنعتوں کو مشینری کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔

    اسکیم کے مطابق 850 سی سی تک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بھی 17 سے کم کر کے 12.5 فی صد کر دی گئی ہے، جب کہ مقامی سطح پر تیار کردہ 850 سی سی گاڑیوں پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔

    الیکٹرک گاڑیوں، کٹس، سی کے ڈی پر ٹیکس میں چھوٹ دے دی گئی، الیکٹرک کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی ختم کر دی گئی۔

  • وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بجٹ سےمتعلق کابینہ کاخصوصی اجلاس ہوا، جس میں بجٹ پیپرز اور فنانس بل 2021 پیش کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی جبکہ نئے بجٹ میں فنانس بل تجاویز کی ترمیم کیساتھ منظوری دی اور ساتھ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں،پنشن میں 10فیصداضافے کی منظوری دے دی۔

    وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا احساس پروگرام کےبجٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے، بجلی،خوراک کے شعبے میں سبسڈی بڑھائی جارہی ہے اور کامیاب جوان پروگرام ،ہاؤسنگ منصوبوں کیلئےگرانٹس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

    بعد ازاں شیخ رشید نے اپنے گفتگو کرتے ہوئے کہا بجٹ میں سرکاری ملازمین کامقدمہ لڑا ہے ، اپوزیشن اکٹھی نہیں اوراپنارونا رو رہی ہے ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اکٹھی نہیں ہیں، بجٹ آرام سے منظور ہوجائے گا۔

    دوسری جانب نئے مالی سال کے بجٹ سے متعلق دستاویزات پارلیمنٹ ہاؤس پہنچادی گئیں ، بجٹ کی تفصیلات پر مبنی کتابیں ارکان کواجلاس شروع ہوتے ہی دی جائیں گی۔

    دستاویزات میں رواں مالی سال کےاہم اعدادوشمار،بجٹ کےتجویزاہداف شامل ہیں ، وفاقی حکومت آج 8 ہزار 400 ارب کا بجٹ قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی۔

    حکومت نے ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار800ارب روپے رکھا ہے جبکہ دفاع کے لئے 1330 ارب اور ترقیاتی بجٹ کےلئے900ارب مختص کرنےکی تجویز ہے۔

  • بجٹ 21-22 : ترقیاتی بجٹ میں کتنا اضافہ کیا جائے گا؟ اعداد وشمار جاری

    بجٹ 21-22 : ترقیاتی بجٹ میں کتنا اضافہ کیا جائے گا؟ اعداد وشمار جاری

    اسلام آباد: اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، 8 ہزار ارب روپے کا بجٹ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے اگلے مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 36.4 فیصد کا اضافہ کردیا ہے، آئندہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 900 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    دستاویزات کے مطابق پنجاب کیلئے ترقیاتی بجٹ میں اگلے مالی سال کے دوران 190 ارب روپے اضافے کی توقع ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 194 ارب روپے سے بڑھا کر 321 ارب روپے مقرر کئےجانے کا امکان ہیں جبکہ اگلے مالی سال بلوچستان کے ترقیاتی بجٹ میں 44 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے۔

    بجٹ دستاویزات کے مطابق اگلے مالی سال کیلئے خیبر پختونخوا کے ترقیاتی بجٹ میں 26 ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے، رواں مالی سال میں کےپی کاترقیاتی بجٹ 274 ارب تھا جو کہ اب کم کرکے 248ارب روپےمقرر کردیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت کا  بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 200 ارب رکھنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 200 ارب رکھنے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے نئے مالی سال 2020-21میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 200ارب رکھنے کا فیصلہ کرلیا ، سندھ کے ترقیاتی پروگرام کی رقم پچھلے سال 170ارب تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی بجٹ تیاریاں جاری ہے ،نئے مالی سال کا بجٹ 15جون کو پیش ہوگا ، نئےمالی سال 2020-21میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 200ارب رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، سندھ کے ترقیاتی پروگرام کی رقم پچھلے سال 170ارب تھی۔

    بجٹ میں 180ارب صوبائی اےڈی پی اور 20ارب مختلف اضلاع کےترقیاتی بجٹ کیلئے ہوں گے ، سندھ کو 55ارب عالمی اداروں جبکہ 24 ارب وفاق سے ملنے کا امکان ہے۔

    تعلیم،صحت،ورکس اینڈسروسزسمیت دیگرمحکموں کا بجٹ بڑھانےکافیصلہ کیا گیا ہے ، تعلیمی شعبے کا بجٹ 21 سے بڑھا کر 24 ارب کرنے اور محکمہ صحت کابجٹ 23.5سے بڑھاکر30ارب کرنے کی تجویز ہے۔

    محکمہ ثقافت کیلئےڈیڑھ ارب مختص کئے گئے ہیں جبکہ سندھ اسمبلی کو30 کروڑ ترقیاتی بجٹ ملےگا 74 منصوبے 70 فیصد مکمل ہیں ان کو 100 فیصد فنڈز دیکر مکمل کیا جائے گا۔

    محکمہ سرمایہ کاری کیلئے25کروڑ اور زکوة عشرکے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 40 کروڑ مختص کئے گئے ہیں ، محکمہ محنت کے لئے 10 کروڑ جبکہ ترقی نسواں کے لئے 20 کروڑ ترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    محکمہ داخلہ کیلئے 9 ارب اور محکمہ صنعت کیلئے 2 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ لائیو اسٹاک فشریز کیلئے 1ارب 80 کروڑ ، اقلیتی امور کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 1ارب مختص کئے ہیں۔

    محکمہ اطلاعات کیلئے 20 کروڑ، ٹرانسپورٹ کیلئے 7 ارب 12 کروڑ 80 لاکھ ترقیاتی بجٹ ، محکمہ ماحولیات کیلئے 1 ارب 20 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا جبکہ محکمہ قانون کے لئے 1.5ارب روپے رکھے جائیں گے۔

    محکمہ کھیل اور امورنوجوانان کیلئے 2 ارب 80 کروڑ رکھنے کی تجویزہے ، 1 ارب 17 کروڑ کالج ایجوکیشن کیلئے 4 ارب 80 کروڑ رکھے جائیں گے جبکہ یونیورسٹیز بورڈز کیلئے4 ارب 30کروڑ،محکمہ زراعت کابجٹ2 ارب 67 کروڑ ہوگا۔

  • مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا

    مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ کل بروز جمعہ 11 جون 2021 کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے اور دفاع کے لیے 1330 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ کا حجم 8 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، دفاع کے لیے 1330 ارب روپے اور ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال برآمدات کا ہدف 26 ارب 80 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 55 ارب 30 کروڑ ڈالر رکھا جائے گا۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 2 ارب 30 کروڑ ڈالر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 31 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے اور سبسڈیز کی مد میں 501 ارب روپے مختص کرنے اور جی ڈی پی کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    رواں سال بجٹ میں افراط زر کا ہدف 8 فیصد، صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 6.8 فیصد اور مینو فیکچرنگ شعبے کی ترقی کا ہدف 6.2 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 16 فیصد اور نیشنل سیونگز کا ہدف 15.3 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ٹیکس چھوٹ اور سبسڈیز

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے بڑے ٹیکس ریلیف کی تیاریاں کی ہیں۔ بجٹ میں زراعت، تجارت، صنعت اور آئی ٹی کے لیے بڑی ٹیکس مراعات دی جائیں گی۔

    صنعتی شعبے کے لیے خام مال کی 600 ٹیرف لائنز کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے، خام مال کی درآمد پر 3 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کو 11 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں خام مال کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کے لیے معاون آلات کی درآمد پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ٹیکسٹائل، ادویات، انجینئرنگ، کیمیکلز، چمڑے، فٹ ویئر، صابن، ٹائر، ڈائپرز، ربر، ایل ای ڈی اور کاغذ کی صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔ خام مال کی 24 سو دیگر ٹیرف لائنز کی درآمد پر جزوی ریلیف دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ خام مال کی درآمد سے مجموعی طور پر 45 سے 50 صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ریلیف نیشنل ٹیرف کمیشن نے تجویز کیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسمگلنگ کے تدارک کے لیے سخت نئے قوانین تجویز کیے گئے ہیں، اسمگل شدہ سامان فروخت کرنے والے تاجروں پر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسمگل شدہ سامان فروخت کرنے والے تاجروں کی دکان بھی ضبط کی جاسکے گی جبکہ اسمگل شدہ سامان سپلائی کرنے والی گاڑیوں کو بھی ضبط کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسی طرح درآمد کنندہ کے لیے درآمد شدہ سامان کی ان وائس فراہمی لازمی قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے، درآمد کنندہ کا لائسنس معطل کرنے سے پہلے مؤقف لینا لازمی قراردینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کی تجاویز دی گئی ہیں، کسانوں کو کھاد پر سبسڈی کسان کارڈ کے ذریعے فراہم کرنے، زرعی زمین کی پیداوار بڑھانے کے لیے جپسم کے استعمال پر سبسڈی دینے، گندم ذخیرہ کرنے کے لیے پلاسٹک کے سائلوز متعارف کروانے، پلاسٹک سائلوز کی درآمد پر عائد 36 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے، کسانوں کو ڈی اے پی کھاد کے لیے 2 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے اور زرعی ٹیوب ویلز کے لیے فلیٹ ٹیرف مقرر کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    کرونا لاک ڈاؤن کے دوران انٹرنیٹ اور ای کامرس کا استعمال بڑھ گیا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں ٹیلی کام آلات کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں چھوٹ، ٹیلی کام سیکٹر پر عائد ٹیکسز میں کمی اور ٹیلی کام سیکٹر کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح کم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی شرح کم کر کے 5 فیصد تک لانے کی تجویز دی گئی ہے، ٹیلی کام سروسز پر عائد 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبوں کی سروسز پر جی ایس ٹی کی الگ الگ شرح نظام کو پیچیدہ بنا رہی ہے، سندھ میں جی ایس ٹی 13 فیصد ہے، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں 15 فیصد اور پنجاب میں جی ایس ٹی 16 فیصد ہے۔ چاروں صوبوں میں ٹیلی کام سروسز پر سیلز ٹیکس 19.5 فیصد ہے۔