Tag: budget

  • دیکھتے ہیں عمران خان بجٹ کے معاملے پر کب یوٹرن لیتے ہیں؟ ایازصادق

    دیکھتے ہیں عمران خان بجٹ کے معاملے پر کب یوٹرن لیتے ہیں؟ ایازصادق

    لاہور : اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ دیکھتے ہیں کہ عمران خان بجٹ کے معاملے پر کب یو ٹرن لیتے ہیں؟ بجٹ نہیں ہوگا تو تنخواہیں کیسے دینگے؟ اپنی حدود سےنکلنے والا ادارہ اپنا اور پاکستان کا نقصان کرتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ کے پی کا بجٹ نہیں دیں گے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو بجٹ دینے دیں گے۔

    میرا ان سے سوال ہے کہ اگرکے پی کا بجٹ نہیں دیں گے تو جون جولائی کی تنخواہیں ملازمین کو کہاں سے ادا کرینگے، اب دیکھتےہیں عمران خان اس معاملے پر یوٹرن کب لیتےہیں۔

    سردار ایاز صادق نے کہا کہ تاریخ یہ بتائے گی کہ جن لوگوں نے غلط فیصلےکئے ان کا بعد میں کیاحال ہوا، اپنی حدود سےنکلنے والا ادارہ اپنا اور پاکستان کا بھی نقصان کرتا ہے، امید کروں گا کہ ہرادارہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چاروں طرف سے اندرونی اور بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے، ہم اگر اندر سے مضبوط نہیں ہوں گے تو ان خطرات کا کیسے مقابلہ کرپائیں گے؟

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فیصلوں پر تنقید کرنا ہمارا حق ہے ہم کریں گے لیکن اداروں پر تنقید نہ پہلے کبھی کی ہے نہ آئندہ کروں گا، کیانواز شریف صاحب کی تصویریں یہاں سے ہٹاسکتے ہیں؟ کیا ان کانام لوگوں کے دلوں سےنکال سکتےہیں؟ نوازشریف کانام کوئی بھی عوام کے دلوں سےنہیں نکال سکتا۔

    مزید پڑھیں : ن لیگ کو دیوارسےلگانے کی کوشش نہ کی جائے، سردار ایاز صادق

    انہوں نے بتایا کہ این اے122کو6حصوں میں تقسیم کردیا گیا، مجھے لگتا ہے کہ مشرف کے خلاف بھی سوموٹو ہونے والا ہے، ایازصادق نے کہا کہ جو لوگ جماعتیں بدلتے ہیں ان کی عزت وتوقیر نہیں رہتی، اس کی مثال یہ ہے کہ جن لوگوں نے1999میں ہمیں چھوڑا آج وہ کہاں ہیں؟

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں: مفتاح اسماعیل

    آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں۔ ٹیکس میں متوسط طبقے کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی معاشی پالیسیوں نے معاشی قبلہ درست کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ مل کر ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھائیں گے، ٹیکس چور غیر ملکی دورے کر رہے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے۔ ’نادرا 10 لاکھ ایسے لوگوں کا ڈیٹا دے رہا ہے جو ٹیکس دہندہ نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ اب حکومت زمینوں کا ریٹ طے نہیں کرے گی۔ ریٹ مارکیٹ ویلیو سے 50 فیصد کم ظاہر کرنے والا گھاٹے میں رہے گا۔

    ان کے مطابق کم ریٹ کی زمین 75 فیصد دے کر خرید لی جائے گی۔

    مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں۔ ٹیکس میں متوسط طبقے کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری

    آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔

    مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن، ملازمین کو دفتری اوقات کے بعد ڈیوٹی دینے پر ملنے والے الاﺅنس، گھر کا کرایہ اور دیگر مراعات میں اضافے کی تجاویز زیر غور ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد ایڈ ہاک ریلیف، الاﺅنس اور پنشن میں 20 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ سرکاری ملازمین کا لیٹ سٹنگ اور میڈیکل الاﺅنس بھی بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال دیے گئے عبوری اضافے کو تنخواہوں میں ضم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان: 328 ارب روپے کا بجٹ پیش، کم از کم اجرت 15 ہزار مقرر

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 3 کھرب 20 ارب روپے سے زائد مالیت کا خسارے کا بجٹ پیش کردیا، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا جبکہ کم از کم اجرت 15 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر اسمبلی راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

    اجلاس میں مشیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے صوبہ بلوچستان کا مالی سال 2017-18ء کے لیے 328 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا بجٹ پیش کیا۔

    بجٹ میں غیر ترقیاتی منصوبوں کے لیے 242 ارب 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 86 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے بھی بجٹ میں شامل ہیں۔

    بجٹ پیش کرتے ہوئے مشیر خزانہ سردار اسلم بزنجو کا کہنا تھا کہ صوبے کے اپنے وسائل سے آمدن کا تخمینہ 12 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

    اجلاس میں بجٹ کا کل خسارہ 52 ارب روپے سے زائد بتایا گیا،عام اجلاسوں کی طرح بجٹ اجلاس میں بھی بلوچستان اسمبلی کے اراکین ایک دوسرے کے ساتھ چہ مگوئیوں میں مصروف رہے۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافہ وفاقی حکومت کے اعلان کے تحت 10 فیصد کیا گیا ہے جبکہ مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اجرت 14 ہزار روپے سے بڑھاکر 15 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

  • سندھ کے بجٹ میں ماحولیات کا شعبہ نظر انداز

    سندھ کے بجٹ میں ماحولیات کا شعبہ نظر انداز

    کراچی: پاکستان کو موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) سے پہنچنے والے تباہ کن نقصانات کے باجود صوبہ سندھ کے مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں ایک بار پھر شعبہ ماحولیات کو نظر انداز کردیا گیا۔

    رواں سال کے بجٹ میں شعبہ ماحولیات کے لیے صرف 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو سالانہ ترقیاتی پروگرام کی رقم کا صرف 0.11 فیصد حصہ ہے۔

    المیہ یہ ہے کہ ماحولیات کے شعبہ کو نظر انداز کرتا ہوا یہ بجٹ ماحولیات کے عالمی دن یعنی 5 جون کو ہی پیش کیا گیا۔

    گزشتہ برس مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں ماحولیات کے لیے 40 کروڑ 55 لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا جس میں سے 10 کروڑ 55 لاکھ روپے ماحولیاتی ترقیاتی پروگرام جبکہ 30 کروڑ روپے ساحلی علاقوں کی ترقی و بحالی کے لیے رکھے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا کیوں ضروری؟

    رواں سال نہ صرف اس رقم میں مزید کمی کردی گئی بلکہ بجٹ میں تحفظ ماحول سے متعلق کسی پروگرام کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔

    یہی نہیں گزشتہ سال جن ماحولیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا وہ بھی تاحال ادھورے ہیں۔

    ماہرین ماحولیات نے اس امر کو حکومت کی غیر سنجیدگی قرار دیتے ہوئے تحفظ ماحول کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرنے پر زور دیا ہے۔

    پنجاب میں تحفظ ماحول

    دوسری جانب صوبہ پنجاب کے مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں ماحولیات کا بجٹ گزشتہ برس کے 10 کروڑ 85 لاکھ سے بڑھا کر 50 کروڑ 40 لاکھ روپے کردیا گیا۔

    صوبے میں تحفظ ماحول اور پائیدار ترقی کے حوالے سے 7 نئی اسکیموں کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    علاوہ ازیں پنجاب میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے کئی نئے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں جن میں ایجنسی برائے تحفظ ماحول کے اہلکاروں کی استعداد میں اضافے کے پروگرام، صنعتی آلودگی کی نگرانی، عوامی شعور و آگاہی اور ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں برس وفاقی بجٹ 18-2017 میں موسمیاتی تغیرات اور ماحولیات سے متعلق 81 کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وفاقی بجٹ: چار سالوں میں عوام کو کیا ملا

    وفاقی بجٹ: چار سالوں میں عوام کو کیا ملا

    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا پانچواں اور آخری بجٹ پیش کرنے جارہی ہے‘ وفاقی وزیرِ خزانہ ہر بجٹ میں انتہائی خوبصورتی کے ساتھ اعداد و شمار پیش کرتے ہیں اور آخر میں اعلان کرتے ہیں کہ یہ بجٹ خسارے کا بجٹ ہے۔

    امید کی جارہی ہے کہ آئندہ سال الیکشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ ن اس سال ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرے گی لیکن پچھلے چار سالوں میں پیش کیے جانے والے معاشی میزانیے کوئی مثبت معاشی اعداد وشمار پیش نہیں کررہے۔

    معاشی سال 2017 -2018 کا بجٹ جمعے کی شام پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا‘ اس سے قبل ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ گزشتہ چار سالوں میں وفاقی حکومت نے پاکستان میں دفاع‘ تعلیم ‘ صحت‘ توانائی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے کتنی رقم مختص کی تھی۔

    ان اعداد و شمار سے آپ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کا اندازہ لگانے میں آسانی پیش آئے گی اور بجٹ کے آنے کےبعد آپ از خود جائزہ لے سکیں گے کہ پانچ سال میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کی معیشت کیسے چلائی۔


    بجٹ 2016 – 2017


    مالی سال 2016-2017 کےلیے حکومت کی جانب سے43.9 کھرب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کیا۔

    دفاع کے لیے 860ارب 20کروڑ روپے رکھےگئے
    اعلیٰ تعلیم کےلیے79ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے۔


    صحت کے منصوبوں کے لیے 22ارب 40کروڑ روپے رکھے گئے۔
    توانائی کے شعبے کے لیے وفاقی بجٹ میں 130ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ
    ترقیاتی پروگرام کا حجم 800ارب روپے مختص کیا گیا۔


    بجٹ 2015 – 2016


    مالی سال 2015-2016 کے لیےوفاقی حکومت کی جانب سے 43کھرب روپے کا بجٹ پیش کیاگیا۔
    دفاع کے اہم شعبے کے لیے بجٹ میں 780ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے 16ارب 42کروڑ روپے رکھے گئے۔
    تعلیم کےلیے71ارب 5کروڑ روپے رکھے گئے۔


    وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 700ارب روپے مختص کیے گئے ۔
    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7فیصداضافہ ہوا۔
    میڈیکل الاؤنس میں25فیصد اضافہ کیاگیا۔


    بجٹ 2014 – 2015


    مالی سال 2014-2015 کے لیےوفاقی حکومت کی جانب سے 39کھرب اور 45ارب روپے کا بجٹ پیش کیاگیا۔

    دفاع کےشعبے کے لیے 700ارب روپے رکھے گئے۔
    ترقیاتی کاموں کے لیے 525ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے64ارب


    صحت کے شعبے میں ترقی کے لیے 10ارب 17کروڑ روپے رکھے۔
    سرکاری ملازمین کی کم ازکم پنشن کو 5000سے بڑھاکر6000روپےکردی گئی۔
    توانائی کے شعبے کے منصوبوں کے لیے دو سو پانچ ارب روپے رکھے گئے۔


    بجٹ 2013 – 2014


    نوازشریف حکومت کی تشکیل کے سات دن کے اندر اندر پیش کیا گیا 34کھرب 78ارب کا پہلا بجٹ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیاتھا۔

    دفاع کے لیے 627ارب روپے مختص کیے گیے۔
    جنرل سیلز ٹیکس میں 16سے بڑھا کر 17فیصد کردیا۔
    پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 540ارب روپےمختص
    توانائی کے لیے225ارب روپے مختص کیے۔


    اعلیٰ تعلیم کےلیے59ارب روپے مختص کیے ہیں۔
    صحت کے لیے 9ارب 86کروڑ 30لاکھ روپے۔
    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔
    تعلیم وریلوے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے31ارب روپے رکھے گئے۔
    ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے پانچ ارب روپے رکھے۔
    پنشن میں 10فیصداضافہ کیا گیا۔


    بجٹ 2016 – 2017


    مالی سال 2016-2017 کےلیے حکومت کی جانب سے43.9 کھرب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کیا۔

    دفاع کے لیے 860ارب 20کروڑ روپے رکھےگئے
    اعلیٰ تعلیم کےلیے79ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے۔


    صحت کے منصوبوں کے لیے 22ارب 40کروڑ روپے رکھے گئے۔
    توانائی کے شعبے کے لیے وفاقی بجٹ میں 130ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ
    ترقیاتی پروگرام کا حجم 800ارب روپے مختص کیا گیا۔

    ان اعداد وشمار کو دیکھتے ہوئے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ وہ تمام شعبے جو کہ براہ راست عوام کو سہولیات فراہم کرنے سے متعلق ہیں ان میں حکومت کی کتنی دلچسپی ہے اور آئندہ بجٹ میں حکومت پچھلے اقتصادی میزانیوں کی نسبت عوام کی بہتری کے لیے کس حد تک کمربستہ ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع

    آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ رواں برس بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔

    آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ رواں برس بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔

    نیم سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کے لیے بھی قابل ٹیکس آمدنی کی حد میں اضافہ کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی حد میں بھی بتدریج کمی کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: 1276 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش

    رواں سال بجٹ میں قابل ٹیکس آمدنی کی حد میں تبدیلی کے لیے ٹیکس سلیبز میں بھی رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں ماہ کے آخر یا مئی کے پہلے ہفتے میں ان تجاویز کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

  • بلوچستان حکومت کا 290ارب کا بجٹ پیش، ترقیاتی کاموں کیلئے صرف 72ارب مختص

    بلوچستان حکومت کا 290ارب کا بجٹ پیش، ترقیاتی کاموں کیلئے صرف 72ارب مختص

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 290 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں 36 ار ب روپے خسارہ ظاہر کیا گیا ہے، تنخواہ اور پنشن میں دس فیصد اضافہ کردیا گیا، ترقیاتی کاموں کی مد میں صرف 72 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کی حراست کے باعث بلوچستان اسمبلی  کے اجلاس میں بجٹ وزیر اعلٰی بلوچستان ثنا اللہ زہری نے خود پیش کیا اور بجٹ کے نکات پڑھ کر سنائے۔ انہیں بجٹ دستاویز پڑھنے میں مشکل پیش آئی،اجلاس کے دوران بجلی بھی چلی گئی۔

    بلوچستان کےآئندہ مالی سال 2016-17ء کے لیے بجٹ کا مجموعی حجم 290 ارب 83 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ صوبے  کے ترقیاتی پروگرام کے لیے صرف 72 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 218 ارب روپے لگایا گیا ہے جو بجٹ کی مالیت کا 75فیصد بنتا ہے۔

    بجٹ میں تعلیم ،امن و امان اور صحت کی مد میں مختص رقم میں اس بار اضافہ کیا گیا۔ صحت کے شعبے کے لیے 17ارب 36 کروڑ روپے کی تجویز ہے جب کہ زراعت کی مد میں 7ارب روپے 40کروڑ  روپے مختص کردیے گئے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ تجویز کیا گیا۔

     بلوچستان  حکومت کے بجٹ میں طلبا کو لیپ ٹاپ کی مد میں 50 کروڑ روپے، امن و امان کے لیے 30 ارب روپے، تعلیم کے لیے28 ارب 93 کروڑ روپے رکھنےکی تجویز ہے۔

    بجٹ میں ماس ٹرانزٹ ٹرین چلانےکے لیے دو ارب اور گرین بس چلانے کے لیے ایک ارب روپے تجویز کیے گئے۔

  • خیبر پختونخواہ کا نیا مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    خیبر پختونخواہ کا نیا مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    پشاور : کے پی کے کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ کے اہم نکات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کا نئے مالی سال کا بجٹ اج پیش کیا جائے گا،  بجٹ کا حجم 496ارب روپے ہوگا 161 ارب کا سالانہ ترقیاتی پروگرام تیار کرلیا گیا۔

    اعلٰیٰ تعلیم کے لیے 4 ارب 78کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، داخلہ کے لیے 5 ارب 71کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ صحت کے لیے 17ارب 47کروڑ روپےرکھنے کی تجویز ہے۔

    اعلٰیٰ و ثانوی تعلیم کیلئے16 ارب 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے، مختلف اضلاع کے لیے 33 ارب 90 کروڑ روپے، جنگلات کے لیے 2 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    بلدیات کے لیے 9 ارب مختص کرنے کی تجویزہے، سڑکوں کیلئے 14 ارب اور ٹرانسپورٹ کے لیے 6 ارب مختص کئے گئے ہیں۔

     

  • آل پاکستان انجمن تاجران نے وفاقی بجٹ‌ کو مسترد کردیا

    آل پاکستان انجمن تاجران نے وفاقی بجٹ‌ کو مسترد کردیا

    لاہور : آل پاکستان انجمن تاجران نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس سمیت تمام ٹیکسز کی شرح میں کمی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر خالد پرویز نے اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ سے پہلے حکومتی نمائندوں نے تاجر برادری کے ساتھ بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی۔

    صدر انجمن تاجر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا ہے، جس کا بنیادی مقصد عوام کا معاشی استحصال کرنا ہے۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے فوری طور پر تاجروں کے ساتھ مشاورت کر کے بجٹ میں عائد ٹیکسز میں کمی کا اعلان کیا جائے ورنہ تاجر برادری سخت احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔