Tag: budget

  • بجٹ میں پی سی بی پر4 فیصد ٹیکس عائد، چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا

    بجٹ میں پی سی بی پر4 فیصد ٹیکس عائد، چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی آمدنی پر چارفیصد ٹیکس لگا دیا گیا، فنانس بل کےمطابق پی سی بی کو دوہزاردس کی آمدنی سے ٹیکس دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر بجلی گرادی۔ ایک دو سال کا نہیں پورے چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا۔ ساتھ ہی بجٹ میں کرکٹ بورڈ کی آمدنی پرچارفیصد ٹیکس بھی عائد کردیا گیا۔

    حکومت نے بورڈ پرمیڈیا رائٹس، اسپانسرشپ، گیٹ منی، آئی سی سی اورایشین کرکٹ کونسل سے حاصل ہونےوالی رقم پر چارفیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔

    پی سی بی کو دو طرفہ سیریز کیلئے کسی بھی دوسرے بورڈ سے ملنے والی آمدنی پر بھی اتناہی ٹیکس دینا ہوگا۔

    پی سی بی کو خبردارکیا گیا ہے کہ چار فیصد ٹیکس کی سہولت اسی شرط پر ہوگی کہ بورڈ ایف بی آر کیخلاف تمام مقدمات اور درخواستیں واپس لے ورنہ زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔

    پی سی بی کو دوہزار دس سے دوہزار پندرہ تک کے تمام ٹیکس بقایاجات کی ادئیگی کیلئے تیس جون تک کی مہلت دی گئی ہے۔

     

  • بجٹ میں اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے، آصف علی زرداری

    بجٹ میں اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے، آصف علی زرداری

    دبئی : آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں اہم قومی مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس چوری روکنے غریب اور امیر کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو ختم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں زرعی شعبے میں بھی خاص اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

    سابق صدر کا کہنا ہے کہ حکومت نے جی ڈی پی میں اضافے، ٹیکس تناسب، بیروزگاری اور افراط زر کے حوالے سے درست اعداد و شمار پیش نہیں کیے۔

    مزید پڑھیں :        پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

     دوسری جانب پیپلزپارٹی نے دبئی میں بجٹ اور پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے اجلاس میں حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
  • پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

    پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

    کراچی :وفاقی بجٹ میں عوام کو ریلیف نہ ملنے پر پیپلزپارٹی کے قیادت نے حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔

    قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد آصف علی زرداری کی سربراہی میں پارٹی رہنماؤں کا دبئی میں اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، فریال تالپور اور  پیپلز پارٹی کی دیگر اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پانامہ لیکس کی تحقیقات اور ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ، اعجاز دھرماں اور گیان چند نے حکومتی بجٹ کو اعداد و شمار میں تبدیلیاں قرار دیتے ہوئے اسے عوام کے خلاف سازش قرار دیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے زیادہ 70 فیصد ٹیکس ادا کرنے والے صوبے کو نظر انداز کردیا، ایسا بجٹ حکومتی ناکامی کا اعتراف ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں بڑے ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے بجٹ میں کوئی حصہ نہیں رکھا، حکمران جماعت سماجی کاموں، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔

    پی پی سینیٹرز نے مزید کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں اضافے سے ملازمین کی زندگیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    اس بجٹ کے ذریعے موجودہ حکومت نے مراعات یافتہ طبقے اور اشرافیہ کو تحفظ فراہم کیا ہے، حکومت کا بجٹ میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا حکومتی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔

    پی پی سینٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 15 ہزار روپے مقرر کی جائے اور بلاواسطہ غیر ضروری ٹیکس کو ختم کرنے اعلان کیا جائے۔

  • ملک کا سربراہ  ہی جھوٹ بولے گا تو عوام کیسے بھروسہ کرے، عمران خان

    ملک کا سربراہ ہی جھوٹ بولے گا تو عوام کیسے بھروسہ کرے، عمران خان

     لاہور : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ اس لیے نہیں ہے کہ طاقتور لوگ اس سے اپنی ذاتی آف شور کمپنیاں بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اپنے رد عمل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ یہ وقت حکومت کے لیے بہت اچھا تھا کہ وہ حکمران مراعات یافتہ اور امیر طبقے سے ٹیکس وصولی کا اعلان کرتی‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب تک صاحبِ اقتدار طبقہ خود ٹیکس چوری اور کرپشن میں ملوث ہوگا تب تک عوام ٹیکس ادا نہیں کریں گے ‘‘۔

    ٹیکس ادائیگی کے ہر ایک روپے میں سے 40 پیسے قرضے کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں، حکومت قرضے لے رہی ہے مگر ملکی حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ ’’پاکستانی قوم سب سے کم ٹیکس اور سب سے زیادہ خیرات ادا کرتی ہے، قوم کو جس پر بھروسہ ہوتا ہے اُس کو دل کھول کر عطیات دیتی ہے۔

    بجٹ کے موقع پر اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’’جب وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آکر ہمارے سوالات کا جواب نہیں دیتے تو ایوان میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘۔

    موجودہ حکومت نے بے روزگاری اور صحت کو نظر انداز کر کے اورنج ٹرین کے منصوبے کےلیے تو  200 ارب روپے مختص کردئیے مگر عوامی مسائل کے لیے ان کے پاس وسائل کی کمی کا بہانہ موجود ہوتا ہے۔

  • اپوزیشن اراکین کی حکومتی بجٹ پر سخت تنقید

    اپوزیشن اراکین کی حکومتی بجٹ پر سخت تنقید

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے محکمہ زراعت نہیں بلکہ زرعی صنعت کو ریلیف فراہم کیا ہے۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے حکومت کی کارکردگی اور بجٹ پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف تو حکومت اکثر چیزیں باہر سے درآمد کررہی ہے مگر دوسری طرف ترقی کے دعوے کیے جارہے ہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

    حکومت اجلاس کے دوران ایوان کے اراکین کی بات نہیں سنتی اسی وجہ سے ایوان کے اراکین کی جانب سے مایوسی اور اجلاسوں میں عدم حاضری کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، حکومت کے لیے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

    اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا مالی بجٹ تاریخ میں کبھی پیش نہیں کیا گیا مگر حکومت مردم شماری کروانے میں ناکام رہی ہے تو ایسے بجٹ کو صرف مفروضے کے طور پر شمار کیا جاسکتا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کرپشن کے خاتمے یا تحقیقات کے لیے ایک لفظ تک ادا نہیں کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کے باوجود سرمایہ کاری نہ ہونا حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، موجودہ حکومت نے پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں کچھ زیادہ ہی قرضے حاصل کرلیے ہیں۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے پیش ہونے والا بجٹ تاجروں کے حق میں نہیں ہے، ملازمین، محنت کشوں، تاجروں اور دیگر شعبوں کو نئے بجٹ میں ٹیکس عائد کر کے ظلم کیا گیا ہے، ہمارے دورِ حکومت میں پنجاب کے زرعی ٹیوب ویل پر 50 فیصد رعایت تھی۔

    اس ضمن میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ  ’’ یہ موجودہ حکومت کا آخری بجٹ ہے‘‘۔

  • وفاق نے 1276 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کردیا

    وفاق نے 1276 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کردیا

    اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2016-17ء کے لیے 4390 ارب روپے مالیت کا 1276 خسارے کا بجٹ پیش کردیا جس  میں محصولاتی آمدنی کا ہدف 3104 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

    بجٹ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا، اجلاس اسپیکر  قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ یہ موجودہ حکومت کا چوتھا بجٹ ہے، انہیں یہ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز چوتھی بار ملا ہے۔

    بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جون 2013 میں درپیش معاشی دشواریوں کی نسبت وزیراعظم کی قیادت میں ہماری کارکردگی میں بہتری آئی جس کی تصدیق معاشی اعشاریے کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رواں سال معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کپاس کی فصل خراب ہونے کے سبب جی ڈی پی کی مجموعی گروتھ پر منفی فرق پڑا ہے۔

    اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ رواں سال ٹیکس محصولات کی وصولی 3104 ارب روپے ہے۔


    وفاقی بجٹ 2016-2017


    ٹیکس ریونیو

    وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریونیو میں اضافے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔ ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شرح نمو 4 فیصد سے بڑھ کر 4.7 ہوگئی ہے جو کہ گزشتہ آٹھ برس میں سب سے زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے اغراض ومقاصد میں شامل ہے کہ اسے بڑھا کر 10 فیصد تک پہنچایا جائے۔

         انہوں نے اعلان کیا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آئندہ سال شرح نمو کو 5.7 فیصد تک لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ 2017-2018  میں یہ شرح 7  فیصد ہوگی۔

    معاشی خسارہ

    آئندہ مالی سال میں معاشی خسارے کو ملکی جی ڈی پی کے 4.3 فیصد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئندہ مزید کمی لاکر اسے جی ڈی پی کے 3.5 فیصد تک محدود کیا جائےگا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئل کی قیمتوں میں کمی کے سبب آئل بل میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔

    عوامی اسکیمیں

    فیڈرل بورڈ آف ریونیونے عوام الناس سے منسلک معاشی اسکیموں سے وصولی کو مالی سال 2014-2015 میں 2588 ارب روپے تک پہنچادیا ہے جو کہ 2012-2013 میں 1946 ارب روپے تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ 2012-2013 میں 8.2 فیصد تھا جبکہ گزشتہ معاشی سال میں اسے کم کرکے 5.3فیصد پر لایا گیا، اور معاشی سال 2016 کے اختتام پر خسارہ 4.3 فیصد ہے۔

    وفاقی ترقیاتی پروگرام

     ترقیاتی پروگرام کے لیے 21فیصد اضافہ کے ساتھ 1675 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں جس میں وفاق کا حصہ 800 اور صوبوں کا 875 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ترقیاتی بجٹ کا 97 فیصد جاری منصوبوں پر خرچ ہوگا۔

    سگریٹ نوشی کرنے والوں کے لیے بری خبر

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی جو کہ صحت کے لیے انتہائی مضرہے اس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہاہے۔

    وفاقی اسحاق ڈار کے مطابق کم درجے کی سگریٹ پر 23 پیسے فی سگریٹ اوراعلیٰ درجے کی سگریٹ پر 55 پیسے فی سگریٹ مقرر کیاجارہاہے۔

     چھالیہ اور پان کی درآمد پرڈیوٹی دگنا کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    موبائل فون

     موبائل فون پر سیلز ٹیکس1500 روپے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ سستے موبائل فون پر پانچ سو روپے ٹیکس عائد ہوگا۔

    بینظیر انکم سپورٹ پروگرام

    بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت معاشرے کے نادار طبقے کو سہارا دیا جارہا ہے اوراس کے تحت رقم حاصل کرنے والے خاندانوں کی تعداد میں 53 لاکھ ہوجائے گی،جن کا وظیفہ 12  ہزارسے بڑھا کر18 ہزارکردیا گیا ہے۔اس مد میں کل 115 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    گزشتہ سال یہ رقم 102 ارب روپے تھی اور حالیہ اضافے کے بعد یہ رقم 53 لاکھ افراد کو مالی معاونت فراہم کرے گی۔

    سرکاری ملازمین کی مراعات

    معاشی سال 2012-2013 اور 2013-2014 میں دیے جانے والے ایڈہاک اضافے کوبنیادی تنخواہ کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    وفاقی ملازمین کی موجودہ تنخواہ میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ کیا جارہا ہے۔

    معذور افراد کے اسپیشل کنوینس الاؤنس کو بڑھا کر1 ہزار روپے کیا جارہا ہے۔

    گریڈ 1 سے 15 کے ملازمین کے کنوینس الاوئنس میں 50 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

    کم سے کم تنخواہ کو13 ہزار سے بڑھا کر14 ہزار روپے کیا جارہا ہے۔

    یو ڈی سی کی پوسٹ گریڈ 9 سے گریڈ 11  کی جارہی ہے جبکہ موذن کی گریڈ 7 اور خادم کی پوسٹ گریڈ 6 کی جارہی ہے۔

    اسسٹنٹ انچارج کی پوسٹ گریڈ 15 سے گریڈ 16 میں کی جارہی ہے۔

    گریڈ1تا4کےملازمین کاواشنگ، ڈریس الاؤنس 100سے150روپےماہانہ کردیا گیا ہے۔،

    پاک فوج کےافسران کی سول ذمے داریوں پرتعیناتی، لباس کی مدمیں الاؤنس بڑھانےکااعلان لباس کی مد میں الاؤنس 800 روپے سے بڑھا 2500 روپے کیا جارہا ہے۔

    سرحد پر تعینات فوجیوں کے الاوئںس کو 300 سے بڑھا کر 500 روپے کیا جارہا ہے۔

    پنشن

    مالی سال 2016-2017 میں پنشنز کی مد میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کے لیے245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جب کہ 85 سال کی عمر سے تجاوز کرنے والے بزرگوں کی پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

    سابق مشرقی پاکستان کے ملازمین کی پنشن 2000 سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کی جارہی ہے ۔

    غیر ملکی ڈراموں پرٹیکس

    مقامی چینلزپرغیرملکی ڈرامےاورسیریلزدکھانےپرودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مذکورہ تجویذ ازخود پاکستان براڈ کاسٹرزایسوسی ایشن کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔

    بیرون ملک بنائےجانے والے اشتہارات پر لاگت کا20فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لاگوکرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    دفاعی بجٹ میں 10.2 فیصد اضافہ

    اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ دفاعی بجٹ میں گزشتہ سال کی نسبت 10.2 فیصداضافے کے بعد 860 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    گزشتہ مالی سال میں دفاع وطن پراٹھنے والے اخراجات کو بخوبی انجام پذیر کرنے کے لیے دفاعی بجٹ میں 11.3 فیصد اضافہ کرکے 780 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

    ریلوے کی بحالی

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ریلوے کی اہمیت کو مدنظررکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے ریلوے کی بحالی کے لیے78 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 14 ارب روپے انجنوں کی خریداری پر صرف کیے جائیں گے۔

    پورٹ قاسم سے بن قاسم تک دورویہ ریلوے ٹریک تعمیر کیاجائےگا۔

    وزیراعظم یوتھ لون پروگرام

    وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ” پی ایم یوتھ اینڈ اسکل پروگرامز” کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

    گزشتہ سال 44,000 لوگوں کو 1.75 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے گئے تھے اور قرضوں کی واپسی کا تناسب 100 فیصد ہے۔

    زرعی پیکیج اور فش فارمنگ

    زراعت کےلیے 341 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ زرعی قرضوں کی فراہمی کا ہدف 700 ارب مقرر کیا گیا ہے ۔ ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 300 روپے اور یوریا کھاد کی قیمت میں 400 روپے فی بوری کمی کردی گئی جبکہ کیڑے مار ادویات پر عائد 7 فیصد سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ یوریا کھاد کی مد میں حکومت 20ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔

    جھینگے اور مچھلی کی خوراک سے ڈیوٹی ختم ، فش فارمنگ پر عائد ٹیکس کی شرح میں کمی کرنے سمیت پولٹری اور لائیو اسٹاک کا ٹیکس کم کرکے دو فیصد کردیا گیا ہے، زندہ چھوٹی مچھلیوں پر عائد دس فیصد ڈیوٹی ختم کردی گئی۔

    حکومت نے زرعی قرضوں کا مارک اپ دو فیصد کم کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی،کاشت کاروں کو معیاری بیج کی فراہمی کے لیے حکومت قدم اٹھائے گی۔ ٹیوب ویل کے لیے استعمال ہونے والی بجلی کے یونٹ میں3.5 روپے فی یونٹ کمی کر کے نرخ 5روپے 35 پیسے مقرر کردیا گیا۔

    آئی ٹی

    آئی ٹی کے شعبے کو ترقی دیتے ہوئے حکومت یونیورسل سروس فنڈ کے ذریعے دور دراز علاقوں میں نئی لائنیں بچھائی جارہی ہیں۔

    متبادل توانائی:

    متبادل توانائی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، سولر پینل کی درآمد پر عائد ٹیکس کی چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کردی گئی۔ ایل ای ڈی لائٹس پر عائد 20فیصد کسٹم ڈیوٹی کم کرکے 5فیصد کردی گئی۔

    جائیداد:

    جائیداد کی خریدوفروخت پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا گیا۔ جائیداد سے حاصل شدہ آمدنی پر علیحدہ ٹیکس لگایا جائےگا۔ 30لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد کی خریدو فروخت کرنے والوں کو اب زیادہ شرح سے ٹیکس دینا پڑے گا۔

    پانچ شعبےڈیوٹی سے مستثنیٰ:

    نئے وفاقی بجٹ میں پانچ شعبہ جات کی درآمد پر ڈیوٹی صفر کردی گئی۔ ان شعبہ جات میں ٹیکسٹائل، آلات جراحی، گڈز، کھیل کا سامان اور لیدر شامل ہیں۔

  • اقتصادی سروے 16-2015: زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی

    اقتصادی سروے 16-2015: زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی

    اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ 2015-16ء پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کم ہورہی ہے زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی۔

    اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں انہوں نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرورق اچھا ہے اندر بھی سب اچھا ہوگا، اس سال جی ڈی پی کی نمو 4.71 فیصد رہی، صنعتی شرح نمو 6.8 فیصد رہی جو کہ گزشتہ سال 4.81 فیصد تھی۔

    ملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو 10ماہ میں 59ارب روپے کے قرضے واپس کیے، حکومت قرضوں کی واپسی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے ۔

    بے روزگاری اور مہنگائی سے متعلق انہوں نے اعدادو شمار پیش کیے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں ہر سال کمی آرہی ہے، 2013ء میں بے روزگاری کی شرح 6.2 اور 2014ء میں 6.1 فیصد اور 2015ء میں 5.9فیصد رہی اسی طرح مہنگائی پر قابو پانے پر کام جاری ہے، رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 3فیصد کے اندر رہے گی۔ .

    زرمبادلہ کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 21ارب ڈالر ہوگئے اسٹیٹ بینک کے پاس 16 کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس 4ارب ڈالر ہیں، اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 19 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔

    اعدادو شمار کے مطابق سب سے زیادہ سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں 52کروڑ ڈالر ہوئی، بجلی کی پیداوار سابقہ سال 11.98 تھی جو بڑھ کر 12.18  فیصد ہوگئی۔

    انہوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبہ میں منفی گروتھ ہوئی، مذکورہ شعبے میں 3.9 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جو کہ حاصل نہ ہوسکا، کپاس کی فصل 28فیصد کم رہی ,فصل خراب ہونے کی وجہ سے زراعت کاہدف حاصل نہں ہوا،بجٹ میں کل زرعی شعبہ کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں گے۔

    اسحق ڈار کے پیش کردہ مختلف شعبہ جات کے پیش کردہ اعداد وشمار کے مطابق کمیونی کیشن میں ساڑھے 5کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی..10ماہ مٰں 441 ارب کے قرضے دیے ،بینکنگ سیکٹر کے اثاثے بڑھ کر 12.1 ارب روپے سے 14ارب روپے ہوگئے ،فنانس اینڈ انشورنش کی شرح بڑھ کر 7.84  فیصد ہوگئی جو سابقہ سال  6.48تھی ، رانسپورٹ  میں 6.4 فیصد، کان کنی  میں 3.9فیصد بہتری آئی، خدمات سابقہ سال 4.31 فیصد تھیں جو بڑھ  5.7  ہوگئیں۔

    اسحق ڈار نے بتایا کہ پی آئی اے اور ریلوے میں بہتری آئی، ریلوے 13.8فیصد بہتر ہوا، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کی شرح بھی 4.06فیصد بہتر ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق معدنیات میں 10.2فیصد، سیمنٹ میں 10.4، کیمیکل میں 10فیصد، فارما میں 7.21 فیصد، ماربل میں 50 فیصد، جپسم میں 46 فیصد بہتری آئی۔

    وزیرخزانہ نے بتایا کہ تعمیرات کی نمو بہت بڑھی جو سابقہ سال 6.24تھی جو اب 13.10 فیصد ہوگئی ۔ خوردہ فروشوں کی شرح 4.57 فیصد ہوگئی جو کہ 2.63فیصد تھی،،ہول سیل کے شعبہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہہ مئی میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی ہوئی تاہم اس سے دو ماہ پہلے اضافہ ہوا،کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ،روپے کی قدر مستحکم ہے ، عوامی سرمایہ کاری 1132 ارب ہوگئی جو کہ سابقہ مالی سال 1000 ارب روپےتھی، غیرملکی سرمایہ کاری میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا، فنانشیل سیکٹر میں تین کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، گزشتہ 10ماہ میں 1973ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

    اسحق ڈار نے مزید بتایا کہ دالوں اور پھلوں کی پیداوار ہدف سے کم رہی تاہم چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

  • وزیر اعظم نے 1675 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم نے 1675 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    لندن / اسلام آباد : وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قومی پیداوار میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے، اور آئندہ دوسال میں قومی پیداوار کا ہدف چھ سے سات فیصد ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن سے اسلام آباد میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کے دوران بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں 1675 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ ایک سے آٹھ نمبر تک کے تمام آئٹم منظور کئے جاتے ہیں۔

    اجلاس س خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن دیکھ رہاہوں ،صوبوں کی ترقی کیلئے تما م وسائل بروئے کار لائیں گے ،مجموعی قومی پیدوار میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں جی ڈی پی کی شرح چار گنا ہو گئی ہے،رواں سال میں جی ڈی پی کی شرح 4.71 فیصد رہی ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری مجموعی قومی پیدوار بڑھانے کی استطاعات رکھتی ہے اور یہ پاکستان کی معیشت کو مزید مضبوط کرے گی ۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف پانچ اعشاریہ سات فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں افراط زر کی شرح 6 فیصد تک محدود رکھنے، زرعی ترقی کی شرح نمو کا ہدف 3.4 فیصد، لائیو سٹاک کی ترقی کی شرح کا ہدف 4 فیصد، ماہی پروری کے لیے شرح ترقی 3 اور جنگلات کیلیے 4 فیصد۔ آئندہ مالی سال صنعتی ترقی کا ہدف 7.6 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت کے مسائل کی وجہ سے میں اجلاس میں شرکت نہیں کر سکا۔ انشا اللہ جلد پوری قوم کے پاس وطن واپس لوٹوں گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کا مستقبل بہت روشن دیکھ رہا ہوں۔ شاندار معاشی کارکردگی ہم نے مختصر مدت میں حاصل کی ہے۔

    اس موقع پر وزرائے اعلیٰ سید قائم علی شاہ ، ثناء اللہ زہری ، پرویز خٹک،اور گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا، قومی اقتصادی کونسل کے شرکاء نے وزیراعظم کی جلد صحت یابی کے لیے دُعا کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

     

  • سندھ حکومت نے بجٹ سے قبل ہی اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کردیا

    سندھ حکومت نے بجٹ سے قبل ہی اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کردیا

    کراچی : سندھ کا بجٹ ٹھکانے لگانے کی تیاریاں کرلی گئیں، صوبائی وزیر نے اربوں روپے کے نئے منصوبوں کا اعلان کردیا.

    بجٹ آنے میں چند روز باقی ہیں اتنے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں ۔ نئے مالی سال کا بجٹ آنے میں چند روز رہ گئے.

    حکومت سندھ نے اربوں روپے مالیت کے کئی منصوبوں کی اچانک منطوری دے دی، کراچی پیکچ کے تحت اٹھارہ سو تیس ملین روپے مختلف منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔

    وزیر بلدیات جام خان شورو کے مطابق اسٹار گیٹ سے قائدآباد تک اسی کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تیار کی جائے گی۔ کورنگی 3000 اور پانچ ہزار روڈ پر 12.73بارہ کروڑ تہتر لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔

    کلری اور پکچر نالے کی تعمیر، صفائی اور وسعت کے لئے باون کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ایک ارب اکتیس کروڑ روپے کی لاگت سے مختلف سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کی جائے گی۔

    ان سڑکوں کا نام نہیں بتایا گیا، صوبائی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ متعدد ترقیاتی کام مکمل ہوچکے ہیں، افتتاح کرنا باقی ہے.

    واضح رہے کہ چند روز قبل اے آر وائی نیوز نے اپنی ایک خبر میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کہیں چودہ ارب روپے ایسے ہی منصوبوں پر نہ لگا دیئے جائیں جو صرف کاغذوں میں ہوں۔

     

  • ملک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑلیں گے،  آصف علی زرداری

    ملک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑلیں گے، آصف علی زرداری

    کراچی : پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر موثر اور مکمل عملدرآمد کیا جائے،ملک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑلیں گے۔

    آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی پہلی برسی کے موقع پر جاری پیغام میں آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے بچے ہمارے ہیرو تھے ، وہ نہتے تھے اور ان پر حملہ آور ظالم تھے آرمی پبلک اسکول کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد میں ناکامی کا مطلب شہداء کی قربانیوں کورائیگاں کرنا ہے۔

    اے پی ایس حملے کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ،انہوں نے کہا کہ اے پی ایس پر حملہ کرنے والے نہایت ظالم انتہاپسنداور طاقتور عسکریت پسند تھے،اورداعش کے جنونی کھلے عام آزاد گھوم رہے ہیں ،آصف علی زرداری نے کہا کہ نیکٹا ابھی تک غیر فعال ہے ، اور نیشنل ایکشن پلان کے اہم حصوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔