Tag: #Budget2017

  • بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، منظور نہیں ہونے دیں گے، سینیٹر سراج الحق

    بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، منظور نہیں ہونے دیں گے، سینیٹر سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، منظور نہیں ہونے دینگے، معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکمران ملک میں خوشحالی لانا چاہتے ہیں تو انہیں سودی نظام کو ختم اور پاناما لیکس میں شامل436لوگوں کا احتساب کرنا ہوگا۔

    سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں اعلان کیا ہے کہ کم ازکم تنخواہ17ہزار روپے ہوگی، میں حکومت سے کہتا ہوں کہ17ہزار روپے میں ایک گھر کا بجٹ بنا کر تو دکھائیں، حکومت نے معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے، حکومت کے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، منظور نہیں ہونے دینگے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے کلچرمیں کوئی فرق نہیں، سرمایہ کاروں اور جاگیرداروں کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ دور حکومت میں جاگیردار ایوانوں میں جاتے تھے۔

    سراج الحق نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی پیپلزپارٹی یا ن لیگ کے ایجنڈے کاحصہ نہیں بنے گی، عوام کے لئے اب جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، جماعت اسلامی کشمیر کاز کے لئے کام کرے گی، میں عام شہری کیلئے ایوانوں کے دروازےکھول کر دکھاؤں گا۔

  • آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی: آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ماحولیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے، یہ دن ہرسال 5جون کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1974 سے منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ماحولیات کے زیراہتمام اس سال اس دن کے لیے عنوان ’’ لوگوں کو قدرت سے جوڑو‘‘ رکھا گیا ہے۔ اور اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ آپ کے گھر کے پائیں باغ سے لے کر آپ کے پسندیدہ ترین نیشنل پارک تک‘ قدرت آپ کی سوچ سے زیادہ آپ کے نزدیک ہے۔ وقت آگیا ہے کہ باہر نکلیں اور اس کا مزہ لیں‘‘۔

    ماحولیات کاعالمی دن منانے کا مقصد دنیا میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا کرنا ہے عالمی حدت میں روز بروزخطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہورہے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کا پیرس ماحولیاتی معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان


    ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پرقابو پانے کےلئے ماحولیاتی تنظیمیں برسرپیکار ہیں جبکہ سائنسدان بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ماحولیاتی تنظیموں اورسائنسدانوں کی مشترکہ کاوشوں سے ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پرقابو پانے کےلئے قانون سازی کرنے پرمجبور ہوگئی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گرین ہاؤسزگیسوں کے اخراج کی وجہ سے درجہ حرارت میں بتدریج اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے زراعت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    ماحولیاتی آلودگی کے باعث قطب شمالی وجنوبی میں موجود متعدد گلیشیئرتیزی پگھل رہے ہیں جس سے سمندری طوفان کے شدید خطرات لاحق ہیں، جبکہ گرین ہاس گیسز سے ماحول کو مسلسل پہنچنے والے نقصانات کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھرمیں زلزلے، طوفان اور دیگر قدرتی آفات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے موجودہ دنیا اورآنے والی نسلوں کو بھی خطرہ ہے۔

    پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی


    دوسری جانب پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے سبب پانی کی آلودگی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق 80 فیصد بیماریوں کا تعلق آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتا ہے، لہٰذا خوشگوار اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے ماحولیاتی مسائل پر قابوپانا انتہائی ضروری ہے۔

    پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے جہاں گزشتہ ایک سوسال کے دوران درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے جنگلات کی مسلسل کٹائی بھی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا کہ نئی نسلوں کو بہترماحول اورصحت مند زندگی دینے کے لیے تمام ممالک کا فرض ہے کہ وہ کرہ ارض میں فطری ماحول میں تبدیلی جو انسانی اعمال کی وجہ سے آرہی ہے اس کو روکنے میں اپنا کردارادا کریں۔

  • صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    کراچی :صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کابجٹ10کھرب43ارب18کروڑ56لاکھ روپےمختص کردیا گیا،وزیراعلٰی سندھ نے بجٹ سمری اور فنانس بل کی دستاویزات پردستخظ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے تیار کئے گئے 10کھرب43 ارب 18 کروڑ 56 لاکھ روپےکےبجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ6کھرب57ارب روپےلگایاگیا ہے۔

    اس کے علاوہ سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ60ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ میں کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ347ارب روپے اور 245ارب روپے صوبائی اے ڈی پی کے منصوبوں کیلئے رکھےجائیں گے۔

    ضلعی اےڈی پی منصوبوں کیلئے30ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیرونی امداد سے چلنےوالے منصوبوں پر 45ارب خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ بلدیاتی اداروں کا بجٹ60ارب سےبڑھاکر65ارب کرنےکی تجویزدی گئی ہے، ذرائع کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پنشن میں10 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے۔

    علاوہ ازیں صوبائی محکموں میں46ہزارنئی اسامیاں پیداکی جائیں گی، محکمہ پولیس میں ساڑھے گیارہ ہزاربھرتیاں کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، بجٹ میں25ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز کومستقل کرنےکااعلان بھی متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق تعلیم،صحت اورپولیس کابجٹ بڑھانےکےاعلانات بھی متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نئے بجٹ میں نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے245ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    کراچی میں14نئےمیگا پروجیکٹس شروع کئےجائیں گے، آئندہ مالی سال سڑکوں کے 41 منصوبےمکمل کرنےکااعلان بھی ہوگا، اراکین اسمبلی کےترقیاتی فنڈز 8ارب روپے سے بڑھاکر20ارب کرنےکی تجویز دی گی ہے، اب رکن اسمبلی کوترقیاتی منصوبوں کیلئے کروڑ کے بجائے10کروڑملیں گے۔

    بجٹ میں چھوٹےشہروں کی ترقی کیلئے2ارب روپےمختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے، کراچی میگاپروجیکٹس کیلئےبجٹ میں12ارب روپےرکھےجانے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔

    کراچی میں 14 نئے میگا پروجیکٹس شروع کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ گوٹھوں کو گیس فراہم کرنے کیلئےایک ارب12کروڑ روپےمختص کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

  • سیاسی جماعتوں‌ نے وفاقی بجٹ‌ مسترد کردیا

    سیاسی جماعتوں‌ نے وفاقی بجٹ‌ مسترد کردیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ غریبوں پر ٹیکس بڑھادیا گیا، کسانوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، جاگیرداروں پر ٹیکس لگنا چاہیے،غریب پر ٹیکس نہ لگایا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے قرضوں کی کوئی اسکیم نہیں دی گئی، پرائیویٹ سیکٹر کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ حکومت کا آخری بجٹ میں عوام کے لیے اعلان کرنا چاہیے تھا مگر افسوس ایسا نہیں کیا گیا۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آخری بجٹ میں بھی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو توقعات تھیں کہ حکومت خصوصی ریلیف دے گی، مگر ایسا نہ ہوا، بجٹ کا خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا، تعلیم اور صحت میں کوئی انقلابی قدم نہیں اٹھایا گیا، کشکول توڑنے کے دعوے داروں نے قرض نہ لینے کی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار کا بجٹ عوام دشمن ہے،حکومت کسانوں سمیت تمام طبقات کو تکلیف دے رہی ہے،تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیگی حکمرانوں کے جھوٹے کسان پیکیج پٹواری پیکیج ہیں،پُرامن کسانوں پر ظلم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف بھارت کے کسانوں کو خوش کرنا چھوڑ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم اضافہ کیاگیا،کراچی کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جانا چاہیے تھا، کراچی میں ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے خصوصی رقم دی جاتی۔

    جماعت اسلامی کے امیر نعیم الرحمان نے کہا کہ بجٹ میں کراچی کو حصہ نہیں دیا گیا، نئے سرچارجز لگا کر بجلی مزید مہنگی کی جارہی ہے، بجٹ میں غریب کو ریلیف نہیں دیا گیا۔

    تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ 30 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری موجودہ حکومت کے دور میں ہوئی، پاکستان کی معیشت دنیا کی بہ نسبت پیچھے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پیداواری سیکٹر پر سب سے زیادہ بوجھ ڈالا گیا، بجٹ میں کسانوں کو ریلیف دینا اچھی بات ہے۔ حکومت شخصیت وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے کہا ہے کہ حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا۔

     دوسری جانب تاجروں نے بھی بجٹ کو مسترد کردیا ہے۔

    خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی افضل نے کہا کہ وفاقی بجٹ لفظوں کا ہیر پھیر ہے،دہشت گردی سے متاثرہ صوبے کی انڈسٹری کے لیےے کچھ نہیں کیا گیا۔

    حاجی افضل نے مزید کہا کہ وفاق بجٹ واپس لے اور عوام دوست کا بجٹ تیار کرے۔

    چیئرمین لاہور چیمبر آف کامرس عبدالباسط نے کہا کہ بجٹ بظاہر متوازن نظر آرہا ہے، بجٹ میں کالاباغ ڈیم کا ذکر تک نہیں کیا گیا، ٹرن اوور ٹیکس میںں اضافہ نا انصافی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے چھاپے،ریکارڈ اٹھا کر لےجانا ناانصافی ہے، برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ ایف بی آر کا رویہ ہے، سیمنٹ اور سریے پرر ٹیکس میں اضافہ معیشت کے لیے سود مند نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ پر آنے کے باوجود نان فائلرز کو نظر انداز کیا جارہا ہے، کارپوریٹ ٹیکس میں ایک فیصد کمی خوش آئند ہے، حکومت غیر ضروریی چیزوں کی درآمد پر پابندی لگائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں تبدیلی لائی جائے، غریبوں کو بھیک دینے کے بجائے خود انحصار بنایا جائے۔

    دوسری جانب پاکستان فیڈریشن چیمبر آف کامرس نے بجٹ کو متوازن قرار دے دیا، صدرایف پی سی سی آئی زبیر طفیل نے کہا کہ اگست تک سیلز ریفنڈ دینےے کا اعلان خوش آئند ہے،اگست تک ریفنڈ ادا نہیں کیے تو تاجر اسلام آباد جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت بڑھتی جارہی ہے، بجلی قیمت کم ہو تو برآمدات دوبارہ 25 ار ب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، ایف بی آر کے محصولات میںں اضافہ نہیں ہورہا، 500 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کہیں نہ کہیں بوجھ ضرور بنیں گے۔

  • بجٹ 18-2017: کم از کم تنخواہ میں اضافہ کیا جائے گا، رانا ثناء اللہ

    بجٹ 18-2017: کم از کم تنخواہ میں اضافہ کیا جائے گا، رانا ثناء اللہ

    لاہور: وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کرے گی اور سرکاری ملازمین کی کم از کم تنخواہ میں اضافہ کیا جائے گا۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ 5 یا 6 جون کو پیش کیا جائے گا، اس بار بجٹ میں صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی رکھا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں پاور پراجیکٹ بن رہے ہیں، بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے نیشنل گرڈ میں شامل کی جارہی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ بھی کیا جائے گا۔

    پڑھیں: بجٹ 18-2017: اسحاق ڈار کا معاشی خسارہ 4.2 پر لانے کا دعویٰ

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صوبے کے عوام کو صحت، تعلیم اور دیگر ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

    یاد رہے آج وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا، جس میں صوبوں کو کل آمدنی کا 2384 ارب روپے دینے کا اعلان کیا۔

  • کسانوں پر تشدد: اپوزیشن کا بجٹ سیشن سے علامتی بائیکاٹ

    کسانوں پر تشدد: اپوزیشن کا بجٹ سیشن سے علامتی بائیکاٹ

    اسلام آباد: بجٹ پیش ہونے سے قبل اپوزیشن لیڈر نے کسانوں پر ہونے والے تشدد پر بجٹ سیشن سے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس پر اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایوان سے باہر چلی گئیں تاہم حکومتی اراکین کے منانے پر اپوزیشن نے علامتی بائیکاٹ ختم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وفاقی بجٹ وزیر خزانہ اسحق ڈار پیش کیا، اس موقع پر ایوان میں وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام ارکان اسمبلی موجود تھے۔ یہ ن لیگی حکومت کا پانچواں اور آخری بجٹ ہے۔

    اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولﷺ سے شروع ہوا،نعت ختم ہوتے ہی چند ارکان نے بات کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ یہ ملکی روایت کے بر خلاف ہے اور اگر یہ کام آج ہوا تو آئندہ روایت پڑ جائے گی، درخواست ہے سب بیٹھ جائیں، بجٹ کے بعد بات کریں۔

    پڑھیں: بجٹ سیشن کے لیے اپوزیشن کی جارحانہ حکمت عملی تیار

    اسحق ڈار نے اسپیکر سے درخواست کی کہ صرف اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے دی جائے وہ چند منٹ بات کریں گے بقیہ دیگر نہیں، ان کے بصد اصرار پر اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو چند جملوں کی اجازت دی۔

    خورشید شاہ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کسانوں پر ہونے والے تشدد کی مذمت کی اور حکومتی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کسان ریڈزون سے بھی باہر تھے مگران پرتشدد کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات پورے ملک کے لیے ہیں، ان کے پورا کرنے میں کسی ایک کسان کا فائدہ نہیں، کسانوں نے جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا، ہمارے دورِ حکومت میں بھی کسان احتجاج کے لیے آتے تھے مگر پیپلزپارٹی نے کبھی اُن پر تشدد نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اب یہ رواج پڑ گیا کہ جو بھی ڈی چوک آئے اُس کے خلاف ریاستی مشینری کا استعمال کیا جائے اور تشدد کیا جائے، اگر حکومت کو یہی سب کرنا ہے تو جمہوری حکومت اور آمریت میں موئی فرق نہیں رہے گا، عوام نے قربانیاں اس لیے نہیں دیں کہ کمزوروں پر جبر و ظلم کیا جاتا ہے، کسانوں پر تشدد کے معاملے پر اجلاس سے واکس آؤٹ کریں گے۔

    کسانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے اپوزیشن ارکین بجٹ اجلاس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ہیں۔ اپوزیشن نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جس میں تمام اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں، ارکان ایوان سے باہر چلے گئے اور انہوں نے بجٹ دستاویز پھاڑ دیں، حکومتی ارکان انہیں منایا تو تمام اراکین واپس ایوان میں واپس آگئے۔