Tag: #Budget2018

  • بجٹ بدترین بدحالی کی طرف لے جائے گا، شیری رحمان

    بجٹ بدترین بدحالی کی طرف لے جائے گا، شیری رحمان

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بجٹ الیکشن کے لیے دیا گیا ہے، ٹیکسٹائل بند پڑی ہیں، روزگار نہیں ہے، پیش کیا گیا بجٹ بدترین بدحالی کی طرف لے جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، شیری رحمان نے کہا کہ بغیر این ایف سی ایوارڈ دئیے گئے بجٹ دیا گیا، مفتاح اسماعیل کو راتوں رات وزیرت بنادیا گیا، مفتاح اسماعیل کو وزیر بنا کر آرٹیکل 91 کا مذاق اُڑایا گیا، اس سے پہلے کسی حکومت نے ایسا اقدام نہیں کیا۔

    حکومت ملک میں ایمرجنسی صورتحال چھوڑ کر جارہی ہے

    انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے ایمرجنسی نہیں، یہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ لوگ ایوان کے لیے گڑھے کھود کر جارہے ہیں، موجودہ صورتحال میں فنانشل ایمرجنسی وقت کی ضرورت ہے، تیل کی قیمتیں مزید مہنگی کردی گئی ہیں، جانے والی حکومت ملک میں ایمرجنسی صورتحال چھوڑ کر جارہی ہے۔

    سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ ایک کھرب تک پہنچ گیا ہے، توانائی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، ٹیکس کے نام پر حکومت نے چپ چاپ ڈاکا ڈالا ہے، عوام کی قوت خرید پر ڈاکا مارا گیا ہے، حکومتی اقدامات سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوگا، ٹیکس کا بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔

    رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے قرضہ قرضہ کیا اب اس کے بعد بدحالی ہوگی، ان کا مقصد صرف الیکشن جیتنا ہے، ہم لندن نہیں بھاگیں گے ہمارا جینا مرنا یہی ہے، موجودہ حکومت جواب دہ ہے یہ ہمارا فرض بنتا ہے، بڑی گاڑیوں میں آتے ہیں ہمیں اور انہیں زیادہ ٹیکس دینا چاہئے۔

    اگلی حکومت مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ جائے گی

    شیری رحمان نے کہا کہ اگلی حکومت مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ جائے گی، شاید ان کی سوچ یہ ہے کہ ہم تو ڈوبے ہیں تمہیں بھی لے ڈوبیں گے، بدعنوانی کو اشتہاری حکومت نے اشتہار دے دے کر دبا دیا، پیپلزپارٹی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ سیاست کو مزید جوڈیشلائز نہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پارلیمںٹ کو کچھ نہیں سمجھتی ہے، یہ لوگ ووٹ کے تقدس کا نعرہ لگا کر اپنی ذات کے لیے سیاست کررہے ہیں، جو بھی حکومت آئے گی بحران کا شکار ہوگی، عوام پر دباؤ بڑھے گا۔

    سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ صدر ممنون حسین کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ایک دن کا خرچہ 98 لاکھ ہے، ایوان صدر کا ایک دن کا خرچہ 98 لاکھ ہے، سن کر شرم آتی ہے، ہمارے دور میں ایک دن میں 6 لاکھ کا خرچہ ہونے پر آصف زرداری نے سوال پوچھا تھا، ایسی صورتحال میں بجٹ مسترد نہیں کریں تو اور کیا کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 19-2018: کراچی کے لیے سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کی اسکیم

    بجٹ 19-2018: کراچی کے لیے سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کی اسکیم

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے نئی اسکیم کا اعلان کردیا، سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے خصوصی منصوبے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے کراچی کے شہریوں کیلئے صاف پانی کے منصوبے کیلئے 25ارب روپے مختص کیے ہیں، یہ اعلان وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔

    وزیر خزانہ کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہکراچی کو پانی کے شدید بحران کاسامنا ہے، سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے یہ پلانٹ نجی شعبے کےذریعے تعمیر کیا جائے گا اور یومیہ50ملین گیلن پانی فراہم کرے گا جس سے کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل کافی حد تک کم ہو جائیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کی کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کا گڑھ ہے اور ملکی آمدنی میں اس کا بڑا حصہ ہے۔
    مفتاح اسماعیل نے کراچی کیلئے گرین لائن بسیں بھی وفاق سے لانے کی پیشکش کردی۔

    اس کے علاوہ ایکسپو سینٹر کی توسیع کے لیے بھی آٹھ ارب کی منظوری دی گئی، انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کراچی کیلئے بسیں نہیں خرید سکتی تو وفاق بسیں فراہم کرے گا۔

    واضح رہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کی دو کروڑ سے زائد آبادی کو پانی فراہمی کیلئے25ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس طرح ہر شہری کو بجٹ میں صرف1250روپے کا تحفہ ملا ہے۔

  • بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 19-2018 میں فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے بڑے پیکج کا اعلان کردیا جس کے تحت مستحق فنکاروں کو حکومت کی جانب سے فنڈ دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے سیشن میں  نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فلم انڈسٹری کا شمار سن 1960 کی دہائی میں دنیا کی تیسری بڑی انڈسٹری کے طور پر ہوتا تھا جس کی بحالی کے لیے حکومت پیکج کا اعلان کررہی ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے لیے بجٹ پیش کرنے کا مقصد پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا اور انڈسٹری کے لیے ترقی کا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جو کو  آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈرامہ ، فلم سازی اور سینیما گھروں میں استعمال کیے جانے والے آلات کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کر کے تین فیصد جبکہ سیلز ٹیکس کو بھی کم کر کے پانچ فیصد کیا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستحق فنکاروں کے لیے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے انہیں حکومت کی جانب سے مالی امداد بھی دی جائے گی علاوہ ازیں فلم کے مختلف پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد یا کمپنیوں کے لیے 5 سال تک انکم ٹیکس دینے کی شرط بھی رکھی گئی جبکہ پاکستان میں بنائی جانے والی غیر ملکی فلموں پر عائد انکم ٹیکس پر 50 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تیار کی جانے والی پالیسی کی مزید تفصیلات وفاقی وزیر مملکت مریم اورنگزیب آئندہ چند ماہ میں پیش کریں گی جس کے بعد صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی 19-2018 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب روپے ہے، اے آر وائی نے اپنے توسط سے حکومت تک عوامی مطالبات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جن میں سے کچھ کو منظور کر کے بجٹ میں پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا آخری اور چھٹا بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا، جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے متعین کیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا اعلان کیا۔

    مکمل بجٹ دیکھنے کے لیے لنک پر جائیں: بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا4.9فیصد رکھا گیا جبکہ آمدن کا تخمینہ 5661 ارب روپے رکھا گیا ہے، حکومت نے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 1030 ارب، دفاع کے لیے 1100 ارب مختص کیے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب مقرر کیا۔

    عوام نے کیا مطالبات کیے؟ اسکرول کریں

    مفتاح اسماعیل نے بتایاکہ نوجوانوں کی تعلیم کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے 10 ارب جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 125 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومت نے بچوں کی تعلیم کے لیے 100 فیصد داخلے کے لیے پروگرام تشکیل دیا جبکہ خوراک اور نشوونما کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    تعلیم کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    حکومت نے اعلیٰ تعلیم،بنیادی صحت،نوجوانوں کےپروگراموں کیلئے57ارب مختص کیے جبکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کیلئے37ارب روپےمختص کیے اور 50 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ نوجوانوں کو تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کی غرض سے حکومت کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹرز کی درآمدپر سیلزٹیکس ختم کرنےکی تجویز ہے۔

    صحت کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے کینسرکی ادویات، خیراتی اداروں،اسپتالوں کی مشینری،آلات پردرآمدی ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز ہے جبکہ حکومت نے پینشن ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنز کے لیے 342 ارب روپے مختص کرتے ہوئے 10 فیصد جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی علاوہ ازیں پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار مقرر کردی گئی اور 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟

    اے آر وائی کے توسط سے گذشتہ روز عوام نے حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کے لیے ریلیف، تعلیم، صحت اور نوجوانوں کی تعلیم و روزگار کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عائشہ ظہیر نامی صارف کا کہناتھا کہ ’ٹیکس کم اور غریبوں کو تعلیم کی سہولت آسان و یقینی بنائی جائے، بے روزگار افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو بھی برابر کے حقوق ملنے چاہیں‘۔


    صغریٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور خصوصاً سندھ کے غریب باصلاحت طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کی جائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل سنور سکے‘۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’نوجوانوں کو مستقبل ملازمتیں فراہم کی جائیں‘۔

    ملک یعقوب نامی صارف کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں موجود کم تعلیم یافتہ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کیا جائے، نظام تعلیم کو جدید سلیبس سے بہتر بنایا جائے اور اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کے ساتھ فرنیچر، چوکیدار کی سہولیات بھی فراہم کی جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے‘۔ اُن کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ’صحت کا بجٹ بڑھایا جائے‘.

    آسیہ علی نے مطالبہ کیا تھا کہ ’بجٹ میں پینشنرز کا ضرور خیال رکھا جائے‘.

    دلاور راجپوت نامی صارف کا کہناتھا کہ ’زراعت، صحت اور تعلیم کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں‘.

     سیکڑوں صارفین نے اپنی آواز پہنچانے کے لیے اے آر وائی کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا تاہم ادارے نے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار اور تہذیب و اخلاق کے دائرے میں کیے گئے مطالبات سامنے لائے اور عوامی  آراء کو حکمرانوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔