Tag: Builder

  • چند ہزار کی رقم کے معاملے پر لاکھوں مالیت کی عمارت کیوں گرادی؟

    چند ہزار کی رقم کے معاملے پر لاکھوں مالیت کی عمارت کیوں گرادی؟

    لندن : برطانیہ میں ایک بلڈر نے معمولی سی رقم کے تنازع پر 5 لاکھ پاؤنڈز مالیت کی عمارت منہدم کردی۔ جس وقت عمارت منہدم کی گئی اس وقت عمارت کے مالکان گھر پر موجود نہیں تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلڈر نے 5 لاکھ پاؤنڈز مالیت کی عمارت جس رقم کے تنازع پر منہدم کی ہے وہ صرف 3 ہزار 500 پاؤنڈز تھی۔

    اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ لیسٹر کے اسٹونی گیٹ پر واقع عمارت کے مالک جے کرجی کا کہنا ہے کہ بلڈر نے انتقاماً ان پر یہ ظلم ڈھایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بلڈر نے ایک طرح سے ان سے بدلہ لیا ہے کیونکہ ان کا معمولی رقم پر تنازع ہوا تھا۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق 40 سالہ مالک جے کرجی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انہوں نے گذشتہ سال منہدم کیا جانے والا گھر خریدا تھا اور فروری میں اس کا کام کرانا شروع کیا تھا۔

    میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ خریدا جانے والا گھر ان کا خاندانی گھر بنے اور اس مقصد کے لیے وہ اس کی نہ صرف دو منزلہ توسیع کرا رہے تھے بلکہ نئی چھت اور بجلی کی وائرنگ بھی کرانا چاہتے تھے۔

    جے کرجی کا کہنا ہے کہ وہ خواہش مند تھے کہ ان کا نیا گھر ماحول دوست ہو اور اس میں تمام جدید سہولتیں بھی موجود ہوں تو انہوں نے ایک بلڈر سے معاملہ طے کیا جو ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق گھر کے مالک نے جب ڈھائے جانے والے ظلم پر شکایت درج کرانے کے لیے پولیس سے رابطہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ یہ ایک سول معاملہ ہے اور اس کا فوجداری امور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    منہدم کی جانے والی عمارت کے مالک جے کرجی ایک آئی ٹی فرم سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنے خوابوں کے گھر کو منہدم کیے جانے پر انتہائی رنجیدہ و غمزدہ ہیں جب کہ جو مالی نقصان انہیں اٹھانا پڑے گا وہ علیحدہ ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق منہدم کیے جانے والے گھر کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ عمارت گرانے کے لیے باقاعدہ مشینری استعمال کی گئی جو لمحوں میں سب کچھ منہدم کردیتی تھی۔

  • معاوضہ کیوں نہیں دیا؟ بلڈر نے غصّے میں تیار کردہ گھروں کو مسمار کردیا

    معاوضہ کیوں نہیں دیا؟ بلڈر نے غصّے میں تیار کردہ گھروں کو مسمار کردیا

    لندن : کنسٹرکشن کمپنّی میں ملازمت کرنے والے شخص نے اُجرت ادا نہ کرنے پر ریٹائرڈ لوگوں کےلیے تیار کردہ گھر گرا دئیے اور سارے واقعے ویڈیو بھی بناتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی کنسٹرکشن کمپنی کے غیر ملکی ملازم ڈینئیل نیگو تنخواہ ادا نہ ملنے پر برہم ہوگیا اور اپنی ہی کمپنی کے تیار کردہ گھروں کو مسمار کرنا شروع کردیا، برطانوی عدالت نے ڈینئیل کو ریٹائرڈ لوگوں کے گھر مسمار کرنے پر عدالت نے قید کی سزا سنا دی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 31 سالہ بلڈر ڈینئیل نیگو اپنی پوری کاروائی کے دوران سیٹیاں بجاتا رہا، گانے سنتا رہا اور ویڈیو بھی بناتا رہا۔

    بلڈر ڈینئیل گھروں کو تباہ کرتے ہوئے کہتا رہا کہ ’خوبصورت گھروں، کم زمین بوس ہورہے ہو پھر دوبارہ بنو گے، تمہاری تباہی کی وجہ میری اُجرت کی ادائیگی نہ کرنا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص نے ریٹائرڈ لوگوں کےلیے تیار پانچ گھروں کو مسمار کیا ہے جس کی کل مالیت 8 لاکھ 5 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 15 سے 16 کروڑ پاکستانی) بنتی ہے۔

    ڈینئیل کا کہنا تھا کہ ’کمپنی نے مجھے 16 پاؤنڈ تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی اس لیے میں نے انہیں سبق سکھانے کےلیے گھروں کو مسمار کردیا‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے مذکورہ شخص کو جائے وقوعہ سے ہی گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا تھا۔

    ڈینیئیل کا کہنا تھا کہ میں واپس رومانیا جانا چاہتا تھا لیکن اُجرت نہ ملنے کے باعث نہیں جا پارپا تھا، اس لیے میں نے ادارے کو سبق سکھایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت نے بلڈر کو ریٹائرڈ افراد کے گھر مسمار کرنے کے جرم میں 4 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکام دے دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈینئیل نیگو سنہ 2015 رومانیہ سے ملازمت کےلیے برطانیہ آیا تھا۔

  • بھتہ مافیا کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، بلڈرزکا مطالبہ

    بھتہ مافیا کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، بلڈرزکا مطالبہ

    کراچی : ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے بھتہ مافیا کیخلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین آباد محسن شیخانی کہتے ہیں کہ کراچی میں بھتہ خور پھرسرگرم ہوگئے، ان کیخلاف کارروائی نہ کی گئی تواپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے،۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بھتہ خور مافیا پھر سرگرم ہوگئی، بلڈرز کیلئے ناظم آباد اور سرجانی میں سائٹ پر جانا مشکل ہوگیا، چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) محسن شیخانی نے آرمی چیف، کورکمانڈرکراچی اور وزیراعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، محسن شیخانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ دنوں گلبہار میں ایک بلڈر کے دفترپرحملہ کا واقعہ نہایت افسوس ناک ہے۔

    سلیم چاکلیٹی گروپ کی جانب سے بھتے کی کالز آرہی ہیں جو ایران میں مقیم ہے، سات ایسی شکایات ہیں۔ محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پھر وہی پرانی صورت حال نظر آرہی ہے اسے نہ روکا گیا توحالات پھر قابو سے باہر ہوجائیں گے۔

    انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ بھتہ خوروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرکے شہر کے بلڈرزاور تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : گلبہارمیں بھتہ خوروں کا بلڈرکے دفتر پردستی بم حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز گلبہار کے علاقے میں بھتہ نہ دینے پر گینگ وار کے مسلح موٹر سائیکل سوار کارندوں نے بلڈر کے دفتر پر دستی بم مارا تھا، مذکورہ بلڈر کو چند ماہ پہلے بھتے کی پرچی ملی تھی۔ تاہم واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اور ملزمان حسب سابق باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

  • مون گارڈن کے مکینوں نے بلڈر کیخلاف مقدمے کی درخواست دیدی

    مون گارڈن کے مکینوں نے بلڈر کیخلاف مقدمے کی درخواست دیدی

    کراچی : مون گارڈن کےمکینوں نے پراجیکٹ بلڈرکےخلاف مقدمےکےاندراج کیلئےدرخواست دے دی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں متنازعہ رہائشی عمارت مون گارڈن کے مکینوں نے بلڈر کے خلاف مقدمے کی اندراج کی درخواست دے دی ہے۔

    مقدمے کی درخواست شارع فیصل تھانے میں جمع کرائی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمے کے اندراج کی درخواست موصول ہوگئی ہے.

    بلڈر کے خلاف آج مقدمہ درج کیا جائے گا۔ بلڈر کے خلاف دھوکہ دہی اور جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کے متاثرین کو عارضی ریلیف دے دیا تھا۔

    عدالت نے مون گارڈن کے تمام فریقین کو 18 نومبر کو طلب کرتے ہوئے بلڈر کو گرفتار کرنے اور آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس میں ملوث تمام اداروں کو نوٹسز جاری کردیئے، جب کہ پولیس کو مون گارڈن کیس سے متعلق 18 نومبر تک کارروائی سے روک دیاگیا ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے دو روز قبل گلستان جوہر میں واقع ریلوے اراضی پر قائم مون گارڈن کے فلیٹس 24 گھنٹے میں خالی کرانے کے احکامات جاری کئے تھے.