Tag: Burka

  • برقعہ انتہا پسندوں کے اسلام کا حصّہ ہے، برطانوی امام

    برقعہ انتہا پسندوں کے اسلام کا حصّہ ہے، برطانوی امام

    لندن : برطانیہ کی معروف جامعہ آکسفورڈ کے امام تاج ہرگئی نے کہا ہے کہ برقعے سے متعلق قرآن مجید میں کوئی قانون موجود نہیں ہے، یہ مذہبی انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے اسلام کا حصّہ ہے جو خواتین کو قابو کرنے کا طریقہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی نامور یونیورسٹی آکسفورڈ کی اسلامی جماعت کے امام تاج ہرگئی نے مسلم خواتین کے برقعے سے متعلق متنازعہ بیان پر بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سابق وزیر خارجہ کا بیان حقیقت پر مبنی تھا‘۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے امام تاج ہرگئی کا کہنا تھا کہ بورس جانسن کو برقعے سے متعلق بیان معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں اور ان کا بیان ناکافی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تاج ہرگئی کی جانب سے ’دی ٹائمز‘ کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ برقعے کے متعلق قرآن میں کوئی قانون نہیں ہے، بلکہ مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردوں کے اسلام کا ایک حصّہ ہے۔

    تاج ہرگئی کا مزید کہنا تھا کہ برقعے کے معاملے میں پر انتہا پسند مذہبی طبقے نے بیمار سوچ کے مسلمانوں ترغیب دلائی کے خدا چاہتا ہے کہ خواتین اپنے چہرے کو چھپائیں، جبکہ حقیقت میں مذکورہ طبقے نے ’خواتین کو قابو کرنے کے لیے ایسا حربہ اپنایا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تاج ہرگئی کا کہنا تھا کہ بہت سی جوان خواتین نے مردوں کی جبری سرپرستی کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات کو اپنا حق سمجھ لیا ہے کہ چہرے کو چھپانا ان کا انسانی حق ہے۔


    بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ


    یاد رہے کہ ایک روز قبل برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب ریس موگ نے سابق وزیر خارجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کا پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے اور مذکورہ ٹرائل کا مقصد جانسن کو مستقبل کا لیڈر بننے سے روکنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برٹش پارلیمنٹ اور کنزرویٹو پارٹی کے رکن نے وزیر اعظم تھریسا مے پر الزام عائد کیا کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کی آڑ میں بورس جانسن سے ذاتی دشمنی نکال رہی ہیں‘۔


    بورس جانسن کو مذہب کی تضحیک کرنے کا حق حاصل ہے، مسٹر بین


    واضح رہے کہ  گذشتہ روز معروف مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ اور انہیں مذہب کی تضحیک کرنے کا حق حاصل ہے جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

  • بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    لندن : کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب موگ نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے تھریسا مے پر الزام عائد کیا ہے کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کے معاملے پر بورس جانسن سے ذاتی انارکی نکال رہی ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب ریس موگ نے سابق وزیر خارجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کا پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے اور مذکورہ ٹرائل کا مقصد جانسن کو مستقبل کا لیڈر بننے سے روکنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برٹش پارلیمنٹ اور کنزرویٹو پارٹی کے رکن نے وزیر اعظم تھریسا مے پر الزام عائد کیا کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کی آڑ میں بورس جانسن سے ذاتی دشمنی نکال رہی ہیں‘۔

    برطانیہ کی ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات میں کسی قسم کی ذاتی انارکی شامل نہیں ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی بورس جانسن کے خلاف موصول ہونے والی ہر شکایت پر تحقیقات کرے گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پارٹی کو موصول ہونے والی تمام شکایات کی جانچ پڑتال ایک آزاد پینل کرے گا اور وہی پینل جانسن کا معاملہ پارٹی بورڈ کے حوالے کرے گا، جس کے پاس پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کو برطرف کرنے کا اختیار ہے۔

    جیکب موگ کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ ’برقعے کے معاملے پر میں بھی بورس جانسن سے اتفاق کرتا ہوں‘ لیکن یہ واضح کردوں کہ برقعے پر پابندی کی حمایت نہیں کرتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کنزرویٹو پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کی جانب سے جانسن کو ’حسد اور نفرت‘ کے باعث نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ بورس جانسن نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ان کی شخصیت میں جازبیت ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز معروف مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ اور انہیں مذہب کی تضحیک کرنے کا حق حاصل ہے جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔