Tag: Burkina Faso

  • مسجد پر حملے میں 14 نمازی شہید

    مسجد پر حملے میں 14 نمازی شہید

    مشرقی برکینا فاسو میں مسجد پر ہونے والے حملے میں 14 نمازی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشن آف برکینا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ برکینا فاسو کے مشرقی علاقے کے نتیابوانی میں واقع مسجد پر حملے میں اتوار کے روز کم از کم 14 نمازی جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹ کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی صبح 5 بجے مسلح حملہ آوروں نے نتیابوانی میں واقع مسجد پر حملہ کیا، جس میں درجن سے زائد مسلمان شہید ہوگئے۔

    واضح رہے کہ برکینا فاسو میں کیتھولک چرچ پر اتوار کے روز ایک حملہ میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 2 افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو میں کیتھولک چرچ پر یہ حملہ صوبے اوڈلان کے گاؤں ایسا کانے میں عبادت کے دوران کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق چرچ کے ایک اہلکار نے نشاندہی کی ہے کہ مسلح افراد مشتبہ اسلامی پسند عسکریت پسند تھے۔

    غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالی کب تک رہا ہوں گے؟ بائیڈن کا اہم بیان

    مقامی ڈائیسیز کے سربراہ ایبٹ جین پیئر ساواڈوگو کے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں 12 افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 3افراد اسپتال میں پہنچ کر جان کی بازی ہار گئے۔

  • 7 شرائط قبول، برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما نے اقتدار سنبھال لیا

    7 شرائط قبول، برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما نے اقتدار سنبھال لیا

    واگاڈوگو: افریقی ملک برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما کیپٹن ابراہیم ٹرور نے معزول رہنما کی 7 شرائط قبول کرتے ہوئے اقتدار سنبھال لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما کیپٹن ابراہیم ٹرور خود عبوری صدر بن گئے ہیں، سربراہ لیفٹنینٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا کا پیش کردہ مشروط استعفیٰ انھوں نے قبول کر لیا۔

    برکینا فاسو کے معزول فوجی سربراہ لیفٹنینٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا نے ایک سال میں ملک کی دوسری بغاوت میں فوجی افسران کی جانب سے معزولی کے اعلان کے دو دن بعد استعفیٰ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

    اتوار کو ثالثوں کے ایک بیان کے مطابق، پال ہنری سانڈوگو ڈمیبا نے ’’سنگین انسانی اور مادی نقصان سے بچنے کے لیے اپنے استعفے کی پیش کش کی۔‘‘ ملک کے بااثر مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں نے بحران کے حل کے لیے ڈمیبا اور نئے خود ساختہ رہنما کیپٹن ابراہیم کے درمیان ثالثی کی بات چیت کی تھی۔

    کیپٹن ابراہیم کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں، عوام نے روسی پرچم لہرا دیا، کیپٹن ابراہیم ٹرور نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا تھا کہ فوجی سربراہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    ڈمیبا نے عہدہ چھوڑنے کے لیے سات شرائط رکھی تھیں، ان میں فوج میں ان کے اتحادیوں کے لیے تحفظ کی ضمانت، خود ان کے تحفظ اور حقوق کی ضمانت، اور یہ یقین دہانی شامل تھی کہ اقتدار سنبھالنے والے اس معاہدے کا احترام کریں گے جو انھوں نے مغربی افریقا کے علاقائی بلاک کو 2 سال کے اندر اندر سویلین حکمرانی کی واپسی کے لیے دیا تھا۔

    جب ڈمیبا نے معزول رہنما کی جانب سے شرائط کو قبول کیا تو کیپٹن ابراہیم کو باضابطہ طور پر ریاست کا سربراہ نامزد کیا گیا۔ ابراہیم کی حامی فوج کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غیر متعینہ تاریخ تک ’’برکینا فاسو کے صدر کی حلف برداری تک انچارج رہیں گے، جنھیں ملک کی فعال افواج نے نامزد کیا ہے۔‘‘

  • افریقی ملکی میں فوج اقتدار پر قابض : صدر معزول

    افریقی ملکی میں فوج اقتدار پر قابض : صدر معزول

    واگا دوگو : افریقی ملکی برکینا فاسو کے فوج نے ٹی وی پر براہ راست اعلان کیا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹ کر ملک کا اقتدار سنبھال لیا ہے اور پارلیمان معطل کر دی ہے۔

    پیر کو سرکاری ٹی وی پر فوج کی جانب سے براہ راست نشر ہونے والے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سرحدیں بند کردی گئی ہیں اور مناسب وقت پر "آئین کی بحالی” کا وعدہ کیا ہے۔

    اس سے قبل امریکہ نے برکینا فاسو کے صدر روش مارک کرسچن کابور کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ فوجی بغاوت کے بعد آئین کی پاسداری کی جائے۔

    برکینا فاسو فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے آئین معطل کردیا گیا ہے اور صدر روچ کابورے کو معزول کردیا گیا ہے۔

    اعلان میں برکینا فاسو فوج نےمعزول صدر کو سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر کابورے قوم کو متحد رکھنے میں ناکام ثابت ہوئے، کابورے درپیش چیلنجز کا مؤثرجواب دینے میں نااہل نکلے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم صدر کابور اور دیگر حکومتی عہدیداران کی فوری رہائی اور سکیورٹی فورسز سے برکینا فاسو کے آئین اور سول قیادت کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • بربریت کی انتہا: افریقی ملک ” برکینافاسو” کو خون میں نہلادیا گیا

    بربریت کی انتہا: افریقی ملک ” برکینافاسو” کو خون میں نہلادیا گیا

    واگاڈوگو: افریقی ملک برکینا فاسو میں مسلح دہشت گردوں نے ایک گاؤں پر حملہ کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کو ہلاک کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ ساہیل کے یگھا صوبے کے سولہن گاؤں میں کیا گیا، اندوہناک واقعے میں ایک سو بتیس افراد کو ہلاک کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا نے حملے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام قرار دیا ہے جبکہ صدر روچ مارک کرسچن کابور نے اس حملے کو ‘وحشیانہ’ قرار دیا اور تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    حکومتی ترجمان کے مطابق مسلح دہشت گردوں نے مقامی مارکیٹ سمیت متعدد مکانات کو جلا کر خاکستر کردیا ہے، فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    مسلح افراد کے حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر مقامی افراد میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

  • برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں حملہ آوروں نے کینیڈا کی ایک سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر فائرنگ کر کے 37 افراد ہلاک کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی برکینا فاسو میں سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 37 کان کن ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، کان کن کمپنی کینیڈا کی ملکیت تھی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیمافو کمپنی کے ملازمین کی پانچ بسوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں درجنوں افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ملازمین کی بسوں کی حفاظت پر مامور فوجی گاڑی ایک ایکسپلوزیو ڈیوائس کا نشانہ بن گئی تھی جس کے بعد بسوں پر فائرنگ کھول دی گئی۔

    بدھ کے روز ہونے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے، جب کہ فوج اس تگ و دو میں ہے کہ برکینا فاسو کے وہ حصے جو مذہبی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے شدید متاثر ہیں، انھیں محفوظ بنا سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    گزشہ برس بھی کینیڈا کی کان کن کمپنی کی سونے کی دو کانوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد کمپنی نے اپنی سیکورٹی سخت کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ ہلاکت خیز واقعہ رونما ہوا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ دسمبر میں اسی سڑک پر ایک پولیس گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ برکینا فاسو میں 2015 سے شدت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مالی کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپیں اس وقت پورے ملک میں پھیل گئیں جب فرانسیسی افواج نے 2012 میں انھیں مار بھگایا۔

    اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران برکینا فاسو سے تقریباً 5 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیے جا چکے ہیں، گزشتہ ماہ سونے کی ایک کان پر حملے میں بھی 20 افراد مارے گئے تھے۔

  • افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    پیرس : افریقی ملک برکینا فاسو میں باغیوں کی قید سے بازیاب کرائے گئے مغوی فرانسیسی شہری وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی فورسز نے خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں قیدی بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے پیرس کے جنوب مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے پر خصوصی جہاز کے ذریعے واپس پہنچنے والے ان افراد کو خوش آمدید کہا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دو فرانسیسی شہریوں کو برکینا فاسو کی ہمسایہ ریاست بنین میں اغواء کر لیا گیا تھا، ان کے ساتھ جنوبی کوریا کی ایک خاتون بھی فرانس پہنچی ہے جسے اس کارروائی کے دوران رہائی دلائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجی آپریشن میں دو فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت بھی ہوئی تھی جبکہ آپریشن کے دوران رہائی پانے والوں میں ایک امریکی اور جنوبی کوریائی جب کہ دو فرانسیسی شہری شامل ہیں۔

    میڈیا اداروں کا کہنا تھا کہ اگر جلدی ہی انہیں ریسکیو نہ کیا جاتا تو اغواء کار انہیں مالی سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہ کے حوالے کردیتے۔

    فرانسیسی جنرل نے بتایا کہ جمعرات کے روز ہونے والے رسیکیو آپریشن کو امریکی افواج کی مدد کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

  • فرانسیسی فوج کا برکینا میں ریسکیو آپریشن، 2 غیر ملکی سمیت چار افراد بازیاب

    فرانسیسی فوج کا برکینا میں ریسکیو آپریشن، 2 غیر ملکی سمیت چار افراد بازیاب

    پیرس : فرانسیسی فورسز سنے برکینا میں کارروائی کرکے ایک امریکی و جنوبی کوریائی شہری سمیت چار افراد کو رہا کرا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکومت نے بتایا ہے کہ ایک خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں قیدی بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجی آپریشن میں دو فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ رہائی پانے والوں میں ایک امریکی اور جنوبی کوریائی جب کہ دو فرانسیسی شہری شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں چار اغواء کار بھی شامل ہیں جبکہ دو اغواء کار موقع سے فرار ہوگئے تھے۔

    میڈیا اداروں کا کہنا تھا کہ اگر جلدی ہی انہیں ریسکیو نہ کیا جاتا تو اغواء کار انہیں مالی سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہ کے حوالے کردیتے۔

    فرانسیسی جنرل نے بتایا کہ جمعرات کے روز ہونے والے رسیکیو آپریشن کو امریکی افواج کی مدد کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں مقید بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے ساتھ رہائی پانے مغوی افراد کے محفوظ رہنے کی بھی تصدیق کی ہے۔ یہ خصوصی عسکری آپریشن ساحل علاقے کے اس حصے میں کیا گیا، جو شمالی برکینا فاسو اور بنین ملک کی سرحد پر واقع ہے۔

  • افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے ایک گاؤں طیبیل میں یوں تو لوگ عام سے مٹی سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں، لیکن ان گھروں کی دیواروں پر نہایت دیدہ زیب اور انوکھی نقش نگاری کر کے انہیں نہایت خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔

    برکینا فاسو کا یہ گاؤں دنیا بھر میں اپنے ان خوبصورت منقش گھروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس گاؤں کو 15 صدی عیسوی میں بسایا گیا تھا۔

    یہاں کے لوگ گھر کی دیواروں پر نقش نگاری کے لیے مٹی اور چونے میں مختلف رنگوں کی آمیزش کردیتے ہیں۔ مردوں کو دفن کرنے کے لیے مخصوص مقام بھی اسی طرح کی نقش و نگاری سے آراستہ ہے۔

    دیواروں پر بنائے جانے والے یہ نقش، اشکال اور پیٹرنز قدیم افریقی ثقافت و مصوری کا حصہ ہیں۔ یہاں موجود افراد کے مطابق گھروں کی بیرونی دیواروں کو اس طرح رنگوں سے آراستہ کرنے کی روایت کا آغاز 16 صدی عیسوی سے ہوا۔

    ان گھروں کی ایک اور خاص بات ان کے چھوٹے دروازے ہیں۔ گھروں کا داخلی دروازہ نہایت مختصر سا ہوتا ہے جو دراصل دشمنوں سے بچنے کے مقصد کے پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

    یہاں ایک اور روایت ہے کہ کسی گھر کے مکمل ہونے کے بعد گھر کا مالک رہائش اختیار کرنے سے قبل 2 دن تک انتظار کرتا ہے۔ اگر ان 2 دنوں میں گھر میں کوئی چھپکلی نظر آئے تو ایسے گھر کو قابل رہائش سمجھا جاتا ہے۔

    لیکن اگر گھر میں کوئی چھپکلی نہ دکھے تو اسے بدشگونی قرار دے گھر کو ڈھا دیا جاتا ہے۔

    اس گاؤں کے ثقافتی ورثے اور روایات کو دیکھتے ہوئے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بُرکینا فاسو میں ریسٹورنٹ پردہشت گردوں کا حملہ‘ 17 افراد ہلاک

    بُرکینا فاسو میں ریسٹورنٹ پردہشت گردوں کا حملہ‘ 17 افراد ہلاک

    اوگاگواگو: افریقی ملک بُرکینافاسو کے کیفےمیں دہشت گردوں کی فائرنگ سے17 افراد ہلاک جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینافاسو میں دہشت گردوں نے کیفے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات 9 بجے کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنیں جب مسلح افراد نے اوگاگواگو میں عزیز استنبول ریسٹورنٹ پرحملہ کیا۔

    حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ استنبول ریسٹورنٹ پر دہشت گرد حملے نے 17 افراد کی جانیں لیں جن میں ایک ترک شہری بھی شامل ہے جواسپتال کے راستے میں دم توڑ گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں بھی ملک کے شمالی حصے میں واقع ایئربیس پر ہونے والے حملے میں ایک درجن کے قریب فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔


    صومالیہ میں ریسٹورنٹ پرخودکش حملہ‘ 31افراد ہلاک


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ریسٹورنٹ پر خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں31 افراد ہلاک اور40 زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں