Tag: burma

  • روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے بنگلادیش حکام کا عالمی برادری پر دباؤ

    روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے بنگلادیش حکام کا عالمی برادری پر دباؤ

    ڈھاکہ: روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کے لیے بنگلایش حکام نے عالمی برادری پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار سے نسل کش فسادات کے باعث ہجرت کرکے بنگلادیش میں پناہ لینے والے لاکھوں مہاجرین کی واپسی کے لیے حکام کا عالمی برادری پر دباؤ سامنے آگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے عالمی برادری پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ میانمار حکام پر روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے زور دے۔

    شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ ملکی ماحولیات، مقامی آبادی اور وسائل پر منفی اثرات کے باوجود انسانی بنیادوں پر روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد کو پناہ دی ہے۔

    اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی ترقیاتی بینک بھی اس عمل میں اپنا کردار ادا کرے، تاکہ روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی یقینی ہوسکے۔

    روہنگیا مظالم: آنگ سان سوچی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا

    یاد رہے چند روز قبل اقوام متحدہ نے ‫میانمارکی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی زیادتی میں ملوث قرار دے کر میانمار کے آرمی چیف اور پانچ جنرلز سمیت اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔

    تاہم میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔

  • میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    پیرس: پورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث میانمار کے فوجی جرنل سمیت سات اعلیٰ افسران پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اعلیٰ افسران پر سفری پابندی عائد کرتے ہوئے اثاثے بھی منجمد کردیے گئے ہیں جس کے بعد اب مذکورہ افسران یورپ نہیں جاسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے میانمار کے اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان میں ایک ایسا فوجی جنرل شامل ہے، جو میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج کے آپریشن کا سربراہ تھا۔

    ملٹری آپریشن کے نام پر میانمار فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے متعدد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ سات لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔


    بنگلہ دیش: شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ، 12 روہنگیا مہاجرین جاں بحق


    یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد میانمار حکام نے ان فوجی اعلیٰ افسران کو عہدے سے برطرف کردیا جن پر یورپی یونین نے پابندی عائد کی ہے۔

    خیال رہے کہ دفاعی حوالے سے اس پابندی کی وجہ سے یورپی یونین نے میانمار کی فوج کے ساتھ کسی بھی اشتراک عمل اور تربیتی پروگرام کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔


    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت


    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    علاوہ ازیں رواں سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    نیویارک: برما کی ریاست رکھائن میں ملیٹری آپریشن کے نام پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور جنسی تشدد کے خلاف برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  میانمار کی مسلح فوج کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے مضبوط شواہد سامنے آچکے ہیں۔

    یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو پیش کر دی گئی ہے جس کے بعد گوٹیرش اب یہ رپورٹ سلامتی کونسل میں پیش کریں گے، رپورٹ کے حوالے سے سیکرٹری جنرل نے بھی بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

    رپورٹ سے متعلق انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج اور مقامی ملیشیا اکتوبر سن 2016 اور اگست سن 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران پر تشدد واقعات میں ملوث رہے ہیں اور ان واقعات میں جنسی تشدد کو مرکزیت حاصل رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے باعث سینکڑوں مظلوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیاگیا تھا بعد ازاں 7 لاکھ سے زائد افراد بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    واقعے کے بعد دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت مختلف طبقوں کی جانب سے بھرپور احتجاج کی گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ برما میں جاری فوجی جارحیت اور بربریت کو فوری ختم کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    ینگون: برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر پیٹرول بم حملہ کیا گیا ہے۔ حملے کے وقت سوچی گھر پر موجود نہیں تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ آنگ سان سوچی کے گھر پر پیٹرول بم حملہ کیا گیا ہے۔

    تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ بم حملے سے گھر کو معمولی نقصان پہنچا ہے، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    آنگ سان سوچی اس وقت دارالحکومت میں موجود ہیں جہاں وہ آج پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل برما کی ریاست رکھائن میں روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کے ظلم و ستم پر سوچی کی مجرمانہ خاموشی نے انہیں دنیا بھر کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے۔

    گزشتہ سال اگست سے جاری روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث اب تک 7 لاکھ سے زائد افراد بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکار

    بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکار

     

    ڈھاکا: بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم پناہ گزین روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکارہونے لگے‘ لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بچے کیمپوں میں پناہ گزین کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی حالتِ زار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران سنگین ہے عالمی برادری مدد کرے۔

    اقوام ِمتحدہ کا کہنا ہے کہ گھربارچھوڑکربنگلہ دیش کے کیمپوں میں زندگی گزارنے پرمجبور روہنگیا پناہ گزینوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے‘ جن کوخوراک اور بنیادی سہولتوں کی کمی کا سامنا ہے۔

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا*

    دنیا بھر کے انسانوں کی نمائندہ تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک وقت کا کھانا حاصل کرنے کے لئے بے بسی کی تصویربن کرلائنوں میں کھڑے روہنگیا بچے عالمی برادری کے ضمیر پرطمانچہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق تین لاکھ چالیس ہزارروہنگیا بچے اس وقت کیمپوں میں بدترین زندگی گزاررہے ہیں۔نہ ہی انہیں مناسب خوراک میسر ہے،نہ تعلیم اورنہ ہی دیگرسہولتیں انہیں دی جارہی ہیں‘ ادارے کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ اس بدترین انسانی المیے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری مدد کرے۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں برما کے مسلم اکثریتی صوبے رخائن میں برمی افواج نے نہتے شہریوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا ‘ جس میں ابتدائی جھڑپو ں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں دیہات نذرِ آتش کردیے گئے تھے۔

    برمی فوج اوربدھ مت سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں سے اپنی جان بچا کربنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی باتیں مفروضہ ہیں، برمی آرمی چیف کی ڈھٹائی

    روہنگیا مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی باتیں مفروضہ ہیں، برمی آرمی چیف کی ڈھٹائی

    برما: میانمار کے آرمی چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ روہنگیا میں کسی نسل کے خلاف فوج نے آپریشن نہیں کیا، روہنگیا کے مسلمانوں کو بے دخل کیے جانے کی بات مفروضے پر مبنی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برما کی حکومت نے روہنگیا کے گاؤں رخائن میں رواں سال اگست میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے بعد وہاں کے مسلمانوں پر مظالم بے تحاشہ بڑھ گئے اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو شہید کیا گیا۔

    روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یہ معاملہ عالمی سطح پر میڈیا میں زیر بحث آیا جس کے بعد اقوام متحدہ اور دیگر ممالک نے برما کی حکومت سے فوری طور پر مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    مادر وطن سے بے دخل کیے جانے کی باتیں بے بنیاد ہیں، آرمی چیف

    آپریشن سے متعلق بریفننگ دیتے ہوئے میانمار کے آرمی چیف نے کہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کو ان کے مادرِ وطن سے نکالے جانے کی باتیں بے بنیاد اور مفروضے پر مبنی ہیں، میڈیا پر جتنے لوگوں کی نقل مکانی سے متعلق جو خبریں نشر کی گئیں اُن میں کوئی صداقت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رخائن میں آپریشن نسلی بنیادوں پر نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف کیا جارہا ہے، مادر وطن سے وہ لوگ دوسرے ممالک گئے جو غیر قانونی طور پر روہنگیا میں آباد تھے یہ لوگ دراصل بنگالی ہیں اور اُن کا ٹھکانہ بنگلہ دیش ہی ہے۔ آرمی چیف نے رخائن میں ہونے والے فوجی آپریشن اور مظالم کے کے حوالے نشر ہونے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے حکومتی اقدام کی حمایت کی۔

    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق فوجی مظالم کی وجہ سے اب تک 5 لاکھ سے زائد روہنگیا کے مسلمانوں نے ہجرت کی اور وہ بنگلا دیش کے خیموں میں آکر آباد ہوئے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    موجودہ صورتحال کے بعد بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے بھی مسلمانوں کے حق میں بیان دیا اور کہا کہ اگر گوم بدھ زندہ ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • آنگ سانگ سوچی سے فریڈم ایوارڈواپس لینے کی قرارداد منظور

    آنگ سانگ سوچی سے فریڈم ایوارڈواپس لینے کی قرارداد منظور

    لندن : آکسفورڈ سٹی کونسل نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش رہنے پر آنگ سانگ سوچی سے فریڈم ایوارڈواپس لینےکی قرارداد منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف آواز اٹھانے کے بجائے خاموش رہنے پر آنگ سانگ سوچی کو فریڈم ایورڈ واپس کرنا ہو گا، آکسفورڈ سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ وحشیانہ بربریت پر خاموش رہنے پر یہ مناسب نہیں کہ آنگ سانگ سوچی یہ ایوارڈ اپنے پاس رکھیں۔

    خیال رہے کہ انیس سو ستانوے میں آزادی کی مہم چلانے پر آکسفورڈ سٹی کونسل نے آنگ سان سوچی کو فریڈم ایوارڈ سے نوازا تھا۔

    برطانیہ کی یونین ‘یونیسن’ نے بھی آنگ سان سوچی کو دی گئی اعزازی ممبرشپ واپس لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر اداروں نے بھی سوچی کو دیے گئے اعزازات واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔

    اس سے قبل آکسفورڈ کونسل میں برما کی سربراہ آنگ سان سوچی کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔


    مزید پڑھیں : آکسفورڈکالج نے آنگ سان سوچی کی تصویرہٹادی


    یاد رہے چند روز قبل آکسفورڈیونیورسٹی سے آنگ سان سوچی کی تصویر بھی اتاردی گئی تھی، کالج انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سوچی کی تصویر کالج کے مرکزی گیٹ سے اتاردی گئی، اس جگہ جاپانی آرٹسٹ کی پینٹنگ لگائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ 1999 میں سوچی کی تصویر یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر لگائی گئی تھی۔

    آنگ سان سوچی نےآکسفورڈکالج سے ہی تعلیم حاصل کی تھی اور 1967 میں گریجویٹ کیا جب کہ آکسفورڈکالج نے سوچی کی 67 ویں سالگرہ پر انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔


    مزید پڑھیں : آنگ سانگ سوچی سے نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ


    خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، آن لائن پیٹیشن میں سوچی سے نوبل پرائز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا، سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کی پیٹیشن پراب تک لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیئے۔

    وسری جانب میانمارکی فوج اور بودھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ تھم نہ سکا، لاکھوں روہنگیا خواتین،بچے اورمردغذائی قلت کا شکار ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کریں،  شکیب الحسن کی اپیل

    روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کریں، شکیب الحسن کی اپیل

    ڈھاکا: بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے بلے باز شکیب الحسن نے مہاجرین کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کیا اور وہاں کی تمام تر صورتحال کو عوام کے سامنے رکھتے ہوئے  اپیل کی کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی دل کھول کر مدد کریں۔

    بنگلہ دیش میڈیا کے مطابق شکیب الحسن جو یونیسیف کے خیرسگالی سفیر ہیں انہوں نے بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرین کے ساتھ وقت گزارا۔

    اس موقع پر بنگلہ دیشی بلے باز نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں متاثرین کی دل کھول کر مدد کریں کیونکہ  کیمپس میں ناکافی سہولیات کی وجہ سے مہاجرین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    یونیسیف کے آفیشل پیچ پر شکیب الحسن کے دورے کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ ’میں یونیسیف کے ساتھ روہنگیا مہاجرین کے کیمپ پر موجود ہوں اور اپنی آنکھوں سے یہاں کے حالات دیکھ رہا ہوں‘۔

    پڑھیں: قوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا

    بنگلہ دیشی اسٹار کرکٹر نے کہا کہ مہاجرین کے لیے بہت سارے ممالک امداد دے رہے ہیں تاہم مشکل کی اس گھڑی میں قوم کو بھی روہنگیا کے مسلمانوں کی دل کھول کر مدد کرنی چاہیے۔

    شکیب الحسن نے مزید کہا کہ ’مہاجر کیمپس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، آپ بھی خود آکر یہاں کے حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں‘۔

    واضح رہے کہ رواں سال اکتوبر میں برما کے گاؤں رخائن میں حکومت نے فوجی آپریشن کیا کیا جس کی آڑ میں مسلمانوں پر بے تحاشہ مظالم  کیے گئے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں مسلمان شہید اور لاکھوں ہجرت کرچکے ہیں، اقوام متحدہ نے بھی برما کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان مظالم کو فوری طور پر بند کرے۔

    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    موجودہ صورتحال کے بعد بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے بھی مسلمانوں کے حق میں بیان دیا اور کہا کہ اگر گوم بدھ زندہ ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عجیب ہے ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی،چوہدری نثار

    عجیب ہے ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی،چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہا کہ عجیب ہے15  ستمبر کو ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی، ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں، آزادی اور خودمختاری کیلئے چیلنج ہیں، دشمن ملک برکس اجلاس میں کامیاب ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی ہی حکومت پربرس پڑے اور کہا کہ عجیب ہے15ستمبرکوڈرون حملہ ہوااورروایتی مذمت بھی نہیں کی گئی،جس دن ڈرون حملہ ہواوزیراعظم امریکی سفیرسے ملے، ڈرون حملوں سے متعلق ایوان کا مؤقف بڑاواضح رہاہے، ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں، آزادی اور خودمختاری کیلئے چیلنج ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہمارےدوست کم اوردشمن زیادہ ہیں وزیراعظم یہاں ہوتے توان سے پوچھتا اسمبلی میں معاملہ نہیں اٹھایا، ڈرون حملوں کےخلاف پاکستان کی آوازواضح اٹھنی چاہیےتھی، برکس اجلاس دوست ملک چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قراردادتھی ، ہمارے سفارت کارسوئے رہے،دشمن ملک برکس اجلاس میں کامیاب ہوگیا۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں دشمن ممالک کی سازشوں پرنظررکھناہوگی، جیرمی کوربن نے دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کی عزت کرو ، دنیا سے کہتا ہوں پاکستان کی عزت کرو، وزیراعظم نےسفارت کاروں کااجلاس طلب کیاجواچھی بات ہے،سفارت کارملک کی عزت نفس کادفاع نہیں کرسکتے تو کس مرض کی دواہیں، ہمارےسفارت کار کیا کر رہے ہیں انہوں نے کیا لائحہ عمل اپنایا ہوا ہے،ہمارےسفارت کارسوئےہوئےہیں کوئی توجہ نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم اپنے بیان سے دنیا بھرمیں پاکستان کا تماشا نہ بنائیں، چوہدری نثار


    سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جیرمی کوربن نے دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کی عزت کرو ، دنیا سے کہتا ہوں پاکستان کی عزت کرو۔

    برما کی صورتحال کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ برما کی حکومت اورفوج روہنگیا مسلمانوں پرظلم میں شامل ہے، روہنگیامسلمانوں پرظلم صرف دہشت گردی نہیں نسل کشی ہے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کویورپ میں کتابھی مرتاہےتونظرآتاہے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کومسلمانوں پرظلم نظرنہیں آتا، معلوم ہے کہا جائے گا تنہا پاکستان کیا کرسکتا ہے، پاکستان جوکچھ تنہاکرسکتاہےکم سےکم وہ توکرلے۔

    انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو اوآئی سی کااجلاس بلاکرمعاملےکوسختی سےاٹھاناچاہیے، اوآئی سی کا ون پوائنٹ ایجنڈا روہنگیا مسلمان بلاکر اجلاس کراناچاہیے، روہنگیا مسلمانوں کےلیے ایک فنڈ قائم کرناچاہیے، روہنگیا مسلمانوں کے لیے قائم فنڈ میں ابتدائی رقم ارکان پارلیمان ڈالیں، ارکان پارلیمان کی ایک کمیٹی بنا کر بنگلادیش بھیجنی چاہیے، بنگلادیش اجازت نہیں دے گا تو وہ خود بے نقاب ہوں گے۔

    سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ برما میں مسلمانوں کیساتھ جو کچھ ہورہا ہے پاکستانی عوام بےچین ہیں،روہنگیامسلمانوں سےمتعلق ہماری طرف سےصرف قراردادکافی نہیں روہنگیامسلمانوں کیلئے خود، پبلک سیکٹر اور بڑےسرمایہ کاروں کے پاس جائیں، روہنگیامسلمانوں کیلئےمیرے ذہن میں اوربھی پروپوزل ہیں، اسپیکر روہنگیا مسلمانوں کیلئے تمام مسلم ممالک کے اسپیکر کو خط لکھیں اور اسپیکر صاحب مسلم ممالک کےاسپیکر سے مدد کی درخواست کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اوآئی سی برمی مسلمانوں کی مدد کے لیے کردار ادا کرے: وزیراعظم خاقان عباسی

    اوآئی سی برمی مسلمانوں کی مدد کے لیے کردار ادا کرے: وزیراعظم خاقان عباسی

    نیویارک: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے برما کی صورتحال پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری برما کی حکومت کومظالم سے روکنے کے لیے دباؤڈالے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنر اسمبلی ک میں شرکت کے لیے امریکہ میں موجود ہیں‘ اس موقع پر اسلامی معاشی تعاون کی تنظیم اوآئی سی کے روہنگیامسلمانوں کےلیے قائم کردہ رابطہ گروپ سےخطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ برمامیں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے‘ لاکھوں روہنگیامسلمانوں کوگھربارچھوڑنے پرمجبورکیاگیا۔

    برمی حکومت ایکشنلے ورنہ بدھا روہنگیا کی مدد کریں گے، دلائی لامہ*

    وزیراعظم نےکہا کہ برما میں متاثرین کےلئےامداد بھیجنے اوراقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے‘ دریں اثناء عالمی برادری برمی حکومت پرمظالم روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روہنگیامسلمانوں کےلئےاوآئی سی کومرکزی کرداراداکرناچاہئے۔ انہوں پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں اوآئی سی سے بھرپورتعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

    برما میں فسادات


    یاد رہے کہ برما کے صوبے ارکان میں گزشتہ ماہ کی پچیس تاریخ کو نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں اب تک برما کے سرکاری اعداد وشمار کےمطابق چار سو جبکہ انسانی حقوق کے مبصر اداروں کے مطابق 1000 سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوچکے ہیں جبکہ3 لاکھ سے زائد بنگلہ دیش ہجرت کرگئے ہیں۔

    انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ صورتحال تب مزید اندوہنا ک ہوئی ہے جب میانمار کی حکومت نے فسادات سے متاثرہ صوبےرخائن میں امدادی سرگرمیوں پر پابندی لگادی اور متاثرین تک کسی بھی قسم کی غذا اور ادویات کی ترسیل کو روک دیا گیا‘ جس کے سبب اموات میں اضافہ ہوا۔

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا*

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز (یو این ایچ سی آر) کے مطابق میانمار سے بنگلا دیش کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے تاہم غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    اس ضمن میں اقوام متحدہ نے کمیپوں میں مقیم 3 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے 77 ملین ڈالر(7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) امداد کی اپیل کردی۔

    اقوام متحدہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 77 ملین ڈالر (58 پاؤنڈ) امدادی رقم کی ضرورت ہے جو کہ دو ہفتے کے دوران میانمار (برما) سے ہجرت کرکے بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔