Tag: burma

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    کاکس بازار: بنگلہ دیشی حکومت نے مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لیے 10 روز میں نئے کمیپ تعمیر کرنے کا اعلان کردیا ساتھ ہی  کیمپوں میں آنے والے بے گھر روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4لاکھ 10 ہزار ہوگئی۔

    بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کرکے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان کردیا۔

    پالیسی کے مطابق مہاجرین کو حکومت کی جانب سے متعین کردہ نئے کیمپوں میں ہر حال میں رہنا ہوگا اور وہ کہیں اور سفر نہیں کرسکیں گے۔

    ساتھ ہی بنگلہ دیشی حکومت نے اعلان کیا ہےکہ امدادی ادارے فوج کی مدد سےچار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان مہاجرین کے لیے کاکس بازار کے نزدیک نئے 14 ہزار عارضی پناہ گاہیں بنائیں گے ہر پناہ گاہ میں 6 خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    دوسری جانب میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

    اقوام متحدہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا ہے کہ یومیہ 18 ہزار روہنگیا باشندے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آرہے تھے، اب تک ان کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار ہوچکی ہے اور اس تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد چار لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کی اقلیت نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    بنگلہ دیش کے مقامی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حکام نے روہنگیا مہاجرین کے لیے زمین خالی کراکے مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی، پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہے۔

    اخبار کے مطابق اس کیمپ میں 8500 عارضی بیت الخلا اور عارضی مکان بنائے جائیں گے۔

    بنگلہ دیشی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت پر امید ہے کہ اس کیمپ میں 4 لاکھ افراد پناہ لے سکتے ہیں اور اس کی تعمیر 10 روز میں مکمل ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ہفتے کو روہنگیا پناہ گزینوں کے بچوں کو روبیلا اور پولیو ویکسین پلانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ، دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق

    اقوام متحدہ نے بتایا کہ جمع کو ایک امدادی ادارے کی جانب سے کمیپ میں امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے دو بچے اور خواتین جاں بحق ہوگئے۔

  • مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کرمدد کرے، لارڈنزیر

    مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کرمدد کرے، لارڈنزیر

    لندن: برطانوی دارالامراء کے رکن لارڈ نذیز کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم قابل مذمت ہے، مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کر مدد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالامراء کے رکن لارڈ نذیر احمد روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے وفد کے ہمراہ بنگلہ دیش روانہ ہوگئے ، روانگی سے قبل اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم قابل مذمت ہے۔

    لارڈ نذیز نے مزید کہا کہ مسلم برادری امریکی سیلاب زدگان کی مدد کرسکتی ہے تو  انہیں مشکل کی اس گھڑی میں روہنگیا مسلمانوں کی بھی جی کھول کرامداد کرنی چاہے۔

    دوسری جانب یورپی پارلیمنٹ کے پاکستانی نژادبرطانوی رکن سجادکریم نے روہنگیا مسلمانوں کیخلاف قرارداد پارلیمنٹ میں جمع کرادی، سجادکریم کا کہنا ہے کہ میانمارحکومت فوری طور پر انسانی المیے کو روکے۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    دوسری جانب نگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 4لاکھ سے زائد ہوگئی ہے ، بنگلہ دیش میں سرچھپانے کے لئے کیمپوں میں عارضی رہائش بنانے کے لئے درکار چیزوں کے لئے بھی روہنگیا مسلمانوں سے بھاری قیمت مانگی جاررہی ہے۔

    دشوارسفرطے کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والی پناہ گزین کاکہنا تھا کہ دریا عبورکرانے کے لئے کشتی والے بہت پیسے وصول کررہے ہیں، خستہ حال کیمپوں میں پناہ گزین ابترحالات سے دوچار ہیں، غذا اوردواؤں کی کمی کا سامنا کرتے روہنگیا پناہ گزین گندگی اور ناکافی سہولتوں کے باعث بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیامسلمانوں کے لئے بڑے پیمانے پرامداد کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

    لاہور: پاکستانی ادکارہ میرا نے روہنگیا جاکر مسلمانوں کی مدد کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روہنگیا میں مسلمانوں پر حکومتی مظالم جاری ہیں، برمی حکومت ملٹری آپریشن کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جس پر  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت انسانیت کا درد رکھنے والے تمام ہی لوگ رنجیدہ نظر آرہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تصاویر سامنے آنے کے بعد پاکستان کے عوام سرآپا احتجاج ہیں اور انہوں نے حکومت سے مظالم بند کروانے کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اپنے منفرد انداز سے میڈیا میں زندہ رہنے والی اداکارہ میرا نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے روہنگیا جانے کا اعلان کیا اور کہاکہ ’میں روہنگیا جاکر وہاں کے مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں‘۔ میرا نے اپنے اعلان میں روانگی کے دن اور تاریخ کا ذکر نہیں کیا۔

    پڑھیں: برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    واضح رہے حکومت کی جانب سے کسی صحافی یا غیر ملکی کو رکھائن کے علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرار الحسن جو اس وقت بھی برما میں موجود ہیں انہوں نے کئی بار متاثرہ گاؤں میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔

    سرعام کے اینکر اقرار الحسن رکھائن میں داخل ہوکر برمی حکومت کا ظالم چہرہ دنیا کو دکھانے کا عزم لیے ہوئے ہیں جس کے لیے وہ سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ دورانِ سفر اقرار الحسن نے برمی نوجوانوں سے ملاقاتیں کیں اور متاثرہ علاقے کا احوال لینے کی بھی کوشش کی۔

    پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا

    اقرار الحسن کے مطابق وہ اور اُن کی ٹیم اب تک جن علاقوں میں گئے وہاں صورتحال بہت زیادہ خراب ہے، حکومت اور انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی 600 سے زائد بستیوں ، مساجد اور مدارس کو نذر آتش کردیا ہے جبکہ نئی مساجد تعمیر کرنے یا بچوں کے اسلامی نام رکھنے پر حکومت سے سخت پابندی عائد کررکھی ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    موجودہ صورتحال کے بعد بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے بھی مسلمانوں کے حق میں بیان دیا اور کہا کہ اگر گوم بدھ زندہ ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا

    نیویارک: اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے برما کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رکھائن میں  روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کردے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ برمی فوج کے مظالم سے میانمار میں قیامت خیز انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، مظلوم مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں لہذا حکومت فوری طور پر فوجی کارروائی بند کرے۔

    پڑھیں: برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    انٹونیو گوٹیریس نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ روہنگیا کے مظلم مسلمانوں کو ہرممکنہ مدد فراہم کریں کیونکہ روہنگیا سے بڑی تعداد میں مسلمان بنگلہ دیش پہنچے  رہے ہیں جن کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    سیکریٹری جنرل نے مطالبہ کیا کہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے روہنگیا کے مہاجرین کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور کیمپس میں خوراک و طبی سہولیات کا فوری انتظام کروایا جائے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔

  • برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    رنگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر قانون کے تحت اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے‘ مسلمان دو نام رکھنے پر مجبور ہیں‘ حالیہ فسادات میں سوا تین لاکھ افراد ہجرت کرگئے ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن ان دنوں برما میں موجود ہیں اور وہاں کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ یہاں کے قوانین کے تحت مسلمانوں کے اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے ‘ جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    اقرارالحسن کا کہنا ہے کہ یہاں پر بسنےوالے مسلمان مجبور ہیں کہ وہ اپنے دونام رکھیں‘ ایک نام جو ان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرتا ہے اورعموماً ان کے اہلِ خانہ اور ارد گرد کے لوگ اسی نام سے پکارتے ہیں۔ دوسرا نام سرکاری دستاویزات کے لیے رکھا جاتا ہے جس پر ان کا شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بنتے ہیں ۔

    برمی حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم پر ساری دنیا تشویش میں مبتلا ہے ‘ سنہ 2012 سے جاری ان فسادات میں اب تک ہزاروں افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد یہاں سے نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے*

    گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو ایک بار پھر فسادات کا نیا سلسلہ زور پکڑ گیا‘ برمی فوج کا موقف تھا کہ وہ روہنگیا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے تاہم اس کارروائی میں گاؤں کے گاؤں نذر آتش کردیے گئے۔

    اب تک فسادات میں 400 سے زائد افراد قتل کیے جاچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد نے ہجرت کی ہے‘ بنگلہ دیش اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں اب تک ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پہنچ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    گزشتہ روز بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج اگر گوتم بدھ موجود ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا کی آواز بننے کے بجائے حکمراں ایک حلقے میں مصروف ہیں، مولا بخش چانڈیو

    روہنگیا کی آواز بننے کے بجائے حکمراں ایک حلقے میں مصروف ہیں، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : مشیرِ اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ میانمار کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہی ہے، عالمی اداروں کو انسانیت سوز مظالم رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    وہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، افسوس کا مقام ہے کہ حکمران ایک حلقے کے ضمنی الیکشن میں الجھے ہوئے ہیں اور مظلوموں کے لیے آواز نہیں اٹھا پا رہے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ حکمران ڈرے ہوئے ہیں اور ساری عمراداروں پر سیاست کرتے آئے ہیں اور آج جب فیصلہ خلاف آیا ہے تو کہتے ہیں کہ بھٹو شہید اور بی بی شہید کو انصاف نہیں ملا.

    مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے اصل بات یہ ہے کہ جوفصل بوئی ہے وہ پوری نہیں کٹی ابھی تو اور فصل کٹنی ہے اور میاں صاحب کو سعودی عرب پہنچ کراحساس ہوا کہ وہ بھٹو نہیں بن سکتے.

    مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ میں مریم نواز سے کہتا ہوں کہ آپ سابق وزیراعظم کی بیٹی ہیں قابل احترام ہیں لیکن آپ بینظیربھٹو جیسی نہیں بن سکتی ہیں،یہ تقابل ہی غلط ہے کہ بینظیر نے تو جیلیں کاٹی تھیں اور آپ سیکیورٹی کے حصار میں جے آئی ٹی میں پیش ہوئیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ

    میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ

    نئی دہلی : چین کے مذہبی رہنما دلائی لامہ نے سان سو کے کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جبر اور تشدد کو ختم کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے برمی حکومت کو راخائن میں جاری فسادات کا پُرامن حل ڈھونڈنے کی تجویز دی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی میں چھپنے والے اپنے ایک آرٹیکل میں چینی بدھ مت کے چودہویں دلائی لامہ نے میانمار میں جاری تشدد کے باعث ہجرت پر مجبور 3 لاکھ سے زائد رہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر دکھ کا اظہار کیا.

    دلائی لامہ برمی حکومت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ سماجیات کے زریں اصولوں کو اپناتے ہوئے شناخت سے محروم روہنگیا مسلمانوں کے تنازعے کو پُرامن اور غیرجانبداری سے حل کیا جائے یہ ایک افسوسناک انسانی المیہ ہے۔

    انہوں نے برمی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے بدھ مت کے آفاقی پیغام کو نظر انداز کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کا پاس نہ رکھا اور روہنگیا مسلمانوں پر جبر و تشدد جاری رکھا تو یقینی طور بدھا خود روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے.

    انہوں نے کہا کہ جو بدھسٹ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں انہیں بدھا کو یاد کرنا چاہیے جن کی تعلیمات امن اور سلامتی کے سوا کچھ نہیں اور جو حقیر سے جانور پر بھی تشدد کے خلاف تھے۔

    دلائی لامہ نے مزید کہا کہ کیوں کہ ایسی سرزمین پر جہاں بدھا کے ماننے والوں کی تعداد زیادہ ہو اور بدھا کے پیروکاروں کی حکومت بھی ہو وہاں ایسی نا انصافی ہونا نہایت افسوسناک ہے۔

    بدھوں کے مذہبی پیشوا کا کہنا تھا کہ بدھا کے ماننے والے ملک میں کسی اقلیت کے ساتھ انسانیت سوز سلوک خود اس ملک کے اخلاقی اور مذہبی حالت زار کو بیان کرنے کے لیے کافی ہے.

    انہوں نے کہا کہ ان تما حقائق کی بنیاد پر میں اپیل کرتا ہوں کہ ملک میں موجود دیگر اقلیتوں کے ساتھ برادرانہ سلوک کیا جائے، انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم نہ رکھا جائے اور مفاہمت کو دوام کو بخشا جائے۔

    دلائی لامہ نے مزید کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں رونگیا مسلمان بنگلہ دیش پناہ لینے کے لیے پہنچے ہیں یہ انسانی المیہ ہے اور نہایت دکھ بھری داستان ہے اور بدھا کے پیروکار حکومت کے لیے سوچنے کا مقام ہے۔

    دلائی لامہ کون ہیں ؟

    تبت میں رہنے والے بدھ مت کے پیروکاروں کے روحانی شخصیت کو دلائی لاما کہا جاتا ہے اور موجودہ دلائی لاما ان کے چودہویں دلائی لاما ہیں جن کا نام  تنزن گیاتسو یا تنزن گستاؤ ہے جو 6 جولائی 1935 کو تبت کے چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے اور دو سال کی عمر میں دلائی لاما کا رتبہ پایا وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور اس وقت بھارت میں مقیم ہیں

    تبت میں رہائش پذیر بدھ مت کے پیروکاروں کی اس شاخ کا خیال ہے کہ دلائی لامہ کی وفات کے تقریباً ڈیڑھ مہینہ بعد اس کی روح ایک نوزائیدہ بچے میں منتقل ہو جاتی ہے جس کی کا اشارہ دلائی لامہ اپنی موت سے قبل کر جاتے ہیں۔

    چنانچہ ان ہدایات کے پیش نظر بدھ مت کے پیروکار پہلے سے نشاندہی کیے گئے خاندان کے نوزائیدہ بچے کو دلائی لامہ کی مسند اقتدار پر بٹھا دیتے ہیں، اس طریق کا آغاز  سب سے پہلے منگول بادشاہ التان خان نے کیا اور بعد ازاں منگولوں نے پانچویں دلائی لامہ گوانگ لوپ سانگ گیاتسو کو تبت کے روحانی اور سیاسی رہنماء کے مرتبے پر فائز کیا۔

    یہ سلسلہ چلتے چلتے موجودہ چودہویں دلائی لامہ( تیزین گیاتسو) تک آن پہنچا ہے جو اس وقت بدھ ازم کی شاخ تبتی بدھ مت کے چودھویں دلائی لامہ ہیں اور تا حال موجودہ تبت کے سربراہ اور بدھ مت کے پیروکاروں کے موجودہ روحانی پیشوا ہیں۔

    موجودہ دلائی لامہ 1950 کے بعد بھارت منتقل ہوگئے تھے ان کا موقف تھا کہ تبت ایک علیحدہ ریاست ہے جس پر چین نے قبضہ کیا ہوا ہے چنانچہ انہوں نے بھارت ہی میں اپنی ایم عارضی ریاست کا مرکزی دفتر بنا رکھا ہے جہاں سے وہ تبت اور دنیا بھر میں موجود اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    ینگون: میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرار الحسن نے کہا ہے کہ برما میں گھروں، مساجدوں اور مدارس کو نذر آتش کردیا گیا، برمی حکومت نے مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا رکھی ہے، ہم ابھی تک جن علاقوں میں گئے وہاں صورتحال انتہائی خراب ہے اور مسلمان جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

    میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ برمی حکومت کے مظالم جاری ہیں جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہے، ہزاروں روہنگیا مسلمان جنگلوں میں چھپنے پر مجبور ہیں۔

    پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی

    اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم جن علاقوں میں گئے وہاں مساجد، مدارس اور مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے، اقرار الحسن نے کہا کہ ہماری ٹیم کو متاثرہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے برمی نوجوان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور بدھسٹ انتہاء پسندوں کے حملے جاری ہیں، بدھ مت کے ماننے والے شدت پسندوں نے 600 سے زائد بستیاں نذر آتش کردیں جس کے باعث متعدد مسلمان جھلس کر شہید ہوگئے، میں خود اپنی لاپتہ بہنوں کو تلاش کررہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    ینگون : بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام چھپانے کیلئے برمی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو ینگون پہنچنے پر ویزے کے باوجود حراست میں لے کر8گھنٹے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویزا لے کر ینگون آنے والے مسلمانوں کو ڈی پورٹ کیا جانے لگا، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو برمی حکومتی عہدیداران نے پاکستانی پاسپورٹ دیکھنے کے باوجود حراست میں لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو8گھنٹے حراستی مرکز میں بھوکا پیاسا رکھا گیا، بعد ازاں ویزے ہونے کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

    اے آر وائی کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن کی قیادت میں اے آر وائی نیوز کی پہلی ٹیم رخائن کے قریب موجود ہے۔ تمام ترنامساعد حالات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم دنیا کے سامنے میانمار حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پرعزم ہے۔


    مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی


    واضح رہے کہ میانمار کی فوج کے ظلم کے بعد بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔


     میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال


    کیمپوں میں کھانے پینے کی قلت ہے کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا پیا۔ میانماری فوج کے ہاتھوں اب تک چار سو سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوچکے ہیں۔

    فوجی کارروائیوں میں سیکڑوں گھرجلائے گئے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے امداد کی مد میں چار ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ملائیشیا کی جانب سے امدادی سامان سے بھرا جہاز میانمار روانہ ہوچکا ہے۔