Tag: burma

  • روہنگیا مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے، ملالہ یوسفزئی کا مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے، ملالہ یوسفزئی کا مطالبہ

    لندن : برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ملالہ یوسفزئی بھی افسردہ ہیں ، ملالہ نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمارفوج نے کمسن بچوں کو بھی قتل کیا، مسلمانوں پر تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر افسردہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے۔

    ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ ہم میانمار فوج کی جانب سے ہلاک کیے گئے بچوں کی تصاویر دیکھ رہے ہیں، ان کم سن بچوں نے کسی پر حملہ نہیں کیا تو فوج نے ان کا قتل عام کیوں کیا اور ان کے گھر جلا دیے۔

    نوبل انعام یافتہ ملالہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میں مطالبہ کرتی ہوں کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک بھی بنگلہ دیش کی طرح روہنگیا مسلمانوں کو پناہ، خوراک تک رسائی دیں۔

    ملالہ نے آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا کہ روہینگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تشدد کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87000روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے۔

    میانمارحکومت نے اقوام متحدہ کی امداد بھی روک لی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کا برمامیں مسلمانوں کے قتل میں ملوث افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

    پاکستان کا برمامیں مسلمانوں کے قتل میں ملوث افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : پاکستان نے برما میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نفیس زکریا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکتوں،جبری گمشدگی کی خبروں پر تشویش ہے ، عیدالاضحی کے موقع پرایسی خبریں تشویش اورغم کا باعث ہیں۔

    نفیس زکریا نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ، نقل مکانی اور ان کے گھروں کو جلانے کے واقعات تشویشناک ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ قتل عام میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایاجائے اور میانمار کے حکام روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات کریں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ میانمارروہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے، روہنگیامسلمانوں سے یکجہتی کیلئےعالمی برادری بالخصوص اوآئی سی سے ملکر کام کرینگے۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں فسادات‘ 400 روہنگیا مسلم قتل

    برما میں فسادات‘ 400 روہنگیا مسلم قتل

    رنگون : برما میں جاری برمی‘ روہنگیا فسادات میں اب تک 400 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جن میں سے غالب تعداد روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برما میں گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 29 کے سوا سب کے سب روہنگیا مسلم ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے اور عینی شاہدین کے مطابق وہاں بچوں کے سر قلم کیے گئے ہیں ‘ جوانوں اور عورتوں کو زندہ جلایا گیا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو بزورِ قوت بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب ہجرت پر مجبور کیا جارہا ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بستیوں پر برمی فوج نے متعدد حملے کیے ہیں اور ان کے گھروں کو بھی نظر آتش کیا ہے ‘ دوسری جانب برمی فوج نےجھڑپوں میں قتل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تسلیم کرتے ہوئے روہنگیا قبائل کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے خود اپنے گھروں کو نظر آتش کیا ہے۔

    دوسری جانب عالمی برادری کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام پر امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی برمی حکمران آنگ سان سوچی سے شدید احتجاج کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم روکنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ نے روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکت پر شدید غم و غصے اور تشویش کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر یوں مسلمانوں کا قتلِ عام عالمی برادری کے لیے سوچنے کا مقام ہے۔

    دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ‘ او آئی سی اور دیگر تمام متعلقوں اداروں کے ساتھ مل کر حل کرنے کی کوشش کریں گے ‘ برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے اور قتلِ عام کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ، پاکستان برما میں انسانی حقوق کی پامالی کو سفارتی سطح پر اٹھائے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے سینٹرل کورکمیٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے، اقوام متحدہ،اسلامی دنیا برمامیں مظالم پر خاموش کیوں ہیں؟

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمان بچوں،عورتوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، نوبل انعام یافتہ آنگ سوچی کو اس ظلم پر آواز اٹھانی چاہیے۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے مطالبہ کیا کہ پاکستان برما میں انسانی حقوق کی پامالی کو سفارتی سطح پر اٹھائے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں متاثرہ علاقہ کا دورہ کریں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ نے میانمارفوج کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

    اقوام متحدہ نے میانمارفوج کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

    جنیوا : روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مقامی فوج کے مظالم کا اقوام متحدہ نے نوٹس لے لیا، اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ملک کی فوج کی جانب سے مبینہ طور پر کیے جانے والے مظالم کی تفتیش کرے گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا تھا جس کے مطابق ’حقائق تلاش کرنے کے لیے ایک آزاد مشن بھیجا جائے جس کے تحت ظلم ڈھانے والوں کا بھرپور احتساب ہوگا اور ان مظالم کا شکار بننے والوں کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق میانمار حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قطعی نامنظور ہے کیونکہ میانمار کی حکومت خود اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

    اس حوالے سے بھارت اورچین نے بھی اقوام متحدہ کے اس فیصلے کی حمایت نہیں کی ہے۔ دونوں ملکوں نے کہا ہے کہ وہ اس تفتیش سے خود کو الگ کر لیں گے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ چھ ماہ میں 70،000 سے زائد روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش بھاگ چکے ہیں اور اقوام متحدہ نے ان افراد سے جنسی استحصال اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے واقعات سنے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے مطابق میانمار کی سرکاری فوج باغیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بہانے ملک کی رکھائن ریاست میں ان کو نشانہ بنا رہی ہے، فوجی کارروائی پچھلے سال اکتوبر میں شروع ہوئی تھی جب بارڈر پولیس کے نو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

  • برما مظالم، ملائشین فٹبال ٹیم کا میانمار کے ساتھ میچ نہ کھیلنے کا اعلان

    برما مظالم، ملائشین فٹبال ٹیم کا میانمار کے ساتھ میچ نہ کھیلنے کا اعلان

    کوالالمپور: روہنگیا(برما) میں مسلمانوں پر مظالم اور ریاستی آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملائیشیا کی قومی فٹ بال ٹیم نے میانمار کے ساتھ کھیلے جانے والے دو دوستانہ میچ منسوخ کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روہنگیامیں ہونے والے ریاستی آپریشن اور مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملائشیا کی قومی فٹ بال ٹیم نے میانمار کے ساتھ رواں ماہ کی 9 اور 12 دسمبر کو ہونے والے میچز نہ کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔


    پڑھیں: ’’ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن ‘‘


    ٹیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’شیڈول میچ نہ کھیلنے کی سب سے بڑی وجہ برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی آپریشن اور اُن کی نسل کشی ہے، جب تک برما کے مسلمانوں پر مظالم بند نہیں کیے جائیں گے ملائشیا کی ٹیم کوئی میچ نہیں کھیلے گی‘‘۔

    خیال رہے برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کے خلاف اقوام متحدہ انسانی حقوق کے رضا کار نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ میانمار کی فوج کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    ملائشیا نے بھی روہنگیا میں جاری مظالم پر تشویش کا اظہار کیا تھا، اس ضمن میں ملائشیا کے وزیر کھیل نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے بعد میانمار کی آسیان سے رکنیت ختم اور اس پر نظر ثانی کی جائے۔

  • برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    ڈھاکا: اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق قائم ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار  (برما) کی فوج مسلمان مردوں بچیوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرتے ہوئے اُن کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے پناہ گزین (یو این سی ایچ آر) کے بنگلہ دیش میں تعینات عہدیدار جان مک کسک نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظالم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے جاری ظلم و جبر سے 30 ہزار سے زائد مسلمان متاثر ہوئے ہیں، میانماری فوجی روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور مردوں، بچوں کو بے دردی سے قتل جبکہ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہی ہے۔


    پڑھیں: ’’ برما : ایک بار پھر بدھ مت حکومت کا مسلمانوں پر بد ترین تشدد ‘‘


    اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور فوج کی جانب سے مظالم کے باعث روہنگیا کے مظلوم لوگ برما سے نکل کر بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کرنے کے لیے ہجرت کررہے ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی جانب سے روہنگیا کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار حکومت سے مظالم کو روکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    یو این ایس ایچ آر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش متاثرین کے لیے اپنی سرحدین کھول کر ملک کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتا، بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگ اپنے ہی ملک میں رہیں۔

    علاوہ ازیں برما کی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف جاری آپریشن کے حوالے سے آنے والی تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ یا کوئی اور ملک ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے اور اس طرح کی جھوٹی خبروں سے گریز کرے۔

    واضح رہے برما بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کا اکثریتی ملک ہے، یہاں کے مسلمان لمبے عرصے سے ظلم و تشدد کا شکار ہے جس کے باعث اب تک سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔

  • انجیلاجولی میانمارکے دورے پر، روہنگیا مسلمان نظرانداز

    انجیلاجولی میانمارکے دورے پر، روہنگیا مسلمان نظرانداز

    برما: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ انجلینا جولی کےچارروزہ دورے پرمیانمار پہنچنے پربھرپورخیرمقدم کیا گیا۔ دورے کا مقصد یہاں کے رہنے والوں کی حالتِ زار سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کی سفیرانجلینا جولی کے ہمراہ میانمارکی اپوزیشن لیڈرآنگ سان سوچی نے ینگون کی ایک بستی کا دورہ کیا۔

    burma

    انجلینا جولی کا جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمارکا یہ پہلا دورہ تھا جس کا بھرپورخیر مقدم کیا گیا۔

    انجیلانا جولی نے ہاسٹل میں رہنے والی خواتین کےایسے گروپ سے ملاقات کی جو فیکٹریوں میں کام کرتی ہیں۔

    burma

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہالی ووڈ اداکارہ نے میانمار کےدورے کا فیصلہ سوچی کی ذاتی دعوت کےبعد کیا۔

    واضح رہے کہ انسانی حقوق کے لئے سرگرم ناموراداکارہ نے روہنگیا مسلمانوں کے علاقوں کا دورہ کرنے کے بجائے یاگون میں ان کے نمائندے سے ملاقات پراکتفا کیا۔

    burma

    burma

    burma

    burma

  • ماہ صیام میں بھی برما کے مسلمان بے یارومددگارامداد کے منتظر

    ماہ صیام میں بھی برما کے مسلمان بے یارومددگارامداد کے منتظر

    برما:  رمضان کے مقدس مہینے میں بھی برما کے مسلمانوں کے لئے پریشانیوں اورمصیبتوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، برما کے سرحدی علاقوں کے جنگلوں میں پناہ گزین کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے برمی مسلمان امداد کے منتظرہیں۔

    برما کے مظلوم اور بے کس مسلمان رمضان المبارک میں بھی جان کے خوف سے دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، برما، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں میں کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے برمی مسلمان اپنی مشکلوں پرنوحہ کناں ہیں۔

    بنیادی سہولتوں سے محروم برما کے مسلمان باعزت زندگی گزارنے کے لئے عالمی برادری کی امداد کے منتظر ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق برما میں نسل کشی کے شکار 4 ہزار سے زائد روہینجا مسلمان جان بچانے کے لئے کھلے سمندر کی طرف نکل چکے ہیں اور ان میں سے اب تک درجنوں بھوک، بیماری اور موسمی سختیوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ کوئی بھی ملک انہیں اپنی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر تیار نہیں۔

  • برمی حکومت کا مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے قانون

    برمی حکومت کا مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے قانون

    میانمار کی حکومت نے آبادی کے عدم پھیلاؤ کے لئے نیا قانون متعارف کرادیا جسے مسلمانوں نے جابرانہ اور امتیازی قراردے دیا۔

    میانمار کی حکومت نے قانون بنایا ہے کہ جن علاقوں میں آبادی میں اضافےکی رفتارزیادہ ہے وہاں تین سال کا وقفہ لازمی قراردے دیا جائے۔ قانون میں یہ نہیں بتایا گیاکہ جو والدین اس قانون پر عمل نہیں کریں گے ان کے لئے کیا سزاہوگی۔

    بدھ مت کے انتہا پسند پیروکاروں کو خوف ہے کہ مسلمان جو کہ برما کی 50 ملین کی آبادی کا کل 10 فیصد ہیں ملک پرقابض آجائیں گے۔

    برما کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کے لئے بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں کے اس احساس کا سبب یہ ہے کہ حکومت نے یہ قانون انتہا پسندوں بدھوں کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد منظورکیا ہے۔

    اس متنازعہ قانون پرشدید تنقید کی جارہی ہے اوراپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فارڈیموکریسی نے بھی اس مخالفت کی ہے۔

    قانون میں چارنکات شامل کئے گئے ہیں ذات اورمذہب کا تحفظ جس میں تبدیلی مذہب سےقبل حکومتی اجازت بھی شامل ہے، ایک شادی کا قانون جو کہ براہ راست مسلمانوں کو نقصان پہنچائے گا جو کہ عموماً ایک سے زائد شادیاں کرتے ہیں۔ بدھ مت اورغیربدھ مت کے افراد کی آپس میں شادی کے لئے بھی حکومت کی اجازت طلب کرنا ہوگی۔