Tag: burqa

  • ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ایمسٹرڈیم: یورپ میں مسلم خواتین کے لیے مذہبی احکامات پر عمل کرنا مزید دشوار ہوگیا، ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا۔

    ہالینڈ میں بھی مسلمان متعصبانہ رویے کا شکار ہونے لگے، طویل سیاسی اور سماجی بحث کے بعد برقعے پر پابندی کا نیا قانون بالآخر نافذ ہوگیا ہے، مذکورہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہوا تھا جس پر مکمل طور پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالینڈ میں یہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہونے کے بعد سیاسی اور سماجی بحث کے باعث متنازع ہوگیا تھا۔ بعد ازاں اس پر عمل درآمد جزوی طور پر دیکھا گیا۔

    البتہ یکم اگست سے ہالینڈ میں جو بھی خاتون یا لڑکی نقاب یا برقعہ پہن کر اسکول، اسپتال یا کسی سرکاری دفتر میں جائے گی یا بسوں اور ٹرینوں وغیرہ میں سفر کرے گی تو اس پر بھاری جرمانہ ہوگا اور کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔

    اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننے کی ممانعت ہوگی، اور برقعہ پہننے والی خواتین پر کم از کم بھی ڈیڑھ سو یورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    حکام نے تمام بلدیاتی اداروں اور متعلقہ محکموں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ جبکہ اسپتال اور پبلک ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ برقعہ پہننے والی خواتین کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تفریق نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ بیلجیم، فرانس، ڈنمارک اور اسپین سمیت 13 یورپی ممالک پہلے ہی نقاب پر پابندی لگا چکے ہیں۔

  • وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    برسلز: یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں برقعے یا نقاب پر پابندی ہے، حال ہی میں سری لنکا بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر خود کش دھماکوں کے بعد ملک بھر میں عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    سری لنکا یہ پابندی عائد کرنے والا کوئی پہلا ملک نہیں اس سے قبل چین کے سنکیانگ علاقے سمیت مختلف یورپی ممالک میں بھی خواتین کے برقع پہنے یا نقاب کرنے پر پابندی ہے۔

    یورپی ممالک کی بات کی جائے تو فرانس، ڈنمارک، نیدر لینڈ، جرمنی، آسٹریا، بیلجیئم، ناروے، بلغاریہ، لگز مبرگ، اٹلی اور اسپین شامل ہے جہاں خواتین کے نقاب پر پابندی عائد ہے۔

    نیدر لینڈ میں خواتین کے لیے ان مقامات پر چہرہ ڈھاپنے پر پابندی ہے جو عوامی ہوں جیسے اسپتال، اسکول، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ تاہم سڑک چلتی خواتین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    جرمنی میں ڈرائیونگ کے دوران نقاب پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریا میں اسکول اور عدالت، ناروے میں صرف تعلیمی اداروں میں حجاب پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔

    مندرجہ بالا یورپی ممالک سمیت دیگر ممالک میں مخصوص مقامات اور خاص علاقوں میں مسلمان خواتین کو چہرہ ڈھاپنے کی اجازت نہیں ہے، علاوہ ازیں چین کے سنکیانگ علاقے میں عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننا یا غیر معمولی طور پر لمبی ڈاڑھی رکھنے پر پابندی ہے۔

    خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس پابندی کے اخلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جاچکا ہے جس کے تحت اس پابندی کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا گیا۔

  • بیٹی کے نقاب پر تنقید، اے آر رحمان کا ناقدین کو کرارا جواب

    بیٹی کے نقاب پر تنقید، اے آر رحمان کا ناقدین کو کرارا جواب

    ممبئی: ہندو مذہب کو ترک کر کے اسلام قبول کرنے والے بھارت کے معروف موسیقار اور آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان نے نقاب کے معاملے پر بیٹی کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ناقدین کو کرارا جواب دے ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر رحمان کے آسکر ایوارڈ جیتنے کے 10 برس مکمل ہونے کی خوشی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گلوکار اور موسیقار کے اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔

    تقریب میں دلچسپ موڑ اُس وقت آیا جب اے آر رحمان کی صاحبزادی کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا تو خدیجہ نے باحجاب رہتے ہوئے اپنے والد کا انٹرویو کیا۔

    ساڑھی میں ملبوس خدیجہ کے چہرے پر نقاب کو دیکھ کر بعض صارفین نے اسے ’قدامت پسندانہ‘ لباس قرار دیا اور اے آر رحمان پر بلا جواز تنقید کی۔

    اے آر رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے اہل خانہ کی خواتین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میری فیملی کی انمول خواتین خدیجہ، رحیمہ  اور نیتا امبانی کے ہمراہ موجود ہیں‘ ساتھ میں انہوں نے FreedomToChoose# ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں: اے آر رحمان : صوفی ازم کو کامیابی کی کنجی قرار دینے والا موسیقار

    اے آر رحمان نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے یہ تصویر ٹوئٹ کی، جس کے ذریعے واضح پیغام دیا کہ اُن کی فیملی کی تینوں خواتین نے اپنی مرضی اور آزادی کے مطابق مختلف لباس پہنے ہوئے ہیں، چھوٹی بیٹی رحیمہ اور اہلیہ سائرہ نے نقاب نہیں لیاجبکہ خدیجہ نے اپنی مرضی سے نقاب کو پسند کیا۔

    تقریب کے بعد اے آر رحمان کی صاحبزادی خدیجہ نے فیس بک پر اپنے والد کی حمایت میں لکھا کہ ’میں نے نقاب اپنی مرضی سے کیا، والد نے کبھی کوئی فیصلہ ہم پر زبردستی صادر نہیں کیا’۔

    خدیجہ نے مزید لکھا کہ ’پردہ اختیار کرنا میری ذاتی خواہش ہے جسے میں نے عزت کے ساتھ قبول بھی کیا ہے کیونکہ میں ایک باشعور بالغ لڑکی ہوں اور اپنی زندگی میں بہترین فیصلوں کے انتخاب کے حوالے سے جانتی بھی ہوں’۔

    یہ بھی پڑھیں: جوانی میں خودکشی کا ارادہ کیا، مگراسلام نے جینے کی نوید دی، اے آر رحمان

    انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہر انسان کو لباس کے انتخاب کا حق حاصل ہے، جو بھی وہ چاہیے اپنی مرضی سے کرے اور میں یہی اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق کررہی ہوں اس پر کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے‘۔

    خدیجہ نے ناقدین پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’حقیقت کو جانے بغیر لوگوں نے میرے حوالے سے اپنے فیصلے دینا شروع کردیے، اگر انہیں کوئی کمنٹس دینا تھا تو کم از کم میری رائے لے لیتے‘۔

    یاد رہے کہ اے آر رحمان نے 2009ء میں بننے والی فلم سلم ڈاگ ملینیئر پر دو آسکر ایوارڈ جیتے تھے۔

  • ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    کوپن ہیگن :  پولیس اسٹیشن میں نقاب میں آنے والی مسلم خاتون پر 1 ہزار کرونہ کا جرمانہ عائد کردیا، ترک خاتون ویزے کی تجدید کے لیے پولیس سینٹر گئیں تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک میں عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کا اطلاق 1 اگست سے ہوچکا ہے، نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو نہیں ڈھانپ سکتی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کے قانون کے مطابق عوامی مقامات پر نقاب کرنے والی خواتین پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    ڈنمارک پولیس کا کہنا ہے کہ آرھوس شہر میں ترکی کی رہائشی مسلم خاتون اپنے ویزے کی تجدید کے لیے پولیس اسٹیشن پہنچی تو انہیں مکمل چہرہ ڈھانپنے پر 1 ہزار کرونہ (تقریباً 150 ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اسے ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے قانون سے متعلق معلومات نہیں تھی۔

    ڈنمار پولیس کا کہنا ہے کہ ترک خاتون نے جرمانے کی ادائیگی کے بعد چہرے سے نقاب ہٹایا اور پولیس اسٹیشن سے واپس چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں برقعے پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے بہت کم خواتین برقعہ پہنے نظر آتی ہیں۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پابندی کو مذہبی اور شخصی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد

    ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد

    ایمسٹرڈیم: ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد کردی گئی، جس کے بعد خواتین اب پبلک مقامات پرنقاب استعمال نہیں کرسکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ میں بھی مسلمان متعصبانہ رویے کا شکار ہے، جہاں خواتین کےنقاب لینے پرپابندی لگا دی گئی، سینٹ نے خواتین کے نقاب پرپابندی کا بل منظورکرلیا، جس کے بعد اب اسکولوں، پارکوں، اسپتالوں اور دیگر پبلک مقامات پرخواتین نقاب نہیں پہن سکیں گی۔

    ڈچ حکام کا کہنا ہے کہ نقاب پرپابندی کا فیصلہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیا گیا جبکہ ہیلمٹ،ماسک اوردیگرچہرہ چھپانے والی چیزوں کے عمارتوں میں استعمال پر بھی پابندی ہوگی تاہم ہیلمٹ کا استعمال گلیوں میں کیا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے نقاب اور برقعے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے، 74 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ڈنمارک میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی


    ڈنمارک میں پابندی کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا، ایک بار خلاف ورزی پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ چار بار خلاف ورزی کی گئی تو ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم سمیت دیگرتیرہ ممالک بھی اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اوراب ہالینڈ بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فیصل آباد میں برقعہ پوش کی دکانوں پرفائرنگ، 3دن بعد مقدمہ درج

    فیصل آباد میں برقعہ پوش کی دکانوں پرفائرنگ، 3دن بعد مقدمہ درج

    فیصل آباد : برقعہ  پوش شخص نے رات کے وقت بازار میں اندھا دھند گولیاں برسا دیں۔ پکے پکے نشانے لگا کر اطمینان سے چل دیا، پولیس نے تین روز بعد مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے بازار میں فلمی سین نے حقیقت کاروپ دھارلیا۔ چھوٹے مانچسٹر میں بھرپور ایکشن دیکھنے کو ملا، رات کے تین بجے ایک برقع پوش شارپ شوٹر نے نورپورہ بازار میں انٹری دی اس کے ہاتھوں میں پستول تھی۔

    برقعہ پوش شخص دونوں ہاتھوں سے دکانوں کو ٹارگٹ کرکے فائرنگ کرتا رہا۔ اے آر وائی نیوز کو موصول نونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکاھ جاسکتا ہے کہ ملزم دونوں ہاتھوں میں پستول سے پکے نشانے لگا کر آرام سے روانہ ہوگیا۔

    البتہ پولیس کو تاحال یہ معلوم نہ ہوسکا ہے کہ برقع میں خاتون ہے یامرد؟ لیکن فائرنگ دیدہ دلیری اور کسی ماہر نشانہ باز کی طرح کی گئی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ موقع واردات سے ملنے والے پستول کے بیس کے قریب خول فرانزک ٹیسٹ کے لئے بھیجے جائیں گے، یاد رہے کہ اس سے قبل بھی دو بار اسی بازار میں فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔

  • مراکش میں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی کا فیصلہ

    مراکش میں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی کا فیصلہ

    مراکو : مراکش کی حکومت نے سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ برقعہ کی فروخت اس کو بنانے اور درآمد پر بھی پابندی بھی زیر غورہے۔

    تفصیلات کے مطابق مراکشی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث مسلم خواتین کے برقعہ پہننے پر ممانعت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابتدائی طور پر ملک بھر کے تمام برقعہ فروخت کرنے والے دکانداروں کو بذریعہ خط آگاہ کیا ہے کہ وہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں اپنا اسٹاک ختم کردیں۔

    اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے برقعہ کی فروخت اس کو بنانے اور درآمد پر بھی پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اگرچہ اس حوالے سے سرکاری اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سکیورٹی کے پیش نظر کیا گیا ہے، یہ بھی واضح نہیں ہے کہ مراکش کی حکومت برقعے پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے لگی ہے یا نہیں؟

    مراکش کی وزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیدار نے مقامی نیوز سائٹ سے بات کرتے ہوئے پابندی کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ لٹیروں نے کئی بار برقعے پہن کر کارروائیاں کی ہیں، مراکش میں برقع اتنا عام نہیں ہے کیونکہ عورتیں حجاب کو ترجیح دیتی ہیں۔

    دوسری جانب شمالی مراکش نیشنل آبزرویٹری فار ہیومن ڈیویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ خواتین کی آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے۔