Tag: by election

  • این اے120 میں پولنگ17ستمبر کو ہوگی، الیکشن کمیشن کا شیڈول جاری

    این اے120 میں پولنگ17ستمبر کو ہوگی، الیکشن کمیشن کا شیڈول جاری

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے باعث خالی ہونے والی نشست این اے 120 پر پولنگ 17 ستمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے120کے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا، الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے انتخابی شیڈول کے مطابق این اے 120 میں پولنگ 17 ستمبر کو ہوگی۔

    جس کے لئے محمد شاہد ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بہاولنگر ریٹرنگ آفیسر مقرر کردیئے گئے ہیں، جو 7 اگست کو پبلک نوٹس جاری کریں گے اور امیدواروں اپنے کاغذات نامزدگی وصول کرسکیں گے۔

    کاغذات نامزدگی 10 اگست سے 12 اگست تک واپس جمع کروائے جاسکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل 15سے 17 اگست تک مکمل کیا جائے گا جبکہ کاغذات منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیل 21 گست تک جمع کروائی جاسکیں گی، جن پر 24 اگست کو اعتراضات پر فیصلہ ہوگا۔

    کاغذات نامزدگی 25 اگست کو واپس لئے جاسکیں گے اور 26 اگست کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی جبکہ پولنگ 17 ستمبر کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں: پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد لاہور کے حلقے این اے 120 سے نواز شریف کی رکنیت  ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ضمنی الیکشن: پی ایس114کے تمام پولنگ اسٹیشن حساس قرار

    ضمنی الیکشن: پی ایس114کے تمام پولنگ اسٹیشن حساس قرار

    کراچی : پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تمام پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دے دیئے گئے ہیں، پی ایس 114 کراچی میں ضمنی انتخاب نو جولائی کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے حلقے پی ایس 114 کراچی میں ضمنی انتخاب نو جولائی کو ہوگا ۔یہ نشست سپریم کورٹ کی طرف سے مسلم لیگ(ن) کے عرفان مروت کا انتخاب کالعدم قراردئیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    حلقہ میں بنیادی طور پر مقابلہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی، مسلم لیگ ن کے علی اکبر گجر، ایم کیو ایم پاکستان کے کامران ٹیسوری، تحریک انصاف کے انجینئر نجیب ہارون کے درمیان ہوگا۔

    ضمنی انتخاب کے لیے حلقے میں بانوے پولنگ سٹیشن تشکیل دیئے گئے ہیں جس کے لیے 818رکنی عملہ پولنگ کے روز اپنی خدمات انجام دے گا حلقہ پی ایس114کے ضمنی انتخاب کے لئے تمام 92پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیا گیا ہے۔

    پولنگ کے لئے 92پالنگ اسٹیشن اور 368بوتھ بنائے گئے ہیں ۔ جہاں پر 829افراد پر مشتمل انتخابی عمل پولنگ کی نگرانی کے فرائض سر انجام دے گا۔

    صوبائی اسمبلی کے حلقے 114کے ضمنی انتخاب کے معرکہ کے حوالے سے مسلم لیگ فنکشنل نے پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جمعیت علمائے پاکستان نے کراچی کے حلقے پی ایس 114پرضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پولیس اور رینجرز کے ساتھ حلقے میں فوج تعینات کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کے لئے ڈی آر او نے تمام امیدواروں کو طلب کرلیا ہے۔


    پی ایس 114 ایم کیو ایم، پی پی، تحریک انصاف اور ن لیگ مدمقابل


    سپریم کورٹ میں ن لیگ کے عرفان اللہ مروت نے ایم کیو ایم کے عبدالرؤف صدیقی کے خلا ف انتخابی عذرداری کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جسے سپریم کورٹ نے خارج کر تے ہوئے حکم دیا کہ حلقہ پی ایس 114میں دوبارہ انتخاب کرائے جائیں۔

  • چکوال : حلقہ پی پی 23 نوا زلیگ نے پی ٹی آئی کو شکست دے دی

    چکوال : حلقہ پی پی 23 نوا زلیگ نے پی ٹی آئی کو شکست دے دی

    تلہ گنگ: چکوال کے حلقہ پی پی 23 کے ضمنی انتخاب میں غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے نوجوان امیدوار نے میدان مار کر پی ٹی آئی کے سینئر امیدوار کو شکست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی 23 چکوال کے غیرحتمی وغیر سرکاری نتائج موصول ہوگئے, جس کے مطابق نوازلیگ کے امیدوار شہریار ملک 71198 ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے سلطان سرخرو 51063 ووٹ لے کردوسرے نمبرپر رہے۔

    پی پی 23 تلہ گنگ میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک ظہور اعوان کے انتقال کے بعد ان کے بھتیجے ملک شہریار اعوان کو ٹکٹ جاری کیا گیا تھا۔

    ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ملک سرخرو اعوان تھے جنہوں نے 2013 میں بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور شکست کھائی تھی۔

    لیگی امیدوار شہریاراعوان کو چچا کے انتقال کے بعد ہمدردی کا ووٹ بھی ملا ہے جبکہ الیکشن کے دوران انہیں نوجوان ہونے کا بھی فائدہ حاصل ہوا جس کی وجہ سے ان کی جیت کا مارجن کافی بڑا رہا ہے.

    دوسری جانب پی ٹی آئی امیدوار نے بھی اپنے ووٹ بڑھائے ہیں جو ن لیگ کیلئے واقعی تشویش کی بات ہے۔

  • حلقہ این اے 258 : پیپلزپارٹی کےعبدالحکیم بلوچ کامیاب

    حلقہ این اے 258 : پیپلزپارٹی کےعبدالحکیم بلوچ کامیاب

    کراچی : قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 258 میں جاری ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیداوارعبدالحکیم بلوچ نے 80 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی۔

    غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے 80 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے یہ معرکہ جیت لیا ہے۔

    اب تک ملنے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق عبد الحکیم بلوچ نے 80 ہزار 272 ووٹ حاصل کیے، 2013ء کے انتخابات میں بھی وہ یہیں سے منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے 57ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔

    عبد الحکیم بلوچ پہلے ن لیگ میں شامل ہوگئے تھے لیکن اس بار وہ پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑرہے ہیں اور انہیں اس بار 30 ہزار سے زائد ووٹ ملے ہیں۔

    عبدالحکیم بلوچ کا اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شیر کو یہاں سے ہی نہیں پورے سندھ سے بھگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ تبدیل ہونے پر خود بھی حیران ہوں۔

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 258 کی یہ نشست مسلم ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ کے استعفیٰ دینے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ ایم کیوایم پاکستان نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 258 میں ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    این اے 258 میں ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 8ہزار 613 ہے جبکہ حلقے میں 287 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔ حلقے میں تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھا اور ہرپولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر رینجرز کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 258 پر پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ سمیت 14امیدوار مد مقابل تھے۔انتخابی عمل پرسکون طریقے سے مکمل ہوا۔

  • ٹیکسلا الیکشن : نوازلیگ نے پی ٹی آئی سے ایک اور نشست چھین لی

    ٹیکسلا الیکشن : نوازلیگ نے پی ٹی آئی سے ایک اور نشست چھین لی

    ٹیکسلا : پی پی سات ٹیکسلا کا ضمنی معرکہ ن لیگ نے جیت لیا۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز لیگ کے امیدوار نے کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پی ٹی آئی سے ایک اور نشست چھن گئی۔ ضمنی الیکشن میں نواز لیگ کے امیدوار عمر فاروق نے 46 ہزار 800 ووٹ حاصل کیے جب کہ تحریک انصاف کے عمار صدیق 39 ہزار 655 ووٹ لے سکے۔

    پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی7 ٹیکسلا میں ضمنی الیکشن میں پولنگ کا مرحلہ پر امن طریقے سے حل ہوا،مسلم لیگ ن کے امیدوار حاجی ملک عمرفاروق، پی ٹی آئی کے عمار صدیق کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔

    اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے چودھری کامران اسلم نے بھی انتخابی دنگل میں حصہ لیا۔ پی پی 7 ٹیکسلا میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 95 ہزار 714 ہے،جن میں 90 ہزار 13 خواتین رجسڑڈ ووٹرز شامل ہیں۔

    ضمنی انتخاب کے لیے حلقے میں 167 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے تھے۔ یاد رہے کہ پی پی 7 کی نشست پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے صدیق خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے عمر فاروق کی کامیابی پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسلا میں مسلم لیگ (ن) کی جیت حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔

    عوام نے دھرنا اور احتجاجی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن کردی، اپنی نشست ہارنے والے رویے پر نظر ثانی کریں۔ جیت کی خبر سنتے ہی لیگیوں نے خوب جشن منایا آتش بازی کی اور بھنگڑے ڈالے۔

     

  • حلقہ این اے 162 : ضمنی الیکشن میں نواز لیگ نے پی ٹی آئی کو ہرا دیا

    حلقہ این اے 162 : ضمنی الیکشن میں نواز لیگ نے پی ٹی آئی کو ہرا دیا

    چیچہ وطنی : ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی کے حلقہ این اے 162 کے ضمنی الیکشن میں غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے چوہدری طفیل جٹ نے تحریک انصاف کے امیدوار کو ہرا کر میدان مار لیا, تحریک انصاف کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔

    تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن نے این اے 162 میں ضمنی ایکشن کا معرکہ سرکر لیا ہے۔ حلقے کے تمام 293 پولنگ اسٹیشنوں کے غیرحتمی اورغیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے امیدوار طفیل جٹ نے 68945 ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی۔

    پی ٹی آئی کے امیدوار رائے مرتضیٰ اقبال 64614 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جبکہ پیپلز پارٹی کے شہزاد چیمہ نے 15343 ووٹ حاصل کئے۔

    صبح سے ہی ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل پُر امن طریقے سے جاری رہا اور مقررہ وقت تک لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے رہے تا ہم ووٹ کا ٹرن آؤٹ معمول سے کم رہا۔

    پولنگ کے دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس حلقےمیں ن لیگ کےچوہدری محمد طفیل جٹ، پیپلزپارٹی کے شہزاد سعید چیمہ اور تحریک انصاف کے رائے محمد مرتضیٰ اقبال کے درمیان مقابلہ تھا۔

    ن لیگ کی شاندار فتح پر شیر کے متوالوں نے خوب جشن منایا۔ مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور بھنگڑے بھی ڈالے، کارکنان نے خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی اور نعرے بازی بھی کی۔

    اسی سے متعلق: چیچہ وطنی،ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ ختم،گنتی کا عمل شروع

    حلقہ این اے 162چیچہ وطنی شہر ،کسوال اور ہڑپہ کی دیہی آبادی پر مشتمل ہے جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تین لاکھ چھ ہزار ہے۔ جن میں سے ایک لاکھ 74 ہزار مرد اور ایک لاکھ بتیس ہزار خواتین ووٹرز ہیں۔

    اس حلقے میں کل 293 پولنگ اسٹشینز بنائے گئے تھے ان میں سے 22 کوحساس ترین قرار دیا گیا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے حلقے میں پولیس کے ساتھ پاک فوج نے بھی پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر سیکورٹی کے فرائض سرانجام دیئے۔

     

  • ضمنی انتخابات پی ایس 127، عوامی پذیرائی کا فیصلہ آج ہوگا

    ضمنی انتخابات پی ایس 127، عوامی پذیرائی کا فیصلہ آج ہوگا

    کراچی: سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 میں انتخابی دنگل آج سجے گا جس میں 20 امیدوار مدِ مقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 میں انتخابی معرکہ آج ہوگا۔ جس میں ایم کیو ایم کو اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے چیلنجز درپیش ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اپنی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ حاصل کرنے کےلیے سرگرم ہے۔

    اس حلقے میں مجموعی طور پر 134 پولنگ اسٹیشن ہیں جن میں 116 کوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ملیر، گڈاپ اور دیگر علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 2لاکھ 7ہزار467 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے, شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں ملیر کھوکھرا پار، جعفر طیار، بروہی گوٹھ، سچل گوٹھ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

    ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کی جانب سے سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم احمد کو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ غلام مرتضیٰ بلوچ ،پیپلز پارٹی، ندیم میمن تحریک انصاف اور مہاجر قومی موومنٹ کے ثنا اللہ قریشی سمیت 20 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔

    پی ایس 127 کی نشست ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اشفاق منگی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اور مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ سابق رکن اسمبلی نے 18 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ کو الوداع کہتے ہوئے پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا۔

    پیپلز پارٹی کے عبد اللہ مراد بلوچ اس حلقے سے 2002 میں اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے تاہم 2004 میں عبد اللہ مراد بلوچ کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی اس حلقے میں دوبارہ فتح حاصل نہیں کرسکی جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار اس نشست پر تین مرتبہ کامیاب ہوئے ہیں۔

    انتخابات کے لیے 134 پولنگ اسٹیشن جبکہ 487 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جن میں سے 253 مردوں جبکہ 234خواتین کے پولنگ بوتھ ہیں۔ پی ایس 127 میں 2 لاکھ 7 ہزار 467ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد مرد ووٹرز جبکہ 91 ہزار سے زائد خواتین ووٹرز ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے ضمنی انتخابات کے موقع پر کورنگی اور ملیر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

    پی ایس 127 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز بھی پولنگ اسٹیشنز میں تعینات کی جائے گی۔ رینجرز کے افسران کو پولنگ بوتھ پر تعینات کرکے مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بھی ضمنی انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ڈسٹرکٹ کے تمام ایس پی، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 500 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔

    ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی پارٹیوں کی عوامی پذیرائی پر ایک تجزیاتی رپورٹ

    پیپلزپارٹی

    Election-PPP

    اس حلقے میں گوٹھ اور مضافاتی علاقوں میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن انتہائی مستحکم ہے تاہم سٹی ایریاز میں عوامی سطح پر کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عہدے کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی بار ملیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کو بہتر بنانے کے بھی اقدامات کیے۔

    متحدہ قومی موومنٹ

    Election-MQM

    موجودہ سیاسی صورتحال الزامات ، اشتعال انگیز تقریر اور بانی تحریک سے لاتعلقی کے بعد ایم کیو ایم کو اس حلقے میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ کراچی کا مینڈیٹ بانی ایم کیو ایم کی اپیل اور حکم کے تابع ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان بننے کے بعد اس نشست پر فتح ہونے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں کیونکہ شہر آج تک کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں ہونے والے کسی بھی ضمنی انتخابات میں ہمیشہ ایم کیو ایم نے ہی فتح حاصل کی ہے۔

    مہاجرقومی موومنٹ

    Election-H

    ملیر میں دوبارہ کارکنان کی انٹری کے بعد ایم کیو ایم حقیقی بھی اپنا امیدوار میدان میں لائی ہے۔ پی ایس 127 کے حلقے میں ایم کیو ایم (حقیقی) کی پوزیشن بظاہر بہتر نظر نہیں آرہی ہےکیونکہ اُن کے کارکنان کے رویوں اور دیگر شکایات کے باعث عوامی رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    تحریک انصاف

    ELECTION-PTI

    پی ٹی آئی کی جانب سے اس حلقے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی تاہم چیئرمین تحریک انصاف کے کراچی دورے پر کپتان نے امیدوار کے گھر جاکر ناشتہ کیا اور انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کی اپیل یا مہم نہیں چلائی گئی۔

    علاوہ ازیں دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواران کی جانب سے اس حلقے میں الیکشن مہم چلائیں گئی ہیں تاہم اس نشست پر اصل مقابلہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدوار کے درمیان ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس جماعت کا امیدوار اس نشست پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

  • کراچی : پی ایس 106،پی ایس 117پر ضمنی انتخاب، پولنگ جاری

    کراچی : پی ایس 106،پی ایس 117پر ضمنی انتخاب، پولنگ جاری

    کراچی: پی ایس ایک سو چھ اور پی ایس ایک سوسترہ پرضمنی الیکشن کا میدان سج گیا، پولنگ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی،پولنگ اسٹینشنز پر رینجرزاور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کی3نشستوں پرضمنی انتخابات کیلئے پولنگ شروع ہوگئی ہے، تینوں حلقوں میں امن و امان یقینی بنانے کے لئے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، پی ایس106کراچی میں ایم کیوایم کے محفوظ یار،پی ٹی آئی کے نصرت انوار اور پی پی کے سردارعبدالصمد میدان میں ہے جبکہ پی ایس117کراچی میں ایم کیوایم کے قمرعباس، پی پی کےجاوید مقبول اور پی ٹی آئی کے رفاقت عمرمیدان میں ہیں، پی ایس106اور پی ایس117ڈاکٹرصغیراحمد اور افتخار عالم کے مستعفی ہونے پر خالی ہوئی تھیں۔

    کراچی پی ایس 106میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 1لاکھ 75ہزار 395ہے ،جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 99194اور 77201خواتین ووٹرز ہیں، حلقے میں 27پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 73کو حساس قرار دیا گیا ہے، ووٹرز کے لیے 100پولنگ اسٹیشنزا ور 400پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

    حلقہ پی ایس 106میں عزیز آباد ،بھنگوریہ گوٹھ ،محمد ی کالونی ،الاعظم اسکوائر ،غریب آباد ،اسحاق آباد، بندھانی کالونی ،ایف سی ایریا ، لیاقت آباد نمبر 3,4,7,8,9,10،سکندر آباد اور شریف آباد کے علاقے شامل ہیں، پی ایس 106 میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 14امیدوار مدمقابل ہیں۔

    کراچی پی ایس 117پر مختلف سیاسی جماعتوں کے 10امیدوار آمنے سامنے ہیں، جن میں ایم کیو ایم کے میجر (ر)قمر عباس رضوی ، تحریک انصاف کے رفاقت عمر ،پاکستا ن پیپلزپارٹی کے جاوید مقبول بٹ ،جمعیت علماء اسلام (ف)کے سید نعیم ،مجلس وحدت مسلمین کے علی رضا اور دیگر شامل ہیں، پی ایس 117میں ووٹرز کی تعداد 1لاکھ 64ہزار 900ہے ،جن میں مرد ووٹرز 88024اور خواتین ووٹرز کی تعداد 75722ہے، حلقہ میں 84پولنگ اسٹیشنز اور 636پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، 22پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 62حساس قرار دیا گیا ہے ۔

    کراچی حلقہ پی ایس 117سولجر بازار ،پی آئی بی کالونی ،مارٹن کوارٹرز ،پٹیل پاڑہ ،عثمانیہ کالونی ،حیدر آبا د کالونی ،پاکستان کوارٹرز اورجماعت خانہ کے علاقوں میں مشتمل ہے ۔

    دوسری جانب نوشہروفیروز پی ایس بائیس پر بھی ضمنی الیکشن کے لئے پولنگ جاری ہے، پی ایس 22 میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عبدالستار اور ن لیگ کے عارف مصطفیٰ جتوئی سمیت 30 امید وار مد مقابل ہیں۔

  • کراچی میں ضمنی انتخابات ، پیپلزپارٹی نے تیاریاں کرلیں

    کراچی میں ضمنی انتخابات ، پیپلزپارٹی نے تیاریاں کرلیں

    کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کوآرڈی نیشن کمیٹی سندھ کے سربراہ نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں پی پی پی کراچی الیکشن سیل کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کوآرڈی نیشن کمیٹی کے رکن راشد ربانی، سینیٹر تاج حیدر، وقار مہدی، سینیٹر سعید غنی، نجمی عالم،حبیب الدین جنیدی، ندیم بھٹو اور شاہدہ رحمانی نے شرکت کی۔

    اجلاس میں کراچی میں پی ایس 106اور پی ایس 117میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی ضمنی الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی اس سلسلے میں دونوں صوبائی حلقوں کیلئے الیکشن مہم چلانے کیلئے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں ہیں اور ان ضمنی الیکشن کی نگرانی پی پی کراچی کا الیکشن سیل کرے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیر کو دونوں صوبائی حلقوں کی الیکشن مہم کمیٹیوں کے علیحدہ علیحدہ اجلاس نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت 3بجے پیپلز سیکریٹریٹ میں منعقد ہوں گے جس میں ضمنی الیکشن کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہدائے 12مئی 2007کی نویں برسی کے سلسلے میں بروز جمعرات پیپلزسیکریٹریٹ میں تعزیتی اجتماع میں منعقد کیا جائے گا، اس سلسلے میں 3بجے سہہ پہر قرآن خوانی اور 5بجے تعزیتی اجتماع سے نثار کھوڑو اور دیگر پارٹی کے رہنما خطاب کریں گے۔

     

  • کراچی اور حیدرآباد کے ملتوی شدہ بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے

    کراچی اور حیدرآباد کے ملتوی شدہ بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے

    کراچی / حیدرآباد : کراچی اورحیدرآباد میں دوسرے اور تیسرے مرحلےکے ملتوی ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا دنگل کل سجے گا۔

    کراچی اور حیدرآباد میں ایک بار پھر قیادت کی جنگ ہوگی، شیر، بلے اورتیرسمیت آزاد امیدوار آمنے سامنے ہوں گے۔ کراچی اورحیدرآباد میں بیس پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ کاسٹ کئےجایئں گے۔

    کراچی غربی کی یونین کونسل نمبر 28اورضلع شرقی کی یونین کونسل 4 جبکہ حیدرآباد میں تین یونین کمیٹی8،53 اور87،سمیت میونسپل کمیٹی قاسم آباد،ٹاؤن کمیٹی ہسری اور یونین کونسل سناہوار میں ری پولنگ ہو گی۔

    کراچی میں ضلع شرقی کی یو سی 28 کے امیدوارکے انتقال کی وجہ سے اورضلع غربی کی یونین کونسل 4 میں غلط بیلٹ پیپرکی چھپائی کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہوئے تھے۔

    حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات بیلٹ پیپر کی غلط چھپائی،جبکہ یونین کمیٹی نمبر53میں کارکنان کے درمیان تصادم کی وجہ سے ملتوی ہوئے تھے۔

    دیکھنا یہ ہے کہ کل ہونے والے انتخابات میں شیر کی دھاڑ ہوگی یا بلے کے وار،تیرکا نشانہ ہوگا یا آزاد امیدواروں کی اونچی اڑان ہوگی۔