Tag: #ByElections

  • ضمنی انتخابات 2018: نتائج مکمل، پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن چارچارنشستوں پرکامیاب

    ضمنی انتخابات 2018: نتائج مکمل، پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن چارچارنشستوں پرکامیاب

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشتوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج مکمل ہوچکے ہیں، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی چار چار نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے ملک کے مختلف 35 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہریوں اور تاریخ میں پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے آن لائن ووٹ کاسٹ کیا۔

    قومی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج

    صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج

    قومی اسمبلی کے حلقے

    قومی اسمبلی کی 11نشستوں کے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے 4،  تحریک انصاف کے 4،  مسلم لیگ ق 2 اور ایک نشست پر ایم ایم اے امیدوار کامیاب ہوئے۔

    این اے124لاہور 2سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی، این اے56 سےمسلم لیگ ن کےسہیل خان، این اے 103 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کےعلی گوہر بلوچ، این اے65 چکوال سے ق لیگ کےچوہدری سالک کامیاب اور این اے 69گجرات2 سے مسلم لیگ ق  کے مونس الہٰی نے میدان مارلیا۔ اسی طرح این اے53 پرپی ٹی آئی کے امیدوار علی نواز اعوان نےمیدان مارا اور این اے 243 پر پی ٹی آئی کےعالمگیر خان کامیاب قرار پائے۔

    این اے 65  ق لیگ کی کامیابی 

    این اے 65چکوال 2سے مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک حسین نے 98ہزار 364 ووٹ لے میدان مار ا جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے محمد یعقوب 34ہزار 811 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 124 شاہد خاقان عباسی کامیاب

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے این اے 124لاہور سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی 75 ہزار 102 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے غلام محی الدین 30ہزار 115 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 153 پی ٹی آئی کامیاب 

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان 56ہزار 664 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار وقار احمد نے 32ہزار 171 ووٹ حاصل کیے۔

    این اے 56 ن لیگ کو برتری

    این اے 56 اٹک سے مسلم لیگ ن کے امیدوارسہیل خان 25 ہزار 665 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے خرم علی خان 89 ہزار 709 ووٹز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 69 مونس الہٰی کامیاب 

    این اے 69گجرات2سے مسلم لیگ ق کے امیدوار مونس الہٰی 61 ہزار 763 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے عمران ظفر 19 ہزار 867 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 243 پی ٹی آئی کامیاب 

    کراچی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے 216 پولنگ اسٹیشنز سے عالمگیر خان محسود 35727 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ایم کیو ایم کے عامر چشتی 15ہزار 113 ووٹ حاصل کرسکے۔

     این اے  60پی ٹی آئی کو برتری

    این اے 60سے پی ٹی آئی کے راشد شفیق کامیاب قرار پائے، غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق راشد شفیق نے 44283ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل ن لیگ کے سجاد خان نے43839ووٹ حاصل کئے۔

    این اے 131 خواجہ سعد رفیق کامیاب 

    این اے 131کا معرکہ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے اپنے نام کرلیا، غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجہ کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے60476ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر 50245ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے۔

    صوبائی نشستیں

     پنجاب اسمبلی : 

    پنجاب اسمبلی کی 11میں سے9 نشستوں کے موصول ہونے والے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے 3، مسلم لیگ ن کے 4جبکہ دو نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    پی پی 261 رحیم یار خان سے تحریک انصاف کے فوازاحمد ، پی پی201سےپی ٹی آئی کےصمصام بخاری، پی پی272مظفرگڑھ سے پی ٹی آئی کی زہرہ بتول کامیاب قرار پائے، 

    جبکہ پی پی165لاہور سےمسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر، پی پی 27 جہلم سے ن لیگ کے ناصر محمود،پی پی 164 سے ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ،  پی پی 292 ڈیرہ غازی خان سے مسلم لیگ ن کے اویس لغاری نے کامیابی حاصل کی۔

    جبکہ آزاد امیدواروں میں سے پی پی 118 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آواز امیدوار بلال چوہدری فاتح قرار پائے اور پی پی222ملتان سے آزاد امیدوار قاسم عباس خان کامیاب ہوئے۔

    پی پی 118ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آزادامیدوار چوہدری بلال اصغر 35 ہزار 230 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار اسد زمان 31ہزار 254 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی پی201 ساہیوال سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے امیدوار صمصام بخاری 58280 ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمدطفیل نے 51662 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی پی 3اٹک کے  پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اورغیرسرکاری نتیجہ کے مطابق ن لیگ کے افتخاراحمد خان 43ہزار259ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے محمد اکبرخان 43ہزار32ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    خیبرپختونخواہ اسمبلی : 

    کے پی کے اسمبلی کی 9میں سے7نشستوں کےغیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 4، عوامی نیشنل پارٹی 2 اور مسلم لیگ ن 1 نشست پر کامیاب قرار پائی۔

    پی کے44صوابی 2 سے پی ٹی آئی کےعاقب اللہ، پی کے61 نوشہرہ سے تحریک انصاف کے ابراہیم خٹک، پی کے 64 نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے لیاقت خان، پی کے97 ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے فیصل امین گنڈاپورکامیاب قرار پائے۔

    اسی طرح پی کے3سوات سے مسلم لیگ ن کے سردارخان، پی کے78 پشاور سے اےاین پی کی ثمربلور ، پی کے7 سوات سے عوامی نیشنل پارٹی کے وقار احمد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج میں کامیاب قرار پائے۔

    سندھ اسمبلی: 

    ضمنی انتخابات میں سندھ اسمبلی کی دونوں نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لیں ، ایک نشست پی ایس 30 خیر پور سے پرپیپلزپارٹی کے سید احمد رضا شاہ جیلانی فاتح قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل جی ڈی اے کے سید محرم علی شاہ دوسرے نمبر پر رہے۔

    دوسرے حلقے پی ایس 87 ملیر سے پیپلز پارٹی کے محمد ساجد فاتح قرار پائے ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے قادر بخش گبول دوسرے نمبر پررہے۔

    بلوچستان اسمبلی : 

    ضمنی انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 2میں سے ایک پی بی 40 خصدار نشست پر غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے  امیدوار محمد اکبر کامیاب قرار پائے۔ محمد اکبر 23722ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزادامیدوار میرشفیق الرحمان 14312ووٹ لیکردوسرے نمبرپررہے۔

     دوسرے حلقے پی بی 35 مستونگ میں آزاد امیدوار اسلم خان رئیسانی قرار پائے جبکہ بی این پی کے سردار نور احمد دوسرے نمبر پر رہے۔

    ابتدائی نتائج

    اے آر وائی کو نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے۔ پہلا نتیجہ خیبرپختونخواہ کے صوبائی حلقے پی کے 3کے ایک پولنگ اسٹیشن کا غیرسرکاری نتیجہ موصول ہوا ہے۔ پی کے3 پولنگ اسٹیشن لنگر میں 2 ووٹ کاسٹ ہوئے،  پی ٹی آئی کےساجدعلی اورن لیگ کے سردارخان کوایک ایک ووٹ ملا۔


    پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران پنجاب سے 19، خیبرپختونخواہ سے 2 اور سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے 3 شکایات موصول ہوئیں جبکہ بلوچستان اور سندھ سے کوئی شکایات نہیں ملی۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ کل 5 ہزار 881 سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے 4 ہزار864 اوورسیز پاکستانیوں نےقومی اسمبلی جبکہ 1071 نے صوبائی نشستوں کےلیےووٹ کاسٹ کیا، مجموعی طور پر 80 فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    ضمنی انتخابات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان جبکہ ایک لاکھ سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پولنگ اسیٹیشن کے اندر و باہر تعینات رہے، پولنگ کے دوران کسی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اسٹاف کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف، پریذائیڈنگ افسرآراوز کے ماتحت ہوں گے۔

     

  • ضمنی انتخابات 2018، پولنگ کا وقت ختم

    ضمنی انتخابات 2018، پولنگ کا وقت ختم

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشتوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، لوگوں نے بڑی تعداد میں حق رائے دہی استعمال کیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے بھی آن لائن ووٹ کاسٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی 11 اور صوبائی اسمبلی کی 24 نشتوں پرضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔

    ضمنی انتخابات میں قومی اور پنجاب اسمبلی کی 11 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخواہ اسمبلی کی 9، سندھ اور بلوچستان کی 2،2 نشستوں پرووٹنگ ہوگی اور 600 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر35 حلقوں میں 92 لاکھ 93 ہزار 74 ووٹرز  تھے جنہیں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا، ووٹنگ کے لیے 7 ہزار 489 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے جبکہ ایک ہزار727 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    اپ ڈیٹس


    شام 5:06، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران پنجاب سے 19، خیبرپختونخواہ سے 2 اور سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے 3 شکایات موصول ہوئیں جبکہ بلوچستان اور سندھ سے کوئی شکایات نہیں ملی۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کل 5 ہزار 881 سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے 4 ہزار864 اوورسیز پاکستانیوں نےقومی اسمبلی کےحلقوں کےلیےووٹ کاسٹ کیا۔

    شام 5:00 : الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت پانچ بجتے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوا البتہ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ملی، وقت ختم ہونے کے بعد آر اوز نے بیلٹ باکسز کھول کو گنتی کا عمل شروع کیا۔

    شام 4:30: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات سربراہ نوازشریف اپنی والدہ بیگم شمیم اختر اور مریم نواز کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کرنے گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج پہنچے، اُن کا استقبال شاہد خاقان عباسی نے کیا اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    نوازشریف کی گاڑی کو عوام نے گھیرے میں لیا جس کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر  اہلکاروں نے اُن کی گاڑی کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت دی، الیکشن کمیشن قوانین کے تحت اس طرح اجازت نہیں دی جاتی، شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث ریٹرننگ آفیسر نے نوازشریف کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد وہ بغیر ووٹ کاسٹ کیے وہاں سے روانہ ہوگئے۔

    شام 4:00: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 فاروق آباد مین پولنگ اسٹیشن کے باہر دو سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں تحریک انصاف کے 3 کارکنان زخمی ہوئے، پی ٹی آئی کارکنان نے الزام عائد کیا کہ انہیں مسلم لیگ ن کے لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

    دوپہر 3:38: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں دلچسپ صورتحال اُس وقت دیکھنے میں آئی جب دلہا حق رائے دہی استعمال کرنے پہنچا۔ شہری محمد پرویز کا کہنا تھا کہ ووٹ مقدس امانت ہے، سب کو باہر نکلنا چاہیے۔

    Groom

    اسی طرح لاہور  کے صوبائی حلقے پی پی 164 میں بھی دلہادلہن کولینےسےپہلےووٹ ڈالنے پہنچا، شہری کا کہنا تھا کہ دلہن کو بعد میں لینے جاؤں گا پہلے ووٹ ڈالنا چاہتا ہوں کیونکہ ملک میں تبدیلی آنی چاہیے اس کے لیے ہم سب کو نکلنا ہوگا۔
    دوپہر 3 بج کر 12 منٹ پر لاہور میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی البتہ ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں نے دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کیا۔

    دوپہر 2:48 ، الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اووسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ میں دلچپسی سے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ اب تک 5 ہزار سے زائد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    دوپہر 2:18، الیکشن کمیشن کے ترجمان نے ووٹنگ کا وقت بڑھانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جماعت نے ابھی تک اس کا مطالبہ نہیں کیا، پانچ بجے تک جو لوگ پولنگ اسٹیشنز کے اندر ہوں گے وہی ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    این اے 53 ضمنی انتخاب

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 میں وزیراعظم عمران خان نے موہڑہ نوراسکول بنی گالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 243 ضمنی انتخاب

    کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عالمگیر خان نے گلشن کالج میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    مردان پی کے 53 ضمنی انتخاب

    صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہرمردان میں 98 سالہ بزرگ شہری نے ہار نہ مانی اور پولنگ اسٹیشن پہنچ کراپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 131 ضمنی انتخاب

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 میں مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 63 ضمنی انتخاب

    وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 63 راولپنڈی میں ووٹ کاسٹ کیا۔

    چوہدری شجاعت حسین

    مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے گجرات میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ موجودہ حکومت کو کامیاب کرے۔

    پنجاب کے حلقہ پی پی 87 میانوالی اور پی پی 296 راجن پور پرامیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے

    ضمنی انتخابات 2018: ووٹر کے لیے خصوصی ہدایات

    ضمنی انتخابات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات کیے گئے  جبکہ ایک لاکھ سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وں نے بھی خدمات سرانجام دیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اسٹاف کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف، پریذائیڈنگ افسرآراوز کے ماتحت رہے۔

    الیکشن کمیشن نے وزارت توانائی کو ہدایت جاری کی تھی کہ پولنگ کے دوران متعلقہ حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔