Tag: calcium deficiency

  • وٹامن ڈی : آنکھوں کی بینائی کیلیے کتنا ضروری ہے؟

    وٹامن ڈی : آنکھوں کی بینائی کیلیے کتنا ضروری ہے؟

    وٹامن ڈی اور ​کیلشیم مضبوط ہڈیوں اور صحت عامہ کے لئے بہت ضروری ہے، انسان کو روزانہ وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کتنی خوراک درکار ہوتی ہے۔

    کیلشیم کی ہی طرح وٹامن ڈی بھی ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ضروری ھے، وٹامن ڈی کو ” سن شائن” وٹامن بھی کہتے ہیں۔

    وٹامن ڈی ایک ضروری ہارمون کی قسم ہے جو کیلشیم کے جذب میں مدد دیتا ہے، مضبوط ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری ہے، مدافعتی نظام کو سہارا دیتا ہے اور موڈ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اس کا اہم ترین ذریعہ سورج کی روشنی ہے، لیکن یہ کچھ خوراکوں اور سپلیمنٹس سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں کی کمزوری، مدافعتی نظام کی خرابی اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کی عام علامات میں تھکاوٹ، ہڈیوں اور پٹھوں میں درد یا کمزوری، موڈ میں تبدیلیاں (جیسے ڈپریشن)، بال گرنا، اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہیں، شدید کمی کی صورت میں، بالغوں میں آسٹیومالیشیا (ہڈیوں کا نرم ہونا) اور بچوں میں رکٹس (ہڈیوں کا جھکنا) ہو سکتا ہے۔

    انسان کی صحت کیلئے وٹامنز بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں وٹامنز میسر نہ ہوں تو صحت کے پیچیدہ مسائل جنم لیتے ہیں۔

    تاہم ایک نئی تحقیق میں اب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ہماری بینائی کے لیے بھی خطرات پیدا کرسکتی ہے۔

    طیی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کے مطابق متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے جہاں دیگر مسائل ہوسکتے ہیں، وہیں آنکھوں کی بیماری میکولر ڈجنریشن (macular degeneration)بھی ہوسکتی ہے۔

    مذکورہ بیماری اگرچہ زائد العمری میں عام ہوتی ہے، تاہم اس سے وٹامن ڈی کی وجہ سے ادھیڑ عمر اور یہاں تک کے نوجوان بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

    اس مسئلے کے دوران متاثرہ شخص کا وژن یا ںظر بلر ہوجاتی ہے، اسے تمام چیزیں غیر واضح یا دھندلی دکھائی دیتی ہیں اور مذکورہ مسئلہ مسلسل رہنے سے بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

    اگرچہ میکولر ڈجنریشن مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتی ہے اور اس کا کوئی مستند علاج بھی دستیاب نہیں، تاہم وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کا ایک سبب ہے اور متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وٹامن ڈی کی اچھی مقدار اس بیماری سے بچا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اگرچہ وٹامن ڈی کی مناسب مقدار سے میکولر ڈجنریشن بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری ہوسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں میکولر ڈجنریشن دیگر وٹامنز جن میں وٹامن ای، وٹامن اے، زنک، وٹامن سی، کوپر اور لیوٹین کی کمی سے بھی ہوسکتی ہے، تاہم وٹامن ڈی کی کمی سے اس کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    عام طور پر وٹامن ڈی کو انسانی جسم سورج کے درجہ حرارت سے حاصل کرتا ہے لیکن اس باوجود جسم کو وٹامن ڈی کی مطلوبہ مقدار نہیں مل پاتی، اس لیے ماہرین صحت وٹامن ڈی سے بھرپور پھل اور سبزیاں کھانے سمیت وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کھانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔

    وٹامن ڈی سے بھرپور سپلیمنٹس میں ایکٹو وٹامن ڈی ہوتی ہے جو کہ اس کی کمی کو فوری طور پر مکمل کرنے میں مددگا ثابت ہوتی ہیں۔

  • کیلشیم کی کمی جاننے کے 7 آسان طریقے

    کیلشیم کی کمی جاننے کے 7 آسان طریقے

    عام طور پر کیلشیم کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرنے، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ اور دانتوں کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔ تاہم جسم میں پیدا ہونے والی 7 علامات کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اس کی وجوہات میں کیلشیم سے بھرپور غذا نہ کھانا یا وٹامن ڈی کی کمی شامل ہے جبکہ علاج میں متوازن غذا، کیلشیم سپلیمنٹس اور وٹامن ڈی کا استعمال شامل ہے۔

    یاد رکھیں ! کیلشیئم مرکزی اعصابی نظام کے متعدد حصوں کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا غذائی جز ہے۔

    کیلشیئم ہمارے جسم اور صحت کے لیے بہت اہم غذائی جز ہے کیونکہ ہمارا جسم اس منرل کو ہڈیاں اور دانت مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے جبکہ دل اور دیگر مسلز کے افعال کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

    جب جسم میں کیلشیئم کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے تو ہڈیوں کی کمزوری سمیت دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی کمی ہونے پر ابتدا میں عموماً واضح علامات نمودار نہیں ہوتیں، مگر وقت کے ساتھ یہ مسئلہ سنگین ہوجاتا ہے جس کے بعد جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

    کیلشیئم کی کمی کا سامنا کرنے والے فرد کو مسلز میں تکلیف، اکڑن اور تشنج جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    اسی طرح چلنے کے دوران رانوں اور ہاتھوں میں تکلیف ہوسکتی ہے جبکہ ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے یا سوئیاں چبھنے جیسے احساس کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی مقدار کم ہونے پر بہت زیادہ تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ایسا لگتا ہے جیسے جسمانی توانائی ختم ہوگئی ہے۔بہت زیادہ تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ سستی، بے خوابی اور سر چکرانے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

    کیلشیئم کی کمی ہونے پر خشک جِلد، کمزور یا بھربھرے ناخن، سر کے درمیان سے بالوں کے جھڑنے، چنبل اور کھردرے بالوں جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ البتہ ناخنوں پر سفید نشان بننا کیلشیئم کی کمی کی علامت نہیں ہوتی۔

    اس کے علاوہ ہماری ہڈیوں کو کیلشیئم کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی مضبوطی برقرار رہ سکے مگر جب جسم میں کیلشیئم کی سطح گھٹ جاتی ہے تو ہڈیوں کی کمزوری اور انجری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی کثافت گھٹ جاتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض کا سامنا ہوتا ہے۔اسی طرح ہڈیوں میں بہت زیادہ تکلیف بھی ہونے لگتی ہے۔

    کیلشیئم کی کمی کے باعث دانتوں کی کمزوری، مسوڑوں میں خارش، دانتوں کی جڑیں کمزور ہونا اور دانت ٹوٹنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اور ساتھ ہی انگلیاں سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

    اگر جسم میں کیلشیئم کی کمی ہو تو اعصاب پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پر ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں پر، جن میں اکثر سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔

    کچھ شواہد کے مطابق جسم میں کیلشیئم کی کمی سے ذہنی امراض بشمول ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے، ایسی صورتحال میں کسی معالج سے فوری رابطہ کرنا ضروری ہے۔

  • چنے بھنڈی اور ۔ ۔ ۔ ۔ !! صرف چار چیزیں کھائیں، کیلشیم کی کمی دور

    چنے بھنڈی اور ۔ ۔ ۔ ۔ !! صرف چار چیزیں کھائیں، کیلشیم کی کمی دور

    جسم میں کیلشیم کی کمی سے متعدد امراض کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اس کے علاوہ ٹوٹے ہوئے ناخن، دانتوں کے مسائل، پٹھوں میں درد اور ہڈیوں کے فریکچر کا بڑھتا ہوا خطرہ بھی شامل ہے۔

    کیلشیم کی کمی دل کی غیر معمولی دھڑکن اور اعصابی علامات جیسے الجھن اور یادداشت کی کمی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

    دراصل کیلشیم ایک انتہائی اہم منرل ہے جو ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے علاوہ جسم کو فعال اور چاق و چوبند رکھنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔

    اگر جسم کو ضروری مقدار میں کیلشیم نہیں ملتا تو ہمارا جسم اس کی کمی سے کئی دائمی امراض کی آماجگاہ بن سکتا ہے

    کیلشیم کی کمی خاص طور پر خواتین کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے، اکثر و بیشتر 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اس کی کمی کا سامنا رہتا ہے، اگر کوئی بچہ کیلشیم کی کمی کا شکار ہو جائے تو ان کی جسمانی نشونما میں کمی رہ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ 1 ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو یومیہ 12 ہزار ملی گرام کی ضرورت پڑتی ہے۔

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسانی جسم خود بخود کیلشیم نہیں بنا سکتا اس لیے اس کو حاصل کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    عام طور پر یہ دودھ، دہی ، انڈوں سے حاصل ہوتا ہے لیکن اگر آپ سبزی خور ہیں یا پھر کسی اور وجہ کے باعث جانوروں سے حاصل کردہ کیلشم لینے سے قاصر ہیں تو پریشان نہ ہوں آپ درج ذیل اجزاء کے استعمال سے کیلشیم کی مذکورہ مقدار پوری کرسکتے ہیں۔

    چنا

    سو گرام چنے کے استعمال سے 150 ملی گرام کیلشیم حاصل کرسکتے ہیں۔ کیلشیم کے علاوہ آپ چنے سے پروٹین، آئرن، فاسفورس بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    بھنڈی

    سو گرام بھنڈی کے غذا میں شامل کرنے سے 86 ملی گرام کیلشیم حاصل ہوتا ہے۔ بھنڈی میں کیلشیم کے ساتھ ساتھ فائبر، میگنیشم، وٹامن بی6 بھی شامل ہوتا ہے۔

    سویا بین

    سویا بین کیلشیم حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ اور دودھ کا متبادل ہے۔ سو گرام سویا بین کے خوراک میں شامل کرنے سے 239 ملی گرام کیلشیم کی مقدار حاصل ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ یہ آئرن اور پروٹین سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

    تل

    تل کا استعمال ہمارے لیے بہت مفید ہے۔ یہ کیلشیم سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں پروٹین، آئرن، فاسفورس، میگنیشم، زنک بھی شامل ہوتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ صرف سو گرام تل کے استعمال سے ہی آپ مکمل درکار مقدار یعنی 1 ہزار ملی گرام حاصل کرسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہری سبزیوں، پھلوں اور خشک میوہ جات کا استعمال کریں۔ خشک میوہ جات میں بادام، پسته، انجیر، اخروٹ کھائیں۔

    اگر آپ کیلشیم کی کمی کا شکار ہوں گے تو آپ کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ وٹامن ڈی کو ہڈیوں میں جذب ہونے کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • کیلشیئم کی کمی دور کرنا اب بہت آسان، صرف چار چیزیں

    کیلشیئم کی کمی دور کرنا اب بہت آسان، صرف چار چیزیں

    کیلشیم انسان جسم میں پایا جانے والا ایک نتہائی اہم منرل ہے جو دانتوں، ہڈیوں، اور پٹھوں کی صحت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ پورے جسم کو بھی فعال رکھتا ہے۔

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسانی جسم خود بخود کیلشیم نہیں بنا سکتا اس منرل کو حاصل کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    تمام عمر کے افراد کا اس بات کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ وہ ہر روز اس منرل کی مطلوبہ مقدار ضرور حاصل کریں۔

    اس منرل کی کمی کے وجوہات جاننے کے بعد یہ جاننا بھی انتہائی ضروری ہے کہ آپ اس کی کمی کی کون سی علامت کا سامنا کر رہے ہیں۔ کیوں کہ زیادہ تر افراد اس کی علامات پر توجہ نہیں دیتے اور غیر صحت مندانہ زندگی گزارتے ہیں۔

    کیلشیئم کی کمی دور کرنے اور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ویسے تو اور بھی غذائیں ہیں۔ تاہم ماہرین صحت نے چار اہم چیزیں بتائی ہیں جن میں خصوصی طور پر بادام ، انجیر، کینو اور تل شامل ہیں۔

    بادام

    بادام

    غذائیت سے بھرپور بادام جس میں موجود فاسفورس، فولاد اورمیگنیشیم سے انسانی جسم کو حاصل ہوتا ہے، کیلشیئم جو صحت کے لیے انتہائی مفید ہے، بادام جسم میں مضر صحت کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے اور صحت بخش کولیسٹرول کی مقدار بڑھاتا ہے۔

    بادام میٹا بولک سفڈروم پر قابو پا کر موٹا پا کم کرتے ہیںاور بدن کو چست و توانا بناتے ہیں، بادام میں انٹی آکسیڈنٹ کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے جبکہ اس کے استعمال سے جلد تروتازہ رہتی ہے۔

     انجیر

    انجیر کا استعمال خاص طور سے سردیوں میں کیا جاتا ہے، اس میں شامل کیلشیم غذائیت کے ساتھ ساتھ بھرپور توانائی بھی فراہم کرتی ہے، یہ کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لئے نعمت بیش بہا ہے۔

    انجیر جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے، چہرے کو سرخ و سفید رنگت عطا کرتا ہے، قدرت نے اس منفرد پھل میں حیاتین‘ فولاد‘ کیلشیم اورفاسفورس کا خزانہ بھردیا ہے اور یہ تمام ایسے اجزاء ہیں جوکہ صحت بخش ہونے کے ساتھ ہی طاقت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔

    کینو

    کینو

    کینو میں میں کیلشیم کے ساتھ وٹامن سی بھی ہوتا ہے اور کیلشیم حاصل کرنے کے لیے یہ ایک بہترین پھل ہے۔

    کینو وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور اگر یہ روزانہ استعمال کئے جائیں تو آپ کے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اور آپ بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

    انسان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے ویسے ویسے اس کی جلد بھی ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے۔ کینو میں انٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی ہوتی ہے جو انسانی جلد کے لئے مفید ہوتی ہے۔

    تل

    تل

    تل کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے اور کئی اقسام کے کینسر سے بچاؤ کی بھی صلاحیت رکھتا ہے، تل ایسی غذا ہے جو گوشت جیسے خواص رکھتی ہے۔ درحقیقت تل طاقت حاصل کرنے اور عمر بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    تل میں کیلشیم سب سے زیادہ پایا جاتا ہے اور ایک فاسفورس آمیز چکنائی بھی پائی جاتی ہے، جو جسمانی بافتوں اور اعصابی تقویت کے لیے اہم ہے، انسانی دماغ اور غدودوں کی صحت کا انحصار اس فاسفورس آمیز چکنائی پر ہے۔

    تل وٹامن ای کا خزانہ ہیں، یہ وٹامن جسم انسانی میں نسل کشی میں مدد دیتی ہے۔ جلد بوڑھا نہیں ہونے دیتی اور اس کی موجودگی سے جلد پر جھریاں نہیں پڑتیں۔ تلوں میں ایسے کیمیائی مرکبات بھی موجود ہیں، جو جسم انسانی کی شکست و ریخت کو روکتے ہیں اور جسم کے خستہ خلیوں اور بافتوں کی تعمیر میں عجیب کرشمہ دکھاتے ہیں، اس طرح جسم کے اعصاب کو تقویت دیتے ہیں۔

  • کیلشیم کی کمی سے ہونے والی بیماری کا علاج

    کیلشیم کی کمی سے ہونے والی بیماری کا علاج

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں جب کیلشیم کی کمی ہوتی ہے تو اس سے ہائپوکیلسیمیا نامی بیماری کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    اس بیماری کی علامات میں الجھن، پٹھوں میں درد، ہاتھ پاؤں اور چہرے کا سن ہونا اور ہڈیوں کا کمزور ہونا شامل ہیں، ہائپوکیلسیمیا ایک ایسی حالت ہے جس میں خون میں کیلشیم کی مقدار بہت کم ہو جاتی ہے۔

    ہائپو کیلسیمیا میں کیا ہو سکتا ہے؟

    ہائپوکیلسیمیا (Hypocalcemia) بیماری ہونے کے بعد دل اور دماغ بھی بہتر طریقے سے کام نہیں کرتے، یہ تھائیرائیڈ کے مسائل کا سبب بھی بنتی ہے۔

    کیلشیم کی کمی کیسے پوری کریں؟

    ڈیری پروڈکٹ جیسے دودھ، دہی اور پنیر کو کیلشیم کا بہت اچھا ذریعہ مانا جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کیلشیم کی کمی کو انڈے، چکن، مٹن اور مچھلی کے استعمال سے بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔

    لیکن بہت سے لوگ ایسے ہیں جنھیں ڈیری مصنوعات سے الرجی ہے، یا بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نان ویج نہیں کھاتے، ایسے میں لوگ اپنے جسم میں کیلشیم کی کمی کو کیسے پورا کریں گے؟

    سویا ملک: جن لوگوں کو دودھ کی مصنوعات سے الرجی ہے یا جو ویگن ہیں، وہ سویا یا بادام کا دودھ استعمال کر سکتے ہیں، اس میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    ہری سبزیاں: ہرے پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، کیل، باک چوئے میں کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ سبزیاں کیلشیم کو اچھی طرح جذب کرنے میں مدد کرتی ہیں اور ہڈیوں اور دانتوں کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہیں۔

    لبلبے کی سوزش کو نظر انداز کرنا کیوں خطرناک ہے؟

    سبز پتوں والی سبزیاں وٹامن اے، وٹامن کے، وٹامن ای، وٹامن سی، بیٹا کیروٹین، فولیٹ، وٹامن بی 1، بی 2، بی 3، بی 5 اور بی 6 سے بھی بھرپور ہوتی ہیں۔

    دالیں: اگر آپ ڈیری مصنوعات اور نان ویج کے علاوہ کیلشیم کا اچھا ذریعہ تلاش کر رہے ہیں تو بنس اور دالیں آپ کے لیے بہتر آپشن ثابت ہو سکتا ہے۔ بنس اور دالوں میں کیلشیم کے ساتھ پروٹین اور فائبر بھی زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    ٹوفو: اس میں کیلشیم بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، 100 گرام ٹوفو میں 176 ملی گرام کیلشیم موجود ہوتا ہے، یہ سویا بین سے بنایا جاتا ہے جس کو سبزی خور بھی کھا سکتے ہیں۔ کیلشیم کے علاوہ ٹوفو کو فائبر، وٹامنز، منرلز اور پروٹین کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔

    گری دار میوے: ان میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، بادام اور برازیل نٹس میں کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ ان میں فائبر، صحت مند چکنائی اور پروٹین بھی ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ کیلشیم نہ صرف ہڈیوں کو مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے، بلکہ پٹھوں اور دانتوں کی صحت کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے، کیلشیم دل کی بیماریوں کو بھی دور کرتا ہے۔