Tag: Cambridge

  • اِسکبیڈی، ٹریڈ وائف، ڈی لولو، ماؤس جگلر، ان الفاظ کا کیا مطلب ہے؟

    اِسکبیڈی، ٹریڈ وائف، ڈی لولو، ماؤس جگلر، ان الفاظ کا کیا مطلب ہے؟

    کیمبرج ڈکشنری نے سوشل میڈیا پر مقبول اور جن زی کے زیر استعمال کئی نئے الفاظ سمیت 6 ہزار سے زائد الفاظ کو انگریزی لغت میں شامل کر لیا۔

    بی بی سی کا کہنا ہے کہ کیمبرج ڈکشنری نے سوشل میڈیا کے سلینگ الفاظ کو لغت کا حصہ بنایا ہے، ان میں اِسکیبیڈی (skibidi)، ٹریڈ وائف (tradwife) اور ڈی لولو (delulu) جیسے الفاظ بھی شامل ہیں، جو انٹرنیٹ پر بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔

    اسکبیڈی ایک بے معنی اصطلاح ہے جو مذاق میں یا کسی بات پر زور دینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ٹریڈ وائف کا مطلب ایسی شادی شدہ خاتون ہے جو گھریلو امور انجام دینے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے۔ ڈی لولو کا مطلب ایسی چیزوں پر یقین رکھنا ہے جو حقیقت نہ ہو۔

    کرونا وبا کے بعد ریموٹ ورکنگ میں اضافے کے باعث ماؤس جگلر جیسے الفاظ بھی لغت کا حصہ بن گئے ہیں، ماؤس جگلر ایسا آلہ یا سافٹ ویئر ہے جو تاثر دیتا ہے کہ آپ کام کر رہے ہیں جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔

    کیمبرج یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ یہ نئے الفاظ، فقرے اور معانی پچھلے 12 مہینوں میں انگریزی سیکھنے والوں کے لیے دنیا کی سب سے مشہور آن لائن لغت کیمبرج ڈکشنری میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ان الفاظ نے سوشل اور مین سٹریم میڈیا پر جنم لیا ہے، اور ان میں سے کچھ مشہور شخصیات اور متاثر کن افراد سے منسلک ہیں، جیسے کہ کم کارڈیشین (اسکیبیڈی)، امریکا کے مشہور فارم بالرینا فارم کی مالک اور مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر ہننا نیلیمن سے منسلک لفظ (tradwife) اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھنی البانیز سے منسلک لفظ (delulu)۔

    کیمبرج ڈکشنری کے ذخیرہ الفاظ کے پروگرام کے منیجر کولن میکنٹوش کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کلچر انگریزی زبان کو بدل رہا ہے۔

  • کیمبرج امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو گیا

    کیمبرج امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو گیا

    کراچی: کیمبرج ایجوکیشن کے تحت مئی جون امتحانی سیریز کے نتائج آج جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کیمبرج آئی جی سی ایس ای، او لیول اور انٹرنیشنل اے ایس اینڈ اے لیول کے مئی جون امتحانی سیریز کے نتائج کا اعلان ہو گیا۔

    عالمی سطح پر مئی جون 2024 میں کیمبرج کے بین الاقوامی امتحانات کے لیے 1.6 ملین سے زیادہ رجسٹریشن ہوئی، پچھلے سال کی نسبت رجسٹریشن کی تعداد میں 9 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان میں 683 اسکولوں میں 10 ہزار سے زائد طلبہ کیمبرج او لیول اور اے لیول امتحانات میں شریک ہوئے تھے، کیمبرج او لیولز اور آئی جی سی ایس ایز کے لیے 2 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ اندراجات ہوئے۔ کیمبرج انٹرنیشنل اے ایس اینڈ اے لیولز کے لیے ملک بھر کے طلبہ کی جانب سے 1 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ اندراجات ہوئے تھے۔

    کیمبرج او لیول اور آئی جی سی ایس ایز میں پاکستان اسٹڈیز، اسلامیات، ریاضی، انگریزی اور اردو زبان سب سے زیادہ مقبول مضامین تھے، کیمبرج انٹرنیشنل اے ایس اینڈ اے لیول پر طبیعیات، ریاضی، بزنس، کیمیا اور کمپیوٹر سائنس سب سے زیادہ مقبول مضامین ہیں۔

  • اے لیول کا لیک شدہ ریاضی کا پرچہ دینے والے طلبہ کے لیے بڑی خبر

    اے لیول کا لیک شدہ ریاضی کا پرچہ دینے والے طلبہ کے لیے بڑی خبر

    لاہور: کیمبرج انٹرنیشنل امتحان کی تحقیقات میں ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں اے لیول کا ریاضی کا پرچہ لیک ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمبرج انٹرنیشنل نے تحقیقات کے بعد اے لیول کے لیک ہونے والے ریاضی امتحان کے مارکس نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    کیمبرج کی رپورٹ کے مطابق 2 مئی کو ریاضی کا پرچہ پاکستان میں لیک ہوا تھا، اور امتحان سے قبل بیش تر طلبہ نے ریاضی کا پرچہ دیکھ لیا تھا۔

    پاکستان میں پرچہ لیک ہونے پر کیمبرج انٹرنیشنل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیپر لیک ہونے سے متعلق سیکیورٹی کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔

    کیمبر انٹرنیشنل کے مطابق تمام طلبہ کو باقی امتحانات کی پرفارمنس اور ریاضی کے دیگر امتحانات پر نمبر ملیں گے، اور تمام طلبہ کو منصفانہ انداز میں مارکس دیے جائیں گے جس سے نقصان نہ ہو۔

    کیمبرج کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو طلبہ دوبارہ امتحان دینا چاہتے ہیں وہ نومبر میں دے سکیں گے، طلبہ سے دوبارہ امتحان کی فیس بھی وصول نہیں کی جائے گی۔

  • دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    کسی ذہنی یا دماغی معذوری کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن بلند حوصلہ افراد جب کامیابی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں تو پھر کسی مشکل کو خاطر میں نہیں لاتے، اور اپنا مقصد حاصل کر کے رہتے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ جیسن آرڈے بھی ایسی ہی ایک مثال ہیں جو دماغی معذوری کے باعث 18 سال کی عمر تک لکھ اور پڑھ نہیں سکتے تھے، لیکن محنت اور لگن جاری رکھتے ہوئے انہوں نے نہ صرف غیر معمولی حالات کو شکست دی بلکہ اب کیمبرج یونیورسٹی کے سب سے کم عمر سیاہ فام پروفیسر بن گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن کے رہائشی جیسن آرڈے بچپن میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کا شکار تھے، یہ ایک ایسی دماغی معذوری ہے جس میں لوگ اکثر سماجی رابطے اور لوگوں کا سامنا کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن نے بچپن سے آٹزم ڈس آرڈر کا سامنا کیا جس کی وجہ سے انہیں 11 سال کی عمر تک بولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پھر ان میں کی گلوبل ڈویلپمنٹ ڈیلے کی تشخیص ہوئی جس سے بچوں کی بات کرنے، پڑھنے لکھنے اور کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ معالجین نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جیسن اپنی آئندہ زندگی اسی حالت میں گزاریں گے اور انہیں تاحیات کسی معاون کی ضرورت ہوگی۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن ابتدا میں بات چیت کے لیے اشاروں کی زبان استعمال کرتے تھے، تاہم پھر ان کے گھر والوں نے نو عمری کے دوران ان کی خاصی مدد کی اور پھر انہوں نے آہستہ آہستہ پڑھنا اور لکھنا سیکھنا شروع کیا جس کے بعد وہ کالج میں داخلہ لینے کے قابل ہوگئے۔

    اسی دوران جیسن کے قریبی دوستوں اور کالج کے ٹیچرز نے انہیں کیریئر کے حوالے سے ترغیب دی، بعد ازاں یونیورسٹی آف سرے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جیسن اسکول میں فزیکل ایجوکیشن کے ٹیچر بن گئے۔

    اسکول ٹیچر بننے کے بعد بھی انہوں نے تعلیم کا حصول جاری رکھا اور وہ لیورپول جان مورز یونیورسٹی سے ایجوکیشنل اسٹیڈیز میں 2 ماسٹرز ڈگری اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پروفیسر بن گئے۔

    جیسن کا کہنا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر بننے سے مجھے عدم مساوات کے بارے میں پہلی بار سمجھ آئی جس کا سامنا نسلی اقلیتوں کے نوجوانوں کو تعلیم میں کرنا پڑتا ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق، جیسن جب 27 سال کے تھے انہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم کے دوران اپنے کمرے کی دیوار پر زندگی کے کچھ اہداف لکھے تھے جس میں یہ ایک تھا کہ میں ایک دن آکسفورڈ یا کیمبرج میں کام کروں گا۔

    جیسن نے بچپن کی دماغی معذوری سے لڑتے ہوئے مسلسل محنت جاری رکھی اور اب دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک کیمبرج میں بحیثیت پروفیسر تعینات ہوگئے۔

    جیسن 6 مارچ سے کیمبرج یونیورسٹی میں سوشیالوجی آف ایجوکیشن پڑھائیں گے۔

  • پاکستان میں او لیول کے امتحانات کب ہوں گے؟ طلبا کیلیے بڑی خبر آگئی

    پاکستان میں او لیول کے امتحانات کب ہوں گے؟ طلبا کیلیے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد: وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ کیمبرج او لیول کے امتحانات 15مئی کے بعد لینے پر رضا مند ہوگیا، تاہم تفصیلات جلد جاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرتعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کیمبرج اولیول کے امتحانات15    مئی کےبعدلینےپررضامندہوگیا، امتحانات کی تفصیلات جلدجاری کرےگا، اے لیول اور ایس لیول کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے ، امتحانات میں ایس اوپیزپرعمل ہوگا، طلبہ کی کامیابی کیلئے دعا گوہوں۔

    یاد رہے دو روز قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پنجاب ، خیبر پختونخوااورآزاد کشمیر کے مخصوص علاقوں میں تعلیمی ادارے گیارہ اپریل تک بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا آئندہ ہونیوالے بورڈزکےامتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو اختیار ہے کہ وہ متعلقہ اضلاع میں اسکول بند کرسکیں ، 7اپریل کو صورتحال کاجائزہ لیں گے ، ضرورت پڑنے پر اس سے پہلے بھی صورتحال کا جائزہ لیتے رہیں گے۔

  • فیس بک پر ریکارڈ 5 ارب ڈالر جرمانے کی منظوری

    فیس بک پر ریکارڈ 5 ارب ڈالر جرمانے کی منظوری

    واشنگٹن : جرمانہ فیس بک کے خلاف صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ میں متعدد ناکامیوں کے حوالے سے تفتیش کے بعد طے کیا گیا، اگر اس کی حتمی منظوری ہوگئی تو یہ کسی بھی ادارے پر عائد کیا جانے والا سب سے بڑا جرمانہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر پانچ ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس جرمانے کی حتمی منظوری امریکی محکمہ انصاف کے دیوانی شعبے نے نظرثانی کے بعد دینی ہے،فیس بک پر یہ جرمانہ صارفین کے ڈیٹا اور نجی معلومات کے تحفظ میں ناکامی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ناقدین نے اتنے بڑے جرمانے کو غیر مناسب قرار دیا ہے، یہ جرمانہ فیس بک کے خلاف ڈیٹا کے تحفظ میں متعدد ناکامیوں کے حوالے سے جاری تفتیشی عمل پر فریقین کے درمیان ڈیل کی روشنی میں طے کیا گیا ہے۔

    کمیشن کے ری پبلکن پارٹی کے اراکین اس مجوزہ ڈیل کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ ڈیموکریٹک اراکین مخالفت میں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمانے کی حتمی منظوری ہو جاتی ہے تو یہ کسی ادارے پر عائد کیا جانے والا سب سے بڑا جرمانہ ہو گا۔

    خیال رہے کہ برطانوی اور امریکی میڈیا کے مطابق سال 2014 میں کیمبرج اینالیٹیکا نے مبینہ طور پر ایک سافٹ ویئر کے ذریعے فیس بک استعمال کرنے والے 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری کیا۔

  • سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    دنیا بھر میں کچھ شہر اپنی بلند و بالا عمارتوں، جھلملاتی روشنیوں، اور مصنوعی آرائش کی وجہ سے مشہور ہوتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آنا اور سیاحت کرنا پسند کرتے ہیں۔

    تاہم آج ہم کو ایسے شہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو نہایت سرسبز ہیں اور ان کا زیادہ تر حصہ درختوں پر مشتمل ہے۔


    ایمسٹر ڈیم

    یورپی ملک نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم کا 20.6 فیصد حصہ جنگلات اور درختوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی حکومت نے اس سبزے میں اضافے کے لیے صرف سنہ 2015 میں 34 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔


    جنیوا

    سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا سرسبز پارکس کا شہر کہلایا جاتا ہے جس کا 21.4 فیصد رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    فرینکفرٹ

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کا 21.5 فیصد حصہ درختوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔


    سیکریمنٹو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سیکریمنٹو میں دا ٹری فاؤنڈیشن نامی تنظیم اسے شہری جنگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک شہر کے 23.6 فیصد حصے پر درخت اگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    یہاں کے خشک موسم کی وجہ سے اکثر و بیشتر جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے جو جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے۔


    جوہانسبرگ

    جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کا بھی 23.6 فیصد سبزے پر مشتمل ہے۔ پورا شہر 60 لاکھ درختوں سے ہرا بھرا ہے۔


    ڈربن

    جنوبی افریقہ کا ایک اور شہر ڈربن بھی اپنے رقبے کا 23.7 فیصد حصہ سبزے کے لیے مختص کر چکا ہے۔

    یہاں کی آبادی بھی مختصر سی ہے لہٰذا ایک تحقیق کے مطابق اگر اس شہر کے سبز رقبے کو لوگوں کی ملکیت میں دیا جائے تو ہر شخص کے حصے میں 187 اسکوائر میٹر سبز رقبہ آئے گا۔


    کیمبرج

    امریکی ریاست میساچوسٹس کا شہر کیمبرج 25.3 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہاں موجود ایک آئی ٹری کمپنی گوگل میپس کے ذریعے درختوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔


    وین کور

    کینیڈا کے شہر وین کور کا 25.9 فیصد حصہ سبزے پر محیط ہے۔ یہاں کی مقامی حکومت چاہتی ہے سنہ 2020 تک جب یہاں کے لوگ چہل قدمی کے لیے نکلیں تو ہر 5 منٹ کے فاصلے پر انہیں سبزہ نظر آئے۔


    سڈنی

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 400 پارکس کے علاوہ مختلف مقامات پر 188 ایکڑ کے سبزے کے ساتھ 25.9 فیصد حصہ رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    سنگاپور

    پہلے نمبر پر سنگاپور ہے جہاں کا 29.3 فیصد رقبہ سر سبز اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ سنہ 2030 تک یہاں کی 85 فیصد آبادی سرسبز و شاداب مقامات پر رہنے لگے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔