Tag: Canada

  • سعودی لڑکی راہف القانون کو کینیڈا نے پناہ دے دی

    سعودی لڑکی راہف القانون کو کینیڈا نے پناہ دے دی

    بنکاک: سعودی عرب سے فرار ہونے والی لڑکی کو کینیڈا نے پناہ دینے کا اعلان کردیا جس کے بعد وہ بنکاک ایئرپورٹ سے کینیڈا روانہ ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری 18 راہف محمد القانون 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کا درجہ عموماً حکومتیں خود دیتی ہیں لیکن اگر کسی ملک کی حکومت پناہ گزین کا درجہ دینے پر راضی نہ ہو تو اقوام متحدہ خود متاثرہ شخص کو پناہ گزین کا درجہ دیتا ہے۔

    کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹرودو کا کہنا ہے کہ ’کینیڈا ہمیشہ انسانی حقوق اور دنیا بھر کی خواتین کے حقوق کےلیے کھڑا ہے، جیسے ہی اقوام متحدہ نے 18 سالہ راہف القانون کو پناہ دینے کی درخواست کی، ہم نے قبول کرلی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس کینیڈین حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی متعدد خواتین کو قید کرنے پر سعودی عرب کے خلاف اظہار برہمی کیا گیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب نے کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کرکے تجارتی و سفارت تعلقات منقطع کردئیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے کینیڈین حکومت کے راہف القانون کو دوبارہ آباد کرنے کے اقدام کو خوب سراہا ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ راہف القانون بنکاک سے آسٹریلیا جانا چاہتی تھی لیکن حکام کی جانب سے کویت واپس جانے کا کہا گیا جہاں اس کے والدین راہف کا انتظار کررہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی خاتون کے والد سعودی عرب کے شمالی صوبے کے علاقے السولیمی کے گورنر ہیں۔

    راہف القانون نے کہا تھا کہ ’میں اسلام سے دستبردار ہوچکی ہوں جس کی سزا موت ہے، میری زندگی خطرے میں ہیں، مجھے میرے اہل خانہ کی جانب سے جان سے مارنے کا خطرہ ہے‘۔

    مزید پڑھیں : اقوامِ متحدہ نے سعودی لڑکی کو پناہ گزین کا درجہ دے دیا

    واضح رہے کہ 8 جنوری کو اقوام متحدہ کی جانب سے 18 سالہ اہل خانہ سے فرار ہونے والی سعودی لڑکی راہف القانون کو قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب سے فرار لڑکی کے والد بیٹی سے ملنے بنکاک پہنچ گئے

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سعودی عرب سے فرار ہو کر تھائی لینڈ آنے والی 18 سالہ لڑکی کے والد اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے بنکاک پہنچے تھے تاہم اس نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    تھائی لینڈ امیگریشن چیف کے مطابق 18 سالہ راہف کے والد اور بھائی اس سے مل کر اسے گھر واپس جانے کے لیے آمادہ کرنا چاہتے ہیں تاہم اس سے قبل انہیں اقوام متحدہ کی اجازت لینی ہوگی۔

  • ریسٹورنٹ انتظامیہ کی غفلت، سوپ کے ساتھ چوہا بھی پکا دیا

    ریسٹورنٹ انتظامیہ کی غفلت، سوپ کے ساتھ چوہا بھی پکا دیا

    اوٹاوا: آپ نے ریسٹورنٹ کے کچن میں چوہے تو گھومتے  ہی دیکھیں ہوں گے لیکن خاتون گاہک نے ویڈیو بنا کر ہوٹل انتظامیہ  کی صفائی کا  پردہ چاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے شہر ’وینکونور‘ کے ایک ریسٹورنٹ میں ایسا منفرد واقعہ پیش آیا جس نے کھانے پینے کے شوقین افراد کو نہ صرف چونکایا بلکہ  وہ سوچنے پر بھی مجبور ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وینکونور میں واقع ریسٹورنٹ میں کھانے کے لیے آئی خاتون نے جب اپنے من پسند سوپ کا آرڈر کیا تو  اسے  عجیب کیفیت سے گزرنا پڑا جس کا شاید اُس نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: منفرد ریسٹورنٹ: جہاں ویٹرز گونگے بہرے ہیں

    ’پائی سن‘ نامی کینیڈین خاتون کا کہنا  تھا کہ اس نے ریسٹورنٹ میں ’چوڈر‘ (خاص قسم کا سوپ) پینے کی خواہش کا اظہار کیا، جب سوپ پیش کیا گیا تو اس کے اندر چوہا بھی تھا۔

    خاتون نے موقع پاتے ہی منظر کو کیمرے میں محفوظ کیا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردیا، جس کے  بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک نئی بحث چھڑ گئی اور ریسٹورنٹ انتظامیہ کو صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دوسری جانب ہوٹل انتظامیہ نے واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کچن میں صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، اگر کسی کو شک ہے تو وہ دورہ بھی کرسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا پہلا ریسٹورنٹ، جہاں‌‌ ہرطرف خوف ہے

    بعد ازاں فوڈ اتھارتی کی کارروائی کے نتیجے میں ریسٹورنٹ کو جرمانے کے طور پر ایک دن کے لیے بند کیا گیا، تاہم انتظامیہ واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے تاحال انکاری ہے۔

  • خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    اوٹاوا : کینیڈین وزیر اعظم نے سنہ 2014 میں سعودیہ کے ساتھ کیا گیا اسلحے کا معاہدہ منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ اقدام ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور ریاض کی قیادت میں یمن میں جاری بمباری کے خلاف اٹھایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو کینیڈا کے سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی جانب سے سعودیہ کے ساتھ مسلح گاڑیوں اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت کا 15 ارب معاہدہ وراثت میں ملا تھا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا صحافی کا قتل ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اسی لیے کینیڈا معاملے کے آغاز سے ہی سعودی عرب سے جواب دینے اور مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ’کینیڈا کی جانب سے غیر معمولی قیمت چکائے بغیر‘ سابق قدامت پسند حکومت کے دستخط شدہ معاہدے کو منسوخ کرنا ’انتہائی مشکل ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے نومبر میں جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد کی بنیاد پر 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا سعودی عرب سے معاہدہ ختم کرتا ہے تو ہمیں ایک ارب ڈالرز جرمانہ جبکہ معاہدے کو منسوخ کرنے میں ناکامی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم پہلی رہنما تھے جنہوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کی تھی۔

    مزید پڑھیں : ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

  • خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    اوٹاوا : کینیڈین حکومت نےدی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی  جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کو بے دردی سے قتل کرنے والے سعودی جاسوسوں کے خلاف کینیڈین حکومت نے بھی بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے سعودی شہریوں کے کینیڈا میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ ان کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث سعودی خفیہ ایجنسی کے جاسوسوں پر کینیڈا کی جانب سے ایسے وقت میں پابندی عائد کی گئی ہے جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ارجنٹینا کے دارالحکومت میں جی 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

    کینیڈین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جن سعودی شہریوں پابندیوں کا اطلاق کیا گیا وہ حکومت کی نظر میں صحافی و کالم نویس خاشقجی کے قتل میں ذمہ دار ہیں البتہ ان 17 سعودی شہریوں میں محمد بن سلمان کا نام شامل نہیں ہے۔

    کرسٹیا فری لینڈ اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک کالم نویس و صحافی کا بہیمانہ قتل نفرت انگیزی اور آزادی رائے پر حملہ ہے۔

    وزیر خارجہ کرسٹیا فری کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کو لازمی عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔

    کینیڈین حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے معاہدوں سے متعلق نظر ثانی کرنے کا اعلان کیا جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کینیڈا سعودی سے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ منسوخ کردے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈا سے قبل فرانس، امریکہ اور جرمنی بھی خاشقجی قتل میں ملوث سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈا کا سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈا کا سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ

    اوٹاوا : کینیڈا کے اراکین پارلیمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے میں ناکامی پر میانمار کی صدر آنگ سان سوچی کینیڈین شہریت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا میں واقع ملک کینیڈا کے اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کے لیے پیش کردہ قرار داد کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈین حکومت اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے میانمار (برما) کی سربراہ کے خلاف یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا کیوں کہ آنگ سان سوچی برما میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام رہی۔

    برما کی صدر آنگ سان سوچی میانمات میں جمہوریت ہی بحالی کے لیے کوششیں کرکے سنہ 1991 میں نوبل انعام اپنے نام کرچکی ہیں۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر 27 اگست کو جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق جاری تحقیقاتی رپورٹ میں میانمار کے آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برمی حکومت اور فوج کی جانب سے مسلم اکثریتی علاقے رخائن میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نام پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • کینیڈا میں 18 ممالک کی خواتین وزراء خارجہ کا اجلاس منعقد

    کینیڈا میں 18 ممالک کی خواتین وزراء خارجہ کا اجلاس منعقد

    اوٹاوا : کینیڈا میں منعقدہ 18 ممالک کی خواتین وزراء خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ملکی فیصلہ سازی میں ہماری(خواتین) شراکت کے باعث ہماری معیشت مستحکم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا میں واقع ملک کینیڈا کی وزیر خارجہ کی سربراہی میں کینیڈا کے شہر منٹیریال میں 18 ممالک کی وزراء خارجہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی اہم بات یہ تھی کہ اجلاس میں شریک تمام وزراء خواتین تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی وزیر خارجہ کریسٹیا فری لینڈ نے جمعے کے روز شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کیا جس میں اقتصادی و سماجی مسائل، خواتین کی سیاسی محاذوں تک رسائی، معاشرے میں خواتین کی ترقی، لیڈنگ مراکز میں خواتین کا کردار اور جمہوریت کا فروغ و خواتین پر ظلم و تشدد کی روک تھام کے حوالے سے گفتگو کی۔

    کینیڈین وزیر خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دلوانا ہماری جد وجہد کا حصّہ ہے، ہمارے ممالک مضبوط اور معاشرے مستحکم ہیں کیونکہ ہم فیصلہ سازی کے عمل میں شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملکی فیصلہ سازی میں ہماری شراکت کی وجہ سے ہماری معیشت بہتر، معاشرہ خوشحال ہے، اس لیے ہمارے ممالک زیادہ پُر امن ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈین وزیر خارجہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں یورپی یونین کی وزیر برائے خارجہ امور فیڈریکا موگرینی سمیت 17 ممالک کی وزراء خارجہ شامل شریک تھی۔

  • بچی کی گڑیا کے قریب پراسرار روشنی، ویڈیو وائرل

    بچی کی گڑیا کے قریب پراسرار روشنی، ویڈیو وائرل

    لندن: انگلینڈ کے مشرقی علاقے میں انتہائی خوفناک واقعہ اُس وقت پیش آیا کہ جب رات گئے بیٹی کے بستر کے قریب والد نے پراسرار شے دیکھی اور پھر وہ خوف کی وجہ سے کچھ نہ کر سکا۔

    تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے مشرقی علاقے نارتھ امبر لینڈ میں والد نے بیٹی کے بستر کے قریب اندھیرے میں پراسرار سفید رنگ کی روشنی دیکھی تو وہ انتہائی خوفزدہ ہوگیا۔

    والد کا کہنا ہے کہ اُن کی 13 ماہ کی ایلا نامی صاحبزادی اطمینان کے ساتھ اپنے بستر پر سو رہی تھی کہ اچانک انہیں دوسرے کمرے میں کچھ عجیب و غریب حرکت ہوتی محسوس ہوئی۔

    دیکھیں: قبرستان کا بھوت کیمرے کی آنکھ میں قید

    اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کمرے میں بیٹھے ہوئے مانیٹرنگ کیمرہ کھولا تو بیٹی کے بستر کے قریب سفید رنگ کی پراسرار لائٹ یا مخلوق موجود تھی جسے دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

    اکتیس سالہ کرونیکل نامی والد کا کہنا تھا کہ پہلے تو میں اُسے دیکھتا رہا مگر جب بیٹی کے قریب جانے کی کوشش کی تو میرے قدم زمین سے نہیں اٹھ سکے۔ والد کا کہنا ہے کہ وہ جو کچھ بھی تھا بہت عجیب تھا، منظر کیمرے میں محفوظ ہوا اور اگلے روز میں نے جاکر وہاں دیکھا تو اُس مقام پر بیٹی کی گڑیا موجود تھی۔

    یہ بھی دیکھیں: اسپتال میں اسٹریچر گھسیٹنے والا بھوت

    کرونیکل کہتے ہیں کہ رات کے وقت مجھے ایک موقع پر ایسا بھی محسوس ہوا جیسے اُس سفید لائٹ یا شہہ نے میری بچی کو بستر سے نیچے پھینک دیا اور وہاں پر گڑیا آکر لیٹ گئی۔

    والدہ اسٹیفن جو بچی کے ساتھ کمرے میں سو رہی تھیں انہوں نے اپنے شوہر سے واقعہ سننے کے بعد پہلے تو اُسے مذاق سمجھا اور پھر جب اپنی آنکھوں سے ویڈیو دیکھی تو خوفزدہ رہ گئیں۔

  • پی آئی اے کی فضائی میزبان کینیڈا پہنچنے پر پرسرار طور پر لاپتہ

    پی آئی اے کی فضائی میزبان کینیڈا پہنچنے پر پرسرار طور پر لاپتہ

    کراچی:پی آئی اے کی فضائی میزبان کینیڈا پہنچنے پر پرسرار طور پر لاپتہ ہوگئی، پی آئی اے انتظامیہ نے کینیڈین پولیس کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرادی ۔

    تفصیلات کے مطابق فریحہ نامی ایئر ہوسٹس جمعرات کو لاہور سے پی آئی اے کی پرواز پی کے789سے ٹورنٹو کی پرواز پر تعینات تھی، پرواز کے ٹورنٹو پہنچنے پر دیگر عملے کے ساتھ جہاز سے ہوٹل جانے کیلئے روانہ ہوئی۔

    تاہم فضائی میزبان فریحہ مختار مبینہ طور پر ایئرپورٹ سے باہرنہیں آئی اور پی آئی اے حکام سے رابطے میں بھی نہیں رہی۔

    جمعرات سے لاپتہ فضائی میزبان کا پانچ دن بعد بھی سراغ نہیں لگ سکا۔

    ساتھی عملے کی جانب سے کینیڈین پولیس کو فریحہ مختار کی گمشدگی کے حوالے سے رپورٹ درج کرادی ہے۔

    ترجمان پی آئی اے کے مطابق فضائی میزبان سیدہ فریحہ مختار کو تیرہ ستمبر کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 782 کے زریعے لاہور پہنچنا تھا ، فضائی میزبان کے پراسرار لاپتہ ہونے پر پی آئی اے انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ فضائی میزبان فریحہ مختار کیخلاف ضابطے کی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سات روز کے اندر جواب جمع نہیں کرایا گیا تو کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔

    https://youtu.be/3lc1X5X8lwE

  • کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    اوٹاوا : کینیڈا میں مقیم 1 ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کو ریاض حکومت نے تعلیم جاری رکھتے ہوئے میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان جاری تنازعہ کے باعث ایک ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچانے کے لیے سعودی حکومت میڈیکل ٹرینگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے کینیڈین حکومت سے سفارتی تعلقات خراب ہونے کے بعد کینیڈا میں زیر تعلیم سعودی شہریوں کی اسکالر شپ منسوخ کرتے ہوئے انہیں دیگر ممالک میں منتقل ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے۔

    کینیڈا ہیلتھ کیئرکین کے صدر پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی طرف ست طالم علموں کو کینیڈا میں میڈیکل ٹرینگ جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    ہیلتھ کیئرکین کے صدر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سےتعلیم جاری رکھنے کی اجازت کے بعد طالب علم اپنا میڈیکل پروگرام دیگر ممالک میں بھی منتقل کرسکتے ہیں لیکن تعلیم کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے تقریباً 18 ماہ وقت لگتا ہے۔

    پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر سعودی طالب علم کینیڈا میں ہی اپنی میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنا چاہتے ہیں اور بیشتر طالب علموں کا آخری تعلیمی سال ہے۔


    کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی


    یاد رہے کہ کینیڈا کی وزارت خارجہ اور ریاض میں سفارت خانے کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار سماجی کارکنان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے مطابق معاملے پرکینیڈا کا موقف ملکی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔

    داخلی معاملات میں مداخلت کے بعد سعودی عرب نے کینیڈا سے درآمد کیے جانے والے اجناس پر پابندی عائد کر دی تھی، یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارت کا سالانہ حجم چار ارب ڈالر کے مساوی ہے۔

    خیال رہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارت اور برطانوی حکومت سے رابطہ بھی کیا ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعہ کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کرے۔

  • کینیڈا میں مقیم سعودی طلبہ اپنا سامان بیچنے لگے

    کینیڈا میں مقیم سعودی طلبہ اپنا سامان بیچنے لگے

    سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات سرد ترین سطح پر ہیں جس کے سبب کینیڈا میں مقیم ہزاروں سعودی طلبہ اپنا سامان اونے پونے بیچ کر وطن واپس جانے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے ساتھ بڑھتی ہوئی سفارتی کشید گی کے سبب سعودی عرب نے کینیڈا میں مقیم اپنے آٹھ ہزار طالب علموں کو واپس بلالیا ہے، طالب علموں کو 31 اگست تک کینیڈا چھوڑنا ہے جس کے سبب وہ اپنا سامان اونے پونے بیچنے پر مجبور ہیں۔

    اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر وطن واپس جانے والے یہ طلبہ جلدی میں اپنی گاڑیاں اور فرنیچر سمیت دیگر ناقابل انتقال اشیاء آن لائن اور گیراج سیل کے ذریعے انتہائی کم داموں فروخت کررہے ہیں۔

    سعودی حکومت نے سات اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ان تمام طالب علموں کو واپس بلالے گا جو کہ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے دی جانے والی گرانٹ یا اسکالر شپ پر وہاں زیرِ تعلیم ہیں۔

    سعودی طالب علموں کی مشکلات دیکھ کر کینیڈا کے علاقے ہالی فیکس میں واقع امہ مسجد اور کمیونٹی سنٹر کے امام عبداللہ یسری نے طالب علموں کی مشکلات دیکھ کر مسجد میں سیل کا اہتمام کیا ، یہ سیل 12 اور 17 اگست کو لگائی گئی، جس کا مقصد سعودی عرب واپس جانے والے طلبہ کو ا ن کی اشیا کےفروخت میں آسانی فراہم کرنا تھا۔

    پہلی گیراج سیل کچھ اس طرح دکھائی دے رہی تھی

    پہلی گیراج سیل اس قدر کامیاب رہی کہ مسجد نے گاڑیوں کے لیے الگ سے ایک سیل کا انعقاد کیا ، گاڑیوں میں زیادہ تر مہنگے برانڈز کی گاڑیاں شامل تھیں۔طالب علم اپنی قیمتی اشیا سے دست برداری پر افسردہ تھے۔

    ایک طالب علم نے اپنی اسی سال خریدی گئی نسان روگ ایس کا اشتہار فیس بک پر ڈالا جس کا عنوان تھا کہ ’’ میں ایک بدقسمت سعودی طالب علم ہوں جسے دونوں ممالک کے جھگڑے کے سبب مجبوراً کینیڈا چھوڑنا پڑرہا ہے۔‘‘