Tag: cancer

  • انجلین ملک کینسر میں مبتلا، بال منڈوالیے

    انجلین ملک کینسر میں مبتلا، بال منڈوالیے

    پاکستان شوبز کی اداکارہ و ہدایتکارہ انجلین ملک موذی مرض کینسر میں مبتلا ہوگئیں، انہوں نے بال بھی منڈوالیے۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ماڈل، اداکارہ و ہدایت کار انجلین ملک نے اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق انجلین ملک کی کینسر کی تشخیص کے بعد کیموتھراپی جاری ہے جب کہ انہوں نے علاج کے دوران اپنے سر کے بال منڈوالیے ہیں۔

     اداکارہ نے کینسر کی مریض خواتین سے اظہار ہمدردی کی خاطر اپنے سر کے بال منڈواتے ہوئے فوٹوشوٹ بھی کروایا تاہم وہ اپنی بیماری کا ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب اداکارہ صبا حمید نے بھی انجلین ملک اور ثمینہ احمد کے ہمراہ تصویر شیئر کی، جس میں انجلینا ملک کو کمزور حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Saba Hamid (@sabahamid_21)

    دوسری جانب اداکارہ نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ انہیں کینسر کی تشخیص کب ہوئی ہے، تاہم اداکارہ نے بتایا کہ ان کا علاج جاری ہے اور وہ بیماری کو شکست دینے کے لیے پر امید ہیں۔

  • سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

    سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

    کراچی: سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں، صوبے بھر میں کینسر کے مریضوں کو ادویات نہ ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سول اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت ہو گئی ہے، ادویات کی کمی کے باعث کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔

    سول اسپتال کراچی کے کینسر وارڈ میں مختلف مراحل کے 60 سے 70 مریض داخل ہیں، جن میں اسٹیج 3 اور 4 کے مریض شامل ہیں، جب کہ کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال سے مریضوں کو کینسر کی دوائیں نہیں مل رہی ہیں، گزشتہ سال سول اسپتال کی انتظامیہ نے مہنگی ہونے کے باعث ادویات خریدی ہی نہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسپتال میں اسٹیج 3 اور 4 کے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ایم ایس سول اسپتال کراچی کا کہنا ہے کہ ادویات کی قلت کے حوالے سے محکمہ صحت کو لکھا ہے، ابھی تک ٹینڈر نہیں ہوا، ٹینڈر ہوگا تو مریضوں کو ادویات مل جائیں گی۔

  • برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر یعنی دماغ کے کینسر ہونے کی کوئی مخصوص وجہ نہیں ہوتی لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے برین ٹیومر ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے اور ابھی تک اس کی کوئی یقینی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم بروقت اور درست تشخیص کے ذریعے اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر چکر آتے ہیں یا ہر وقت سر میں درد رہتا ہے، اگر کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں تو ان علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ علامات دماغ میں ٹیومر کی ہوں۔

    کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر محمد رافع کے مطابق بار بار چکر آنا، قے آنا، دماغی حالت یا شخصیت میں تبدیلی، رویے کے مسائل، یادداشت کی کمی، چلنے پھرنے میں عدم استحکام، بولنے سے متعلق مسائل، ایک یا زیادہ اعضاء میں کمزوری یا تبدیلی کا احساس، چہرے یا جسم کے آدھے حصے میں کمزوری یا فالج شامل ہے۔

    برین ٹیومر تباہ کن بیماری ہے جو جسم کے اعصاب کو متاثر کرتے ہیں، ہماری روز مرہ کی مصروفیات، کھانے سے لے کر بات کرنے، چلنے پھرنے تک اور ہمارے تمام جذبات، محبت سے لے کر نفرت تک، دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے دو آپشنز ہوتے ہیں پہلا پرائمری اور دوسرا سکینڈری۔ جب سر میں ٹیومر بننا شروع ہوتا ہے تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے یہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے اور سکینڈری اسٹیج میں جگر گردوں چھاتی اور پھیپھڑے کے امراض کے بعد کینسر کے خلیے پھیل کر دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    علاج

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔ برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، اس کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • کینسر گھر میں موجود کن اشیاء سے ہوسکتا ہے؟

    کینسر گھر میں موجود کن اشیاء سے ہوسکتا ہے؟

    پینسلوینیا : سرطان یا کینسر بنیادی طور پر ایسے امراض کا مجموعہ ہے جن کا تعلق خلیات سے ہوتا ہے، جب جسم کے کچھ خلیات معمول کی رفتار سے اپنی نشونما جاری نہ رکھ پائیں اور تیز رفتاری سے اپنی تعداد اور جسامت میں اضافہ کرنا شروع کر دیں تو اسے سرطان کہتے ہیں۔

    اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران کینسر کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں لگ بھگ دوگنا اضافہ ہوچکا ہے اور اموات کا شرح بھی بڑھ گئی۔

    گھر میں موجود کن چیزوں کا استعمال آپ کو کینسر کی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے؟ اس حوالے سے امریکی ریاست پینسلوینیا کے ایک وکیل نے گھروں میں عام طور پر استعمال ہونے والی تین اشیاء کے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اشیاء کسی کو بھی کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    ٹام بوسورتھ نامی وکیل کا کہنا ہے کہ گھر میں موجود صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیاء ایئر فریشنرز اور کارپیٹ شیمپو میں کارسینوجن پوشیدہ ہوتے ہیں۔

    امریکا میں کمپنیاں اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ ان کی تیار کردہ مصنوعات میں موجود اجزاء کو واضح طور پر لکھنا ہوتا لیکن صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیاء اس قانون سے مستثنیٰ ہوتی ہیں جس سے صارفین کے علم میں یہ بات نہیں ہوتی کہ وہ سانس کے ساتھ کون سے زہریلے مادے اپنے اندر  لے جا رہے ہیں۔

    سانس کے ذریعے جسم میں جا کر یہ کیمیکل جگر اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور جِلد اور پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • کینسر کے ابتدائی مراحل کا پتہ لگانا آسان ہے، لیکن کیسے؟

    کینسر کے ابتدائی مراحل کا پتہ لگانا آسان ہے، لیکن کیسے؟

    عام طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کو تمباکو نوشی کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ تمباکو نوشی نہ کرنے والے اس سے محفوظ رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر ابتدائی مراحل میں غیر علامتی ہوتا ہے لیکن ایکسرے کے ذریعے اس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال زیادہ تر لوگ چھاتی، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کے کینسر سے موت کا شکار بن جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر سب سے مہلک قسم ہے۔،

    جو لوگ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں 20-30 فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جب کہ دوسرے ہینڈ سگریٹ نوشی کے ماحول میں رہنے والوں کو غیر تمباکو نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں 16سے 19فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جو ایسے ماحول سے دور رہتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر، کینسر سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    اگر پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات کی بات کی جائے تو سگریٹ نوشی، ماحولیاتی آلودگی، کارخانوں اور گھروں سے نکلنے والا دھواں اس کا ذمہ دار ہے۔

    کینسر کا مریض کن تکالیف کا سامنا کرتا ہے؟

    پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے مریض جسم میں درد رہتا ہے، خاص طور پر سینے اور پسلیوں میں درد رہتا ہے، بھوک نہ لگنا، مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات میں سے ہیں۔

    گلے میں انفیکشن، گھرگھراہٹ پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ہوسکتی ہے جبکہ دیگر علامات میں وزن میں کمی، سوجن لمف نوڈس اور کھردرا پن شامل ہیں۔

    تشخیص

    سینے کا ایکسرے لینا تحقیقات کے پہلے مراحل میں سے ایک ہے جب کوئی شخص ایسی علامات کی اطلاع دیتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کی تجویز کرسکتے ہیں۔

    پھیپھڑوں کا کینسر اکثر سینے کے ایکسرے پر تنہا پلمونری نوڈول کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، بہت سی دوسری بیماریاں بھی یہ شکل دے سکتی ہیں۔

    جب پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کی بات آتی ہے، تو آپ کو کینسر کی مخصوص سیل قسم یہ کس حد تک پھیل چکا ہے اور اس شخص کی مجموعی صحت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    ایسے معاملات میں جہاں کینسر دوسرے اعضاء میں پھیل گیا ہو، اسے میٹاسٹیٹک پھیپھڑوں کا کینسر کہا جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے عام علاج میں فالج کی دیکھ بھال، سرجری، کیمو تھراپی اور ریڈی ایشن تھراپی شامل ہیں، علاج مکمل طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کے مرحلے پر منحصر ہے۔

  • کینسر کی جعلی ادویات بھی بننے لگیں، بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش

    کینسر کی جعلی ادویات بھی بننے لگیں، بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش

    نئی دہلی: بھارت میں کینسر کی جعلی ادویات بنا کر مارکیٹ کرنے والے ایک بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش ہوا ہے، پولیس نے دہلی میں 7 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جعلی ادویات بنانے اور سپلائی کرنے والے ایک بین الاقوامی گروہ کو پکڑا ہے، گرفتار ملزمان میں دہلی کے ایک مشہور کینسر اسپتال کے 2 ملازمین بھی شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرائم برانچ نے یہ دل دہلا دینے والا انکشاف کیا کہ گرفتار ملزمان 1.96 لاکھ روپے کے انجیکشن میں کینسر کی جعلی دوا بھر کر فروخت کرتے تھے، فارماسسٹ کینسر کی یہ جعلی دوا نہ صرف بھارت میں بلکہ چین اور امریکا جیسے ممالک میں بھی سپلائی کر رہے تھے۔

    پولیس نے ملزمان کے قبضے سے 89 لاکھ روپے نقد، 18 ہزار ڈالر اور 7 بین الاقوامی اور 2 انڈین برانڈز کی جعلی کینسر ادویات برآمد کیں، جن کی مالیت 4 کروڑ روپے ہے۔

    کرائم برانچ کے مطابق تین ماہ کی تفتیش کے بعد ٹیم نے اس گینگ کا پردہ فاش کیا، پولیس ٹیم نے دہلی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے، ریکٹ کے سرغنہ ویفل جین نامی ملزم نے موتی نگر کے ڈی ایل ایف کیپٹل گرینس کے دو فلیٹوں میں دوا اور انجیکشن یونٹ قائم کیا تھا، چھاپے کے دوران وہاں سے جعلی ادویات پکڑی گئیں۔

    مختلف جگہوں پر کینسر کی جعلی ادویات کی شیشیوں کو دوبارہ بھرنے یعنی ری فلنگ اور پیکنگ کا کام کیا جاتا تھا، پولیس نے فلیٹوں سے کیپ سیل کرنے والی مشینیں، ہیٹ گن مشین اور 197 خالی شیشیاں برآمد کیں، نیرج چوہان نامی ملزم نے گروگرام کے ایک فلیٹ میں کینسر کے جعلی انجیکشن اور شیشیوں کا بڑا ذخیرہ رکھا تھا، اس کی نشان دہی پر اس کے کزن تشار چوہان کو بھی گرفتار کیا گیا۔

    پرویز نامی شخص کو یمنا وہار، دہلی سے گرفتار کیا گیا، جو ویفل جین کے لیے خالی شیشیوں کا بندوبست کرتا تھا۔ جب کہ دہلی کے کینسر اسپتال کے دو ملازمین کومل تیواری اور ابھینے کوہلی کو بھی گرفتار کیا گیا، جو ملزمان کو اسپتال کی خالی شیشیاں فراہم کرتے تھے۔

  • سائنسدانوں نے کینسر کی خطرناک قسم کیلیے دوا تیار کرلی

    سائنسدانوں نے کینسر کی خطرناک قسم کیلیے دوا تیار کرلی

    سائنسدانوں نے کینسر کی نئی خطرناک ترین قسم کے لئے ایک نئی دوا تیار کی ہے، جس سے کینسر کا علاج ممکن ہے۔

    لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے محققین کی قیادت میں ایک ٹیم نے مریضوں کی زندگی میں اوسطاً 1.6 ماہ کا اضافہ کیا، جس کی شرح تین سال کے عرصے میں چار گنا بڑھ گئی۔

    محققین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کینسر کی نئی قسم کے لئے تیار کی گئی یہ دوا، جو ٹیومر کی غذائی اجزاء کی فراہمی کو روک کر بیماری کا علاج کرتی ہے، 20 سالوں میں میسوتھیلیوما کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے۔اس سے قبل ایسی دوا تیار نہیں ہوسکی۔

    میسو تھیلیوما کینسر کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک قسم ہے جو اعضاء کی سطح کے کناروں پر ہوتا ہے، خاص طور پر پھیپھڑوں کے کناروں پر۔ یہ عام طور پر ایسبیسٹوس کی نمائش سے منسلک ہوتا ہے۔

    کینسر ریسرچ یو کے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال میسوتھیلیوما کے 2,700 نئے کیسز سامنے آتے ہیں، جس کے سبب ہر سال تقریباً 2,400 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، صرف دو فیصد مریض تشخیص کے بعد 10 سال تک زندہ رہتے ہیں۔

    کوئین میری یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹرزلوسریک کی سربراہی میں ہونے والی نئی تحقیق میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ تمام مریضوں کو ہر تین ہفتوں میں چھ ادوار کے لیے کیموتھراپی کرانا پڑتی ہے۔

    آدھے مریضوں کو ADI-PEG20 نامی نئی دوا کے انجیکشن لگائے گئے، جبکہ آدھے مریضوں کو دو سال کے لیے پلیسبو دیا گیا۔

    بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

    تحقیق کے مطابق مریضوں کا ایک سال تک معائنہ کیا گیا۔ ADI-PEG20 دوا اور کیموتھراپی حاصل کرنے والے مریضوں کی بقا میں اوسطاً 9.3 ماہ کا اضافہ ہوا۔ اس کے مقابلے میں، جن مریضوں نے پلیسبو اور کیموتھراپی حاصل کی، ان کی بقا کا وقت 7.7 ماہ تھا۔

  • کینسر کو ’کچن‘ سے روکا جا سکتا ہے، مگر کیسے؟ امریکی اسپیشلٹ نے بتا دیا

    کینسر کو ’کچن‘ سے روکا جا سکتا ہے، مگر کیسے؟ امریکی اسپیشلٹ نے بتا دیا

    نیو جرسی: امریکا میں کینسر کے ایک اسپیشلٹ اور ماہر غذائیت نے کہا ہے کہ بیماری کی روک تھام باورچی خانے سے شروع ہوتی ہے، کچن کے اندر جتنا زیادہ ’سہولتوں‘ پر انحصار کیا جائے گا، اتنی ہی ناقص خوراک اور کینسر کی شرح بڑھے گی۔

    نیو جرسی میں واقع جان تھیورر کینسر سینٹر کے چیف فزیشن آندرے گوئے نے کہا ہے کہ دائمی امراض سے تحفظ میں کچن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تمام کینسروں میں سے نصف سے زیادہ کو محض طرز زندگی بدل کر روکا جا سکتا ہے، یہ تبدیلی سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کرنے سے لے کر پتوں والی غذا کھانے اور ورزش کرنے تک لائی جا سکتی ہے۔

    آندرے گوئے نہ صرف کینسر کے ڈاکٹر ہیں بلکہ وہ کھانا پکانے کا بھی بہت شوق رکھتے ہیں اور اپنے خاندان کے شیف وہی ہیں۔ اس حوالے سے آندرے گوئے بہت سے امریکیوں کی ناقص خوراک اور کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کے لیے جنک فوڈ یعنی الم غلم غذاؤں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

    فاسٹ فوڈ جسے جنک فوڈ بھی کہا جاتا ہے، دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا فوڈ بن چکا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ اس کا ذائقہ، کم قیمت اور ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہونا ہے، تاہم یہی غذائیں انسان کی دشمن بن گئی ہیں اور کئی دائمی امراض کا سبب بن رہی ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

    گوئے کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ یا تیار کھانوں میں زیادہ تر پروسیسڈ فوڈ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں موٹاپا بھی لاحق ہوتا ہے اور اس ناقص غذا سے مائیکرو بائیوم ڈس بائیوسس (microbiome dysbiosis) لاحق ہوتا ہے، اس میں آنتوں میں دائمی سوزش اور رساؤ کی تکالیف لاحق ہو سکتی ہیں اور اس طرح کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    گوئے کا کہنا ہے کہ اضافی چینی اور سفید آٹے کے ساتھ الٹرا پروسیسڈ غذائیں گٹ بیکٹیریا کے توازن کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے، جس سے کینسر کی نشوونما کا زیادہ خطرہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ بہت سے تیار اور پیک شدہ کھانوں میں اہم غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے اور ان میں کیمیائی ذرات ہوتے ہیں جو کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

    گوئے کے مطابق مدافعتی نظام موٹاپے اور ورزش کی کمی سے بھی متاثر ہوتا ہے، جو جسم کی انفیکشن اور بیماری سے لڑنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ گوئے نے کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہترین غذائیں بھی تجویز کیں۔

    گوئے کے مطابق کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سب سے مؤثر غذائی طریقہ یہ ہے کہ گوشت اور پراسیس شدہ کھانوں کی بجائے پھلوں اور سبزیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پودوں پر مبنی غذا کھائی جائے، سبزیاں، پھل، پھلیاں، مکمل اناج، گری دار میوے اور بیجوں والی غذا خوراک میں شامل کی جائے، کیوں کہ ان غذاؤں میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ہر 1 ہزار کیلوریز میں کم از کم 15 گرام فائبر موجود ہونا ضروری ہے، زیادہ فائبر والی غذائیں کولوریکٹل کینسر اور نظام انہضام کے دیگر عام کینسروں سے بچانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

  • سائنس دانوں کی بڑی کامیابی، کینسر کی تشخیص کا سادہ ٹیسٹ ایجاد کر لیا

    سائنس دانوں کی بڑی کامیابی، کینسر کی تشخیص کا سادہ ٹیسٹ ایجاد کر لیا

    سائنس دانوں نے کینسر کی تشخیص کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، ایک ایسا سادہ ٹیسٹ ایجاد کر لیا ہے جو 18 طرح کے کینسر کو ابتدائی مرحلے میں شناخت کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی این اے یا جینیاتی سطح پر کام کرنے والا یہ ٹیسٹ امریکی سائنس دانوں نے وضع کیا ہے، یہ سادہ اور آسان ترین ٹیسٹ ہے جس کے ذریعے اٹھارہ طرح کے کینسر کی ابتدائی تشخیص ممکن ہے۔

    ماہرین نے اسے ایک گیم چینجر یعنی ایک انقلابی ٹیسٹ کا نام دیا ہے، واضح رہے کہ دنیا بھر میں ہونے ہر 6 اموات میں سے ایک موت کینسر کی وجہ سے ہوتی ہے، اسی لیے ابتدا ہی میں کینسر کی تشخیص سے مریض کو بچانے اور اس کے زندہ رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    اگرچہ پروٹین کے ذریعے مختلف اقسام کی بیماریوں کی شناخت پہلے ہی سے کی جا رہی ہے جن میں کینسر بھی شامل ہے، تاہم یہ نیا ٹیسٹ پروٹین کے ڈی این اے میں معمولی اجزا کی بھی شناخت کر کے ابتدائی سطح پر کینسر سے خبردار کر سکتا ہے۔

    برٹش میڈیکل جنرل میں شائع مقالے کے مطابق یہ ٹیسٹ امریکا میں بائیو ٹیکنالوجی فرم نوویلنا نے وضع کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے حساس ترین ڈی این اے ٹیسٹوں سے بھی یہ ٹیسٹ زیادہ حساس اور مؤثر ہے، انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خون کے پلازمہ میں پائے جانے والے اجزا اور پروٹین کو شناخت کرتے ہوئے یہ ٹیسٹ بہت مؤثر انداز میں بتا سکتا ہے کہ کون کون سا کینسر اپنے پر پھیلانے کے لیے جسم کے اندر تیاری کر رہا ہے۔

    جن 18 اقسام کے کینسر کی بات کی گئی ہے وہ جسم کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتے ہیں۔

  • کینسر سے متعلق نئی اور بڑی عالمی تحقیق میں ہولناک انکشاف

    کینسر سے متعلق نئی اور بڑی عالمی تحقیق میں ہولناک انکشاف

    گزشتہ 3 دہائیوں میں دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص میں تقریباً 80 فی صد اضافہ ہوا ہے، محققین نے اس بات کا انکشاف اپنی نوعیت کی سب سے بڑی ریسرچ اسٹڈی میں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹش اور چینی ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص میں 80 فی صد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

    برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے طبی جریدے برائے آنکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق 2019 میں پچاس سال سے کم عمر کے 10 لاکھ افراد کینسر سے ہلاک ہوئے۔

    ابتدائی طور پر شروع ہونے والے کینسر کے عالمی کیسز 1990 میں 1.82 ملین سے بڑھ کر 2019 میں 3.26 ملین ہو گئے، جب کہ 40، 30 یا اس سے کم عمر کے بالغ افراد کی کینسر سے ہونے والی اموات میں 27 فی صد اضافہ ہوا۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ سالانہ 50 سال سے کم عمر کے دس لاکھ سے زیادہ لوگ اب کینسر سے مر رہے ہیں۔

    ماہرین ابھی بھی کیسز میں اضافے کی وجوہ کو سمجھنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں، ریسرچ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی اور بنیادی وجوہ میں غیر معیاری خوراک، موٹاپا، ذہنی تناؤ، شراب اور تمباکو نوشی اور جسمانی غیر فعالیت شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت مند طرز زندگی کی حوصلہ افزائی سے، بشمول صحت مند خوراک، تمباکو اور الکحل کے استعمال پر پابندی لگانے اور مناسب بیرونی سرگرمیوں کے ذریعے کینسر کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    اس عالمی تحقیق میں محققین نے کینسر کی 29 اقسام کا احاطہ کرنے والے 204 ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، ماہرین کے مطابق سب سے مہلک کینسر چھاتی کا ہے، تین دہائیوں میں سب سے زیادہ تشخیص چھاتی کے کینسر کی ہوئی، ترقی پذیر ممالک میں اس کینسر سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔