Tag: cancer patients

  • پاکستان میں کینسر مریضوں کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

    پاکستان میں کینسر مریضوں کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

    دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک شخص میں زندگی میں کبھی نہ کبھی کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ سال 2022 میں 2 کروڑ افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی اور 97 لاکھ افراد کینسر سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں ہر 9 میں سے ایک مرد اور ہر 12 میں سے ایک خاتون کی موت کینسر کے باعث ہوتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ میڈیکل انکولوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مریم نعمان نے کینسر کی بیماری سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کینسر کے بڑھنے کی بڑی وجہ ہمارا طرز زندگی تبدیل ہونا ہے، جس میں ناقص غذائی اشیاء تمباکو نوشی، مختلف اقسام کی پان گٹکا چھالیہ وغیرہ شامل ہیں۔

    ڈاکٹر مریم نعمان نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں خواتین چھاتی کے کینسر میں بڑی تعداد میں مبتلا ہورہی ہیں، خواتین میں چھاتی کے کینسر کی وجہ گلٹی کا ابھرنا ہے، بد قسمتی سے اس کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے، ہر نو میں سے ایک پاکستانی عورت کو چھاتی کے کینسر کا خطرہ ہے۔ انہوں نے مشورہ کیا کہ 40 سال کی عمر سے تمام خواتین اپنا معائنہ ضرور کروائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر سرکاری اسپتالوں میں کینسر کے مرض کی تشخیص کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ شہروں کے علاوہ دور دراز علاقوں کی خواتین بھی کینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔

  • کینسر نے دو سال میں کتنے افراد کی جان لی؟

    کینسر نے دو سال میں کتنے افراد کی جان لی؟

    سال 2022میں دنیا بھر میں کینسر کے ایک اندازے کے مطابق 20 ملین نئے کیسز سامنے آئے ہیں تو مبینہ طور پر 9.7 ملین لوگ اس بیماری سے جان بحق ہوئے ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور بین الاقوامی ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے 4 فروری کو کینسر کے عالمی دن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 دنیا بھر میں تخمینے کے مطابق کینسر کے 20 ملین نئے کیسز اور 9.7 ملین اموات واقع ہوئی ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2022 میں کینسر کی تشخیص اور اگلے 5 سالوں میں زندہ رہنے والے افراد کی تخمینہ تعداد 53.5 ملین تھی اور 2050 میں کینسر کے 35 ملین سے زیادہ نئے کیسز کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کینسر کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، رپورٹ میں یاد دلایا گیا کہ تمباکو، الکحل اور موٹاپا ، فضائی آلودگی اور ماحولیاتی خطرہ کینسر کے کیسز کے پیچھے اہم عوامل ہیں ۔

  • گاجر کا جوس کینسر کے مریض کیلئے کیا اثر رکھتا ہے؟

    گاجر کا جوس کینسر کے مریض کیلئے کیا اثر رکھتا ہے؟

    موسم سرما میں گاجریں بازار میں عام دستیاب ہیں اور اگر اس موسم میں گاجر کھانے فوائد آپ جان لیں تو آپ یومیہ بنیادوں پر اسے خرید کر لے آئیں گے۔

    گاجر نہ صرف حلوہ، گجریلا بلکہ سلاد اور سالن کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے، اس کے استعمال کا ایک اور طریقہ اس کا جوس پینا بھی ہے۔

    قدرت نے بینائی دور کرنے والی اس انمول سبزی میں بے شمار فائدے رکھے ہیں، گاجر وٹامنز، غذائی فائبر اور اینٹی آکسیڈینٹ کی خوبیوں کی حامل سبزی ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ گاجر کا جوس دیگر پھلوں کے رس کے ساتھ مل کر ان کا ذائقہ اور افادیت بڑھا دیتا ہے۔ گاجر کے جوس کے فوائد سے پہلے یہ جان لیجئے کہ اس میں کون سے اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق ایک کپ گاجر کے جوس میں 94 کلو کیلوریز غذائیت ہوتی ہے، جس میں سے 2.24 گرام پروٹین، 0.35 گرام چکنائی، 21.90 گرام کاربوہائیڈریٹس، 1.90 گرام فائبر، 689 ملی گرام پوٹاشیم، 20 ملی گرام وٹامن سی، 0.217 ملی گرام تھایامین، 0.512 ملی گرام وٹامن بی 6، 2,256 مائیکروگرام وٹامن اے، 36.6 مائیکروگرام وٹامن کے علاوہ دیگر اجزا پائے جاتے ہیں۔

    گاجر کا جوس غذائیت سے بھرپور تو ہوتا ہی ہے لیکن یہ کئی خوفناک امراض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جن کی تفصیل مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی جارہی ہے۔

    معدے کا کینسر

    گاجر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جن کی سرطان روکنے کی صلاحیت سے سب واقف ہیں، ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ گاجر کا جوس معدے کے کینسر کو دور رکھنے میں مددگار ہوتا ہے اگر مسلسل گاجریں کھائی جائیں تو معدے کے سرطان کے امکانات 26 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    لیوکیمیا کا تدارک

    ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ گاجر کا رس لیوکیما کے خلیات (سیلز) کو ختم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ بسا اوقات گاجر کا جوس لیوکیما کے خلیات کو ازخود تباہ کردیتا ہے اور ان کے پھیلاؤ کو روکتا ہے البتہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    لیوکیمیا خون اور ہڈی کے گودے میں ہونے والا ایک کینسر ہے، یہ بچوں اور نوعمروں میں پایا جانے والا سب سے عام کینسر ہے، لیوکیمیا ہڈی کے گودے کے صحیح طور پر کام نہ کرنے سے ہوتا ہے۔

    چھاتی کے سرطان سے بچائے

    گاجروں میں کیروٹینوئیڈز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو چھاتی کے کینسر کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکتی ہے، اس کے علاوہ سائنسدان پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی، بریسٹ کینسر کے لوٹنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوجاتا ہے۔

    اس کےلیے ایک چھوٹا سا مطالعہ کیا گیا کہ خواتین کو تین ہفتوں تک روزانہ 8 اونس گاجر کا جوس پلایا گیا۔ اس کے بعد جب ان خواتین کے خون کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار زیادہ تھی جب کہ آکسیڈیٹیو اسٹریس کی علامات کم تھیں جو کینسر کی وجہ بن سکتی ہیں۔

    سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مفید

    گاجر کا جوس وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ سانس کے ایک مرض کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) کی شدت کم کرتا ہے۔ اس ضمن میں کوریا میں 40 سال سے زائد عمر کے افراد کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جن لوگوں میں سی او پی ڈی کا مرض تھا وہ کیروٹین سمیت پوٹاشیم، وٹامن اے اور وٹامن سی کا استعمال کم کررہے تھے اور ان میں سے سگریٹ پینے والے وہ افراد جو وٹامن سی کی مناسب مقدار کھارہے تھے ان میں سی او پی ڈی کا مرض بہت کم تھا۔

    دیگر فوائد

    گاجروں میں موجود وٹامن اے آنکھوں کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود ریشے (فائبر) خون میں کولیسٹرول کم کرتے ہیں اور وزن کو بھی قابو میں رکھتے ہیں۔

     

  • پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل کردیا گیا، کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق میو اسپتال اور بینک آف پنجاب میں رقم منتقلی سے متعلق معاہدہ طے پا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

    معاہدے کے تحت کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، بینک آف پنجاب کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کو امید زندگی پروگرام کے تحت رقم منتقل کرے گا۔

    وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مریضوں کو مفت دواؤں کی فراہمی سے اللہ بھی راضی ہوگا اور مخلوق بھی، مریضوں کو مفت دواؤں کی تسلسل سے فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

  • کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر کا شکار افراد کووڈ 19 کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کینسر کا شکار افراد کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن ضروری ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کینسر کے مریضوں کے لیے بھی عام افراد جتنی محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکولوجی کی سالانہ کانفرنس کے دوران ان تحقیقی رپورٹس کو پیش کیا گیا جن کے مطابق ویکسی نیشن سے کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والا مدافعتی ردعمل بنا جبکہ عام مضر اثرات سے زیادہ کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    ان تحقیقی رپورٹس پر کام اس لیے کیا گیا کیونکہ ویکسینز کے ٹرائلز کے دوران کینسر کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ کینسر کے علاج کے باعث مدافعتی نظام کمزور ہونا تھا۔

    ایک تحقیق میں 3 ہزار 813 افراد پر مبنی تھی جن میں کینسر کی تاریخ تھی یا وہ اب بھی کینسر کے شکار تھے۔

    ان افراد پر فائزر / بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسین کا کنٹرول ٹرائل کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں ویکسی نیشن کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات معمولی اور لگ بھگ ویسے ہی تھے جو ویکسین کے 44 ہزار سے زائد افراد کے ٹرائلز میں دریافت ہوئے تھے۔

    ایک اور تحقیق میں نیدر لینڈز کے مختلف ہسپتالوں کے 791 مریضوں کو شامل کرکے 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن کو کینسر نہیں تھا، دوسرا امیونو تھراپی کرانے والے کینسر کے مریضوں، تیسرا کیموتھراپی کرانے والے مریض اور چوتھا ایسے مریضوں کا تھا جن کا کیمو اور امیونو تھراپی علاج ہورہا ہے۔

    ان افراد میں موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں سے بننے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    دوسری خوراک کے 28 دن بعد کیمو تھراپی کرانے والے 84 فیصد، کیمو امیمونو تھراپی کرانے والے 89 فیصد اور 93 فیصد امیونو تھراپی کرانے والے مریضوں کے خون میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مناسب سطح کو دریافت کیا گیا۔

    یورپین انسٹی ٹیوٹ آف آنکولوجی کے ماہر ڈاکٹر انٹونیو پاسارو جو تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے بتایا کہ نتائج 99.6 فیصد تک ان افراد کے گروپ کے اینٹی باڈی ردعمل سے مماثلت رکھتے ہیں جن کو کینسر نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت ٹرائل کے شامل تمام افراد میں بہت زیادہ دریافت کی گئی۔

    تیسری تحقیق میں برطانیہ کے کینسر کے 585 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کا استعمال کرایا گیا تھا۔

    ان میں سے 31 فیصد کو کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا تھا اور ان میں ویکسی نیشن کے بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔

  • آواز کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرنے والا آلہ ایجاد

    آواز کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرنے والا آلہ ایجاد

    کیرولینا: سنگاپور کے طبی ماہرین نے موذی مرض کی شناخت کرنے کے لیے ایسا آلہ ایجاد کرلیا جو آوازوں کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیوک یونیورسٹی ، ایم آئی ٹی اور سنگاپور کی ننیانگ یونیوسٹی کے ماہرین نے مشترکہ تحقیقات کے بعد ایسا آلہ ایجاد کیا جو آوازوں کے ذریعے کینسر کی شناخت کرسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ آلہ خون کے نمونوں پر مبنی مائع بایوپسی کے طریقے سے خون میں موجود کینسر کے زرات کی آسانی کے ساتھ شناخت کرسکتا ہے۔ آلے کو انسانی جسم میں موجود باریک نالی سے گزار ا جاتا ہے جس کے بعد ایک خاص سمت سے آواز کی لہریں پھینکی جاتی ہیں تاکہ کینسر والے بڑے اور سخت خلیات کو  سطح پر آسانی کے ساتھ لایا جاسکے۔

    ماہرین کے مطابق اس عمل سے کینسر کا خلیہ تباہ نہیں ہوتا بلکہ اسے آسانی اور بہت تفصیل سے دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ مرض کی کون سی قسم ہے۔

    مزید پڑھیں: آنتوں کے سرطان کو کینسر کی عام دوا ختم کرسکتی ہے، تحقیق

    ڈیوک یونیورسٹی میں مٹیریل سائنس کے پروفیسر ٹونی جون ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے خون کو ایک باریک نالی سے گزارا اور اس پر ایک خاص سمت سے آواز کی لہریں پھینکیں چونکہ آواز یہاں دباؤ کی قوت ڈال رہی تھی اس لیے  خون کے تندرست خلیات گزرتے رہے لیکن کینسر والے بڑے اور سخت خلیات خون کی سطح پر ظاہر ہوگئے، بعد ازاں ماہرین نے انہیں ایک اور چینل کے ذریعے خانے میں جمع کیا۔

    ماہرین کا کا کہنا ہے کہ یہ آلہ ایک گھنٹے کے دوران 7 ملی لیٹر خون کا جائزہ لینے اور کینسر کے باریک زرات کو 86 فیصد پہنچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کینسر کا علاج ادویات سے دریافت

    ڈاکٹرز نے ایجاد کو طبی کی دنیا میں حیران کُن اور مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے مریضوں کو بہترین طریقے سے علاج کی سہولیات دی جاسکیں گی۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔