Tag: cancer treatment

  • زیرے کا عرق کس خطرناک بیماری کا بہترین علاج ہے؟

    زیرے کا عرق کس خطرناک بیماری کا بہترین علاج ہے؟

    زیرے کے بغیر بہت سارے کھانوں کے ذائقے ادھورے سمجھے جاتے ہیں، قدرت کی یہ نعمت نہ صرف ہماری صحت کیلیے ضروری ہے بلکہ زیرے کا عرق بہت سی خطرناک بیماریوں کا علاج بھی ہے۔

    بہت سے لوگ زیرہ کے فوائد کو جانتے ہیں، خاص طور پر اس کی صلاحیت بچوں میں پیٹ کی پریشان کن گیسوں اور عام طور پر نظام انہضام کے مسائل سے نجات دلانے میں مدد دیتی ہے۔

    تاہم اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ عام قسم کا مصالحہ بہت سے دیگر فائدے بھی رکھتا ہے، ان میں سب سے نمایاں کینسر کو روکنا اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنا ہے۔

    ویب ایم ڈی میڈیکل ویب سائٹ کے مطابق یہ عمل سنگین بیماریوں جیسے کینسر، دل کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

    جرنل فرنٹیئرز ان آنکولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے انکشاف کیا کہ زیرے کے عرق نے ہڈیوں کے کینسر سے متاثرہ خلیوں پر مثبت اثرات ظاہر کیے ہیں۔

    یہ نتائج مستقبل میں کینسر کے علاج میں زیرہ کو بطور امداد استعمال کرنے کے امکانات کا دروازہ کھولتے ہیں۔

    تحقیق میں جگر، معدے اور آنتوں کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں زیرے کے کردار کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ یہ فوائد بنیادی طور پر جانوروں پر کیے گئے مطالعات میں ظاہر ہوئے ہیں اور انسانوں میں ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    زیرہ خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوا ہے۔ خراب کولیسٹرول دل کی بیماری اور فالج کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    انٹرنیشنل جرنل آف ہیلتھ سائنسز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 45 دن تک زیرے کا عرق دن میں 3 بار لینے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

    ایک اور تحقیق میں جس نے موٹاپے کا شکار خواتین پر توجہ مرکوز کی میں بتایا گیا کہ 3 ماہ تک روزانہ دو بار دہی کے ساتھ 3 گرام زیرہ پاؤڈر کھانے سے کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح میں بہتری آئی اور "اچھے” کولیسٹرول میں اضافہ ہوا۔

    احتیاط اور پرہیز

    یاد رکھیں : زیرے کو اس کے خشک اور گرم مزاج کی وجہ سے متوازن مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر اسے زیادہ مقدار میں استعمال کر لیا جائے تو اسہال جیسے کچھ طبی مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس خشک مصالحے سے فائدے حاصل کرنے کے لیے آپ اس کا قہوہ بھی بنا سکتے ہیں۔

  • کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی ہیں، طبی ماہرین نے حکومتی گرانٹس کے استعمال پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں سرطان کے مریضوں میں 20 فی صد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جب کہ باقی 80 فی صد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کا شکار ہیں۔

    آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے، اور شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جب کہ جناح اسپتال میں آنکالوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے، انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کے لیے مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    ڈاکٹر عادل نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے، لیکن ان گرانٹس کا استعمال انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے نہیں کیا جا رہا۔ انھوں نے کہا کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • کینسر کے علاج کی نئی دوا تیار، سائنسدانوں کا دعویٰ

    کینسر کے علاج کی نئی دوا تیار، سائنسدانوں کا دعویٰ

    ممبئی : بھارت کے سائنس دانوں نے کینسر کے علاج میں بڑی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کے محققین کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیبلٹ صرف 100 روپے میں دستیاب ہے۔

    اس حوالے سے کینسر کی تحقیق اور علاج کے ایک اہم ادارے ٹاٹا میموریل سینٹر (ٹی ایم سی) نے اپنی تحقیق کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جو کینسر کو دوبارہ پیدا ہونے سے روک سکتی ہے۔

    انسٹی ٹیوٹ کے محققین اور ڈاکٹرز اس پر گزشتہ دس سال کام کر رہے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ یہ گولی مریضوں میں دوسری مرتبہ کینسر کے حملے کو روکے گی اور تابکاری (ریڈی ایشن) اور کیموتھراپی جیسے علاج کے مضر اثرات اور تکالیف کو بھی 50 فیصد تک کم کر دے گی۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹاٹا میموریل اسپتال کے سینئر کینسر سرجن ڈاکٹر راجندر بدوے نے جو تحقیقی گروپ کا حصہ تھے نے کہا کہ تحقیق کے لئے پہلے چوہوں میں انسانی کینسر کے خلیے داخل کیے گئے جنہوں نے ان چوہوں کو کینسر زدہ کردیا۔

    اس کے بعد چوہوں کا علاج ریڈی ایشن تھراپی، کیموتھراپی اور سرجری سے کیا گیا۔ اس دوران پتہ چلا کہ جب کینسر کے خلیے مرجاتے ہیں تو وہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتے ہیں جنہیں کرومیٹن پارٹیکل کہتے ہیں۔

    یہ ذرات خون کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں تک جاسکتے ہیں اور جب وہ صحت مند خلیوں میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں کینسر میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    ٹاٹا میموریل سینٹر (ٹی ایم سی) نے تحقیقی مقالے میں کہا ہے کہ مرنے والے کینسر کے خلیے، سیل فری کرومیٹن کے ذرات کو خارج کرتے ہیں جو صحت مند خلیوں کو کینسر میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ جو کچھ صحت مند کروموسوم کے ساتھ مل کر کینسر ٹیومر کا سبب بنتے ہیں، اس طرح کینسر سے صحت یاب مریض دوبارہ کینسر کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر بدوے نے بتایا کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لئے ڈاکٹروں نے چوہوں کو resveratrol اور copper یعنی (R+Cu)کے ساتھ پرو آکسیڈنٹ گولیاں دیں۔R+Cu آکسیجن ریڈیکلز پیدا کرتا ہے جو کرومیٹن کے ذرات کو تباہ کرتا ہے۔ وہی ذرات جو مریض میں دوبارہ کینسر کے ٹیومر پیدا کرنے کا سبب بن رہے تھے۔

    R+Cu جب گولی کی شکل میں لیا جائے تو وہ معدے میں آکسیجن ریڈیکلز پیدا کرتا ہے جو خون میں تیزی سے جذب ہوجاتے ہیں۔

    آکسیجن ریڈیکلز خون میں موجود cfChPs کو تباہ کرتے ہیں اور میٹاسٹیسیس کو روکتے ہیں۔ جسم کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ کی طرف کینسر کے خلیوں کے سفر کو میٹاسٹیسیس کہتے ہیں۔

    محققین نے دعویٰ کیا کہ R+Cu کیموتھراپی کے زہر کو روکتا ہے۔ محققین نے اسے R+Cu کا جادو کہا ہے۔

    یہ گولی کینسر کے علاج معالجے کے ضمنی اثرات کو تقریباً 50 فیصد تک کم کر دے گی اور دوسری بار یہ کینسر کی روک تھام میں تقریباً 30 فیصد مؤثر ہے۔ یہ لبلبہ، پھیپھڑوں اور منہ کے کینسر کیلئے بھی مؤثر ثابت ہوگی۔

    ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر اس ٹبلیٹ پر تقریباً ایک دہائی سے کام کر رہے تھے، مذکورہ ٹیبلیٹ کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا کی منظوری کا انتظار ہے۔ جس کی درخواست دے دی گئی ہے اور منظوری ملنے کے بعد یہ اس سال جون جولائی سے مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

    سینئر کینسر سرجن ڈاکٹر بدوے کا کہنا ہے کہ یہ گولی کینسر کے علاج کو بہتر بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کا بجٹ لاکھوں سے کروڑوں تک ہے لیکن یہ گولی ہر جگہ صرف 100 روپے میں دستیاب ہوگی۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینسر کے علاج میں تکلیف دہ سائیڈ ایفیکٹس کو کم کرنے کا تجربہ چوہوں اور انسانوں دونوں پر کیا گیا تھا لیکن مریضوں میں دوبارہ کینسر کی روک تھام کا ٹیسٹ صرف چوہوں پر کیا گیا ہے، انسانوں پر آزمائش کو مکمل کرنے میں تقریباً مزید پانچ سال لگیں گے۔

  • کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    سائنسدانوں نے انسانوں کی قوت مدافعت میں موجود ایسے خلیوں کو ڈھونڈ لیا جو خود سرطان کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    چینی اور سنگاپور کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ عام مدافعتی خلیے کی ایک قسم کینسر کی نشونما میں معاون بن سکتی ہے اور اس لیے اسے ممکنہ انسداد کینسر تھراپی میں نشانہ بنانا مفید ہوسکتا ہے۔

    جرنل’سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق نیوٹروفیل، جسم میں سفید خون کے خلیات کی سب سے زیادہ وافر تعداد ہے اور جو انفیکشن اور چوٹ کے لیے سب سے پہلے جواب دہندگان کے طور پر کام کرتے ہیں اور ٹیومر کے گرد جمع ہوتے ہیں اور یہی ٹیومر کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق ایک تجرباتی لبلبے کے کینسر کے ماؤس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور سنگاپور امیونولوجی نیٹ ورک کے تحت رینجی ہسپتال کے محققین نے پایا کہ جب ٹیومر میں گھس جاتا ہے تو نیوٹروفیلز ’ٹی تھری‘ نامی طویل المدت سیل’سب سیٹ‘ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    یہ ’ٹی تھری‘ خلیے خون کی نئی نالیوں کی نشوونما کو فروغ دے کر جسم کے ’غدار‘ بن جاتے ہیں، جو کم آکسیجن اور محدود غذائی اجزا والے علاقوں میں ٹیومر کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

    مطالعہ کے مطابق، ’ٹی تھری‘ خلیوں کو ختم کرنا یا ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا ٹیومر کی نشوونما کو روک سکتا ہے۔

    اس تازہ تحقیقی مطالعے کے نتائج پر بات کرتے ہوئے پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ زیمن نے کہا کہ اس دریافت کو نیوٹروفیلز کو نشانہ بنانے والی مدافعتی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ان کے ٹیومر کو فروغ دینے والے اثرات کو روک سکتی ہیں جبکہ ان کے پیتھولوجیکل ری پروگرامنگ کے عمل میں مداخلت کرکے ان کے بنیادی مدافعتی افعال کو برقرار رکھتی ہیں۔

  • کینسر کا علاج : سائنسدانوں کو بڑی کامیابی مل گئی

    کینسر کا علاج : سائنسدانوں کو بڑی کامیابی مل گئی

    سائنسدانوں نے انسدادِ کینسر کی پروٹین دریافت کرلی ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے خلیات کو ہلاک کرنے والا ایک مہلک سوئچ کینسر کے نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے کینسر کے خلیوں کے باہر پروٹین کا ایک ایسا حصہ دریافت کیا ہے جو فعال ہونے پر ان کینسر کے خلیوں کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    نئی تحقیق کے نتائج ڈاکٹروں کو موجودہ تھراپیز بدلنے کی صلاحیت دے سکتے ہیں، مثال کے طور پر یہ دریافت سی اے آر ٹی سیل تھراپی کو ٹھوس رسولیوں جیسے کہ چھاتی، پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر سے لڑنے کے قابل بنا سکتی ہے۔

    جدید تھراپی میں کینسر کے مریضوں کو خاص انجینئرڈ ٹی سیلز دیے جاتے ہیں جو رسولیوں کو ڈھونڈتے اور ختم کرتے ہیں۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈاکٹر جوگیندر توشیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان خلیوں کو ٹھوس رسولیوں کے خلاف مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیوں کہ مدافعتی خلیے اثرات مرتب کرنے کے لیے ان رسولیوں میں داخل نہیں ہو پاتے۔

    سی ڈی 95 ریسیپٹرز کینسر خلیوں کی جھلی کے باہر واقع ہوتے ہیں۔ جب یہ فعال ہوجاتے ہیں تو ایسے سگنل خارج کرتے ہیں جو خلیوں کے خود ختم ہونے کا سبب بنتا ہے۔ سائنس دانوں کو ان ریسیپٹرز کے متعلق علم کافی عرصے سے ہے لیکن ان کو فعال کرنے کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے کینسر سینٹر کے سائنسدانوں نے ریسیپٹر پر ایک حصے کی شناخت کی ہے جو ہدف بننے پر خلیے کی تباہی کا عمل شروع کرسکتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ تحقیق آنے والے برسوں میں کینسر کے مریضوں کے لیے مرض سے نجات کا سبب بن سکے گی۔

  • پیوٹن کو کینسر : اختیارات کس کو ملنے والے ہیں؟

    پیوٹن کو کینسر : اختیارات کس کو ملنے والے ہیں؟

    ماسکو : روس یوکرین جنگ کے موقع پر روسی صدر پیوٹن کینسر کے مریض ہیں جس کے علاج کیلئے ان کی سرجری جلد متوقع ہے، اس دوران ملک کی باگ دوڑ کون سنبھالے گا؟

    اس حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی کینسر کی سرجری جلد متوقع ہے اور اس دوران یوکرین جنگ کا اختیار روسی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کو سونپے جانے کا امکان ہے۔

    برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کی جلد کینسر کی سرجری متوقع ہے اور چند دنوں کیلئے یوکرین جنگ کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار روسی سکیورٹی کونسل کے سربراہ اور خفیہ ایجنسی کے جی بی کے سابق چیف، پیوٹن کے دوست نکولائی پیٹروشیف کو دیا جاسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ولادیمیر پیوٹن میں 18 ماہ قبل پیٹ کے کینسر اور دماغی بیماری پارکنسنز کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ ان میں شیزوفرینیا کی علامات بھی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے سرجری میں تاخیر کی ہے اور اب سرجری جنگ عظیم دوئم میں روس کی کامیابی کی یاد میں منائے جانے والے وکٹری ڈے کے بعد ہی ممکن ہے۔ وکٹری ڈے 9 مئی کو منایا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرجری اپریل میں ہونی تھی لیکن پیوٹن نے اسے مؤخر کیا لیکن اب ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مزید تاخیر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ روسی صدارتی محل ہمیشہ سے پیوٹن کی خرابی صحت کے حوالےسے خبروں کی تردید کرتا رہا ہے۔

    پیوٹن کی جانب سے اختیارات نکولائی پیٹروشیف کو سونپے جانے کی اطلاعات پر ناقدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کیوں کہ آئین کے تحت صدر کی غیر موجودگی میں اختیارات وزیراعظم کے پاس جاتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ڈاکٹر نے انہیں مغربی ممالک سے منگوائی جانے والی دوائی شروع کرنے کا کہا تھا۔ ڈیلی میل کے مطابق پیوٹن نے جب یہ دوائی کھانا شروع کی تو ان میں شدید سائیڈ افیکٹس دیکھے گئے اور ان کی کمزوری اور چکر میں اضافہ ہوگیا۔

    رپورٹس کے مطابق جس ڈاکٹر نے دوائی تجویز کی تھی بعد ازاں اسے پیوٹن کے علاج کے عمل سے فارغ کردیا گیا اور غیر دوست ملک سے امپورٹ کی گئی دوا کی بھی جانچ کی گئی۔

    روس کے ایک جلا وطن صحافی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن کو تھائیرائیڈ کینسر ہے اور ہر وقت بہترین ڈاکٹرز کی ٹیم ان کے ساتھ رہتی ہے۔

    حال ہی میں کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جن میں پیوٹن کے ہاتھ کو لاشعوری طور پر تھرتھراتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس سے انہیں پارکنسنز کی بیماری ہونے کی خبروں کو تقویت ملی تھی۔

    ڈیلی میل نے ایک تصویر جاری کی ہے جس میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے ساتھ ملاقات میں پیوٹن کو میز کو پکڑ کر بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس میٹنگ کی تصویر میں پیوٹن کے چہرے پر سوجن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

  • بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق

    بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق

    جاپانی سائنسدانوں نے بروکولی یعنی شاخ گوبھی میں ایسا کیمیکل دریافت کیا ہے جس سے کینسر کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

    ہیروشیما یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بروکولی پر نئی تحقیق کی ہے جس میں دریافت ہوا ہے کہ شاخ گوبھی میں ایک ایسا کیمیکل موجود ہے جو کینسر کے خلاف نہایت موثر ثابت ہوسکتا ہے اور اس سے کینسر جیسے موذی مرض کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہرین کا اس تحقیق کے حوالے سے کہنا ہے کہ بروکولی غذا کے ساتھ دوا بھی ہے، شاخ گوبھی میں پایا جانے والا ڈی آئی ایم کیمیکل سرطان کے خلیے بننے سے روکتا ہے اور مستقبل میں یہ سبزی یا اس کے اجزا سرطان کے خلاف بننے والی کسی دوا کا اہم مرکب ثابت ہوسکتے ہیں۔

    پبلک لائبریری آف سائنس ون میں ہیروشیما یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خمیر (فشن ییسٹ) پر گوبھی کا اہم کیمیکل ڈی آئی ایم یعنی 3، 3 Diindolylmethane آزمایا، جس سے معلوم ہوا کہ یہ قدرتی مرکب خلیے کی زندگی مکمل ہونے پر اسے نہ صرف ختم کردیتا ہے بلکہ اس کی باقیات کو ری سائیکل بھی کرتا ہے۔

    کینسر میں خلیات اپنی مدت پوری کرکے ختم نہیں ہوتے اور رسولیوں میں ڈھلتے رہتے ہیں جنہیں دنیا ٹیومر کے نام سے جانتی ہے، تاہم خمیر کے بعد ڈی آئی ایم کی انسانوں پر آزمائش ہونا ابھی باقی ہے۔

  • کینسر کا علاج اب ممکن !! لیکن کیسے ؟

    کینسر کا علاج اب ممکن !! لیکن کیسے ؟

    کینسر اصل میں ہمارے جنیاتی مادے میں تبدیلی کا نام ہے، ہمارے جسم میں خلیے تقسیم ہوتے رہتے ہیں، اِن خلیوں کی تقسیم ایک خودکار نظام کے تحت ہردم مانیٹر ہوتی ہے تاکہ یہ تقسیم درست طریقے سے ہوتی رہے۔

    کسی وجہ سے اگر یہ خودکار نظام کام کرنا چھوڑ دے تو خلیے بہت تیزی سے تقسیم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور انہیں کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا، اس صورتحال کو کینسر کہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے خواتین میں بریسٹ کینسر کے بڑھتے کیسز کا نوٹس لے لیا -  ایکسپریس اردو

    منہ اور oropharyngeal کینسر کے علاج کیلئے سرجری، ریڈیو تھراپی ، کیموتھریپی ، ٹارگٹ تھراپی اور ان کا ایک مجموعہ سمیت بہت سے طریقے استعمال ہوتے ہیں۔ عام طور پر سرجری کے بعد تابکاری کےعلاج کا ایک کورس کینسر کی تکرار کو روکنے میں مدد فراہم کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر اصغر حسین اصغر نے کینسر کے اسباب اور اس کے علاج سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سی ایسی غذائیں ہیں جو کینسر کا باعث بن رہی ہیں اس کے علاوہ اور بھی وجوہات ہیں لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر پان گٹکا کھانے والا کینسر کا مریض بن جائے۔

    ڈاکٹر اصغر حسین اصغر نے بتایا کہ کینسر کی علامات میں ہیں کہ اگر شدیدی کھانسی دوہفتے سے زیادہ ہوجائے تو اسے دمہ یا ٹی بی نہ سمجھیں بلکہ فوری طور پر ٹیسٹ کروائیں۔

  • سعودی اسکالر کا اعزاز : کینسر کا علاج دریافت کرلیا

    سعودی اسکالر کا اعزاز : کینسر کا علاج دریافت کرلیا

    ریاض : سعودی اسکالر نے کینسر کا علاج دریافت کرلیا، اس بات کی تصدیق امریکی وزارت تجارت کے ماتحت سرکاری ایجنسی یو ایس پی ٹو او نے کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ اطلاع وزارت نیشنل گارڈ نے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے دی، اس حوالے سے وزارت نیشنل گارڈز نے بتایا کہ محکمہ صحت کے ماتحت کینسر کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ممدوح بن سعود القثامی کو امریکی وزارت تجارت کے ماتحت سرکاری ایجنسی یو ایس پی ٹو او کی جانب سے کینسر کے علاج کی ایجاد کا سرٹیفکیٹ موصول ہوگیا ہے۔

    سعودی اسکالر ڈاکٹر ممدوح بن سعود القثامی نے ایک خط کے ذریعے وزارت نیشنل گارڈز اور محکمہ صحت کا شکریہ ادا کیا۔

    خط میں ان کا کہنا ہے کہ میں وزیر نیشنل گارڈ شہزادہ عبداللہ بن بندر کا خصوصی طور پر مشکور ہوں۔ اگر آپ کی سرپرستی نہ ہوتی تو ہمیں یہ کامیابی نہیں مل سکتی تھی، یہ کامیابی ہم سب کیلئے باعث مسرت ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ممدوح القثامی وزارت نیشنل گارڈ کے ادارہ صحت میں کینسر کے شعبے میں فزکس میڈیسن کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے 2013ء میں آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی تھی۔

    ڈاکٹر القثامی کینسر کے امراض سے متعلق ایم ڈی اینڈرسن سے سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہوئے ہیں، انہیں 2006ء کے دوران امریکہ میں کینسر کے امراض کے معالجین کے پہلے زمرے میں رجسٹر کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : کینسر کا علاج ادویات سے دریافت

    ڈاکٹر ممدوح القثامی نے2019ء کے دوران امریکی یونیورسٹی ٹیکساس سے بزنس مینجمنٹ میں ماسٹرز بھی کیا ہے۔

  • کینسراور مرگی سے بچاؤ کی ادویات بنانے کا جین دریافت

    کینسراور مرگی سے بچاؤ کی ادویات بنانے کا جین دریافت

    چنیوٹ : کینسر اور مرگی سے بچاؤ کی ادویات بنانے کا جین دریافت کرلیا گیا، پاکستانی نوجوان ڈاکٹر تجمل حسین نے ادویات بنانے کا جین دریافت کیا، ڈاکٹر تجمل نے اپنی ریسرچ کو کینسرسے وفات پانیوالی مرحومہ والدہ کے نام سے منسوب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نوجوان ڈاکٹر تجمل حسین نے جرمنی کی ڈارٹمنڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلی، جن کا ریسرچ آرٹیکل سوئٹرز لینڈ کے انٹرنیشنل جرنل میں شائع ہوا۔

    ڈاکٹر تجمل حسین نے اپنی تحقیقات کے بعد ایسے جین کی دریافت کا دعوی کیا ہے کہ جو کینسر اور مرگی جیسی موذی امراض کی ادویات بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے30سالہ نوجوان ڈاکٹر تجمل حسین کا کہنا ہے کہ یہ جین جو کہ راڈولا مارگیناٹا نامی پودے میں ایک اہم کمپاونڈ کو بنانے میں مدد کرتا ہے، اور اس کمپاونڈ کی خاص بات ہے کہ اس سے کینسر اور مرگی جیسی بیماریوں کیخلاف ادویات بنانے میں مدد ملے گی۔

    ڈاکٹر تجمل حسین کا کہنا تھا کہ راڈولا مارگیناٹا نامی پودا نیوزی لینڈ میں پایا جاتاہے اور ہماری ریسرچ میں نیوزی لینڈ حکومت نے جرمنی کیساتھ بھرپور تعاون کیا تاہم ابھی اس شعبہ میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور وہ پرامید ہیں کہ اس پر وہ مزید ریسرچ کے بعد مثبت نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

    حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنابس (بھنگ) کے استعمال کے لئے نیا قانون متعارف کروایا ہے، جس کے بعد کنابس کے فارما سوٹیکل کمپنیوں میں استعمال کے وسیع مواقع ہیں۔

    دلچسپ امر یہ کے کنابس کے بعد اب تک دنیا میں ہونیوالی ریسرچ میں صرف یہ پودا جس پر ڈاکٹر تجمل حسین نے کام کیا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کمپاونڈ پیدا کرتا ہے اور اب جب ڈاکٹر تجمل حسین نے یہ جین دریافت کرلیا ہے اور یہ فارماسوٹیکل کمپنیوں کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    ڈاکٹر تجمل حسین نے اپنی ریسرچ کو کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی مرحومہ والدہ کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے، ڈاکٹر تجمل حسین کا تعلق پاکستان کے شہر چنیوٹ سے ہے جنہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے بی ایس آنرز بائیو انفارمیٹکس جبکہ نیشنل ایگری کلچر ریسرچ سنٹر اسلام آباد سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی تھی اور آج کل جرمنی میں مقیم ہیں۔

    ان کی اہلیہ ڈاکٹر مہوش تجمل نے بھی جرمنی کے میکس پلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے اسکالر شپ پر پی ایچ ڈی کرنیوالی پہلی پاکستانی طالبہ ہیں، جنہوں نے پلانٹ سائنسز  پر ریسرچ کی، ان کا آرٹیکل بھی دنیا کے بہترین جرنل امریکن سوسائٹی آف پلانٹ بیالوجسٹ میں شائع ہوا۔

    ڈاکٹر تجمل اور ڈاکٹر مہوش تجمل دونوں نے 2019میں جرمنی سے پی ایچ ڈی مکمل کرنیکا اعزاز حاصل کیا ہے۔