Tag: cancer

  • یہ علامات کینسر کا اشارہ ہوسکتی ہیں

    یہ علامات کینسر کا اشارہ ہوسکتی ہیں

    کینسر دنیا بھر میں ایک عام مرض ہوچکا ہے جس سے ہلاکت کی شرح بھی بڑھتی جارہی ہے، تاہم یہ مرض اچانک نہیں ہوتا اور اگر ابتدا میں اس کی تشخیص ہوجائے تو اسے جان لیوا بننے سے روکا جاسکتا ہے۔

    کینسر کی ابتدائی علامات کے بارے میں جاننا ضروری ہے تاکہ فوری طور پر اس کا سدباب کیا جاسکے۔

    جلد میں آنے والی تبدیلیاں

    جلد میں ایک نیا نشان یا ساخت، رنگ یا حجم میں آنے والی تبدیلیاں جلد کے کینسر کی ایک علامت ہو سکتی ہے، اگر جلد میں اچانک غیر معمولی تبدیلی آتی ہے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیئے۔

    مستقل کھانسی

    ویسے تو کھانسی بہت عام بیماری ہے مگر جب وہ ایسی ہو جو علاج کے باوجود ٹھیک نہ ہو رہی ہے تو یہ کینسر کی علامت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہوں۔

    اگر کھانستے ہوئے خون نکلنے لگے تو یہ بھی کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔

    پیٹ پھولنا

    ایسی خواتین جن کو پیٹ پھولنے کی شکایت ہو اور جلد افاقہ نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔ یہ رحم کے کینسر کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

    پیشاب کے مسائل

    عمر بڑھنے کے ساتھ بیشتر مردوں کو پیشاب سے جڑے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جیسے بہت زیادہ پیشاب آنے لگتا ہے یا مثانہ کمزور ہو جاتا ہے، کئی بار ایسا مثانے کے کینسر کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    فضلے میں خون آنا

    اگر ٹوائلٹ جانے کے بعد خون نظر آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    فضلے میں خون آنا قولون کینسر کی علامت بھی ہو سکتا ہے جبکہ پیشاب میں خون نظر آئے تو یہ گردے یا مثانے کی کینسر کی نشانی ہو سکتی ہے، تاہم اس کا فیصلہ ڈاکٹر ہی ٹیسٹ کے بعد کر سکتا ہے۔

    نگلنے میں مشکلات

    کئی بار تو سینے میں تیزابیت یا نزلہ زکام کے باعث بھی چیزیں نگلنا مشکل ہو جاتا ہے مگر وقت کے ساتھ حالت بہتر نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    چیزیں نگلنے میں مشکلات کو گلے کے کینسر یا غذائی نالی کے کینسر کی ایک نشانی تصور کیا جاتا ہے۔

    منہ کے مسائل

    سانس کی بو سے لے کر چھالے تک، منہ کے بیشتر مسائل زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتے، تاہم اگر منہ کے اندر ایسے سفید یا سرخ نشان ابھرنے لگے جو کچھ ہفتوں تک ٹھیک نہ ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    یہ منہ کے کینسر کی نشانی ہوسکتی ہے، اس کی دیگر علامات میں گال میں گلٹی، جبڑوں کو حرکت دینے میں مشکل محسوس ہونا اور منہ میں تکلیف قابل ذکر ہیں۔

    جسمانی وزن میں کمی

    اگر بغیر کسی وجہ سے جسمانی وزن میں تیزی سے کمی آنے لگے تو یہ بھی خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے، یہ لبلبے، معدے، غذائی نالی، پھیپھڑوں یا دیگر اقسام کے کینسر کی پہلی علامت بھی ہو سکتی ہے۔

    بخار

    اگر ایسا بخار ہو جائے جو ٹھیک نہ ہو اور اس کی وجہ بھی سمجھ نہ آرہی ہو تو یہ خون کے کینسر کی نشانی ہوسکتی ہے۔

    سینے میں جلن یا بد ہضمی

    سینے میں جلن کافی عام ہے اور غذا یا تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہے، تاہم اگر سینے میں جلن کی شکایت ہر وقت ہوتی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کر کے وجہ تلاش کرنی چاہیئے کیونکہ یہ معدے کے کینسر کی ایک علامت بھی ہو سکتی ہے۔

    تھکاوٹ

    متعدد چیزیں لوگوں کو بہت زیادہ تھکاوٹ کا شکار بنا سکتی ہیں، مگر کئی بار تھکاوٹ کینسر کی چند اقسام کی پہلی علامت بھی ہوتی ہے۔

    خون، قولون اور معدے کے کینسر کے مریضوں کو اکثر بہت زیادہ تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے جو آرام کے باوجود ختم نہیں ہوتی۔ اگر آپ کو بھی ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    چھاتی میں آنے والی تبدیلیاں

    خواتین میں بریسٹ کینسر، اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے اور اسی وجہ سے چھاتی میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

  • کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    لندن: کینسر اور امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات ہیں اور ایک طویل عرصے سے ان کی ادویات اور ویکسینز پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق کینسر اور دل کی بیماریوں سے بچانے والی ویکسین چند برسوں میں تیار کیے جانے کا امکان ہے۔

    دوائيں بنانے والی کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ 2030 تک کینسر اور دل کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین مارکیٹ میں آجائے گی، ان ویکسینز کی تیاری پر 15 سال سے کام جاری ہے۔

    حال ہی میں معروف ادویہ ساز کمپنی فائزر نے کینسر کے علاج میں نئی اختراع کے لیے بائیوٹیک کمپنی سیگن کے ساتھ 43 ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے۔

    ترجمان فائزر کمپنی کے مطابق وہ بائیو ٹیک کمپنی کو ہر حصص کے لیے 229 ڈالر ادا کرے گا، سیگن کے مارکیٹ میں 4 علاج ہیں، اس میں ادویات کی ایک پائپ لائن بھی تیار کی جا رہی ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر اور جدید چھاتی کے کینسر کے ممکنہ علاج شامل ہیں۔

  • کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر ایک ہولناک مرض ہے جس کا علاج خاصا پیچیدہ اور تکلیف دہ بھی ہے، تاہم اب ماہرین نے ایک محفوظ اور منفرد طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد بض اقسام کی غدودی کینسر کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جسے بعض ماہرین نے انقلابی قرار دیا ہے۔

    اب تک کینسر کے غدود یعنی ٹیومرز کو کیمو تھراپی اور آپریشن سمیت دیگر طریقوں سے ختم کیا جاتا رہا ہے، تاہم کچھ عرصے سے دنیا بھر میں ریڈی ایشن یعنی شعاعوں کے ذریعے بھی بعض اقسام کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔

    تاہم اب برطانوی ماہرین نے ایک منفرد اور قدرے سستا اور محفوظ طریقہ دریافت کرلیا، جس کے تحت کینسر کے ٹیومرز کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنا ممکن ہوسکے گا۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع مضمون کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ انگالیا کے ماہرین نے کینسر کے ٹیومر کو ایل ای ڈی لائٹ کے شعاعوں کے ذریعے ختم کرنے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تحقیق کے مطابق ماہرین نے بعض کینسر کے ٹیومرز کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس میں اینٹی باڈیز اور دیگر اقسام کی ادویات کو شامل کر کے ختم کرنے کا تجربہ کیا۔

    تجربے کے دوران ماہرین نے بعض غدودوں کو کسی بھی بڑے منفی اثر کے بغیر ایل ای ڈی لائٹس کے خصوصی شعاعوں اور ادویات کی مدد کے ذریعے ختم کیا۔

    تحقیق میں غدودی کینسر کے علاج کے لیے ایل ای ڈی لائٹس کے طریقہ علاج کو انقلابی قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ طریقے سے متاثرہ مریض کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کینسر کے علاج کے دوران کیمو تھراپی جہاں کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتی ہے، وہیں صحت مند اور اچھے سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے اور نتیجے میں انسانی جسم کمزور ہوجاتا ہے اور اس سے کئی منفی اثرات ہوتے ہیں اور بعض مرتبہ کینسر بھی ختم نہیں ہوتا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کینسر کے ٹیومر کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں اور ادویات کی مدد سے ختم کرنے کا تجربہ اب تک کے کینسر کے علاج کے تمام طریقوں سے زیادہ محفوظ ہے، کیوں کہ اس سے کم سے کم نقصان ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ طریقہ علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے ٹیومرز کو جدید اور خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں سے ختم کرنا ممکن ہوسکے۔

  • بھارت میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نئی دہلی: بھارت میں مختلف اقسام کے کینسر ہولناک شرح سے پھیل رہے ہیں جس کے بعد بین الاقوامی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    امریکا کے کینسر امراض کے ماہر اور اوہائیو میں کلیو لینڈ کلینک کے ہیمیٹولوجی اینڈ میڈیکل آنکولوجی محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر ابراہم نے متنبہ کیا ہے کہ آنے والے وقت میں بھارت کو کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کی سونامی جھیلنی پڑ سکتی ہے۔

    انہوں نے اس کی وجہ گلوبلائزیشن، بڑھتی معیشت، عمر رسیدہ آبادی اور خراب لائف اسٹائل بتائی۔ انہوں نے اس سونامی کو روکنے کے لیے میڈیکل تکنیک کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔

    ڈاکٹر ابراہم کا کہنا ہے کہ بھارت میں جس طرح سے سنگین بیماریاں بڑھ رہی ہیں، اسے روکنے کے لیے یہ بے حد ضروری ہے کہ وہ اس کی روک تھام اور علاج پر تیزی سے کام شروع کرے، بھارت کو کینسر کے ٹیکے، آرٹیفیشیل انٹیلی جنس اور ڈاٹا ڈیجیٹل تکنیک کو ایڈوانسڈ کرنا ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ ملک میں 2020 سے 2022 کے درمیان ممکنہ کینسر کیسز اور اس سے ہونے والی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بھارتی کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے مطابق 2020 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سنہ 2020 میں کینسر کیسز 13 لاکھ 92 ہزار تھے جو 2021 میں بڑھ کر 14 لاکھ 26 ہزار اور 2022 میں 14 لاکھ 61 ہزار ہوئی۔

    کینسر سے اموات کی شرح ان سالوں میں بالترتیب 7 لاکھ 70 ہزار، 7 لاکھ 89 ہزار اور 8 لاکھ 8 ہزار رہی۔

    عالمی ادارہ صحت کی کینسر کیسز کی رینکنگ میں چین، امریکا اور بھارت بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

    بھارتی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مردوں میں سب سے زیادہ منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ خواتین میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر اور رحم کے کینسر ریکارڈ ہوئے۔

  • آلو اور ٹماٹر کینسر کا علاج کرسکتے ہیں؟

    آلو اور ٹماٹر کینسر کا علاج کرسکتے ہیں؟

    آلو اور ٹماٹر ہمارے روزمرہ کھانوں کا حصہ ہے، حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا کہ ان میں شامل ایک جز کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    طبی جریدے فرنٹیئرز ان فارماکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق پولینڈ اور برطانیہ کے ماہرین نے مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا، جن سے یہ دریافت ہوا کہ آلو اور ٹماٹر سمیت مختلف سبزیوں اور پودوں میں پائے جانے والے گلائیکول کلوئیڈز اجزا کینسر کے علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    گلائیکول کلوئیڈز دراصل نائٹروجن اور مختلف کیمیکلز کا ایک گروہ ہے جو کہ سبزیوں، پودوں اور جڑی بوٹیوں میں پائے جاتے ہیں۔

    گلائیکول کلوئیڈز عام طور پر پانچ مختلف کیمیکل کا گروپ ہوتا ہے، جن میں سولانائن، چاکونین، سولاسونین، سولا مارگین اور ٹماٹین شامل ہیں۔

    یہ اجزا عام طور پر ٹماٹر، آلو، بینگن اور کالی مرچوں میں پائے جاتے ہیں، تاہم یہ اجزا مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں میں بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے ان ہی اجزا کا کینسر کے علاج اور مرض پر اثر دیکھنے کے لیے تحقیق کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ اجزا موذی مرض کے علاج کے دوران فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گلائیکول کلوئیڈز پر مبنی پانچوں اجزا کینسر کے مریض کو کیمو تھراپی کے دوران فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ اجزا صرف کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتے ہیں، تاہم یہ صحت مند سیلز کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے جبکہ کیمو تھراپی کے دوران دوا کینسر کے سیلز سمیت صحت مند سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کمزور پڑ جاتا ہے۔

    ابھی مذکورہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ اجزا کینسر کے علاج میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔ اس بات پر ابھی تحقیق ہونا باقی ہے کہ مذکورہ اجزا کو کس طرح استعمال کرنے سے کینسر کے علاج فائدہ ہو سکتا ہے۔

  • گھنگھریالے بالوں کو سیدھا کرنے والی خواتین ہوشیار!

    گھنگھریالے بالوں کو سیدھا کرنے والی خواتین ہوشیار!

    گھنگھریالے بالوں کو سیدھا کرنے کے لیے اکثر خواتین کیمیکلز اور مشینوں کا استعمال کرتی ہیں، تاہم اب ایسی خواتین کے لیے شدید خطرہ سامنے آیا ہے۔

    امریکا میں رحم کا کمیاب اور شدید کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس میں بالوں کو سیدھا کرنے والےکیمیائی اجزا کا اہم کردار سامنے آیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکی قومی انسٹی ٹیوٹ برائے ماحولیاتی صحت کے ماہرین نے مسلسل گیارہ برس تک 33 ہزار 947 خواتین کا جائزہ لیا اور اختتام پر کل 378 خواتین کو بچہ دانی کا سرطان لاحق ہوچکا تھا۔

    ان خواتین کو کل 12 ماہ میں رحم کا سرطان لاحق ہوا، معلوم ہوا کہ جن خواتین نے 12 ماہ میں بال سیدھا کرنے کے لیے چار مرتبہ سے زائد کیمیکل استعمال کیا تو ان میں سرطان کا خطرہ کل 155 فیصد تک بڑھ گیا۔

    جن خواتین نے ایسے کیمیکل سے اجتناب کیا ان میں بچہ دانی کا سرطان نہیں دیکھا گیا۔

    اس طرح 70 سالہ ایسی خواتین جنہوں نے بال سیدھا کرنے کے لیے (ہیئر اسٹریٹنر) استعمال نہیں کیا ان میں رحم کے سرطان کا خطرہ 1.64 فیصد اور بار بار کیمیکل لگانے والی خواتین میں اس کی شرح 4 فیصد نوٹ کی گئی۔

    تاہم حیرت انگیز طور پر بالوں پر لگانے والے رنگوں سے سرطان لاحق نہیں ہوتا جو سروے سے بھی معلوم ہوا ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ بال سیدھا کرنے والے کیمیائی اجزا میں ایسے اجزا ہیں جو اینڈو کرائن نظام کو متاثر کرتے ہیں اور مختلف اعضا پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

    پھر ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون جیسے ہارمون سے بھی رحم کے سرطان کے شواہد ملے ہیں، وجہ یہ ہے کہ بال سیدھا کرنے والے کیمیائی اجزا میں ایسے اجزا ہوتے ہیں جو عین انہی ہارمون کے طور پر کام کرتے ہیں کیونکہ انہیں تادیر بالوں کو سیدھا رکھنا ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ایک خوفناک بات بھی دریافت کی کہ 18 مصنوعات میں ایسے اجزا ملے جو اینڈو کرائن نظام پر منفی اثر ڈالتے ہیں، جبکہ 84 فیصد اجزا پیکنگ پر لکھے ہی نہیں گئے تھے اور 11 مصنوعات میں وہ اجزا تھے جن پر یورپی یونین کاسمیٹکس ڈائریکٹوریٹ پابندی عائد کرچکی ہے۔

    اس سے قبل 2019 میں بال رنگنے والے کیمیکل اور بریسٹ کینسر کے درمیان تعلق بھی سامنے آچکا ہے۔

  • خراٹے لینے والے ہوشیار!

    خراٹے لینے والے ہوشیار!

    رات کی نیند کے دوران خراٹے لینا پریشان کن عمل ہوسکتا ہے، تاہم اب ایسے افراد کو ماہرین نے بری خبر بھی سنا دی ہے۔

    یورپین ریسپائریٹری سوسائٹی کی حالیہ کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ خراٹے لینے والے افراد میں کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    یہ انتباہ سوئیڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں جاری کیا گیا ہے کہ رات کو سوتے میں سانس رکنے کے عمل کے شکار افراد جو اس کے باعث خراٹے لیتے ہیں ان میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔

    اوبسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کا سانس نیند کے دوران بار بار رکتا ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال کرنے والے، موٹاپے یا ذیابیطس کے شکار افراد میں او ایس اے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے دوران تقریباً 62 ہزار سے زائد او ایس اے کے مریضوں پر مشتمل 2 گروپس بنائے گئے تھے جن میں سے 1 او ایس اے کے مریضوں کا تھا جن میں کینسر کی تشخیص ہوچکی تھی جبکہ دوسرا گروپ کینسر سے محفوظ او ایس اے کے مریضوں کا تھا۔

    مریضوں کی معلومات کا تجزیہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کے شکار افراد کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ ان میں او ایس اے کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی شخص رات کے اوقات میں مسلسل آکسیجن کی کمی کا شکار رہتا ہے تو ایسے افراد میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    او ایس اے کے شکار افراد رات کے اوقات میں آکسیجن کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ اس دوران خون کی شریانوں میں کلاٹس کا خطرہ بھی خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین ابھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ او ایس اے کی بیماری کینسر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے، تاہم ابھی یہ جاننا باقی ہے کہ کیا او ایس اے براہ راست کینسر کا سبب ہے؟ اس کے لیے مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

  • کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا آگئی

    کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا آگئی

    لندن: برطانوی ماہرین نے کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینسر کے لاعلاج سمجھے جانے والے مریضوں کے لیے نیا انقلابی طریقہ علاج سامنے آیا ہے، برطانیہ کے ماہرین نے دریافت کیا کہ امیونو تھراپی کے ساتھ ایک نئی تجرباتی دوا guadecitabine کے امتزاج سے امیونو تھراپی کے خلاف کینسر کی مزاحمت کو ریورس کیا جا سکتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل فار امیونو تھراپی آف کینسر میں شائع مقالے کے مطابق اس طریقہ علاج سے اُن مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، جن کے اندر کینسر امیونو تھراپی کی مزاحمت کرتا ہے، علاج کے بعد کینسر کا مریض زندگی لمبی زندگی گزار سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امیونوتھراپی کی مدد سے مدافعتی نظام کو کینسر کے خلیات ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے جن کے لیے دیگر آپشنز جیسے سرجری، ریڈیو تھراپی یا کیمو تھراپی ناکام ہو جاتے ہیں۔

    اب امیونو تھراپی دوا pembrolizumab اور نئی guadecitabine دوا کے امتزاج سے ماہرین کینسر کے ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔

    محققین نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ دواؤں کا یہ امتزاج کینسر کی سنگین اقسام کے خلاف ایک نیا مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان دواؤں کے ٹرائل رائل مارسڈن اور لندن کالج یونیورسٹی کے اسپتالوں میں پھیپھڑوں، مثانے، معدے اور بریسٹ کینسر کے مریضوں پر کیے گئے۔ ٹرائل میں دواؤں کے امتزاج کو 34 مریضوں پر آزمایا گیا اور 3 سال تک اس سے ان کا علاج کیا گیا۔

    تاہم محققین کا اپنی اس تحقیق کے نتائج کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ اس علاج کے نتائج حوصلہ افزا تو ہیں مگر یہ بھی ثابت ہوا کہ تمام مریضوں پر یہ کام نہیں کرتا، مگر پھر بھی یہ ایک اہم پیشرفت ضرور ہے۔ خیال رہے کہ ریسرچ ٹرائلز کے دوران کچھ مریضوں کو ابتدائی طور پر فائدہ ہوا تھا مگر کچھ عرصے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہو گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ طریقہ کار مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  • کلائمٹ چینج سے کینسر میں اضافے کا خدشہ

    کلائمٹ چینج سے کینسر میں اضافے کا خدشہ

    دنیا بھر میں ہونے والی موسمی تبدیلیاں یا کلائمٹ چینج اسکن کینسر (جلد کے سرطان) کا سبب بن سکتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج مختلف اقسام کے کینسر میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ شمالی ممالک میں سورج تلے طویل وقت گزارنے سے کینسر کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    یونیورسٹی آف برسٹل میں کلائمٹ سائنسز کے پروفیسر ڈین مچل نے توجہ مبذول کروائی ہے کہ برطانیہ اور شمال کے دیگر ممالک میں لوگ گرم دنوں میں زیادہ باہر نکلتے ہیں، جنہیں الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہیں کینسر کا ایک عنصر تصور کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ البتہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوئی خاص ہیٹ ویو کسی خاص کینسر کا سبب بنا۔ مچل نے نشاندہی کی کہ کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے کا تعلق موسمیاتی تبدیلی اور بلند درجہ حرارت سے ہے۔

  • کینسر کی نئی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت

    کینسر کی نئی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت

    امریکی سائنسدان کینسر کی نئی ویکسین کے جانوروں پر کامیاب تجربے کے بعد انسانوں پر کامیاب آزمائش کے لیے بھی پرامید ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے کینسر کے ہر طرح کے ٹیومر کے خاتمے کے لیے بنائی گئی ویکسین کی جانوروں پر کامیاب آزمائش کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ اس کی آزمائش انسانوں پر بھی کامیاب ہوگی۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی ماہرین کی جانب سے چوہوں اور بندروں پر کی جانے والی تحقیق کے حوصلہ افزا نتائج کے بعد اب کینسر ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی جائے گی۔

    ماہرین نے کینسر کے ہر طرح کے ٹیومر ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ویکسین کو مختلف کینسرز میں مبتلا چوہوں اور بریسٹ کینسر میں مبتلا بندروں پر آزمایا اور دیکھا کہ کیا ان کے ٹیومرز ختم ہو رہے ہیں؟ اور اگر ختم ہو رہے ہیں تو انہیں ویکیسن کے بعد بھی سرجری کی ضرورت پڑ رہی ہے؟

    تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ سرجری کے بعد اگر کینسر سے متاثرہ جانوروں کو ویکسین لگائی جائے تو اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟

    ماہرین نے دیکھا کہ ویکسین لگائے جانے سے ہر طرح کے ٹیومر کے کینسر یا تو ختم ہو رہے ہیں یا پھر کینسر واپس لوٹ جاتا ہے جبکہ آپریشن کے بعد ویکسین لگانے کے ایک ماہ کے اندر ہی کینسر کے غائب ہوجانے کے نشانات ملے۔

    ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کینسر کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنا کر ان کے جسم میں دو خصوصی پروٹین (MICA and MICB) تیار کرتی ہیں جو انسان کے مدافعتی نظام میں پہلے سے موجود ٹی سیلز اور نیچر کلر (این کے سیلز) کو مدد فراہم کرتی ہیں، جس کے بعد دونوں نظام متحد ہو کر کینسر سیلز پر حملہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر انسانی جسم میں پہلے سے ہی خصوصی پروٹین (MICA and MICB) کی زیادہ مقدار موجود ہو تو وہ مدافعتی نظام میں پہلے سے موجود ٹی سیلز اور نیچر کلر (این کے سیلز) کو مدد فراہم کریں تو کینسر کے سیلز شروع میں ہی ختم ہوجاتے ہیں، کیوں کہ انسانی جسم میں موجود مذکورہ پروٹینز اور سیلز کا کام کینسر کے سیلز اور بیماری سے جنگ کرنا ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ مذکورہ ویکسین کے جانوروں پر تجربے کے نتائج انتہائی حوصلہ بخش ہیں مگر اس کے انسانوں پر نتائج محدود ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق انسانوں میں پائی جانے والی غدودی کینسر مختلف ہو سکتی ہیں اور ان کا مدافعتی نظام بھی مختلف ہے، اس لیے ویکیسن کے نتائج انسانوں پر محدود اور مختلف ہو سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین ہر طرح کے کینسر ٹیومر کو کنٹرول یا ختم کرنے کے کام آسکتی ہے، کیوں کہ اس کے ابتدائی نتائج حوصلہ مند ہیں۔