Tag: cancer

  • سگریٹ نوش کینسر سے بچ سکتے ہیں

    سگریٹ نوش کینسر سے بچ سکتے ہیں

    کیلیفورنیا: تمباکو نوشی کی علت میں مبتلا افراد کے لیے ایک خوشی کی خبرسامنے آگئی، اب سگریٹ نوش کینسر جیسے مہلک مرض سے بچ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اگر باقاعدگی سے ورزش کریں تو کینسرے جیسے ناسور سے بچا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع ’اسٹینڈ فورڈ‘ نامی یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے کی فٹنس ہوگی تو اُسے کینسر کا مرض لاحق ہونے کے خطرات کم ہیں۔

    تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نتیجے تک پہنچنے کے لیے 2979 ایسے افراد کا استعمال کیا گیا جو سگریٹ پیتے ہیں جبکہ 1602 افراد ایسے تھے جنہوں نے تمباکو نوشی ترک کر رکھی ہے۔

    سگریٹ نوشی جسم کو کیسے تباہ کرتی ہے؟ جانیں روبوٹ اسموکر سے

    تمام افراد کو طب کے تحقیقی مراحل سے گزارنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ باقاعدگی سے روزانہ کی بنیاد پر ورزش کی جائے تو پھیپڑوں کے کینسر سے بچا جاسکتا ہے، تمباکو نوشی کرنے والے پھیپڑوں کے کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وہ افراد جنہوں نے تمباکو نوشی ترک کردی ہے ان کے پھیپڑوں کے کینسر میں مبتلا ہونا کا خطرہ 13 فیصد کم ہے، جبکہ فٹنس کے بعد 51 سے 77 فیصد خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    اسی طرح وہ افراد جو سگریٹ نوشی کررہے ہیں ان کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 18 فیصد ہے جبکہ فٹنس کے بعد 84 سے 85 فیصد خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کے ایک سروے کے مطابق ہر پانچ تمباکو نوش افراد میں سے صرف فرد اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ تمباکو نوشی اندھے پن کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

  • دانتوں کو برش نہ کرنے سے جان لیوا کینسر کا خطرہ

    دانتوں کو برش نہ کرنے سے جان لیوا کینسر کا خطرہ

    کیا آپ باقاعدگی سے اپنے دانتوں کو برش کرتے ہیں؟ یا پھر آپ کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو سستی کے باعث کبھی کبھار اس ضروری کام سے غفلت برتتے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر آپ کے لیے ایک بری خبر ہے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دانتوں کی خراب صحت جگر کے جان لیوا کینسر کا خطرہ 75 فیصد بڑھا دیتی ہے۔

    آئر لینڈ کی کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے لگ بھگ 5 لاکھ افراد کی دانتوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا، ماہرین نے دانتوں کی خراب صحت کا تعلق نظام ہضم میں شامل بعض اعضا کے کینسر سے پایا۔

    ان اعضا میں جگر، بڑی آنت اور لبلبہ شامل تھا۔ تحقیق میں کہا گیا کہ ممکن ہے کہ دانتوں کی صفائی نہ رکھنے کے باعث وہاں پلنے والے جراثیم اس کینسر کا سبب بنتے ہوں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ غیر صحت مند دانت کینسر کی واحد وجہ نہیں، تاہم ان کا کینسر سے گہرا تعلق ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ کم سبزیاں، پھل اور زیادہ جنک فوڈ اور غیر صحت مند اشیا کھانے والے افراد کی دانتوں کی صحت بھی ابتر تھی۔

    ماہرین دندان تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 بار دانتوں پر برش کرنے (عموماً صبح سو کر اٹھنے کے بعد اور رات سونے سے قبل)، باقاعدگی سے ماؤتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑھے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

  • سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 28 سالہ ایسی خاتون میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جو نان اسموکر ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون فضائی آلودگی کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئی ہیں۔

    دہلی کے گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 28 سالہ خاتون کا کینسر آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہے، مریضہ نان اسموکر ہیں تاہم شہر کی زہریلی اور شدید آلودہ فضا نے انہیں کینسر میں مبتلا کردیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس نوعیت کا یہ پہلا کیس نہیں دیکھ رہے، اس سے قبل بھی وہ کئی ایسے کینسر کے مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جو فضائی آلودگی کی وجہ سے اس موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔

    ان کے مطابق ایسے مریض نان اسموکر ہوتے تھے اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہوتی تھی تاہم وہ 30 سال سے کم عمر، نان اسموکر پہلا کینسر کا مریض دیکھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے، اس کینسر کا شکار 90 فیصد افراد اسی سبب کے باعث اسی موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے علاوہ سگریٹ کے دھوئیں، تابکار شعاعوں اور مختلف کیمیکلز میں رہنے والے افراد بھی اس کینسر کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں جبکہ فضائی آلودگی بھی اس فہرست میں شامل ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ نئی دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، بھارت میں مجموعی طور پر بھی فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے اور ہر سال 15 لاکھ بھارتی شہری فضائی آلودگی کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں۔

  • ہاتھی ہمیں کینسر سے بچا سکتے ہیں

    ہاتھی ہمیں کینسر سے بچا سکتے ہیں

    زمین پر موجود تمام جاندار نسل انسانی کی بقا کے لیے ضروری ہیں، کچھ جاندار انسانوں کی خطرناک بیماریوں کا علاج بھی اپنے اندر رکھتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ہاتھی کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک سائنسی جریدے اوندرک میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہاتھی اور وہیل کو کبھی کینسر نہیں ہوتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کے جینوم میں ٹیومرز سے لڑنے والے جینز اضافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں، یہ ٹیومرز پھیل کر کینسر کا سبب بن سکتے ہیں تاہم ہاتھی کے جینز ان ٹیومرز کو طاقتور نہیں ہونے دیتے۔

    تاہم اب جبکہ ہاتھی کو معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے، ماہرین ان کے اس انوکھے جینز کی معلومات حاصل کرنے کے لیے دوڑ پڑے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    اوٹاوہ یونیورسٹی کے پروفیسر جوشوا شپمین کا کہنا ہے کہ انسان ذہین ہیں، لیکن فطرت ان سے بھی زیادہ ذہین ہے۔ فطرت کے لاکھوں کروڑوں سال کے تنوع میں میں ہماری، آج کے جدید دور کی بیماریوں کی علاج چھپا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہاتھیوں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد اس جانور کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    اس کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

  • سرخ پیاز بریسٹ کینسر سے بچاؤ میں معاون

    سرخ پیاز بریسٹ کینسر سے بچاؤ میں معاون

    کیا آپ تیزی سے پھیلتے ہوئے مرض بریسٹ کینسر سے بچنا چاہتی ہیں؟ تو پھر پیاز کو اپنے کھانے کا لازمی جز بنا لیں۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سرخ پیاز بریسٹ کینسر کے خلاف ڈھال ثابت ہوسکتی ہے۔

    کینیڈا کی یونیورسٹی آف گویلف میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سرخ پیاز کینسر کے خلاف بھرپور مزاحمت کرسکتی ہے اور کینسر کے خلیات کو پیدا ہونے سے روکتی ہے۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے سرخ اور دیگر رنگوں کی پیاز کو کینسر کے خلیات کے سامنے رکھا، انہوں نے دیکھا کہ دیگر رنگوں کی پیاز کے مقابلے میں سرخ پیاز نے کینسر خلیات پر بھرپور وار کیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ پیاز میں موجود ایک جز کوئسٹن کینسر اور امراض قلب سمیت بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے جبکہ یہ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: 50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    پیاز اور دیگر سبزیوں میں موجود ایک پگمنٹ اینتھو سائنن جو ان سبزیوں کو رنگ دیتا ہے، کوئسٹن کی اثر انگیزی بڑھاتا ہے۔ یعنی جتنا زیادہ پیاز کا رنگ گہرا ہوگا، اس کا مطلب ہوگا کہ اس میں اینتھو سائنن کی اتنی ہی زیادہ مقدار موجود ہے اور یہ پیاز کینسر کے خلاف اتنی ہی زیادہ مؤثر ثابت ہوگی۔

    تحقیق کے مطابق سرخ پیاز کینسر کے خلیوں کے درمیان آپس کے رابطے کو منقطع کرتی ہے جبکہ ان کے لیے ایسا ماحول بناتی ہے جس میں وہ مزید افزائش نہیں پاسکتے۔ سرخ پیاز صرف چھاتی کے ہی نہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سمیت دیگر اقسام کے کینسرز کے خلاف بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ پیاز کے علاوہ دیگر رنگوں کی پیاز میں بھی اینٹی آکسیڈنٹس کی بھاری مقدار اور کوئسٹن موجود ہوتے ہیں جو کینسر سمیت متعدد بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

  • ٹوٹا ہوا دل کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے

    ٹوٹا ہوا دل کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ٹوٹا ہوا دل کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے؟ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے ٹوٹے دل اور کینسر کے درمیان گہرا تعلق ثابت کردیا۔

    ماہرین کے مطابق دل ٹوٹنے کے صحت پر نہایت مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، طبی زبان میں اسے بروکن ہارٹ سنڈروم کہا جاتا ہے، اور یہ ایک حقیقی شے ہے۔

    یہ سنڈروم بہت زیادہ تناؤ زدہ صورتحال میں سامنے آتا ہے اور اس صورتحال کی سب سے عام مثال کسی پیارے کا بچھڑ جانا ہے۔ اس سنڈروم میں اچانک سینے میں نہایت شدید درد اٹھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟

    آپ نے اکثر جوڑوں کے ساتھ اس طرح کی صورتحال دیکھی ہوگی کہ کسی ایک کی موت کے چند دن بعد دوسرے شخص کی بھی موت واقع ہوجاتی ہے۔ یہ بروکن ہارٹ سنڈروم کا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔

    اب حال ہی میں جرنل آف امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دل ٹوٹنے کا کینسر سے بھی بہت گہرا تعلق ہے۔

    تحقیقی مقالے میں بتایا گیا کہ تحقیق کے لیے جائزہ لیے جانے والے افراد میں سے اس سنڈروم کا شکار 6 افراد میں کینسر کی تشخیص کی گئی۔ ان افراد میں کینسر کے دیگر مریضوں کی نسبت موت کا امکان بھی زیادہ تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوٹے ہوئے دل اور کینسر کے تعلق کے بارے میں مزید جامع تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد مزید حتمی نتائج مرتب کیے جاسکیں گے۔

  • سافٹ ڈرنک آپ کو کینسر کا تحفہ دے سکتی ہے

    سافٹ ڈرنک آپ کو کینسر کا تحفہ دے سکتی ہے

    کیا آپ کے روزمرہ غذائی معمولات میں کولڈ ڈرنک یا سافٹ ڈرنک بھی شامل ہے؟ تو پھر جان لیں کہ آپ اپنے لیے موذی مرض کینسر کو دعوت دے رہے ہیں۔

    سافٹ ڈرنکس کے یوں تو بے حد نقصانات ہیں جن میں سب سے عام موٹاپا اور ذیابیطس ہے، اس کے علاوہ سافٹ ڈرنکس کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات اور بیماریوں کی بھی طویل فہرست ہے جس میں دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان، جلدی امراض، امراض قلب، ڈپریشن، مرگی، متلی، دست، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش شامل ہیں۔

    تاہم ان خطرناک ڈرنکس کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں متعدد اقسام کے کینسر اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال کے درمیان مضبوط تعلق کو دیکھا گیا، تحقیق کے مطابق ہفتے میں صرف دو سافٹ ڈرنکس ہی انسولین کی سطح بڑھا دیتے ہیں جس سے لبلبے کے کینسر کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح روزانہ ایک سافٹ ڈرنک کا استعمال مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا سکتا ہے جبکہ ڈیڑھ سافٹ ڈرنک کا روزانہ استعمال خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکان میں اضافہ کردیتا ہے۔

    سافٹ ڈرنک میں شامل اجزا 6 اقسام کے کینسر پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، اور اس کے باعث ہونے والے کینسر میں پیٹ اور مثانے کا کینسر سب سے عام ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس زہر کو اپنی غذا سے دور رکھنا چاہیئے اور اس کی جگہ پانی، تازہ پھلوں کا جوس اور شیکس استعمال کرنے چاہئیں۔

  • شکر والے مشروبات کینسر کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، برطانوی تحقیق

    شکر والے مشروبات کینسر کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، برطانوی تحقیق

    لندن : برطانوی تحقیق کاروں نے ریسرچ میں دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے جسم میں کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق شکر سے بھرپور مشروبات سے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اٹھارہ فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھاکہ جمعرات کو برطانوی میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہاگیاکہ فرانس کے محققین نے اس جائزے میں شرکاءکو شکر اور مصنوعی مٹھاس والے مشروبات کے علاوہ تازہ پھلوں کے رس پلا کر ان کی طبی جانچ کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نو سال کے عرصے کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اٹھارہ فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اس جائزئے میں ایک لاکھ سے زائد بالغ افراد کو شامل کیا گیا اور ان میں خواتین بھی شامل تھی۔

  • 50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا ایک عام مرض ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ 50 سال سے کم عمر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جوان خواتین میں بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور یہی خواتین علاج کی طرف کم دھیان دیتی ہیں۔

    تحقیق کے لیے سنہ 2010 سے 2014 کے درمیان 10 لاکھ خواتین کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر خواتین میں، 50 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کی نسبت بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ یہ خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا شکار ہوسکتی ہیں جو زیادہ خطرناک اور شدید ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی عمومی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیںم تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔

  • منفی جذبات آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتے ہیں

    منفی جذبات آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتے ہیں

    ہم میں سے بہت سے افراد اپنے ساتھ برا کرنے والوں کے خلاف نفرت اور غصے کے جذبات میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور ان سے انتقام لینا چاہتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ جذبات ہمیں کیا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ اور نفرت جیسے منفی جذبات ہمیں کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا کرسکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق منفی جذبات صرف دماغ کو ہی نہیں بلکہ جسم کو بھی یکساں نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جذبات کرونک اینگزائٹی پیدا کرتے ہیں، یہ اینگزائٹی اینڈرلائن اور کارٹیسول نامی ہارمون پید اکرتی ہے۔

    جسم میں ان ہارمونز کی بہت زیادہ افزائش ان مدافعتی خلیات کونقصان پہنچاتی ہے جو کینسر کے خلاف مدافعت کر سکتے ہیں۔ چنانچہ ان جذبات کی زیادتی انسان کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: منفی خیالات سے کیسے نمٹا جائے؟

    ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ چیزوں کو درگزر کیا جائے اور معاف کرنے کی عادت اپنائی جائے۔ یہ دماغی و جسمانی دونوں طرح کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تحقیق کے مطابق وہ افراد جو معاف کرنے کے عادی ہوتے ہیں ان کی جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ ذہنی دباؤ میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کی نیند بھی بہتر ہوتی ہے، معدے کے مسائل کا کم سامنا ہوتا ہے جبکہ مختلف تکالیف کے لیے دوائیں بھی کم کھانی پڑتی ہیں۔

    کیا آپ بھی اس عادت کو اپنانے جارہے ہیں؟