Tag: cancer

  • آواز کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرنے والا آلہ ایجاد

    آواز کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرنے والا آلہ ایجاد

    کیرولینا: سنگاپور کے طبی ماہرین نے موذی مرض کی شناخت کرنے کے لیے ایسا آلہ ایجاد کرلیا جو آوازوں کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیوک یونیورسٹی ، ایم آئی ٹی اور سنگاپور کی ننیانگ یونیوسٹی کے ماہرین نے مشترکہ تحقیقات کے بعد ایسا آلہ ایجاد کیا جو آوازوں کے ذریعے کینسر کی شناخت کرسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ آلہ خون کے نمونوں پر مبنی مائع بایوپسی کے طریقے سے خون میں موجود کینسر کے زرات کی آسانی کے ساتھ شناخت کرسکتا ہے۔ آلے کو انسانی جسم میں موجود باریک نالی سے گزار ا جاتا ہے جس کے بعد ایک خاص سمت سے آواز کی لہریں پھینکی جاتی ہیں تاکہ کینسر والے بڑے اور سخت خلیات کو  سطح پر آسانی کے ساتھ لایا جاسکے۔

    ماہرین کے مطابق اس عمل سے کینسر کا خلیہ تباہ نہیں ہوتا بلکہ اسے آسانی اور بہت تفصیل سے دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ مرض کی کون سی قسم ہے۔

    مزید پڑھیں: آنتوں کے سرطان کو کینسر کی عام دوا ختم کرسکتی ہے، تحقیق

    ڈیوک یونیورسٹی میں مٹیریل سائنس کے پروفیسر ٹونی جون ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے خون کو ایک باریک نالی سے گزارا اور اس پر ایک خاص سمت سے آواز کی لہریں پھینکیں چونکہ آواز یہاں دباؤ کی قوت ڈال رہی تھی اس لیے  خون کے تندرست خلیات گزرتے رہے لیکن کینسر والے بڑے اور سخت خلیات خون کی سطح پر ظاہر ہوگئے، بعد ازاں ماہرین نے انہیں ایک اور چینل کے ذریعے خانے میں جمع کیا۔

    ماہرین کا کا کہنا ہے کہ یہ آلہ ایک گھنٹے کے دوران 7 ملی لیٹر خون کا جائزہ لینے اور کینسر کے باریک زرات کو 86 فیصد پہنچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کینسر کا علاج ادویات سے دریافت

    ڈاکٹرز نے ایجاد کو طبی کی دنیا میں حیران کُن اور مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے مریضوں کو بہترین طریقے سے علاج کی سہولیات دی جاسکیں گی۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کینسر سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ عطیات کی ضرورت ہے، شاہد خاقان

    کینسر سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ عطیات کی ضرورت ہے، شاہد خاقان

    کراچی: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نجی شعبوں کے ساتھ شراکت داری سے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے، کینسر سے بچاؤ کے لیے مخیر حضرات کے زیادہ سے زیادہ عطیات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کینسر کیئر اسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے موجودہ سہولیات ناکافی ہیں ، موذی مرض سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ عطیات کی ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ امید ہے مخیر حضرات کینسر کے علاج میں اپنا حصہ ڈالیں گے کیونکہ اس موذی مرض سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ عطیات کی ضرورت ہے، تمام افراد کو سہولیات پہنچانے کے لیے حکومتوں کو مزید وسائل درکار ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نجی شعبوں کیساتھ شراکت داری سےمسائل پرقابوپایاجاسکتاہے،حکومتوں کی کوشش ہے شہریوں کو بہتر سے بہتر صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں، کراچی کا کینسر کیئر اسپتال بہترین سہولتیں فراہم کررہا ہے مگر مخیر حضرات کے تعاون کے بعد اس کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی اور انتظامیہ کینسر کنٹرول پروگرام کے لیے مزید اقدامات کرے گی۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم خاقان عباسی کی نواز شریف سے ملاقات

    واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی آج ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے، انہوں نے گورنرسندھ محمد زبیر سے ملاقات کی جس میں کراچی آپریشن، سندھ میں امن و امان کی صورتحال سمیت ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو ہوئی۔

    گورنرسندھ نے وفاق کے تحت تعمیر ہونے والے ترقیاتی منصوبوں پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔

    علاوہ ازیں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں، رمضان اور عیدالفطر پر سندھ میں فول پروف سیکیورٹی اقدامات کئےجائیں اور  پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    یوں تو غصے کو پی جانا ایک احسن عمل قرار دیا جاتا ہے، لیکن حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ مستقل غصہ پی جانے کے عادی ہیں اور اپنے غصے کا اظہار نہیں کرتے تو آپ کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا سبب بننے والی روزمرہ استعمال کی اشیا

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    anger-2

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

     مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن: صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن: صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    آج دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک ہے۔

    کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے سنہ 2005 میں کیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 80 لاکھ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    یو آئی سی سی کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر کی بے شمار وجوہات ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے، جبکہ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کر سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں

    صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    ایک عام خیال ہے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی کرنے والے اور غیر متوازن و غیر صحت مند زندگی گزارنے والے افراد کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن بعض افراد ایسے بھی ہیں جو ایک لگی بندھی اور متوازن زندگی گزارتے ہیں اس کے باوجود اس موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے پاس آنے والے کسی کینسر کے مریض کو اس کے مرض کے بارے میں بتاتے ہیں تو زیادہ تر افراد اپنے صحت مند طرز زندگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

    وہ بتاتے ہیں کہ وہ ساری زندگی تمباکو اور شراب نوشی سے دور رہے اس کے باوجود وہ کینسر کا شکار کیوں ہوگئے؟

    ماہرین کے مطابق صرف یہی 2 وجوہات کینسر کا سبب نہیں۔ ویسے تو کینسر کی کئی وجوہات ہیں، لیکن کچھ اسباب ایسے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمیں علم بھی نہیں ہوپاتا اور یہ نقصان دہ عناصر ہمیں آہستہ آہستہ اندر سے بیمار کر کے کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا شکار بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم ایسی ہی کچھ وجوہات سے آپ کو آگاہ کر رہے ہیں جو آپ کی لاعلمی میں آپ کو کینسر کا شکار بناسکتی ہیں۔

    کیڑے مار ادویات

    غذائی اجزا کی فصلوں کو کیڑوں اور دیگر حشرات الارض سے بچانے کے لیے ان پر بڑی مقدار میں کیڑے مار ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

    سوچنے کی بات ہے کہ جب یہ زہریلی دوائیں کیڑوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتی ہیں تو انسان کو بدترین نقصان کیسے نہیں پہنچا سکتیں؟

    طبی ماہرین کے مطابق یہ کیڑے مار ادویات انسانوں میں کینسر کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

    بعض دفعہ مصنوعی طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھانے والی دوائیں بھی انسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    فصلوں پر ان کیڑے مار زہریلی ادویات کے چھڑکاؤ کو روکنے یا انہیں کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کئی ممالک میں قانون سازی کی جاچکی ہے اور کئی ممالک کی عوام تاحال اس کی منتظر ہے۔

    محفوظ شدہ خوراک

    کیمیائی طریقوں سے خوراک کو محفوظ کیا جانا بھی اس خوراک کو کینسر کا سبب بنا سکتا ہے۔

    اس فہرست میں ڈبہ بند خوراک کو بھی شامل کیا جاتا ہے جن کا 1 سے 2 ماہ کے بعد استعمال نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گو کہ ان ڈبوں پر درج ان کی معیاد ختم ہونے کی تاریخ 1 سے 2 سال بعد ہوتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ عرصے تک محفوظ کی گئی غذا کے استعمال سے گریز بہتر ہے۔

    ملاوٹ

    غذائی اشیا میں نقصان دہ اجزا کی ملاوٹ بھی کینسر کا ایک سبب بن سکتی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں خشک دودھ میں چونے، سرخ مرچ میں لکڑی کا برادہ، ہلدی اور مختلف کھانوں میں مضر صحت رنگوں کا استعمال، اور چائے کی پتی میں تارکول کی ملاوٹ عام بات ہے۔

    یہ ملاوٹ اس قدر عام ہوچکی ہے کہ حکام بھی ان ملاوٹ کرنے والے عناصر کی بہتات کے آگے مجبور نظر آتے ہیں۔

    صفائی کا فقدان

    سڑکوں پر بکنے والی اشیا اور کھانے یوں تو بے حد مزے دار لگتے ہیں، اور بقول معروف مصنف مشتاق احمد یوسفی ’جو شے جتنی زیادہ گندگی سے بنائی جاتی ہے، اتنی ہی زیادہ لذیذ ہوتی ہے‘۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ گندگی اور صفائی کا فقدان صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مستقل طور پر باہر کے کھانوں کا استعمال جسم کو مختلف جراثیموں کی آماجگاہ بنا دیتا ہے۔

    ان کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام آہستہ آہستہ کمزور پڑنے لگتا ہے اور مختلف بیماریاں جسم پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جو جان لیوا صوت اختیار کر جاتی ہیں۔

    کینسر سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • کینسر کے مریض کی انوکھی خواہش: غم کو شکست دے دی

    کینسر کے مریض کی انوکھی خواہش: غم کو شکست دے دی

    نیویارک: امریکی ریاست فلوریڈا میں کینسر کے مریض نے مرنے سے پہلے شادی کی خواہش ظاہر کرکے سب کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینسر کے مرض سے لڑتے 19 سالہ ایک امریکی شہری ڈسٹن سینڈر نے مرنے سے پہلے اپنی گرل فرینڈ  سے شادی کی خواہش ظاہر کی ہے۔

    امریکی شہری ڈسٹن سینڈر کینسر جیسے مہلک مرض سے لڑ رہا ہے۔ اگرچہ وہ جانتا ہے کہ وہ یہ  جنگ کبھی نہیں جیت سکتا، ڈاکٹرز  نے اسے افسوسناک خبر سنائی ہے کہ اس کی چند ہی ہفتوں کی زندگی باقی ہے۔

    عام طور پر یہ خبر مریض کو ڈیپریشن میں دھکیل دیتی ہے، مگر ڈسٹن نے اس پر انوکھا ردعمل ظاہر کیا اور مایوس ہونے کے بجائے اپنی گرل فرینڈ سیرا کو شادی کی پیشکش کردی۔ لڑکی  کی رضامندی کے بعد  شادی کی تقریب کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    مریض ڈسٹن کی والدہ نے کہا ہے کہ شادی کی تقریب کا مقصد چند لمحوں کے لیے غموں کو بھلانا ہے کیوں کہ اس مرض کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔

    ڈسٹن کی گرل فرینڈ سیرا سیوریو کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لیے بہت خوشی کی بات ہے، اب ہم ایک ہونے جارہے ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ہمارا ساتھ کب تک قائم رہتا ہے، لیکن ہم ایک دوسرے کے دل  میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

    کنیسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ڈسٹن سینڈر اوران کی گرل فرینڈ سیرا سیویریو رواں ہفتے ہونے والی ایک تقریب میں شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے۔

    شادی کی اس تقریب کو یادگار بنانے کے لیے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب نے مل کر بھرپور انتظامات کئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں

  • صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کی تشخیص کرنے والا قلم

    صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کی تشخیص کرنے والا قلم

    ٹیکسس: امریکی ریاست میں یونیورسٹی آف ٹیکسس کے ماہرین طب نے ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کے خلیات کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    قلم کی طرح دکھائی دینے والا یہ آلہ عام طریقہ علاج سے زیادہ بہتر اور محفوظ طریقے سے ٹیومر یا کینسر کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع کیے گئے جس کے بعد امکان ظاہر کیا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی 96 فیصد تک کامیاب اور مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔


    تشخیص کا طریقہ کار

    قلم نما یہ آلہ کینسر کے مشتبہ خلیے کو چھونے کے بعد ان پر پانی کا ایک قطرہ ٹپکاتا ہے۔ اس کے بعد اس متحرک خلیے میں موجود کیمیکلز اس پانی کے قطرے میں شامل ہوجاتے ہیں اور یہ قلم اس قطرے کو واپس کھینچ لیتا ہے جس کے بعد ان کیمیکلز کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔

    تجزیے کے دوران ماہرین طب نتائج اخذ کر سکتے ہیں کہ مشتبہ خلیے سے آںے والے کیمیکلز آیا صحت مند ہیں یا کسی قسم کے کینسر کا شکار ہیں۔

    تاہم ابھی ماہرین کو اس چیلنج کا سامنا ہے کہ ایک صحت مند اور ایک کینسر زدہ خلیے کے کیمیکلز کی بالکل درست پہچان کی جاسکے۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں

    بعض اوقات صحت مند اور کینسر کا شکار خلیات کے کمیکلز میں بہت معمولی سا فرق ہوتا ہے جو پکڑ میں نہیں آ پاتا یوں کینسر کی تشخیص نہ ہوسکنے کا امکان بھی بہرحال موجود ہے۔

    ماہرین اس قلم پر مزید کام کر رہے ہیں تاکہ اسے درستگی سے کام کرنے والا، بالکل درست نتائج دینے والا اور عام افراد کے لیے بھی قابل دسترس بنایا جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون

    ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون

    ٹماٹر ہمارے کھانوں میں استعمال ہونے والی بے حد عام شے ہے۔ حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

    معدے کا کینسر جسے گیسٹرک کینسر بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں کینسر کی نہایت عام قسم ہے۔

    یہ بعض اوقات موروثی بھی ہوسکتا ہے مگر زیادہ تر یہ غیر متوازن اور غیر صحت مند غذائی عادات کے باعث پیدا ہوتا ہے۔

    طویل عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے اور بہت زیادہ نمک اور مصالحہ دار غذائیں کھانے والے افراد میں معدے کے کینسر کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر کے خلاف مؤثر ہتھیار

    حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اجزا معدے میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق چونکہ ٹماٹر میں موجود اجزا کھانے پکانے کے دوران تیز آنچ کے باعث ختم ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے کے علاوہ انہیں کچا بھی استعمال کرنا چاہیئے جیسے سلاد کی صورت میں۔

    ٹماٹر کے اندر موجود عنصر لائیکوپین جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کے جسم میں پہنچنے کے بعد مثبت کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    اس سے قبل بھی یونیورسٹی آف الی نوائے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انشاء اللہ! آپ جلد صحت یاب ہوں‌ گی پھرملیں گے، شاہ رخ کی یقین دہانی

    انشاء اللہ! آپ جلد صحت یاب ہوں‌ گی پھرملیں گے، شاہ رخ کی یقین دہانی

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے کینسر کے مرض میں مبتلاء خاتون مداح سے ملاقات کی رضا مندی ظاہر کر کے لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خاتون ارونا جو گزشتہ 6 برس سے کینسر کے مرض میں مبتلاء ہیں انہوں نے مارچ میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ کے ذریعے شاہ رخ خان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    ارونا کی خواہش کو دیکھتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر متحرک ہوئے اور انہوں نے ہیش ٹیگ SRKmeetsAruna# کنگ خان سے اپیل کی کہ آپ کی مداح کے پاس بہت کم وقت ہے لہذا اُن سے ملاقات کر کے خواہش پوری کردیں۔

    واضح رہے کہ ارونا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ وہ خود ڈاکٹر ہیں اور بیماری میں میرے دوست احباب میرے ساتھ ہیں مگر میری سب سے بڑی طاقت شاہ رخ خان ہیں اور وہ خود بھی نہیں جانتے۔

    پڑھیں: کنگ خان سے ملاقات کی خواہش، سوشل میڈیا صارفین کینسر مریضہ کی آواز بن گئے

    ارونا کی خواہش اور مداحوں کی مسلسل درخواست پر شاہ رخ خان نے کینسر کی مریضہ کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے خاتون کی عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی بیماری کے بارے میں آپ کے بچوں پریانکا اور آکاش کے ذریعے ہی معلوم ہوا، ہم سب آپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کررہے ہیں۔

    کنگ خان نے کہا کہ آپ کے حوصلے کو دیکھتے ہوئے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ انشاء اللہ جلد ہی کینسر کے مرض سے نجات حاصل کرسکتی ہیں، فی الحال ملاقات ممکن نہیں تاہم اگر ڈاکٹرز نے اجازت دی تو ہم ویڈیو کال پر ضرور بات کریں گے۔

    شاہ رخ خان نے مزید کہا کہ میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں لہذا جیسے ہی آپ صحت یاب ہوجائیں گی اُس کے بعد آپ سے ضرور ملاقات کروں گا۔

    ویڈیو دیکھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کینسر سے بچانے والی دوا کینسر میں اضافے کی وجہ

    کینسر سے بچانے والی دوا کینسر میں اضافے کی وجہ

    ایک طویل عرصے سے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسپرین کی روزانہ معمولی مقدار بڑی آنت کے کینسر سمیت متعدد اقسام کے کینسر کے خطرے کو کم کرسکتی ہے۔

    لیکن حال ہی میں اسی سے متعلق ہونے والی ایک تحقیق نے ماہرین کو اچھنبے میں ڈال دیا۔

    جرنل آف دا رائل سوسائٹی انٹر فیس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گو کہ اسپرین کا کینسر سے تحفظ کا یہ فائدہ تو اپنی جگہ مسلم ہے، تاہم پھر بھی اگر کوئی شخص کینسر کا شکار ہوجائے تو یہی اسپرین کینسر کے علاج کے خلاف سخت مزاحمت کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق 5 سال تک روزانہ اسپرین کی معمولی سی مقدار آئندہ زندگی میں بہت سی اقسام کے کینسر سے تحفظ دے سکتی ہے۔ اسپرین کے باقاعدہ استعمال سے پروسٹیٹ کینسر، گلے، پھیپڑوں اور بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ نصف حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تاہم مذکورہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ اسپرین دراصل خلیوں کے ٹوٹنے کے عمل کو کم کردیتی ہے جس کی وجہ سے خلیے مردہ ہونے لگتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اسپرین کے حیرت انگیز استعمالات

    ماہرین نے اس کی تصدیق نہیں کی کہ آیا یہی وہ وجہ ہے جو آگے چل کر کینسر کے خلاف موزوں ترین ماحول پیدا کرتی ہے اور کینسر باآسانی کسی شخص کو اپنا شکار بنا کر اسے موت کے منہ میں لے جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے اسپرین میں کوئی ایسا جز موجود ہو جو جسم میں جا کر کینسر کو تقویت دینے یا اسے پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہو، ایسی صورت میں ہمیں بڑے پیمانے پر مزید جامع تحقیق کرنی ہوگی۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • صحت مند زندگی گزارنے والے کینسر کا شکار کیوں؟

    صحت مند زندگی گزارنے والے کینسر کا شکار کیوں؟

    ایک عام خیال ہے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی کرنے والے اور غیر متوازن و غیر صحت مند زندگی گزارنے والے افراد کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن بعض افراد ایسے بھی ہیں جو ایک لگی بندھی اور متوازن زندگی گزارتے ہیں اس کے باوجود اس موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے پاس آنے والے کسی کینسر کے مریض کو اس کے مرض کے بارے میں بتاتے ہیں تو زیادہ تر افراد اپنے صحت مند طرز زندگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

    وہ بتاتے ہیں کہ وہ ساری زندگی تمباکو اور شراب نوشی سے دور رہے اس کے باوجود وہ کینسر کا شکار کیوں ہوگئے؟

    ماہرین کے مطابق صرف یہی 2 وجوہات کینسر کا سبب نہیں۔ ویسے تو کینسر کی کئی وجوہات ہیں، لیکن کچھ اسباب ایسے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمیں علم بھی نہیں ہوپاتا اور یہ نقصان دہ عناصر ہمیں آہستہ آہستہ اندر سے بیمار کر کے کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا شکار بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم ایسی ہی کچھ وجوہات سے آپ کو آگاہ کر رہے ہیں جو آپ کی لاعلمی میں آپ کو کینسر کا شکار بناسکتی ہیں۔

    کیڑے مار ادویات

    غذائی اجزا کی فصلوں کو کیڑوں اور دیگر حشرات الارض سے بچانے کے لیے ان پر بڑی مقدار میں کیڑے مار ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

    سوچنے کی بات ہے کہ جب یہ زہریلی دوائیں کیڑوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتی ہیں تو انسان کو بدترین نقصان کیسے نہیں پہنچا سکتیں؟

    طبی ماہرین کے مطابق یہ کیڑے مار ادویات انسانوں میں کینسر کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

    بعض دفعہ مصنوعی طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھانے والی دوائیں بھی انسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    فصلوں پر ان کیڑے مار زہریلی ادویات کے چھڑکاؤ کو روکنے یا انہیں کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کئی ممالک میں قانون سازی کی جاچکی ہے اور کئی ممالک کی عوام تاحال اس کی منتظر ہے۔

    محفوظ شدہ خوراک

    کیمیائی طریقوں سے خوراک کو محفوظ کیا جانا بھی اس خوراک کو کینسر کا سبب بنا سکتا ہے۔

    اس فہرست میں ڈبہ بند خوراک کو بھی شامل کیا جاتا ہے جن کا 1 سے 2 ماہ کے بعد استعمال نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گو کہ ان ڈبوں پر درج ان کی معیاد ختم ہونے کی تاریخ 1 سے 2 سال بعد ہوتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ عرصے تک محفوظ کی گئی غذا کے استعمال سے گریز بہتر ہے۔

    ملاوٹ

    غذائی اشیا میں نقصان دہ اجزا کی ملاوٹ بھی کینسر کا ایک سبب بن سکتی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں خشک دودھ میں چونے، سرخ مرچ میں لکڑی کا برادہ، ہلدی اور مختلف کھانوں میں مضر صحت رنگوں کا استعمال، اور چائے کی پتی میں تارکول کی ملاوٹ عام بات ہے۔

    یہ ملاوٹ اس قدر عام ہوچکی ہے کہ حکام بھی ان ملاوٹ کرنے والے عناصر کی بہتات کے آگے مجبور نظر آتے ہیں۔

    صفائی کا فقدان

    سڑکوں پر بکنے والی اشیا اور کھانے یوں تو بے حد مزے دار لگتے ہیں، اور بقول معروف مصنف مشتاق احمد یوسفی ’جو شے جتنی زیادہ گندگی سے بنائی جاتی ہے، اتنی ہی زیادہ لذیذ ہوتی ہے‘۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ گندگی اور صفائی کا فقدان صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مستقل طور پر باہر کے کھانوں کا استعمال جسم کو مختلف جراثیموں کی آماجگاہ بنا دیتا ہے۔

    ان کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام آہستہ آہستہ کمزور پڑنے لگتا ہے اور مختلف بیماریاں جسم پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جو جان لیوا صوت اختیار کر جاتی ہیں۔

    کینسر سے متعلق مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔