Tag: Captain Karnal Sher khan

  • کپٹن کرنل شیرخان شہید کا 20واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

    کپٹن کرنل شیرخان شہید کا 20واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

    معرکہ کارگل میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے قومی ہیرو کیپٹن کرنل شیرخان شہید کا 20 واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے۔

    کیپٹن کرنل شیر خان شہید یکم جنوری 1970 کو پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع صوابی کے ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر حاصل کیا۔

    کیپٹن کرنل شیر خان نے 14 اکتوبر 1994 میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی تھی۔ شیر خان شہید نے کارگل کی جنگ میں بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کردیے۔

    انہوں نے اپنے مٹھی بھر جوانوں کے ہمراہ گلتیری کے مقام پر17000 فٹ کی بلندی پردفاعی نوعیت کے پانچ انتہائی اہم مورچے قائم کیے اورپھرانتہائی جانفشانی سے ان کا دفاع کرتے رہے۔

    بھارتی افواج نے کئی ناکام کوششوں کے بعد 5 جولائی 1999 کو دو بٹالین اور بھاری توپ خانے کے ہمراہ حملہ کیا اور ان کے ایک مورچے کے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا۔ انتہائی بھاری گولہ باری کے باوجود شیر خان نے جوابی حملہ کیا اور اپنے مورچے کی قبضہ شدہ جگہ واپس چھین لی اور اسی جدوجہد میں ایک مشین گن کی گولیوں کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا۔

  • کرنل شیر خان کے بھائی نے منظور پشتین کو مزار میں داخلے سے روک دیا

    کرنل شیر خان کے بھائی نے منظور پشتین کو مزار میں داخلے سے روک دیا

    صوابی: پاک فوج کے شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے بھائی نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کو اپنے بھائی کے مزار پر حاضری سے روک دیا، منظور پشتین کو مزار میں داخل ہوئے بغیر واپس جانا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منظور پشتین مئی اور جولائی 1999 کے درمیان لداخ میں لڑی جانے والی کارگل جنگ کے شہید ہیرو کرنل شیر خان کے مزار میں داخل ہونا چاہتا تھا لیکن ان کے بھائی نے پشتین کو شہید کے مزار میں داخل نہیں ہونے دیا۔

    کرنل شیر خان کے بھائی کا کہنا تھا کہ منظور پشتین پہلے کبھی کیپٹن کرنل شیرخان شہید کے مزار پر نہیں آئے۔ انھوں نے پشتین کو جواب دیا کہ ’تمھاری سرگرمیاں مشکوک ہیں۔‘

    شہید کرنل شیر خان کے بھائی انور شیر خان کا کہنا تھا کہ وہ فیس بک پر منظور پشتین کی سرگرمیاں دیکھ چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ منظور پشتین کیا کچھ کر رہے ہیں۔

    مزار کے احاطے سے انور شیر کی بلند آواز میں احتجاج نے منظور پشتین کو واپسی کا راستہ دکھا دیا، ان کا مؤقف تھا کہ یہ پاک فوج کے شہید کا مزار ہے، یہاں وزیرستان کے ایک ایسے شہری کا کوئی کام نہیں جس کی سرگرمیاں مشکوک ہیں۔

    اہم پیشرفت: ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے نہیں لگیں گے، پشتون تحفظ موومنٹ کی یقین دہانی

    کرنل شیر خان کے بھائی نے منظور پشتین کو مخاطب کر کے کہا ’میں آپ کے وزیرستان بھی گیا ہوں، کرنل شیر کا بھائی ہوں، میں وزیرستان کے پٹھانوں کے ساتھ بھی رہا ہوں، میں نے ریڈیو پر وزیر ستان کے پٹھانوں کے حق کے لیے خود آواز اٹھائی ہے۔‘

    خیال رہے کہ منظور پشتین پاک فوج اور دیگر اداروں کے خلاف اپنے جلسوں میں تقریریں کرتا رہا ہے، انھوں نے اپنے جلسوں میں پاکستانی پرچم لہرانے سے بھی روکا۔

  • کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان کا آج یوم شہادت

    کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان کا آج یوم شہادت

    پاک فوج کے ایک بہادر سپوت کیپٹن کرنل شیر خان کا آج 18واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔

    کیپٹن کرنل شیر خان شہید یکم جنوری 1970ء کو صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج صوابی  سے اپنا انٹرمیڈیٹ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ائیر مین کے طور پر پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور اپنی ٹریننگ مکمل کی اور رسالپور کے بنیادی فلائنگ ونگ میں الیکٹریکل فٹر کے طر پر تعینات ہوئے۔

    اس دوران انہوں نے دو بار پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں دوسری دفعہ کامیابی حاصل کی ، گریجویشن مکمل کرکے 14 اکتوبر 1994 میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی تھی۔

    کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کردئیے۔

    انکے چہرے پہ ہمیشہ ایک فوجی کی مسکراہٹ رہتی تھی جس کی وجہ سےشیراکے لقب سے مشہور تھے۔

    کارگل کی جنگ جب شروع ہوئی تو کیپٹن کرنل شیر خان نے مٹھی بھر جوانوں کے ہمراہ گلتیری کے مقام پر17000 فٹ کی بلندی پردفاعی نوعیت کے پانچ انتہائی اہم مورچے قائم کیے اور پھرانتہائی جانفشانی سے ان کا دفاع کرتے رہے‌۔

    کئی ناکام کوششوں کے بعد بھارتی افواج نے 5 جولائی 1999 کو دو بٹالین اور بھاری توپ خانے کے ہمراہ حملہ کیا اور ان کے ایک مورچے کے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا۔ انتہائی بھاری گولہ باری کے باوجود شیر خان نے جوابی حملہ کیا اور اپنے مورچے کی قبضہ شدہ جگہ واپس چھین لی اور اسی جدوجہد میں ایک مشین گن کی گولیوں کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا۔

    کارگل جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔

    کرنل شیر خان خیبر پختونخوا سے پہلے فوجی اہلکار تھے جن کو نشان حیدر دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔