Tag: captian misbah ul haq

  • مصباح اور یونس خان کا متبادل تلاش کرنا آسان نہیں، انضمام الحق

    مصباح اور یونس خان کا متبادل تلاش کرنا آسان نہیں، انضمام الحق

    لاہور : قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ یونس خان اور مصباح الحق کامتبادل ڈھونڈنا آسان مرحلہ ثابت نہیں ہوگا۔ قومی ٹیم میں نئے لڑکوں کی شمولیت ایک بڑی تبدیلی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ ٹیم کی سلیکشن کارکردگی کی بنیاد پرہوتی ہے۔ کئی کھلاڑی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ضرورت کے مطابق منتخب کیا جائیگا، ٹیم کو اب نیا ٹیلنٹ مل رہا ہے جوبڑی تبدیلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ اچھا کھیل رہا اور وہ ہماری لسٹ میں ہے جہاں اس کی ضرورت پڑی تو ضرور موقع دیا جائے گا۔ یونس خان نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود کیا اور اس کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئیے،یونس اور مصباح کی جگہ جلد پرنہیں کی جاسکے گی اور ان کے متبادل ڈھونڈنا آسا ن کام نہیں ہے۔

    انضمام الحق نے مزید کہا کہ ایک میچ ہارنے سے کچھ نہیں ہوا، آ ج ٹیم اچھا کھیلے گی، قوم دعا کرے آج کا میچ پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، کپتان سرفراز احمد کو کامران اکمل سمیت کسی بھی کھلاڑی کی خراب کارکردگی کا دباؤ نہیں لینا نہیں چاہیئے۔ جو کھلاڑی پرفارم نہیں کریگا اسکی ٹیم میں کوئی جگہ نہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاسٹ باؤلرز کا زیادہ رنز دینا لمحہ فکریہ ہے اورآخری اوورز میں اسکور زیادہ ہوتا ہے جو ہماری ٹیم نہیں کررہی مگرپاکستانی ٹیم کم بیک کرے گی کیونکہ قومی کھلاڑی باصلاحیت ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ احمد شہزاد نے پی ایس ایل میں اچھی پرفارمنس دی اور یہ بات ٹھیک ہے کہ ٹیم کو عبدالرزاق اور اظہر محمود جیسے آل راؤنڈر کی ضرورت ہے۔

  • دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے پر مایوسی ہوئی، مصباح الحق

    دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے پر مایوسی ہوئی، مصباح الحق

    دبئی: پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے پر مایوسی ہوئی، سرفراز احمد اور یاسر شاہ کی جتینی تعریف کی جائے کم ہے، دونوں ٹیموں کے پاس میچ جیتنے کا موقع تھا۔

    دبئی ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کے دو سو اکسٹھ رنز کے تعاقب میں قومی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی ہوئی، کیچز پکڑ لیتے تو نتائج مختلف ہوتے، ہدف کے تعاقب پر مصباح الحق نے کہا کہ چالیس سے پینتالیس اوورز تک نارمل کرکٹ کھیلنے کے بعد سرفراز کو پرموٹ کرنے کا پلان تھا لیکن وکٹیں گرنے کیوجہ سے دفاعی حکمت عملی اپنائی۔

    سرفراز احمد کی فارم کے متعلق مصباح نے کہا کہ وکٹ کیپر زندگی کی بہتری فارم میں ہے، نوجوان اسپنر یاسر شاہ کی کارکردگی کو سہراتے ہوئے مصباح نے کہا کہ یاسر شاہ کی پرفارمنس ہر میچ میں بہتر ہورہی ہے۔

  • یونس خان مین آف دی سیریز اور مصباح  مین آف دی میچ  قرار

    یونس خان مین آف دی سیریز اور مصباح مین آف دی میچ قرار

    ابو ظہبی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کیخلاف تین سو چھپن رنز کی تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں پر انعامات کی بھی خوب بارش ہوئی۔ یونس خان کو مین آف دی سیریز اور مصباح کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔

    یو اے ای کے میدانوں میں آسٹریلیا کے خلاف جیت کے جھنڈے گاڑھنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں پر انعامات کی خوب بارش  ہوئی، آسٹریلیا کیلئے ڈراؤنا خواب بنے والے یونس خان کو سیریز میں چار سو اڑسٹھ رنز بنانے پر سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

    ابو ظہبی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں داغنے والے اظہر علی کو کلر فول اننگز کا کے ایوارڈ سے نوازا گیا، ٹک ٹک کے نام سے مشہور مصباح الحق کو ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری بنانے پر ماسٹر بلاسٹر کیساتھ ساتھ بیک ٹو بیک سنچری بنانے پر ٹیسٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

  • مصباح الحق نے ورلڈ کپ تک قیادت کارکردگی سے مشروط کردی

    مصباح الحق نے ورلڈ کپ تک قیادت کارکردگی سے مشروط کردی

    ابوظہبی : پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ورلڈ کپ تک قیادت کارکردگی سے مشروط کردی ہیں، انکا کہنا ہے کہ اگر کچھ نہ کرسکا تو ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔

    ایک انٹرویو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ون ڈے کی کپتانی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہ اگلے پانچ ٹیسٹ میں فارم بحال کرنے کی پوری کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ ان کیلئے پاکستان اور ٹیم کپتانی سے بڑھ کر ہے۔

    مصباح کا کہنا تھا کہ وہ فارم میں واپس آئے تو ون ڈے ضرور کھیلیں گے، فارم بحال نہ ہوئی تو ٹیم کو مشکل میں نہیں ڈالیں گے۔ مصباح نے کہا کہ اگر وہ رنز نہ بناسکے تو ورلڈ کپ سے متعلق اہم فیصلہ کریں گے۔

    قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز ہارنے کا افسوس ہے، تیسرا ون ڈے نہ کھیلنا ذاتی فیصلہ تھا، مینجمنٹ اور آفریدی کو اس بارے میں آگاہ کردیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بورڈ نے ہمیشہ کپتانی کے معاملے پر اعتماد دیا ہے اور انہوں نے ہمیشہ اس پر پورا اترنے کی کوشش کی ہے۔