Tag: Caretaker Govt

  • وفاقی بیوروکریسی کے افسران بے لگام، نگراں وزیر صحت کی منظوری کے بغیر سی ایم یو میں متنازعہ افسر تعینات

    وفاقی بیوروکریسی کے افسران بے لگام، نگراں وزیر صحت کی منظوری کے بغیر سی ایم یو میں متنازعہ افسر تعینات

    اسلام آباد: وفاقی سیکریٹری افتخار شلوانی نے نگراں وفاقی وزیر ڈاکٹر ندیم جان کے حکم کے برخلاف سی ایم یو میں ڈاکٹر راضیہ کی تعیناتی کر دی۔

    ذرائع کے مطابق نگراں وفاقی وزرا اور بیوروکریسی کے افسران آمنے سامنے آ گئے ہیں، وفاقی سیکریٹری ہیلتھ افتخار شلوانی نگراں وزیر صحت کے احکامات ماننے سے انکاری ہو گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکریٹری صحت افتخار شلوانی کے حکم پر غیر ملکی امداد سے چلنے والے کامن منیجمنٹ یونٹ میں متنازعہ خاتون افسر ڈاکٹر راضیہ کو تعینات کیا گیا ہے، ان کی سی ایم یو میں تعیناتی وزیر صحت کی منظوری کے بغیر ہوئی ہے، سیکریٹری صحت نے یہ تعیناتی ڈاکٹر ندیم جان کے غیر ملکی دورے کے دوران کی۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر راضیہ پر مفادات کے ٹکراؤ کے باوجود ٹی بی پروگرام میں تعیناتی اور غیر ملکی فنڈنگ کے مبینہ غلط استعمال کے الزامات ہیں، وہ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام میں ریسرچ افسر تعینات تھیں، انھوں نے مبینہ طور پر انسداد ٹی بی سے متعلق این جی او بنائی اور غیر ملکی فنڈنگ کے استعمال کے لیے غلط بیانی کی، ان پر مبینہ طور پر 50 ہزار ڈالر امداد کے غلط استعمال کا الزام ہے، جس پر ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری صحت افتخار شلوانی وزارتی معاملات پر ڈاکٹر ندیم جان کو نظر انداز کر رہے ہیں، ڈاکٹر ندیم نے ڈاکٹر راضیہ کی سی ایم یو میں تعیناتی مسترد کی تھی، اور وفاقی سیکریٹری ہیلتھ کو ان کی تقرری سے روکا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل کوآرڈینیٹر سی ایم یو کے لیے 3 افسران شارٹ لسٹ ہوئے تھے، جن کے انٹرویوز 6 نومبر کو ہوئے، تاہم شارٹ لسٹ امیدوار سربراہ سی ایم یو کے لیے مطلوبہ اہلیت کے حامل نہ تھے، اس لیے سیکریٹری ہیلتھ کو تینوں افسران میں سے کسی کی بھی تعیناتی نہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

    سیکریٹری ہیلتھ کو سربراہ سی ایم یو کے لیے دوبارہ بھرتی کی ہدایت دی گئی تھی، اور کہا گیا تھا کہ مطلوبہ قابلیت کے حامل افسر کی تعیناتی کی جائے، تاہم سیکریٹری ہیلتھ نے نگراں وزیر صحت کے احکامات کے برخلاف تعیناتی کر دی۔

  • صنعتی ترقی کیلئے نگراں حکومت کا بڑا منصوبہ

    صنعتی ترقی کیلئے نگراں حکومت کا بڑا منصوبہ

    اسلام آباد : نگراں وفاقی حکومت نے پہلی صنعتی پالیسی لانے کا منصوبہ بنالیا جس کے لیے حکومت نے19 رکنی صنعتی مشاورتی کونسل تشکیل دی ہے اور اس میں ملک کے نامور صنعت کاروں کو شامل کیا گیا ہے۔

    حکومت نے19 رکنی صنعتی مشاورتی کونسل کا چیئرمین نگران وفاقی وزیر صنعت و پیداوار گوہر اعجاز کو مقرر کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق انڈسٹریل ایڈوائزری کونسل میں نجی شعبے سے 12 ارکان شامل کیے گئے ہیں جب کہ ایڈوائزری کونسل میں 6 سرکاری اراکین بھی شامل ہوں گے، انڈسٹریل ایڈوائزری کونسل کی رپورٹ کی روشنی میں پالیسی کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کونسل میں نجی شعبے سے محمد علی ٹبہ، فواد احمد مختار، رضا منشا، عامر فیاض شیخ، وقار احمد ملک، عبد الصمد داؤد، احسن بشیر اور سمیر چنائے شامل ہیں۔ کونسل میں تمام صوبائی چیف سیکرٹریز بشمول چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و گلگت بلتستان شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے عام انتخابات سے قبل پہلی صنعتی پالیسی لانےکا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے تمام شعبوں سےتجاویز لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ پائیدار ملکی معاشی ترقی کے لیے جاندار صنعتی پالیسی تشکیل دی جائے گی، مقصد صنعتوں کو 100 فیصد پیداواری صلاحیت پر چلانا ہے، انڈسٹریل ایڈوائزری کونسل میں ملک کے نامور صنعت کاروں کو شامل کیا گیا ہے، کونسل کی رپورٹ کی روشنی میں پالیسی کو حتمی شکل دی جائے گی۔