Tag: caretaker-prime-minister

  • نگراں وزیراعظم کا لب ولہجہ قابل افسوس ہے، صدر عارف علوی

    نگراں وزیراعظم کا لب ولہجہ قابل افسوس ہے، صدر عارف علوی

    صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ تمام تر تحفظات کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کررہا ہوں، نگراں وزیراعظم کا لب ولہجہ قابل افسوس ہے۔

    صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح10بجے طلب کرلیا ہے، ایوان صدر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر نے اجلاس مخصوص نشستوں کے21ویں دن تک حل کی توقع کے ساتھ بلایا۔

    صدر نے نگراں وزیراعظم کی سمری میں لہجے اور الزامات پر تحفظات کا اظہاربھی کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا لب ولہجہ قابل افسوس ہے، صدر آئین کے آرٹیکل41 کے تحت ریاست کا سربراہ ہے۔

    صدرعارف علوی کا کہنا ہے کہ بحیثیت صدر مملکت نگراں وزیراعظم کے جواب پر تحفظات ہیں،
    صدرمملکت کوعام طور پرسمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا، افسوسناک امرہے چیف ایگزیکٹو نے صدر کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان اور الزامات لگائے، حلف اور ذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ معروضیت ،غیرجانبداری کو برقرار رکھا، صدر انتخابی عمل میں بےضابطگیوں اور حکومت سازی سےغافل نہیں ہوسکتا۔

    صدرعارف علوی قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کے لیے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے، اجلاس بلانے کی سمری آرٹیکل 48ایک کے عین مطابق واپس کی گئی، میرا مقصد آرٹیکل51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھا، میرے عمل کو جانبدار عمل کے طور پر لیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ قرارداد مقاصد کے مطابق عوام کو فیصلوں میں حصہ لینے سے محروم نہیں کیا جاسکتا،
    سمری میں آئین کی خلاف ورزی کےالزامات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتا، نگراں وزیراعظم کی ذمہ داری آئین کے تحت انتخابات کیلئے ماحول فراہم کرنا ہے، معاملےپر مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

    مختلف کیسز کو چیلنج کیا جارہا ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے مینڈیٹ کا احترام کرے، اجلاس بلانے کیلئے سمری26فروری کی رات ملی، وقت کی غلطی موجود ہے، نگراں وزیراعظم نے دوبارہ غور کیلئےسمری آرٹیکل48ایک کے مطابق واپس نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے، اگرچہ موجودہ انتخابی عمل میں آئین کو روح کے مطابق نافذ نہیں کیا جارہا، سمری کے پیرا 14 میں نگراں وزیراعظم کی تجویز پر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتا ہوں،۔

    صدر مملکت کا کہنا ہے کہ آرٹیکل51 اور91دو پر عمل کرنا چاہیے اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے، کچھ دنوں سے الیکشن کمیشن آرٹیکل51 کے تحت مشق کررہا ہے،آرٹیکل51 کے تحت ہونے والی مشق کو21 دنوں میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا۔ الیکشن کمیشن نے معاملے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

  • صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے

    صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے

    اسلام آباد: صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے، انوار الحق کاکڑ کو وزیر اعظم کا پروٹوکول دے دیا گیا۔

    صدارتی ایوان سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے انوارالحق کاکڑ کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت دی ہے۔

    انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم بن گئے ہیں، ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے، وہ 2018 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کے چیئرمین ہیں۔

    انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، خزانہ، خارجہ امور، سینیٹ کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے بھی رکن ہیں، انھوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، وہ بلوچستان حکومت کے ترجمان بھی رہے ہیں۔

  • حکومت نے نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانے کی اجازت دے دی

    حکومت نے نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانےکی اجازت دے دی اور العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی جیل ٹرائل سے متعلق نوٹی فیکشن واپس لینے کی منظوری بھی دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم جسٹس(ر)ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تمام وفاقی وزراء شریک ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں العزیزیہ،فلیگ شپ ریفرنس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دے دی، اب مقدمہ کھلی عدالت میں چلے گا۔

    اجلاس میں نگراں وزیرداخلہ نے اجلاس میں امن وامان کی صورتحال پربریفنگ دی، جبکہ اجلاس میں انتخابات کوشفاف بنانے کے اقدامات کوحتمی شکل دی گئی۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اورایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور کیا گیا اور بینکنگ کورٹ ٹو لاہور کے جج کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں چیئرمین پورٹ قاسم کواضافی ذمہ داریاں دینے کی بھی منظوری دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیراطلاعات کابینہ اجلاس کے فیصلوں پر میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز: نوازشریف کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ


    گذشتہ روز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کے معاملے پر نواز شریف کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے اور جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری کے بعد  وزارت قانون و انصاف نے اعزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا ۔

    خیال رہے کہ  ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ  نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیر اعظم شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ سوات پہنچ گئے، والد کی قبرپر فاتحہ خوانی

    نگراں وزیر اعظم شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ سوات پہنچ گئے، والد کی قبرپر فاتحہ خوانی

    سوات: نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ سوات پہنچ گئے، انھوں نے عمائدین سے ملاقاتیں اور والد کی قبرپر فاتحہ خوانی کی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم نے سوات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ انتخابات 25 جولائی کو ہی منعقد ہوں گے۔

    ناصر الملک کا کہنا تھا کہ وہ صرف 2 ماہ کے لیے نگراں وزیراعظم ہیں، لیکن انھیں جو اختیارات حاصل ہیں ان کے مطابق لوگوں کی خدمت کریں گے۔

    نگراں وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں تمام کام صرف آئین کے مطابق ہوں گے، میں سوات کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحی اقدامات کروں گا۔

    ناصر الملک نے سوات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے تمام ترصلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں گی، کوشش ہے انتخابات بر وقت اور شفاف منعقد کیے جائیں۔

    نگراں کابینہ: جسٹس ناصر الملک کے مختلف شخصیات سے رابطے


    دریں اثنا دو ماہ کے لیے نگراں وزیر اعظم بھی شاہانہ پروٹوکول کے سلسلے میں کوئی اچھی مثال قائم نہ کرسکے، ہیلی کاپٹر میں آبائی شہر سوات پہنچے، ڈیڑھ درجن گاڑیوں کا پروٹوکول ساتھ رہا۔

    واضح رہے  نگراں وزیر اعظم اپنی نگراں کابینہ کی تشکیل کے لیے بھی سرگرم عمل ہیں، گزشتہ روز انھوں نے اس سلسلے میں مختلف شخصیات سے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسٹس (ر) ناصر الملک نے بطور نگراں وزیر اعظم عہدے کا حلف اٹھا لیا

    جسٹس (ر) ناصر الملک نے بطور نگراں وزیر اعظم عہدے کا حلف اٹھا لیا

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس جسٹس (ر) ناصر الملک نے بطور نگراں وزیر اعظم اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، صدر مملکت ممنون حسین نے ان سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔ صدر مملکت ممنون حسین نے سابق چیف جسٹس ناصر الملک سے حلف لیا جس کے بعد ناصر الملک نگراں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوگئے۔

    تقریب میں سبکدوش وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اعلیٰ شخصیات، غیر ملکی سفیر، گورنر، چیئرمین سینٹ و ڈپٹی چیئرمین نے شرکت کی۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی چھ ملاقاتوں کے بعد نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا۔ دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جسٹس (ر) ناصر المک نگراں وزیر اعظم ہوں گے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے نام ایسا ہے جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔


    جسٹس (ر) ناصر الملک کی زندگی پر ایک نظر

    سابق چیف جسٹس ناصر الملک 17 اگست 1950 میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر سوات میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق سوات کے ایک با اثر اور سیاسی پراچہ خاندان سے ہے۔

    ناصر الملک کے والد سیٹھ کامران 70 کی دہائی میں سینیٹر رہے جبکہ ان کے بھائی سوات کے میئر بھی رہے۔

    سنہ 1972 میں ناصر الملک نے پشاور یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وطن واپسی پر انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں وکالت کی پریکٹس شروع کردی جبکہ اپنی مادر علمی میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیے۔

    ناصر الملک نے پشاور ہائیکورٹ میں 17 سال وکالت کی پریکٹس کی۔ سنہ 1981 میں وہ پشاور ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ بعد ازاں دو بار ہائیکورٹ بار کے صدر منتخب ہوئے جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی رہے۔

    سنہ 1993 سے 1994 تک وہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل کے عہدے پر فائز رہے جہاں انہوں نے صوبائی حکومت کے قانونی معاملات میں مشاورت کے فرائض انجام دیے۔

    ناصر الملک سپریم کورٹ کے بائیسویں چیف جسٹس رہے۔ وہ 2013 سے 2014 تک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک

    نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک

    اسلام آباد: نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے، معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر پیدا شدہ ڈیڈ لاک کی وجہ سے اب پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے سے فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی بھی تقرری میں ناکام ہوئی اور اکثریتی رائے سامنے نہ آئی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بھی شاہ محمود قریشی کا نام جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے فاروق ستار کا نام بھجوایا جائے۔

    دوسری طرف اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے چار نام بھجوانے کا اختیار ان کے پاس ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں بہ طور سیاست دان دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا۔

    خورشید نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی پر بھی دیگر اپوزیشن جماعتوں کوساتھ لے کر چلوں گا، پارلیمانی کمیٹی میں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کا ایک ایک نمائندہ ہو گا۔ پیرکو اسلام آباد آ کر پارلیمانی کمیٹی کے لیے نام بھجوائیں گے۔

    نگراں وزیر اعظم کے لیے درخواست کے بعد ہی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دوں گا: ایاز صادق


    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے نوید قمر اور شیری رحمان کے نام بھجوائے جائیں گے، اپوزیشن لیڈر کو اختیار ہے کہ صرف اپنے نام بھیجے یا دوسروں کو شامل کرے۔ میں سب کو ساتھ لے کر چلا، اس موقع پر بھی ساتھ لے کر چلوں گا۔

    خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے درخواست کے بعد ہی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاہم اب تک وزیر اعظم یا اپوزیشن لیڈر نے کمیٹی کے لیے درخواست نہیں دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : نگراں وزیر اعظم کون ہوگا اس کا فیصلہ آج وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات کے بعد ہوگا، پیپلز پارٹی نے دو نام فائنل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ عام انتخابات کس کی نگرانی میں کیے جائیں گے اس بات کا اعلان آج وزیر اعظم شاھد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی اہم ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔

    پیپلزپارٹی نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کر لیے اس کے علاوہ دیگر کئی ناموں پر بھی غور ہوگا، غالب امکان ہے آج نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا، اس حوالے سے خورشید شاہ بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب ذکا اشرف پی پی کی سی ای سی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی نے ذکا اشرف کا نام مسترد کردیا ہے، ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جلیل عباس جیلانی کا احترام کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤالدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں، دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔ دو ہزار تیرہ میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے نگران وزیرِاعظم کیلئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز کئے گئے نام پسِ پشت ڈالتے ہوئے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو دیے ہیں۔

    دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کر دیئے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا قابل افسوس ہے، سراج الحق

    نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا قابل افسوس ہے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا افسوسناک بات ہے، سیاست دان کسی معاملے پر متفق نہیں ہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں افطار ڈنر کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے کہا کہ احتساب کا عمل جلد مکمل ہونا چاہیے، ادھورا احتساب مزید خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔

    نگراں وزیراعظم کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں میں اب تک اتفاق ہوجانا چاہیے تھا، اگر سیاست دان کسی معاملے پر متفق نہیں ہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

    امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز او آئی سی کے اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے جرات کا مظاہرہ کیا، ان کی طرح دیگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے عالم اسلام کو طیب اردوان کاساتھ دینا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • پاکستان تحریک انصاف  نے نگراں سیٹ اپ کیلئے نام فائنل کرلئے

    پاکستان تحریک انصاف نے نگراں سیٹ اپ کیلئے نام فائنل کرلئے

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے نگراں سیٹ اپ کیلئےنام فائنل کرلئے، نگران وزیراعظم کیلئے عبدالرزاق داؤد ، تصدق جیلانی اور عشرت حسین کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی جماعتوں میں نگران وزیراعظم کے ناموں کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف نے نگراں سیٹ اپ کیلئے نام فائنل کرلئے۔

    زرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے لئے 3ناموں کوحتمی شکل دی گئی ہے، جن میں عبدالرزاق داؤد،تصدق جیلانی اورعشرت حسین کےنام تجویز کئے گئے ہیں۔

    عمران خان نے مشورے سے نگراں وزیراعظم کیلئے نام فائنل کیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمودقریشی تینوں نام خورشیدشاہ کو پیش کریں گے، عبدالرزاق داؤد پرویزمشرف کی کابینہ میں وزیر تجارت رہ چکے ہیں، تصدق جیلانی چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ عشرت حسین1999سے 2006تک گورنراسٹیٹ بینک رہے۔

    یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خور شید شاہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے نگران سیٹ اپ ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اخلاقی طور پر شاہ محمود قریشی اور شفقت محمود سے بات کی، کوشش ہوگی ایسا نام آئے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔

    خیال رہے کہ 30مئی 2018 کو موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت ختم ہورہی ہے، آئین کی 18ویں ترمیم کے مطابق اگر کوئی حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کرلے تو 60دنوں کے اندر انتخابات کروانا ضروری ہوتا ہے۔ انتخابات کی نگرانی کے لئے ایک نگران حکومت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

    اسمبلی کی آئینی مدت ختم ہونے سے قبل وزیراعظم اور قائدِ حزب اختلاف کو مل بیٹھ کر نگران وزیر اعظم کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔