Tag: Carpets

  • مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق حیرت انگیز تفصیلات

    مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق حیرت انگیز تفصیلات

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مسجد نبوی ﷺ میں بچھائے گئے ہزاروں قالین روزانہ تین مرتبہ دھوئے جاتے ہیں اور ایک ڈیٹا چپ کے ذریعے ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔

    مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق سب سے دل چسپ بات یہ ہے کہ انھیں ہر وقت معطر رکھا جاتا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قالین چوبیس گھنٹے صاف ستھرے، معطر اور جراثیم سے پاک رکھے جاتے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ نماز کے لیے بچھائے جانے والے قالینوں کی دیکھ بھال اور نگرانی اسمارٹ سسٹم کے ذریعے کر رہی ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق مسجد نبوی ﷺ  کے قالین عام قالینوں سے مختلف ہیں، یہ زیادہ استعمال ہونے پر خراب نہیں ہوتے، اور بار بار دھونے سے ان کے رنگ پر بھی فرق نہیں پڑتا، اور یہ بے حد مضبوط ہیں۔

    ہر قالین کے ساتھ ایک الیکٹرانک چپ لگی ہوئی ہے، جو ڈیٹا محفوظ رکھتی ہے اور اس کی ریڈنگ مشین کے ذریعے انجام دی جاتی ہے۔

    مسجد نبوی ﷺ کے صحنوں اور چھت میں 25 ہزار سے زیادہ قالین بچھائے گئے ہیں، اور دن میں 3 مرتبہ ان کی صفائی ہوتی ہے اور انھیں جراثیم سے پاک کرنے کے لیے روزانہ 1600 لیٹر سے زیادہ مادہ استعمال ہوتا ہے۔

    قالینوں کو معطر کرنے کے لیے 200 لیٹر سے زیادہ خوشبو کا استعمال ہوتا ہے۔

  • پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    افریقی ملک گھانا میں بھی ایک نوجوان نے پلاسٹک کی بوتلوں کو قالین میں بدل ڈالا۔

    افریقی ملک گھانا پانی کی قلت کا شکار ہے اور وہاں دور دراز سے پانی بھر کر لانے کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں جیری کینز بھی کہا جاتا ہے۔

    تاہم جب ان بوتلوں کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد پھینکا جاتا ہے تو یہ کچرے میں اضافے کا سبب بنتی ہیں، بعض اوقات یہ پانی کی پائپ لائنوں میں پھنس کر قلت آب کی صورتحال کو مزید سنگین کردیتی ہیں۔

    سرگ اٹکوی نامی یہ نوجوان ان بوتلوں کو قالین میں بدل رہا ہے۔ ان بوتلوں کو کاٹ کر اور انہیں جوڑ کر مختلف انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ کبھی یہ زمین پر بچھانے والے قالین بن جاتے ہیں، کبھی دروازے پر لٹکنے والا پردہ۔

    یہ نوجوان اسے آرٹ کی شکل میں بھی پیش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’یہ پلاسٹک ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔ میں اس کی شکل بدلنا چاہتا تھا تاکہ یہ اس قدر برا نہ لگے‘۔

    سرگ کو اپنے اس کام کے لیے اقوام متحدہ کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس پلاسٹک کے خاتمے کے لیے مزید لوگ نئے نئے آئیڈیاز لے کر سامنے آئیں تاکہ ہم کسی حد تک زمین کو صاف رکھ سکیں۔