Tag: case hearing

  • سندھ ہائی کورٹ : کم عمری کی شادی سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت

    سندھ ہائی کورٹ : کم عمری کی شادی سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں کم عمری شادی سے متعلق کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر عدالت نے مقدمے میں تین تفتیشی افسران کو کل طلب کرلیا۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو5پولیس افسران کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی، جسٹس عمرسیال نے کہا کہ آئی جی سندھ کو خصوصی طور پر نوٹس کی تعمیل کرائی جائے۔

    مقدمے کی سماعت کے موقع پر جسٹس عمر سیال کا کہنا تھا کہ سرکاری وکیل تمام پولیس افسران کی2جون کو عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔ پولیس افسران پیش نہ ہوئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔

    مدعی مقدمہ کے مطابق ملزم ارتضیٰ نے میری آٹھویں کلاس کی بیٹی سے زبردستی شادی کرلی ہے، جس کے جواب میں ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل ارتضیٰ نے انیلہ بتول سے پسند کی شادی کی ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ 2013 کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکا شادی نہیں کر سکتے۔ مذکورہ ایکٹ کی خلاف ورزی کی سزا 2 سال اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    اس کے علاوہ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ کی خلاف ورزی میں معاونت کرنے والوں کو بھی دو سال کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • سانحہ مہران ٹاؤن : 4 افسران کی مجرمانہ غفلت، چالان میں اہم انکشافات

    سانحہ مہران ٹاؤن : 4 افسران کی مجرمانہ غفلت، چالان میں اہم انکشافات

    کراچی : سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں پولیس نے چالان جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرادیا، چالان میں غفلت برتنے کے مرتکب چار اداروں کے افسران کو بطور ملزمان نامزد کیا گیا ہے ۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اداروں کے افسران کو مقدمے میں شامل کیا گیا ہے ان میں محکمہ لیب، ایس بی سی اے ،کے ڈی اے اور سول ڈیفنس شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ لیبر کے افسر محمد علی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے عبدالسمیع، کے ڈی اے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ عرفان حسین اور ڈپٹی کنٹرولر سول ڈیفنس شہاب الدین چالان میں ملزم قرار دیئے گئے ہیں۔

    تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش افسران کی مجرمانہ غفلت سامنے آئی ہے، مقدمہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 119 شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین سمیت 64 گواہوں کے نام چالان میں شامل کیے گئے ہیں چالان کے مطابق
    ڈی وی آر اور دیگر فرانزک رپورٹس تا حال موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    پولیس نے سانحے میں شارٹ سرکٹ کو خارج از امکان قرار دے دیا، چالان میں بتایا گیا ہے کہ آگ لگنے کے مقام پر آگ کو شدت دینے والی صمد بونڈ سمیت دیگر اشیا موجود تھیں۔

    چالان کے مطابق عینی شاہد نے جائے وقوعہ پر10بج کر6منٹ پر دھواں دیکھا، بجلی نہیں تھی اور جنریٹر چل رہا تھا، آگ لگنے کی جگہ پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرا بھی موجونہیں تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ مہران ٹاؤن کیس، فیکٹری سپروائزر ظفر اور ریحان گرفتار

    واضح رہے کراچی کے علاقے مہران ٹاؤن میں چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں فیکٹری کے 16 ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں پولیس نےواقعہ کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں درج کر کے فیکٹری کے چوکیدار، منیجر اور سپر وائزر کو حراست میں لے لیا تھا۔

     

  • کورونا وائرس میں مبتلا مریم نواز کی درخواست منظور

    کورونا وائرس میں مبتلا مریم نواز کی درخواست منظور

    اسلام آباد : کورونا وائرس کا شکار ہونے والی مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو عدالت نے بڑی چھوٹ دے دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے میں پیشی سے معذرت کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف ن لیگ کی مرکزی رہنما مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی مؤکلہ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں جس کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، اس موقع پر نیب کی جانب سے عثمان غنی چیمہ اور سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    معاون وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آئی ہے اس لیے وہ پیش نہیں ہوسکتیں۔، عدالت نے کیس کی سماعت 4 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے گرفتاری کی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیف سٹی حکام کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا، عدالت نے انہیں آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ہڑتال کوئی وجہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے، اتنی پولیس کی موجودگی میں ملزم کو پیش کیاجا سکتا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ موٹر وے کی سی سی فوٹیج کی درخواست دی ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے اے این ایف دفتر تک کی فوٹیج منگوائی جائے۔ خدشہ ہے کہ اہم ثبوت ضائع نہ ہو جائیں۔ مقدمے میں جو مدعی ہے وہ تفتیشی افسر بھی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے فوٹیج دینے کی درخواست اہم ہے یا نہیں، فوٹیج میں صرف گاڑیاں گزرنے کے علاوہ کیا نظر آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ جب کیس شروع ہوگا تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، ملزموں کی فوٹیج فراہمی کی درخواست بے بنیاد ہے اسے مسترد کیا جائے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ایک شخص کے خلاف موت اور عمر قید کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، درخواست پر یہ کہنا کہ اہم نوعیت کی نہیں ہے، سمجھ سے باہر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فوٹیج محفوظ کرلی جائے۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے ٹھوکر نیاز بیگ سے تھانے لے جانے کی سیف سٹی کی بننے والی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظورکرلی۔ عدالت نے سیف سٹی حکام کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے بیان قلمبند کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران شریک ملزمان نعیم محمود، منصور رضا رضوی اور سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

    عدالت نے مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر نادر عباس پر وکیل صفائی جرح کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    لاہور: معروف گلوکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع پر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی گئی، کیس منتقلی کی درخواست میشا شفیع نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے کیس منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ سیشن جج لاہور نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے میشا شفیع کی جج تبدیل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

    سیشن عدالت نے ہتک عزت کے دعوے کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    میشا شفیع نے کیس منتقلی کی درخواست چند روز قبل دائر کی تھی۔ میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے معزز جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرواتے وقت بھی موجودہ جج نے انہیں غیر ضروری وقت فراہم کیا، موجودہ جج میرے وکلا پر بلاوجہ برہم بھی ہوئے۔

    میشا شفیع نے ججز پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیشن جج لاہور فوری ہتک عزت کے دعوے کو دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرنے کا حکم دیں۔

    گزشتہ سماعت میں گلوکار علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ میشا شفیع کی جانب سے 14 ماہ سے کیس کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے، آج عدالت نے گواہوں کو بیانات کے لیے طلب کر رکھا تھا مگر کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    علی ظفر کے وکیل نے کہا تھا کہ میشا شفیع کی کیس منتقلی کی درخواست بے بنیاد ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے میشا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

    میشا نے اسی کیس کے ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس منتقلی کی درخواست دی تھی۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت کے دوران علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج نجم الحسن بخاری نے کی۔

    تحریک انصاف رہنما علیم خان کو کوٹ لکھپت جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا، اس موقع پر ان کے ساتھ قومی ادارہ احتساب (نیب) اور ان کی اپنی ذاتی سیکیورٹی موجود تھی۔

    دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان کے خلاف تفتیش مکمل کرلی گئی، رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جلد پیش کردی جائے گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کسی کو بلاوجہ کیوں جیل میں رکھا جائے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ 23 اپریل کو ہائیکورٹ میں بھی علیم خان کی ضمانت پر سماعت ہے۔

    اس موقع پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی انہوں نے یہی بات کی اب پھر وہی کہہ رہے ہیں، کسی کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھ سکتے۔ اگلے ہفتے ہائیکورٹ میں سماعت ہے تو مطلب پھر بھی کچھ نہیں ہونا۔ نیب بتائے کہ حتمی رپورٹ کب تک پیش کرے گا؟

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کہ علیم خان کو 6 فروری کو آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں بنانے کے الزام میں نیب نے گرفتار کیا تھا، نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے صوبائی وزارت کے عہدے سے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے کی ٹیم پیش نہیں ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم پیش ہی نہیں ہوئی جس پر عدالت سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اہم کیس میں ایف آئی اے نے لا پرواہی کی اعلیٰ مثال قائم کردی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر بختیار چنہ، اعجاز شیخ اور محمد رئیس سے 19 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

    عدالت نے ایف آئی اے کی درخواستوں پر حکم نامہ جاری کرنا تھا تاہم ایف آئی اے کی ٹیم کی عدم پیشی کی وجہ سے حکم نامہ جاری نہ ہوسکا۔ ایف آئی اے نے درخواست کی تھی کہ کچھ بینکوں اور ایم کیو ایم دفاتر پر چھاپوں کی اجازت دی جائے۔

    مقدمے میں پیش رفت پر رپورٹ جمع

    مذکورہ کیس میں پیش رفت کے حوالے سے سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کروادی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں وفاقی حکومت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جے آئی ٹی کے لیے ممبران کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔

    سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن نے مزید پیش رفت تک سماعت مناسب دورانیے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ محمد آفتاب نے متعلقہ دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، گواہ محمد آفتاب بھی عدالت میں پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات جمع کروا دیں۔

    عدالت نے شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کو جانے کی اجازت دے دی، عدالت کا کہنا تھا کہ سعید احمد کی بریت کی درخواست پر 6 فروری کو دوبارہ سماعت ہوگی۔

    وکیل نے کہا کہ استغاثہ نے 33 گواہ پیش کیے، کسی نے سعید احمد کے خلاف بیان نہیں دیا۔ سعید احمد کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کے فارم پر دستخط جعلی قرار دیے گئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • کٹاس راج کیس: سیمنٹ فیکٹریاں تعاون نہ کریں تو پرچہ درج کیا جائے، چیف جسٹس

    کٹاس راج کیس: سیمنٹ فیکٹریاں تعاون نہ کریں تو پرچہ درج کیا جائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہوجانے کے کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سیمنٹ فیکٹریاں معائنے میں تعاون نہیں کرتی تو ان کے خلاف پرچہ درج کیا جائے، سیمنٹ فیکٹریاں پانی کا بندوبست کہیں اور سے کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈپٹی کمشنر چکوال پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ان کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب سیمنٹ فیکٹریاں مندر کے تالاب سے پانی نہیں لیں گی ، انہوں نے خفیہ بور نگ کررکھی ہے اور تالاب کے پانی سے فصلیں اگا رہے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمین کی کالونی کو ہر صورت پانی ملنا چاہیے۔

    اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چکوال نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹریوں کے بور ختم کردیتے ہیں ۔ رپورٹ میں سے پڑھ کر جواب دینے پر عدالت نے ان پر اظہار ِ برہمی کیا اور کہا کہ آپ بغیر تیاری کے کیسے سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بلواسطہ وہی کام کررہے ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر عامر سلیم رانا کو حکم دیا کہ دیکھ کرآئیں کہ اصل پوزیشن کیا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ عامر سلیم خود جاکر دیکھیں کہ پانی کے لیے کتنے بور کیے گئے ہیں اور ان کے پانی کے بل بھی لے کر آئیں۔

    اس موقع پر بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے زیرِ زمین پانی لینا بند کردیا ہے ، تالاب بارش کے پانی سے بھرے ہیں۔ جس پر عدالت نے استسفار کیا کہ اتنی بارش ہوتی ہے آپ کے علاقے میں؟۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زیرِزمین اور بارش کےپانی کافرق لیب ٹیسٹ سےپتہ چل جائےگا۔بڑی بڑی کمپنیاں اس طرح کی حرکتیں کرتی پکڑی گئیں توکیاہوگا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیمنٹ فیکٹریوں نےمعائنےمیں تعاون نہ کیاتوبرداشت نہیں کروں گا،کسی بندے نے مزاحمت کی تو اس کے خلاف فوراً پرچہ درج کریں۔ اگر پتا چلا کہ پانی چوری کیا گیا ہے توفوری کارروائی کریں گے ، پانی کا بندوبست کہیں اور سے کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے عدالتی کمیشن کو موقع کا وزٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیشن جج چکوال بھی کمیشن کے ساتھ جائے ، اس کے ساتھ ہی کٹاس راج مندر کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی ۔ آئندہ سماعت جمعے کے روز لاہور میں منعقد ہوگی۔